تازہ تر ین

سیاسی پارٹیاں تصادم سے بچیں ورنہ فوج بلانا پڑے گی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ رانا ثناءاللہ ایڈیٹروں کے ساتھ ملاقات میں لاہور دھماکے کے حوالے سے مطمئن نہیں کر سکے۔ ملاقات میں خود موجود تھا اس پر سیر حاصل بحث ہوئی کہ آﺅٹ فال روڈ پر 3 دن سے کھڑے ٹرک کا کھوج کیوں نہیں لگایا جا سکتا؟ پنجاب حکومت پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو بہت پرانا جانتا ہوں، ایف اے پاس ہیں اور بنیادی تعلیمی سٹرکچر سے محروم ہیں۔ اتنی بڑی فیملی کے داماد ہیں ان کا یہ کہنا کہ ”اگر اس وقت 63,62 ہوتا تو قائداعظم بھی صادق و امین نہ رہتے اور نااہل ہو جاتے“ افسوس کی بات ہے۔ کسی ایم این اے کو ایسا بیان دینے کا کوئی حق نہیں۔ قائداعظم ایماندار، مالی معاملات انتہائی شفاف تھے۔ مخالفین میں سے بھی کبھی کسی کو جرا¿ت نہیں ہوئی کہ ان پر انگلی اٹھا سکے۔ قائداعظم نے ہمیشہ اپنا، اپنی بہن اور پی اے کا ٹکٹ جیب سے خریدا، جہاں رہتے اخراجات خود برداشت کرتے۔ مسلم لیگ کے فنڈ سے کبھی پیسے نہیں لیتے تھے۔ کے ایچ خورشید کی جو یادداشتیں میں نے مرتب کیں اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اگر چار آنے کا بھی چندہ آتا تھا تو قائداعظم رسید کاٹ کر اس کو بھیجنے کا حکم دیتے تھے۔ ”کے ایچ خورشید کی یادداشتیں“ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ ایک عام شہری ہونے کی حیثیت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کیپٹن (ر) صفدر اپنے بیان پر نہ صرف قوم بلکہ قائداعظم کی روح سے بھی معافی مانگیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف، نون لیگ اور بڑے بڑے مولانا بھی تگڑے ہو جائیں 3 ماہ کے اندر اندر وہ گند سامنے آنے والا ہے کہ سارے منہ چھپاتے پھریں گے۔ سیاست ایک تفریح بن گئی ہے۔ ریحام خان نے تو کمال ہی کر دیا، کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ کوئی خاتون کہے کہ ”میرے سابق شوہر کے تعلقات فلاں مرد سے ہیں۔“ جرمنی و برطانیہ میں مردوں کی آپس میں شادی جائز قرار دی گئی ہے لیکن اسلام میں اس کی سخت ممانعت ہے۔ ریحام خان نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ سی پی این ای کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے ایسے بیانات کی روک تھام کے لئے کام کروں گا۔ قانون سازی ہونی چاہئے کہ ایک دوسرے پر گند بکنے سے گریز کیا جائے۔ عمران خان کو اپنے جیلوں کو آگے کرنے کے بجائے کھل کر سامنے آ کر وضاحت کرنی چاہئے۔ میسجز کے حوالے سے ہم دو دن تک ثابت کرتے رہے کہ یہ 10 سال پرانی ٹیکنالوجی ہے۔ ہیکر رافع بلوچ کو اپنے پروگرام میں بھی بلایا اور دکھایا، یہ بھی دکھایا کہ 5,6 سال پہلے ایسے مضامین و کالم چھپے تھے کہ کسی کے نمبر سے کسی بھی دوسرے نمبر پر جعلی میسج کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے مذہبی و سیاسی نظریات سے متفق نہیں لیکن ان کی سیاست میں ٹائمنگ کمال کی ہے۔ چھکا لگایا کہ اگر نوازشریف جی ٹی روڈ پر آئے گا تو ہم بھی سامنے آئیں گے۔ عین وقت پر نوازشریف کے سامنے رکاوٹ کھڑی کر دی۔ اگر یہ آمنے سامنے ہو گئے تو خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ فوج کو سیاست سے الگ رہنے کی باتیں کرنے والی سیاسی جماعتیں خود فوج کو دعوت دے رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو دھرنے کے وقت بھی کہا تھا کہ اپنی جدوجہد 3 نکات پر قائم رکھیں۔ انتخابی دھاندلی کے خلاف جوڈیشل کمیشن، انتخابی قوانین بنوانے اور موجودہ الیکشن کمیشن کا خاتمہ۔ موجودہ الیکشن کمیشن کی موجودگی میں صاف و شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے۔ یہاں چاروں حکومتوں سے ایک ایک سابق جج کا نام لیا جاتا ہے اور ان کے اوپر ایک سربراہ الیکشن کمیشن مقرر کر دیا جاتا ہے۔ سابق جج کبھی اچھا ایڈمنسٹریشن نہیں ہوتا۔ الیکشن کمیشن کے حوالے سے عمران خان نے درست کہا ہے، یہ کام بہت پہلے کر لینا چاہئے تھا الیکشن کمیشن میں تبدیلی نہ آئی تو نتائج پہلے جیسے ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق نون لیگ آئین سے 63,62 کو اڑانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ آصف زرداری اس کی پہلے بھی آفر کر چکے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ بھی ایک دن اس شکنجے میں پھنسیں گے۔ پیپلزپارٹی اور نون لیگ کسی بھی وقت سمجھوتہ کر کے آئین میں تبدیلی کر سکتی ہے اور اس پر کام بھی شروع ہو چکا ہے لیکن ماضی کی تاریخوں میں اس کا اطلاق کرنا بہت مشکل ہو گا۔ 62,63 کے خاتمے کے لئے نون لیگ و پیپلزپارٹی کے علاوہ فضل الرحمان، اے این پی و ایم کیو ایم بھی راضی ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شریف خاندان کے ناموں کی عمروں کے ساتھ باقاعدہ لسٹ آ گئی ہے تا کہ پتہ کیا جا سکے کہ ضرورت پڑنے پر کسی پوتے یا نواسے کو بھی استعمال کر سکتے ہیں؟ نوازشریف کا اپنا ایک انداز ہے وہ اقتدار کے معاملے پر خاندان سے باہر نہیں جاتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی این آر او کر لینے کی بات میں دم نہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی ڈکٹیٹر صدر بنا ہو۔ ابھی ایسا کوئی فضا موجود نہیں ہے۔ صدر پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے پیپلزپارٹی کو دبا دیا ہے اب جو بھی الیکشن ہوتا ہے وہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے لڑا جاتا ہے۔ عدالت میں پیپلزپارٹی کا کیس پینڈنگ پڑا ہے، اس پر بھی جلدی فیصلہ آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی و نظریاتی کارکنوں کو اکٹھا کرنے کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز بنایا ہے۔ این اے 120 میں ساجدہ میر جیسی جنونی ورکر کو لائے ہیں جن کا تعلق لاہور سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نون لیگ آئین میں 62,63 کو خود لائی تھی۔ نواز شریف نااہل نہ ہوتے تو پہلے وزیراعظم ہوتے جنہوں نے وزیراعظم ہاﺅس سے گرفتار ہونا تھا۔ ایک دوسرے پر گند اچھالنے کی سیاست پر انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کو اس میں اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایسے الزامات کے لائیو شو دکھانے سے گھریلو خواتین پر منفی اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج 10 سال سے جمہوری نظام کے تسلسل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اگر جی ٹی روڈ پر نوازشریف اور طاہر القادری آمنے سامنے آ گئے تو حالات بڑی تیزی سے انارکی کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قیام میں نئے آئین میں وزیراعظم و اپوزیشن لیڈر کا بڑا کردار ہو گیا ہے۔ موجودہ الیکشن کمیشن کی موجودگی میں شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ الیکشن قوانین جب بن رہے تھے اس وقت سب متفق ہو گئے تھے لیکن عمران خان کا ایک اختلاف تھا کہ الیکشن کمیشن کے لئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔ جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain