لاہور(خصوصی رپورٹ)صو بائی دار الحکو مت میں کوڑا کر کٹ صاف کرنے کی ذمہ دار کمپنی ایل ڈبلیو ایم سی خود ہی کرپشن کی گندگی میں اٹ گئی، ایک کے بعد ایک گھپلا منظر عام پر آنے لگا ۔ذرائع کے مطابق صفائی کمپنی میں کرپشن کے حوالے سے نیا انکشاف سا منے آ یا ہے کہ لاہور میں پیدا ہونیوالے سالڈ ویسٹ کی مقدار کبھی 5 ہزار ٹن سے زیادہ نہیں رہی لیکن عہدیداروں کی ملی بھگت سے کوڑا کرکٹ اٹھانے والی کمپنیوں کو ساڑھے سات ہزار ٹن کے حساب سے واجبات ادا کئے جارہے ہیں جس سے کمپنی کو روزانہ کم از کم 40 لاکھ روپے کا نقصان ہورہا ہے ۔اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کی لپیٹ میں آنے کے بعد تین اعلیٰ افسر استعفیٰ دے کر گھروں کو چلے گئے ہیں ، کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سیٹ بچانے کیلئے ہاتھ پاﺅں ماررہے ہیں ۔کمپنی میں تواتر سے سامنے آنیوالے گھپلوں کے بعد سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے ایل ڈبلیو ایم سی کے چیئرمین کر نل (ر)مبشرجاوید کو تحقیقات کیلئے خط لکھا جس کے بعد 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔کمپنی کے چیف فنانس آفیسر،جنرل منیجر آپریشنز اور جنرل منیجر پروکیورمنٹ سے تحقیقات کا آغاز ہوا تو انہوں نے استعفیٰ دینے میں ہی عافیت سمجھی جن کے استعفے 19 جون کو منظور کرلئے گئے۔ اس حوالے سے کچھ واضح نہیں ہوسکا کہ جن پر رقوم کی خوردبرد کے الزامات ہیں، ان سے رقوم واپس لی جائیں گی یا نہیں۔کمپنی کے ایم ڈی بلال مصطفی صورتحال کو بھانپتے ہوئے 10 روز قبل آسٹریلیا چلے گئے تھے جو 19 جون کو واپس پہنچے ہیں۔ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے آئندہ اجلاس میں اپنا مو¿قف پیش کریں گے۔ ان تمام اعلیٰ افسروں پر پیپرا رولز کی سنگین خلاف ورزیاں کرتے ہوئے اپنے 25 پیاروں کو بھاری مشاہروں پر کنسلٹنٹ تعینات کرنے اور 50 سے 60 افراد کو ملازمتیں دینے کے الزامات ہیں۔ایل ڈبلیو ایم سی کے چیئرمین کرنل (ر) مبشر جاوید نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تحقیقات میں کافی گڑبڑ سامنے آئی ہے، انکوائری مکمل ہو نے کے بعد ذمہ داروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔