اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے استعفیٰ نہ دینے کاحتمی فیصلہ کرلیاہے ،وزیراعظم نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار سے متعلق الزامات کامجموعہ ہے،ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،کھویابہت کچھ ہے، 1937سے کاروبارکررہے ہیں،ہمارے خاندان کاسیاست میں آنے سے پہلے کاروبارہے،میرے پانچ ادوارحکومت کی کرپشن کاثبوت سامنے لایاجائے۔جمعرات کو وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاﺅس میں کابینہ کا اجلاس ہوا،جس میں ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اس کے علاوہ پاناما اسکینڈل پرمشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پرباضابطہ حکومتی پالیسی طے کی گئی اور آئینی وقانونی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کابینہ نے اوگرامیں ممبرگیس کی تعیناتی کیلئے شرائط و ضوابط کی منظوری سمیت سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کے ایم ڈی کے تقرر کی منظوری بھی دے دی۔ اجلاس میں نئے اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام تجویزکرنے کے لیے حاصل بزنجو، مریم اورنگزیب ، عرفان صدیقی اور بیرسٹر ظفر اللہ پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دے دی ۔اجلاس سے خطاب کے دوران نوازشریف نے کہا کہ جوزبان رپورٹ میں استعمال ہوئی ہے اس سے بدنیتی نظر آتی ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے مجھے منتخب کیا ہے، سازشی ٹولے کے کہنے پراستعفیٰ نہیں دوں گا۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار سے متعلق الزامات کامجموعہ ہے،ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،کھویابہت کچھ ہے، 1937 سے آبائی کاروبارکررہے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا ،میاں نوازشریف کو استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ بھی دیدیا جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہجے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ، ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،(ن)لیگ عوامی مینڈیٹ سے حکومت میں آئی ،ہمارا ضمیر اور دامن صاف ہے سازشی ٹولے کے کہنے پرہرگز استعفیٰ نہیں دینگے۔وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت تمام اہم وفاقی وزراءاور مشیروں نے شرکت کی ۔وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں 64 نکاتی ایجنڈے پر مشاورت کی گئی ،اجلاس کے دوران بیرون ممالک کے ساتھ دفاع، تعلیم اور باہمی تعاون کے معاہدوں کی 56 یادداشتوں کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی ، سلامتی اور اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کے تقرر کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ممبر گیس اور ممبر آئل کی تقرری کیلئے قواعد وضوابط کی بھی منظور ی دی گئی۔اجلاس کے دوران نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام تجویز کرنے کیلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی جس میں میر حاصل بزنجو، عرفان صدیقی، مریم اورنگزیب اور بیرسٹر ظفراللہ شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ کو جے آئی ٹی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی اورانہیں اعتماد میں لیا گیا جبکہ آئندہ کی حکمت عملی پر بھی گفتگو کی گئی۔اجلاس کے شرکا نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو استعفی دینے کی کوئی ضرورت نہیں اور ہم مجموعی طور پر جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں استعفے کا مطالبہ کرنے والے کے مجموعی ووٹوں سے بھی زیادہ ووٹ لیے۔ یہاں اربوں روپے کے منصوبے لگ رہے ہیںلیکن کوئی بد عنوانی ثابت نہیں ہوئی ، اگرہم نے کہیں کرپشن کی ہے تو بتا۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا اور خود سمیت پورے خاندان کو اس کے روبرو پیش کیا۔ 1937 سے ہمارا آبائی کاروبار ہے جو فیملی کے کسی بھی شخص کے سیاست میں آنے سے پہلے کا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کے اورشہباز شریف کے کسی بھی دور کی کرپشن کا کوئی ثبوت ہے تو اسے سامنے لایا جائےلیکن جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں کا مجموعہ ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ہمارے خاندان نے سیاست سے کمایا کچھ نہیں البتہ کھویا بہت کچھ ہے۔ وفاقی کابےنہ نے توانائی کی کابینہ کمیٹی کے 29اور 30مئی کے اجلاسوں کے فیصلوں کی توثےق کر دی،جبکہ سوئی نادرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی منظوری اوراوگرا کے گیس ممبر کی تقررں اور اوگرا کے ممبرآئل کی تقرری کے لیے شرائط وضوابط کی بھی منظوری دے دی گئی اجلاس مےںپاکستان اور ترکی کے درمیان فوجی تربیت سائنس وتکینک اور دفاع میں تعاون کے سمجھوتے، پاکستان اور تھائی لینڈ میں دفاعی شعبے میں مفاہمتی یاداشت ،یولینڈاور پاکستان میں دفاعی پیداوار کے شعبے میں سمجھوتے ،روس اور پاکستان کے مرکزی بینکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون کے سمجھوتے ،کویت کے ساتھ پاکستان میں تیل کی تلاش کے لیے مفاہمتی یاداشت پر بات چیت شروع کرنےکی بھی منظوری دی گئی جبکہ پاکستان کے آذر بائیجان ،ویت نام ،اور برازیل کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنےکی بھی منظوری دی گئی ۔تفصےلات کے مطابق جمعرات کو وزےر اعظم نواز شرےف کی زےر صدارت وفاقی کابےنہ کا اجلاس ہوا جس میں سوئی نادرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی منظوری دی گئی ۔ جبکہ اوگرا کے گیس ممبر کی تقررں اور اوگرا کے ممبرآئل کی تقرری کے لیے شرائط وضوابط کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں توانائی کے کابینہ کمیٹی کے 29اور 30مئی کے اجلاسوں کے فیصلوں کی توثےق کی گئی ۔ جبکہ اسلام آباد ائیرپورٹ کا نام تجوےذ کرنے کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم کی گئی۔میر حاصل بزنجو،عرفان صدیقی ،مریم اورنگزیب اور بیرسٹر ظفراللہ کمیٹی میں شامل ہیں۔ وفاقی کا بینہ کے اجلاس میں مالدیپ کے ساتھ سیاسی شعبے میں مفاہمتی یاداشت کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی ۔جبکہ مالدیپکے ساتھ ڈیفنس کریڈٹ لائن کھولنے کے لیے مفاہمتی یاداشت پر بات چیت شروع کرئے اور مالدیپ کے سول سروس کمیشن اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے درمیان سمجھوتے کی منظوری بھی دی گئی ۔ مالدیپ کے فارن سروس انسٹیوٹ اور فارن سروسز اکیڈمی میں سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرنے، پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے ،پاکستان اور ویت نام کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے، پاکستان اور برازیل کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت کی بھی منظوری دی گئی ۔اجلاس میں ٹڈاپ اور تاجکستان کی تجارت واقتصادی ترقی کی وزارت کے درمیان سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرئے ٹڈاپ اور اذربئیجان کی سرمایہ کاری کے فروغ کی فاونڈیشن کے درمیان سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ جبکہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اوٹو پرٹوکول کے تحت دوحہ ترمیم کو قبول کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔قزاقستان اور پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں کے درمیان تعاون کے سمجھوتے ۔پاکستان اور ترکی کے درمیان فوجی تربیت سانس وتکینک اور دفاع میں تعاون کے سمجھوتے ۔ پاکستان اور تھائی لینڈ میں دفاعی شعبے میں مفاہمتی یاداشت کی بھی منظوری دی گئی ۔جبکہ یولینڈاور پاکستان میں دفاعی پیداوار کے شعبے میں سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔اجلاس میں کاریک انسٹیوٹ سے متعلق بین الحکومتی معاہدے کی توثیق کی گئی جبکہ کیوبا اور پاکستان کے درمیان ساحت اقتصادی امور میںتعاون کے سمجھوتے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون کے سمجھوتے پر بات چیت شروع کرنے نمل اور روس سٹےٹ یونیورسٹی کے درمیان تعاون کے سمجھوتے پر بات چیت شروع کرنے، ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان مالیاتی انٹیلی جنس کے متعلق تعاون کے سمجھوتے کی منظوری۔روس اور پاکستان کے مرکزی بینکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون کے سمجھوتے جنوبی افریقہ ،پاکستان خارجہ امور کے محکموں میںباہمی مشاورت کے لے مفاہمتی یاداشت ۔نائیجریا، نائیجر، زمبابوے کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے بات چیت شروع کر نے ۔تنزانیہ ،ایتھوپیا اور سینیگال کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے بات چیت شروع ،کینیا کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے بات چیت شروع کرنے، رومانیہ کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے پروٹوکول پر دستخط کرنے کی ازبکستان یوگنڈا کے ساتھ زرعی شعبے میں تعاون کے لیے سمجھوتے، کویت کے ساتھ پاکستان میں تیل کی تلاش کے لیے مفاہمتی یاداشت پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
باقی صفحہ13بقیہ نمبر