تازہ تر ین

کیا انسانوں کی تیار کردہ ایئرپورٹ ٹیکنالوجی خلائی مخلوق کے کام آ سکتی ہے؟

ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ زمین پر موجود ہوائی اڈوں اور ملٹری بیسز پر نصب ریڈار سسٹم خلا میں موجود کسی ممکنہ مخلوق کی نظروں میں آسکتے ہیں۔

رائل آسٹرونومیکل سوسائٹیز نیشنل آسٹرونومی میٹنگ میں پیش کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر خلائی مخلوق کے پاس ان کی اپنی جدید ٹیلی اسکوپس ہوں تو وہ دنیا کو کیسے دیکھ سکیں گے۔

یونیورسٹی آف مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے ماہرِ فلکیات پروفیسر مائیکل جیریٹ کا کہنا تھا کہ ان کا نہیں خیال کہ ایلیئنز کو انسانوں کو چند سو سال سے زیادہ جدید ہونے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا ان کو ہماری سگنلز کی نشان دہی کے لیے ’اسٹار ٹریک‘ کی طرح بہت زیادہ ترقی یافتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

ہوائی اڈوں پر استعمال ہونے والے ریڈار سسٹم جو طیاروں کی نشان دہی کے لیے ریڈیو لہریں پھینکتے ہیں اور فاصلے پر موجود چیزوں سے ٹکرانے کے بعد پلٹ کر آنے پر پیمائش کرتے ہیں۔تاہم، جہاں یہ نظام طیاروں کی نشان دہی کرتے ہیں وہیں یہ لہرے خلا میں بھی چلی جاتی ہیں۔

اس تحقیق میں پروفیسر مائیکل جیرٹ اور سربراہ مصنف ریمیرو کیسے سیڈ نے یہ جاننے کی کوشش کی کس یہ طرح ان ناقابلِ دید الیکٹرومیگنیٹک شعاعوں کا ہمارے سیارے کے باہر سے مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ زمین کے صرف سویلین ہوائی اڈے دو ارب میگا واٹ شدت کی لہریں خارج کرتے ہیں۔

یہ لہریں اتنی طاقتور ہیں کہ ویسٹ ورجینیا میں نصب گرین بینک ٹیلی اسکوپ ان لہروں کو 200 نوری سال کے فاصلے پکڑ سکتی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain