پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اور مصنفہ میرا سیٹھی نے ‘میرا جسم، میری مرضی’ کے نعرے کی وضاحت کردی۔
میرا سیٹھی نے حال ہی میں ایک تقریب کے دوران عورت مارچ سے مشہور ہونے والے اس نعرے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کی کلپ فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر وائرل ہوکر مداحوں کی توجہ سمیٹنے میں کامیاب ہوگئی۔
انسٹاگرام پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اپنی گفتگو کے دوران میرا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرا جسم، میری مرضی’ کا مطلب فحاشی پھیلانا نہیں بلکہ خواتین کے حقوق کی نمائندگی کرنا ہے۔
میرا سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہر سال جب عورت مارچ کا انعقاد ہوتا ہے تو ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا نعرہ ایک گرما گرم بحث کا موضوع بن جاتا ہے اس کو سیاق و سباق سے ہٹاکر پیش کی جاتا ہے جس کا مقصد اس کی اصل روح کو مسخ کرنا ہوتا ہے۔
میرا کا کہنا تھا کہ ‘اس نعرے کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے اور جان بوجھ کر غلط انداز میں پیش کیا جاتا ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ یہ نعرہ نہ تو فحاشی پھیلاتا ہے اور نہ ہی بغاوت کا پیغام دیتا ہے بلکہ یہ خواتین کی جسمانی خودمختاری اور اپنی زندگی سے متعلق فیصلے کرنے کے حق کی نمائندگی کرتا ہے‘۔
میرا سیٹھی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرا جسم، میری مرضی’ دراصل رضامندی، خود ارادیت اور تشدد سے آزادی کا مطالبہ ہے اس نعرے کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کو ‘نہ’ کہنے کا حق حاصل ہونا چاہیے انہیں شادی، پریگننسی یا ذاتی تحفظ جیسے معاملات میں اپنے جسم پر مکمل اختیار حاصل ہونا چاہیے۔
میرا نے مزید کہا کہ ‘ہمیشہ اس نعرے کو غلط تناظر میں پیش کیا جاتا ہے جیسے خواتین سماجی اقدار کو چیلنج کر رہی ہیں جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے درحقیقت یہ نعرہ خواتین کے حقوق کی ترجمانی کرتا ہے جس میں کچھ غلط نہیں ہے‘۔
میرا سیٹھی نے عوام پر زور دیا کہ وہ ان الفاظ پر جذباتی ردعمل دینے کے بجائے ایک سنجیدہ اور بامعنی مکالمے میں حصہ لیں خاص طور پر جب وہ ان نعروں کو مکمل طور پر سمجھنے سے قاصر ہوں۔
واضح رہے کہ ہر سال عورت مارچ کو ’میرا جسم، میری مرضی‘ کے نعرے کی وجہ سے مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث یہ نعرہ پاکستان میں حقوق نسواں کی بحث میں ایک متنازعہ حیثیت اختیار کر چکا ہے۔