تازہ تر ین

ممتاز قادری بارے سراج الحق کا اہم بیان

لاہور (وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے این اے 120 میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حلقہ کے عوام باطل کی بجائے حق اور بددیانتی کی بجائے دیانتدار ی کو ووٹ دیں گے ۔ 30 سال سے پنجاب میں نوازشریف خاندان حکومت میں ہے ۔ تین عشروں کی حکومت کے بعد بھی یہ لوگ عوام کو اپنا ہمنوا نہیں بناسکے اور آج بھی گھر گھر جا کر ہاتھ جوڑ رہے ہیں کہ ہمیں ووٹ دے دو ، حالانکہ تیس سالوں میں یہ خاندان غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ ختم کر سکا نہ عوام کو تعلیم وصحت کی سہولتیں مہیا کر سکا ۔ حکمران اقتدار میں پہنچنے کے لیے دولت کی سیڑھی لگاتے ہیں اور قارون کے خزانے خرچ کرتے ہیں ہمار ا مقابلہ ظالم اسٹیٹس کو سے ہے ۔ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور لٹیرے سب حق کے خلاف ہیں ۔ ہم یزیدی قوتوں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جنہوں نے اداروں کو تباہ کیا ۔ بنکوں کو لوٹا ۔ نوازشریف نے اولیاءکے شہر لاہور کو دنیا بھر میں بدنام کیاہے ۔ نوازشریف کبھی سپریم کورٹ اور کبھی عوام سے گلہ کرتے ہیں اور پوچھتے پھرتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ؟ اسے یہ پتہ نہیں کہ اسے اللہ نے پکڑاہے ۔ اس نے رات کے اندھیرے میں عاشق رسول ممتاز قادری کو شہیدکرایا اور ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا ۔ نوازشریف کو تو مسجد نبوی میں بھی مردہ باد کے نعرے سننے پڑے ۔ نوازشریف کے لیے اب بھی توبہ کا دروازہ کھلاہے ۔ اللہ اور عوام سے معافی مانگ کر اپنے جرائم کا اعتراف کر لیں ۔کسی سرکاری یا غیر سرکاری اہلکار نے یا حکومتی گلوبٹوں نے دھاندلی کی کوشش کی تو اس سے موقع پر ہی نپٹیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم منتخب ہونے کے بعد پہلا کام یہ کریں گے کہ اگر نوازشریف یا ان کے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہو جائے تو اس کا علاج لاہور میں ہوسکے اور انہیں لندن اور نیویارک نہ جاناپڑے ۔ نوازشریف کے نااہل ہونے کے باوجود کسی غریب مسلم لیگی کی باری نہیں آئی پھر ان کی بیگم اور پھر ان کی بیٹی ۔ کیا یہ جمہوریت ہے ۔ ہم غریب عوام کو استحصال سے بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ اگر آپ کے بنگلے حرام کی کمائی کے بنیں تو جا کر سپریم کورٹ کو بتائیں ، دولت کہاں سے آئی ۔ عجیب بات ہے کہ ان کے پاس اربوں اور کھربوں کی دولت ہے مگر آمدنی کے ذرائع کا پتہ نہیں ۔ ہم مزدور کو کارخانے اور کسان کو کھیتوں کی پیداوارمیں شامل کرنا چاہتے ہیں ۔ عوام کرپشن کےخلاف اپنے ووٹ کا استعمال کریں تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنایا جاسکے ۔سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستا ن تحریک کا آغاز کیا ، لوگ کہتے تھے کہ کرپشن تو ہر جگہ سرایت کر چکی ہے کرپشن کے سرطان کا علاج کیسے ہوگا ؟ سراج الحق کی پٹیشن کے نتیجہ میں ہی پورا خاندان احتساب کے کٹہرے میں آیا اور نوازشریف نااہل ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سے چار سو ارب روپے واپس لائے جائیں ، نوازشریف نے نظرثانی کی اپیل کی ہ ان کا آئینی حق ہے مگر وہ عدالتوں اور اداروں کو دھمکانے میں لگے رہے اور اب بھی انہوں نے اپنی روش تبدیل نہیں کی ۔ لٹیروں کا یہ ٹولہ کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے ۔ اب ملک کسی ہچکچاہٹ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ چیف جسٹس اداروں کو بچانے کے لیے دس بارہ جے آئی ٹیز بنائیں ۔حافظ سلمان بٹ نے اپنے خطاب میں کہاکہ چھوٹی بڑی برائی کی بات نہیں ہوگی ، جماعت اسلامی اب ہر برائی کے خلاف لڑے گی خواہ وہ بڑی ہو یا چھوٹی ۔ پاکستان اور غربت ، جہالت اور بیماری اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ تبدیلی یہ نہیں کہ قوم کی بیٹیوں کے سروں سے ڈوپٹے نوچ کر انہیں گلیوں اور بازاروں کی زینت بنایا جائے ، ہم کسی وہابی ،سنی ، شیعہ ، کرپشن ، بے حیائی اور فرقہ پرستی نہیں چاہیے اب غریب کی عظمت کا دور آیا ہے ۔قائم مقام امیر جماعت اسلامی پنجاب حافظ محمد جاوید قصوری نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ووٹ ایک امانت ہے جو کسی کرپٹ ٹولے کے پلڑے میں نہیں جاسکتی ۔ ووٹ دیانتدار کے لیے ہے ۔ امین اور صادق کے لیے ہے ۔ ووٹ سراج الحق کے سپاہی کے لیے ہے ۔جلسہ سے امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد اور این اے 120 سے جماعت اسلامی کے امیدوار ضیاءالدین انصاری نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی امیر العظیم بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ چیئرمین نیب کے تقرر کا اختیار سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو دیا جائے،جماعت اسلامی ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی چاہیتی ہے، کرپشن معاملہ صرف نواز شریف کے خلاف کاروائی سے حل نہیں ہوگا۔جمعرات کو سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ذرائع آمدن نامعلوم اور منافع لامحدود ہو تو سوال اٹھتا ہے۔پوری قوم سپریم کورٹ کے فیصلے کی تائید کرتی ہے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کروڑوں روپے ملک سے باہر کیسے گئے؟جماعت اسلامی ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی چاہتی ہے۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ پانامہ پیپر میں شامل 436افرادکے خلاف کاروائی کرے گی۔نیب چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے تقرر کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے واپس لے کر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو دیاجائے۔کرپشن کا معاملہ صرف نواز شریف کے خلاف کاروائی سے حل نہیں ہوگا۔غریب لوگ مر رہے ہیںاوراشرافیہ ملکی وسائل لوٹ کر بیرون ملک منتقل کررہے ہیں۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اوربھارتی لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں، پاکستان میں دہشت گردی یا بدامنی سے صرف غیر مسلم نہیںبلکہ علما ئ، تاجر، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ شدت پسندی کی کوئی ایک وجہ نہیں، بے شمار وجوہات ہیں لیکن جب سے پرویز مشرف نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرکے ایک جنگ کا حصہ بن گئے اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی ، قائد اعظم محمد علی جناح مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو میںان کو ایک سچا آدمی سمجھتا ہوں، میں نہیں سمجھتا کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتے تھے، ان کا ظاہر اور باطن ایک تھا،خواتین بہت اہم ہیں اور ان کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے، اللہ نے عورت پر گھر چلانے کی ذمہ داری ڈالی ہے، مرد پر باہر معاشی ذمہ داریاں زیادہ ڈالی ہیں۔قیام پاکستان کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے بی بی سی اردو کی انٹرویو سیریز ‘وژن پاکستان’ میں بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نے تین لوگوں کو مارا اور پھر اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا ، ظاہر ہے اس کا بھی ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ یہاں بھارتی لابی ہے جس کے بارے میں خود ہماری وزارت خارجہ نے بار بار کہا ہے، جو ابھی کلبھوشن گرفتار ہوا ہے، ظاہر ہے اس کا نیٹ ورک ہوگا۔ یہاں افغانستان کے راستے بھارتی لابی کے لوگ آتے رہے ہیں، دھماکے کرتے رہے۔ان سے پوچھا گیا کہ تحریک طالبان، دولت اسلامیہ، سپاہ صحابہ اور دیگر تنظیمیں جو حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں کیا وہ ملوث نہیں ہوتیں؟ تو ان کا کہنا تھا سوال یہ ہے کہ جب کسی دھماکے کے نتیجے میں یا کسی حملے کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہے؟ ظاہر ہے وہ بھارت ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی یا بدامنی ہے اس سے صرف غیر مسلم متاثر نہیں ہیں۔ اس سے علما متاثر ہیں، اس سے تاجر متاثر ہیں، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ شدت پسندی کی وجہ کیا ہے تو امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس کی کوئی ایک وجہ تو نہیں ہے، بے شمار وجوہات ہیں۔ لیکن جب سے پرویز مشرف صاحب نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا اور ایک جنگ کا حصہ بن گئے اور ایک پرابلم میں خود بھی ملوث ہوگئے اور پوری قوم کو بھی کردیا، اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain