تازہ تر ین

شریف خاندان ضمانت کرا لے، جلد باقی بڑے ڈاکو بھی پکڑے جائینگے

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاناما کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی پر یوم تشکر منانے کیلئے اتوار کو پریڈ گراﺅنڈ اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج شروعات ہوئی، بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جائیں گے، نوازشریف سے میری کوئی ذاتی لڑائی اور اختلاف نہیں ہے،نیا پاکستان نظر آ رہا ہے،قوم جاگ گئی ہے، اب اسے کوئی نہیں روک سکتا ،جلسے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، وقت آ گیا ہے کہ احتساب کا عمل آگے بڑھے ، بڑے بڑے ڈاکو اسمبلیوں میں ہیں، جے آئی ٹی نے60دنوں میںجوکام کیا جو مغرب بھی نہیںہوتا ،خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو سزا دی ہے،ہمارے ملک میں طبقاتی قانون ہے، ایک قانون کمزور کےلئے اور ایک طاقتور کےلئے ہے،آصف زرداری وزیراعظم ہاﺅس میں تھے تو کوئی کیس نہیں ہوتا تھا جیسے ہی ہٹتے تھے تو جیل جاتے تھے، افسوس ہے کہ حکومتی لوگ شوکت خانم ہسپتال پر لفظی حملے کر رہے ہیں، شوکت خانم میری کوئی شوگر مل تو نہیں قوم کا ہسپتال ہے، الزام کرپشن چھپانے کےلئے لگایا جائے، اس سے بڑا جرم کیا ہو گا، حکمران چیک اپ کےلئے بھی بیرون ملک جاتے ہیں، پانامہ فیصلے سے پاکستان بھی ممالک کی طرح آگے بڑھ سکے گا، عدلیہ نے ثابت کر دیا کہ طاقتور کا بھی احتساب ہو سکتا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ 2013کے الیکشن سے جدوجہد شروع ہوئی، دھرنے کے دوران ہم مشکلات کا شکار ہوئے، انصاف صرف کوشش کر سکتا ہے، کامیابی اللہ دیتا ہے، میں اللہ کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم ہمارے لیڈر تھے، وہ قانون کی بالادستی مانتے تھے، یہ ملک عدل و انصاف کےلئے بنا تھا، مجھے آج خوشی ہے کہ آج علامہ اقبال کے پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری اور نواز شریف کی لڑائی نہیں تھی ، میری ذاتی کوئی لڑائی نہیں ہے، ہمارے ملک میں طبقاتی قانون ہے، ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ ایک قانون کمزور کےلئے اور ایک طاقتور کےلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور جے آئی ٹی کے ممبر قوم کے ہیرو ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری وزیراعظم ہاﺅس میں تھے تو کوئی کیس نہیں ہوتا تھا جیسے ہی ہٹتے تھے تو جیل جاتے تھے، ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، ہم مقروض ہیں، 10 ارب ڈالر کا قرضہ لیا گیا،10ارب ڈالر سالانہ منی لانڈرنگ ہو کر باہر جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کو چھوٹا چور نہیں بڑا چور تباہ کر رہا ہے، جن اداروں کے سربراہ ملے ہوئے تھے کرپشن کو تحفظ دینے کےلئے ان سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو اپنے بچوں کی فکر ہے؟ قومیں انصاف کے ادارے ختم ہونے سے تباہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی فیملی کو چالیس سال سے جانتا ہوں، نون لیگ کے وزراءکو پتا تھا کہ عدالت میں جھوٹ بولا جا رہا ہے لیکن پھر بھی لیگی قیادت کے ساتھ کھڑے رہے، عدلیہ چاہے تو طاقتور کا احتساب بھی ہو سکتا ہے، آج شروعات ہوئی، بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جائیں گے، اب وقت آ گیا ہے کہ احتساب کا عمل آگے بڑھے۔ طویل جدوجہد میں قربانیاں دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل بہت اچھا نظر آ رہا ہے، 21 سال سے نئے پاکستان کےلئے جدوجہد کر رہا تھا،پریڈ گراﺅنڈ میں اتوار کو یوم تشکر کا جلسہ منعقد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں وسائل کی حفاظت کرنی ہے، نیا پاکستان نظر آ رہا ہے،قوم جاگ گئی ہے، اب اسے کوئی نہیں روک سکتا، تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور اپنے ترجمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کوئی بھی شخص جو اکیس سال سے کسی بھی وقت میرے ساتھ تھا وہ پریڈ گراﺅنڈ آئے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ حکومتی لوگ شوکت خانم ہسپتال پر لفظی حملے کر رہے ہیں، شوکت خانم میں غریب لوگوں کا علاج ہوتا ہے، جنگ میں بھی ہسپتالوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا، حکمران جماعت قوم کے پیسے سے بننے والے ہسپتال کو نشانہ بناتی رہی، شوکت خانم ہسپتال سے متعلق باتیں سچی تھیں تو ایکشن کیوں نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا اور جہانگیر ترین کا احتساب شروع ہو چکا ہے، ضروری تھا کہ میرا بھی احتساب کیا جائے، شوکت خانم میری کوئی شوگر مل تو نہیں قوم کا ہسپتال ہے، الزام کرپشن چھپانے کےلئے لگایا جائے، اس سے بڑا جرم کیا ہو گا، حکمران چیک اپ کےلئے بھی بیرون ملک جاتے ہیں، پاکستان میں سب سے زیادہ زکوٰة اکٹھی کرتا ہوں، حکمران قوم کے غدار ہیں، پانامہ فیصلے سے پاکستان بھی دوسرے ممالک کی طرح آگے بڑھ سکے گا، عدلیہ نے ثابت کر دیا کہ طاقتور کا بھی احتساب ہو سکتا ہے۔ ہمارا المیہ یہ تھا کہ ملک میں کمزور آدمی کیلئے الگ الگ نظام ہے، میں نے آٹھ دن جیل میںگزارے اور وہاں صرف غریب لوگ تھے، بڑے بڑے ڈاکو پارلیمان میں ہیں، عمران خان کا کہنا تھا کہ آج اپنی قوم کو کہتاہوں کہ بمباری سے قوم تباہ نہیں ہوتی ، جرمنی اور جاپان سامنے ہیں جو دس سال میں کھڑے ہوگئے، قومیں تب تباہ ہوتی ہیں جب انصاف کے ادارے ختم ہوں ، آج جس کو ہم جن ممالک کو تیسری دنیا کہتے ہیں ، وہ اس لیے غریب نہیں کہ وسائل نہیں بلکہ وسائل چوری ہورہے ہیں اور ادارے ملوث ہیں۔ سب سے پہلے ہمیں امیدملی کہ سپریم کورٹ کھڑی ہوگئی، جے آئی ٹی نے جو کام کیا وہ مغربی ممالک میں بھی نہیں ہوتا۔ اگر یہاں عزم کرلیا جائے تو باہرگیا پیسہ بھی واپس آسکتا ہے ، اب جھوٹ بولنے والوں اور پیسہ واپس لانے کی بھی باری آئے گی ، ہمیں اپنے وسائل کی حفاظت کرنی ہے۔ قوم کا پیسہ تعلیم اور صحت پر لگ سکتاہے ، یہ خوش آئند دن ہے ، باقی بھی چورڈاکو پکڑے جائیں گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ اور ججز کے ریمارکس کو دیکھتے ہوئے اندازہ تھا کہ ایسا ہی فیصلہ آئے گا۔ فیصلے کے بعد پہلا خیال یہ آیا کہ نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے قانون کی جیت ہوتی ہے۔ سٹیٹس کو کا مقابلہ کرنے کیلئے عوام کی حمایت ضروری ہے آج عوام کی طاقت سے ہی ایک طاقتور مافیا کو شکنجے میں لایا ہوں۔ جے آئی ٹی ٹیم کی جرا¿ت کو سلام کرتا ہوں عدالت عظمیٰ پر فخر ہے سیاست ایک مقصد کیلئے ہوتی ہے جبکہ شریف برادران کا مقصد صرف اور صرف لوٹ مار تھی جس کیلئے انہوں نے اداروں کو یرغمال بنایا سیاست کے نام پر ایک مافیا کو اکٹھا کیا تاکہ کوئی شریف آدمی سایست میں آنے کا نہ سوچے۔ عمران خان نے کہا کہ شریف فیملی تو مغل اعظم بنی ہوئی تھی اگلی حکومتی باریوں بچے تیار کیے جا رہے تھے۔ سرکاری خزانے سے موجیں کرتے اور باہر ممالک میں اربوں کی جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ 21 سال کی طویل جدوجہد کا پھل آج کا دن ہے۔ ملک کے سب سے طاقتور مافیا کو عدالت کے ذریعے نااہل کرایا۔ آج پاکستان اور قوم کیلئے بہت بڑی خوشی کا دن ہے۔ نواز شریف خود اپنے والد اور بچوں کو کیس میں لائے، لوٹ مار کی منی لانڈرنگ کی اور پیسے بچوں کے نام پر رکھوا دیئے جن کو عدالت میں آ کر جھوٹ بولنا پڑے اور اب وہ بھی مقدمات بھگتیں گے اس کے ذمہ دار نواز شریف ہیں۔ شریف خاندان نے سیاست میں آ کر یہ ساری دولت اکٹھی کی ہے آصف زرداری کی بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ عوام کا سیاسی شعور بیدار ہوا ہے۔ اگلا الیکشن بھی جیتیں گے۔ وزارت عظمیٰ حاصل کرنے کے کئی طریقے ہیں لیکن میں صرف عوام کی طاقت اور ووٹ سے حکومت حاصل کروں گا عوام ساتھ نہ دیتی تو کیس سپریم کورٹ میں نہ جاتا۔ جب شریف برادران کسی کو خریدنے میں یا ڈرانے میں ناکام رہیں تو انہیں سازش لگتی ہے اپنا ایسا نہ ہو تو سازش لگتی ہے۔ عدالت عظمیٰ پر حملہ کیا، آئی ایس آئی سے پیسے لیے، اسامہ بن لادن سے پیسے لیے، یہ سب کیا سازش نہیں ہیں۔ 2013ءکے الکیشن میں باہر کے دو تین ملکوں نے ان کی مدد کی اسٹیبلشمنٹ نے مدد کی اور دھاندلی سے الیکشن جیت گئے۔ عدالت کا فیصلہ تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر کے اب یہ کیا کرینگے عوام تو ان کے ساتھ باہر نکلنے کو تیار نہیں ہے، جے آئی ٹی کے سامنے تکبر سے پیش ہوتے۔ ایک میڈیا ہاﺅس کا مالک جو ان کیلئے جھوٹی خبریں چلاتا ہے اس کے تکبر کو عوام نے خود دیکھ لیا۔ اقامہ لینے کا صرف ایک مقصد تھا کہ اس سے دبئی کی شمولیت ملتی اور دنیا میں کہیں بھی اکاﺅنٹ کھلوا سکتے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ آج ہمارا اجلاس ہے جس میں لائحہ عمل طے کرینگے۔ اتوار کو پارٹی ورکروں اور عوام کو بلا لیا ہے کل کے بڑے جلسے میں لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ کرپشن کے خلاف جہاد اب رکنے والا نہیں ہے۔ حدیبیہ کیس منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا سنڈیکیٹ تھا جس میں شہباز شریف ڈائریکٹر ہے کیس کھلے گا تو شہباز شریف قابو آ جائیں گے فیصلہ آنے سے قوم میں بے یقینی اس لیے تھی کہ آج تک عدالتوں نے شریف برادران کے خلاف فیصلہ نہیں دیا۔ شہباز شریف تو جسٹس قیوم کا خون کر کے بینظیر کو سزا دلانے کا کہتے ہیں۔ پاکستان اب الیکشن کی جانب جائے گا کیونکہ شریف فیملی کی جمہوریت صرف انہی تک محدود تھی اب اور کوئی پارٹی کو کنٹرول نہیں کر پائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ شریف فیملی کی ضمانت کرا لینی چاہیے کیونکہ ان پر بڑے سنجیدہ الزامات ہیں پوری پاکستانی قوم کو سپریم کورٹ پر فخر ہے کیونکہ وہ ساری صورتحال میں فعال کردار ادا نہ کرتی تو جے آئی ٹی کا وہی حال ہوتا جو اس سے قبل ایسی تحقیقاتی ٹیموں کا ہوتا آیا ہے۔ ابھی تو والیم 10 بھی کھلنا ہے۔ ماڈل ٹاﺅن سانحہ کی رپورٹ سامنے آنی چاہیے۔ 14 معصوم افراد کو بلاوجہ قتل کیا گیا سینکڑوں گولیاں ماری گئیں۔ شہباز شریف رپورٹ کو دبا کر بیٹھے ہیں لیکن ہم اسے سامنے لائیں گے۔ ڈان لیکس کی رپورٹ سامنے لانا ضروری ہے۔ ایک میڈیا ہاﺅس شریف خاندان کی ساری کرپشن، منی لانڈرنگ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتا رہا کیا اس کو صحافت کہتے ہیں، یہ صحافت نہیں بلکہ مافیا کا کردار ہے جمہوریت میں تو میڈیا اپوزیشن کا کردار ادا کرتا ہے مشکل حالات میں سچ کیلئے ڈٹ جانے والے میڈیا اور صحافیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain