پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گراف نکال کر دیکھیں دہشتگردی 2021 تک کم ترین ہو گئی تھی اور 2022 میں پھر بڑھنا شروع ہوئی، افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی ہمشیرہ علیمی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مینوئیل کے مطابق بشری بی بی اور بانی کو آدھا، آدھا گھنٹہ فیملیز اور پھر آپس میں ملاقات کرنی چاہیے، یہ مجموعی طور پر ڈیڑھ گھنٹہ کی ملاقات بنتی ہے لیکن کرائی 30 منٹ جاتی ہے، ہم نے احتجاجا آج ملاقات 45 منٹ تک کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ انھیں اخبار نہیں مل رہا اور ٹی وی بھی بند ہے، وہ بے خبر تھے، ہم نے انھیں اے پی سی کے بارے میں بتایا،بولے اسی لئے میرا اخبار اور ٹی وی بند کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا میری اجازت بغیر پارٹی والے اس اے پی سی میں شرکت نہیں کر سکتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ بچوں سے بھی ان کی فون پر بات نہیں کروائی گئی، نہ ان کے ذاتی معالج سے ان کا طبی معائنہ کروایا گیا، عدالت سے اجازت لے رکھی ہے کہ ڈاکٹر ثمینہ نیازی سے بانی کے دانتوں کا معائنہ کروایا جائے، یہ ہر طریقے سے تنگ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرف نے جب نواز شریف کو جیل میں ڈالا تو کلثوم نواز کو جیل میں نہیں ڈالا تھا، لیکن بانی کے ساتھ اہلیہ کو جیل میں رکھا تاکہ ان پر دباؤ پر سکے۔
عمران خان نے کہا کہ ملکی کی سالمیت، آزادی، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑا ہوں، اگر یہ ان چیزوں کے لئے مجھے میں رکھیں گے تو میں تیار ہوں، اگر یہ سمجھتے ہیں انکے ان حربوں سے میں ٹوٹ جاؤں گا تو یہ انکے غلط فہمی ہے، یہ جو مرضی کرلیں میں اپنے اصول سے نہیں ہٹوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کیسسز التواء میں رکھے گئے،ملاقاتوں پر پابندی لگا رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں کوئی قانون کام نہیں کر رہا ہے، کس کی مرضی چل رہی ہے یہ آپ کو اور ہمیں پتا ہے، سب کو پتا ہے پاکستان بدل چکا ہے، ہم مضبوط کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کبھی اللہ سے نہ امید نہیں ہوئے، پاکستانیوں کو ملک اور اس کی سالمیت کے دعا کرنی چاہیئے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی میری اجازت سے قومی سلامتی کمیٹی میں جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ گراف نکال کر دیکھیں سب سے دہشتگردی 2021تک کم ہو گئی تھی اور 2022میں پھر بڑھنا شروع ہوئی، افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔