کوپن ہیگن: اگر آپ کو حال ہی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہوئی ہے، تو اپنی نیند کی عادت پر توجہ دینا آپ کی سوچ سے اب کہیں زیادہ اہم ہوجانا چاپیے۔
دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہت کم اور بہت زیادہ نیند دونوں ہی ذیابیطس سے متعلق سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
ٹائپ 2 ذیابیطس پہلے سے ہی ایک سنگین حالت ہے لیکن یہ اس وقت اور بھی زیادہ پریشانی کا باعث بن جاتی ہے جب یہ مائیکرو ویسکولر بیماری یعنی خون کی چھوٹی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
اس کے نتیجے میں ریٹینوپیتھی (آنکھ کی خرابی) اور نیفروپیتھی (گردے کی بیماری) جیسی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ڈنمارک میں ہوئی حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کا دورانیہ ان خطرات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق میں تقریباً 400 افراد شامل تھے جن میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی نئی تشخیص ہوئی تھی، 10 دن تک پہننے کے قابل آلات کا استعمال کرتے ہوئے شرکا کی نیند کا پتہ لگایا گیا جس کے نتائج واضح تھے۔ وہ لوگ جو فی رات 7 گھنٹے سے کم یا 9 گھنٹے سے زیادہ سوتے تھے ان میں مائیکرو ویسکولر نقصان کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ تھا جن کی نیند کا دورانیہ 7 سے 9 گھنٹے تھا۔