آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کو ہائبرڈ ماڈل پر پاکستان کو منانے کیلئے بھارت نے ایک مرتبہ پھر کرکٹ ڈپلومیسی کا اشارہ دیدیا۔
اگلے برس فروری مارچ میں شیڈول چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی سے محض چند ماہ قبل انکار کرنیوالے بھارتی بورڈ نے سیکیورٹی کا بہانہ بناکر ایک مرتبہ پھر ایونٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے جبکہ ٹورنامنٹ کو ہائبرڈ ماڈل کے تحت کروانے کیلئے بورڈ ممبرز اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
تاہم ایک بھارتی صحافی نے گزشتہ دنوں کرکٹ ڈپلومیسی کا ذکر کیا تھا کہ اس کو اپناتے ہوئے ہوسکتا ہے بھارت پاکستان کو ایک مرتبہ پھر ہائبرڈ ماڈل کیلئے قائل کرلے تاہم حقیقت یہ ہے کہ ”کرکٹ ڈپلومیسی” پر کبھی ہندوستان نے پہل نہیں کی۔
2023 ون ڈے ورلڈکپ کیلئے بھارت نے پاکستان کی میزبانی کی اور یقین دلایا تھا کہ چیمپئینز ٹرافی کیلئے اپنی ٹیم بھیجے گا تاہم بی سی سی آئی نے ایک مرتبہ پھر لال جھنڈی دکھاتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کردیا جس کے باعث ٹورنامنٹ کا شیڈول تاخیر کا شکار ہے اور براڈ کاسٹنگ کمپنی کو اربوں کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
آئی سی سی کا ماننا ہے کہ بھارت کے بغیر ایونٹ پھیکا پڑسکتا ہے تاہم یہ پہلی بار ہورہا ہے کہ تمام ٹیمیں ٹورنامنٹ کیلئے میزبان ملک جانے کو تیار ہیں لیکن ایک ٹیم کی وجہ سے ٹورنامنٹ کا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
کرکٹ ڈپلومیسی کے تحت پاکستان کے کتنے وزیراعظم بھارت گئے؟
پاکستان کے تین وزیراعظم کرکٹ ڈپلومیسی کے تحت بھارت میچز دیکھنے جاچکے ہیں تاکہ پڑوسی ملک کیساتھ حالات معمول پر لائے جاسکیں لیکن ہندوستان کی جانب سے ایسا کبھی کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
1987 میں جے پور ٹیسٹ میچ میں ضیا الحق نے انتہائی برے حالات میں بھارت کا رخ کیا تھا اسوقت راجیو گاندھی ہندوستان کے وزیراعظم تھے۔
2005 میں سابق صدر پرویز مشرف ون ڈے میچ دیکھنے کیلئے بھارت گئے تھے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ حالات کو بہتر کیا جاسکے لیکن ایسا نہ ہوا۔
2011 میں بھارت میں شیڈول ورلڈکپ کے دوران سیمی فائنل کیلئے یوسف رضا گیلانی نے دورہ کیا اور پھر 2012 میں قومی ٹیم نے انڈیا میں تین میچز کی سیریز کھیلی اور ایم او یو سائن ہوا کہ اب دونوں ممالک کرکٹ کے ذریعے معاملات کو صحیح کریں لیکن بھارت نے دوبارہ پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کردیا۔