لاہور (خصوصی رپورٹ) اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا خواب ابتدا میں ہی بکھرنا شروع ہوگیا۔ عمران خان کی زرداری پر کڑی تنقید کے بعد پیپلزپارٹی ناراض ہوگئی، پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ اتحادی سیاست کے لیے عمران خان کو سیاسی آداب سیکھنا ہوں گے۔ تحریک انصاف بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، سراج الحق نے بھی پیپلزپارٹی کو ہدف تنقید بنالیا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ عمران خان اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے بجائے حکومت کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔ جب بھی اپوزیشن قریب آنے لگتی ہے عمران خان منفی ایجنڈے پر چل پڑتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے رواداری کی سیاست کو خدا حافظ کہہ دیا۔ ایک دوسرے پر تنقید میں ایک دوسرے سے بڑھ کر فقرے بازی ہونے لگی، مخالفین کو ڈاکو، چور، سیاسی میراثی کے القاب دیئے جانے لگے، ایان علی کا نام سیاسی جماعتوں میں طعنہ زنی کے کام آنے لگا، حکومتی ٹیم پیچھے ہٹنے کو تیار ہے نہ ہی اپوزیشن رہنما ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔ سیاسی میراثی اور دوسرے طعنے سیاست میں گالم گلوچ کے کلچر کو تقویت دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ شیخ رشید کی فقرے بازی بھی لیگی قیادت کو اشتعال دلانے کا باعث بن رہی ہے۔ مولا بخش چانڈیو کے چوروں کے سردار اور دوسرے فقرے بھی سیاست میں اشتعال پیدا کررہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کی طنزیہ گفتگو بھی کچھ کم نہیں۔ طلال چودھری، دانیال عزیز، عابد شیر علی، خواجہ آصف کو کوئی بھی روکنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ کے لیے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد سعید قاضی، مسلم لیگ (ق) کے وقاص حسن موکل اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر سے رابطہ کرکے ان کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ اجلاس آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن چیمبر میں ہوگا جس میں وزیراعظم کے استعفے پر مشترکہ قرارداد لانے، ایوان میں بھرپور احتجاج کی حکمت عملی اختیار کرنے اور ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ میاں محمود الرشید نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو ججوں کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوبیٹھے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد دُنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، اس لیے وزیراعظم کو مستعفی ہوکر خود کو تحقیقات کے لیے پیش ہونا پڑے گا۔
دھڑن تختہ