تازہ تر ین

قدرتی جسمانی گھڑی

ڈاکٹرنوشین عمران
2017ءکا میڈیسن فزیالوجی کا نوبل انعام طب میں کی جانے والی ریسرچ کو دیا گیا۔ یہ ریسرچ تین امریکی طبی سائنسدانوں جیفری ہال، مائیکل روباش اور مائیکل پنگ نے کی۔ یہ کہا جاتا تھا کہ انسان کے اندر کے ”سرکاڈین ریدم“ ہے جسے عام زبان میں اندرونی گھڑی یا اندرونی کلاک کیا جا سکتا ہے۔ اسی اندرونی گھڑی کے تحت انسان اپنے تمام دن کا کام کرتا ہے، انہیں طے کرتا ہے اور یہی گھڑی انسان کو کسی کام کے انجام دینے کے لئے بار بار یاد کرواتی ہے۔ اسی اندرونی گھڑی پر ہمیشہ ریسرچ ہوتی رہی۔ اب جدید تحقیق بتاتی ہے کہ یہ اندرونی حیاتیاتی گھڑی نہ صرف جسمانی کام کرتی اور کرواتی ہے بلکہ رویوں اور نفسیات کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔
سرکا ڈین ریدم یا قدرتی جسمانی گھڑی ہر جاندار بشمول انسان جانور نباتات میں ہوتی ہے۔ جس کے تحت وہ دن رات، روشنی اندھیرے کے ساتھ اپنے جسمانی نظام میں خود کار تبدیلیاں لاتا ہے۔ جیسا کہ صبح ناشتے کے بعد کام کرنے کے لئے چاق و چوبند ہونا، رات کھانے کے بعد نیند محسوس کرنا اسی سرکار ڈین ریدم کے باعث ہوتا ہے۔ طبی لحاظ سے یہ سرکارڈین ریدم یا ترتیب انسان کی صحت کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ پیچیدہ نظام ہے۔ ایسا نہیں کہ کسی عام گھڑی کی طرح انسان کے اندر کی گھڑی میں بھی ہر کام کے لئے الارم بجتا ہے اور کام ہونے لگتا ہے۔ بلکہ اس سارے عمل میں تمام اعضائ، دماغ، اعصابی نظام، ہارمون، پروٹین، خلیے اور خاص کر جنیاتی نظام جینز شامل ہوتے ہیں۔ سائنسدان یہ جاننے کی کوشش میں تھے کہ جسم کے اندر موجود یہ سرکار ڈین ریدم کسی چیز کے زیر اثر ہوتا ہے۔ ان سائنسدانوں کی جانوروں اور مکھیوں پر کی جانی والی کئی سال کی تحقیق سے بالآخر معلوم ہوا کہ یہ نظام ایک جنیاتی مادے ”جینز“ کے کنٹرول میں ہے جو ایسی پروٹین بناتا ہے جو رات اندھیرے کے اوقات میں کم اور دن روشنی کے اوقات میں زیادہ متحرک ہوتا ہے۔ اگر اس کلاک میں کوئی خرابی یا خلل ہو جائے تو اس سارکاڈین ریدم ’گھڑی‘ میں بھی خلل ہو جاتا ہے جس سے طبی بدنظمی پیدا ہو جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق اس گھڑی کی ٹک ٹک کا اثر جسم کے ہر حصے اور ہر خلیے پر پڑتا ہے۔ اس جینز کو ” پیریڈ جینز“ کا نام دیا گیا۔ جیفری ہال اور روباش نے 1984ءمیں اس سرکاڈین ریدم کو دریافت کیا تھا اور تب سے اس پر مزید تحقیق کر رہے تھے۔ ان کے مطابق اس جین کے تحت بننے والا یہ خاص پروٹین چوبیس گھنٹے کے دوران تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق تمام جنیاتی عمل ”پیریڈ جین“ اور پروٹین مل کر کام کرتے ہیں جبکہ ایک تیسرا ”جین ڈبل ٹائم“ بھی اس عمل میں شامل ہوتا ہے۔ یہ نظام نہ صرف جسم کو اوقات کے مطابق متحرک رکھتا ہے بلکہ اس کا براہ راست اثر موڈ، خیالات، سوچ، رویے پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
٭٭٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain