ملتان، میلسی، کوٹ ادو، بورے والا (وقائع نگار، نمائندگان) پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے مابین شدید کشیدگی پائی جارہی ہے، کئی شہروں میں لڑائی جھگڑوں میں متعدد افراد کے لہولہان ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ آج صبح سویرے ہی متوالے احتجاج جبکہ کھلاڑی جشن منانے کے لیے سڑکوں پر اُمڈ آئے جن میں زبردست تصادم کا خدشہ ہے۔ ضلع کچہری سمیت شہر کے 16 مقامات کی سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ ملتان میں کچہری چوک پر پھڈے کے پیش نظر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ دوسری طرف پٹرول پمپ، شورومز، پلازہ، ڈیپارٹمنٹل سٹورز مالکان نے کسی بھی ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لےے بیرونی حدود پر قناتیں لگا دی ہیں۔ جمعہ کے روز جنوبی پنجاب میں کاروباری وتجارتی مراکز بند ہونے کے باوجود تاجروں اور کاروباری افراد نے احتیاطی تدابیر اختیار کیں اور رُکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کر دیئے۔ مسلم لیگ (ن) کے احتجاج اور تحریک انصاف کے جشن کے باعث آج ہفتے کے روز چوک کچہری پر ایک بار پھر دونوں گروپوں میں تصادم کا خطرہ ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے سٹی جنرل سیکرٹری شیخ طارق رشید کی قیادت میں آج رضا ہال میں جلسہ کے بعد عمران خان کے خلاف تقریباً 11بجے دن چوک کچہری تک ریلی نکالی جائے گی اور اسی دوران تحریک انصاف شعبہ خواتین کی رہنما قربان فاطمہ بھی چوک کچہری پر 11بجے دن مٹھائی تقسیم کریں گی۔ جب دونوں گروپ آمنے سامنے ہونگے تو تصادم ہوسکتا ہے۔ اہم سرکاری دفاتر اور تنصیبات کی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ احتجاجی مظاہروں اور توڑ پھوڑ کے ممکنہ واقعات رونما ہونے کے پیش نظر ایئرپورٹ، میپکو دفاتر، گرڈ سٹیشنوں، پی ٹی سی ایل، انکم ٹیکس دفاتر سمیت اہم تنصیبات کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے زیراہتمام میلسی میں ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت سابق ٹکٹ ہولڈر این اے 170 بیرسٹر اورنگزیب کھچی نے کی اور ریلی سے علی رضا خاکوانی، مہر ظفر اقبال ایڈووکیٹ، حیدر خان، مبشر حسن سگو، ہارون رشید، قیصر ممتاز خیرپوری نے خطاب کیا۔ ریلی میں سینکڑوں موٹرسائیکل سوار نوجوانوں اور کار سواروں نے شرکت کی۔ ریلی قائداعظم روڈ، ریلوے چوک سے ہوتی ہوئی ریلوے کراسنگ چوک پہنچی جہاں کارکنوں نے بھرپور انداز میں بھنگڑے ڈالے اور شہر بھر میں جگہ جگہ مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ کوٹ ادو میں پیپلزپارٹی کے سابق ضلعی سینئر نائب صدر غلام یاسین گوگانی، ارسلان گاڈی نے مٹھائی تقسیم کی اور کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حق و سچ کی فتح ہے۔ پہلی بار پاکستان کی سیاست میں کرپشن کے بانی نوازشریف کی نااہلی انصاف پر مبنی ہے اور اس سے انصاف کا بول بالا ہوگا۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اداروں کی مضبوطی کے لیے کام کیا ہے اور عدلیہ کے اس فیصلے سے ملک کی آئندہ سیاست کا رُخ بدل جائے گا اور 2018ءکے انتخابات میں عوام کرپشن کے بت پاش پاش کردیں گے اور شریف لٹیروں کی سیاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف بورے والا کے عہدیداران سینکڑوں کارکنان کے ہمراہ سڑکوں پر نکل آئے اور پبلک سیکرٹریٹس میں بھی جشن منایا گیا۔ ضلعی صدر پاکستان تحریک انصاف خالد محمود چوہان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی اور سڑکوں پر ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خالد نثار ڈوگر اور عائشہ نذیر جٹ کی طرف سے بھی مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔لاہور(خصوصی رپورٹ) عدالت عظمیٰ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی اور نواز شریف کا کیس ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کے عمل کو پاکستان میں موثر اور بے لاگ احتساب کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ پاکستان کی سمت درست کرنے، کرپشن اور لوٹ مار کے رجحانات کے خاتمہ،گورننس کو یقینی بنانے کا وقت آن پہنچا ہے اور یہ معاملہ یہاں رکتا نظر نہیںآرہا، پہلے اپوزیشن نے حکمران خاندان کے خلاف احتساب اور ان کی عدالت اور جے آئی ٹی میں جوابدہی کے لئے دباﺅ ڈالا اور آنے والے وقت میں زخمی ن لیگ کی قیادت اپنے خلاف ہونے والے اس فیصلہ کو بنیاد بنا کر دیگر پانامہ زدہ اور کرپشن میں ملوث کرداروں کے احتساب کے لئے بھی سیاسی دباﺅ کو بروئے کار لائے گی۔ مذکورہ عدالتی فیصلہ کے بعد مسلم لیگ ن کی حکمت عملی کیا ہوگی آنے والے انتخابات میں بڑے ایشوز کیا ہوں گے۔ سیاسی محاذ پر محاذ آرائی اور تناﺅ کی کیفیت سسٹم کے لئے خطرناک تو نہیں بنے گی۔ کیا شریف خاندان کا حکومت کے بعد جماعتی اور سیاسی کردار ختم ہوگا جہاں تک شریف فیملی کے جماعتی اور سیاسی کردار کا تعلق ہے تو مسلم لیگ ن خود نوازشریف کی ذات کا حصہ ہے اور نواز شریف ہی اس پارٹی کے روح رواں ہیں اور اسے اقتدار کی منزل تک لے جانے میں کامیاب رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے حلقوں میں مذکورہ فیصلہ سے وہ ردعمل دیکھنے میں نہیںآیا جس کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا اس کی بڑی وجہ اس امر کو قرار دیا جارہا ہے کہ حکومتی ذمہ داروں اور وزراءنے کچھ روز پہلے سے ہی یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کریں گے اور اب اس فیصلہ کے بعد آنے والا حکومتی ردعمل یہ ہے کہ فیصلہ پر عملدرآمد کرناہے مگر فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور اب نون لیگ کے ذمہ داران بظاہر یہ کہتے نظر آرہے ہیںکہ سیاسی محاذ کے ساتھ قانونی اور عدالتی محاذ کو بھی بروئے کار لائیں گے لیکن لگتایوں ہے کہ ان کے لئے اب عدالتی اور قانونی محاذ پرکوئی اچھی خبر نہیں ہوگی، اپوزیشن پر دباﺅ ڈالنے اور سٹریٹ پاور شو کرنے کے لئے بعض ن لیگی رہنما گھیراﺅ جلاﺅ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
عدالتی فیصلہجلاﺅ گھیراﺅ
