تازہ تر ین

احسن اقبال نے فوج کیخلاف نیا محاذ کھول دیا ،مقتدر حلقوں میں کھلبلی

واشنگٹن، اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،وقا ئع نگار خصوصی) وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آرکومعیشت پرتبصروں سے گریزکرنا چاہیے، غیرذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثرکرسکتے ہیں۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کا نجی ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورکے معیشت کے حوالے سے بیان پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پرعمل ہورہاہے،ٹیکسوں کی وصولی میں دوگناسے ز ائداضافہ ہوا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی آپریشنزکیلئے بھی وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہترہے، آئی ایم ایف پروگرام پرجانےکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود کے اندر رہ کر تبصرہ کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئیںجس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، ڈی جی آئی ایس پی آر جو بات کہتے ہیں کہ ہماری معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ،ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے لیکن ہم خود ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید جیسے شخص کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ،جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے تو یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دوگنا کیا ہے ۔جمعہ کو واشنگٹن سے نجی ٹی وی اور ٹیلیفون پر آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر دباﺅ اس کی درآمدات پر ہے ، ہم نے بجلی پیدا کرنے کے لئے مشینری درآمد کی ہے جس طرح بجلی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اسی طرح کارخانے مشینری درآمد کروا رہے ہیں، یہ دباﺅ پاکستان کےلئے قابل برداشت نہیں ہے ، آج دنیا میں معیشت کی عالمی جنگ میں ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہتے ہیں کہ معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے ہم ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ، میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر تنقید کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئے جس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دگنا کیا ہے ۔ اس سے قبل وزارت ترقی و منصوبہ بندی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ و ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈی جی کو ملکی معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے ۔انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اورغیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ 2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہتر ہے ،ملک میں توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دبا پڑا ہے مگر قابل برداشت ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں ٹیکسوں کی وصولی میں دو گناسے زائد اضافہ ہوا ہے اورملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ سیکیورٹی آپریشنز کے لئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں ،آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملکی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے ،مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آرمی چیف نے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کےلئے تجاویز دی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ میرے بیان کا مقصد کسی کے ساتھ محاذ آرائی کرنا نہیں، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی میٹنگ میں امریکہ آیا ہوا ہوں، یہاں دنیا کے ماہرین معیشت آئے ہوئے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان دیا کہ معیشت” بری نہیں تو اچھی بھی نہیں“ انکے بیان کی وجہ سے سوالات کا مجھے یہاں سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کی معیشت بالکل مستحکم ہے، اس سال” ہائسٹ گروتھ“ ریٹ حاصل کیا ہے، ایمپورٹ پر دباو¿ کا سامنا ہے، وجہ یہ ہے کہ تاریخ کی سب سے بڑی انوسمنٹ توانائی کے شعبہ میں ہورہی ہے،10 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کیلئے جو پلانٹ درکار تھے وہ یہاں نہیں بنتے، ایمپورٹ پر دباو¿ کا مطلب یہ نہیں کہ خدانخواستہ کوئی کام بگڑنے والا ہے یا معیشت بیٹھ جائے گی، سی پیک کے نتیجے میں بہت بڑی انوسمنٹ آرہی ہے، پاکستان کو دنیا میں” ایمبرجنگ“ اسٹیٹ کے طور پر دیکھا جارہا ہے، ہم نے ملکی آپریشن کیلئے اپنے داخلی وسائل سے رقوم مہیا کی ہیں۔ ہم نے دنیا کے سامنے اپنا اچھا چہرہ پیش کرنا ہے، نہ کہ ایسے بیان دیں جس سے دنیا کے انوسٹر خدشات اورتحفظات کا شکار ہوں، دنیا ہماری کاوشوں کی تعریف کررہی ہے، معیشت بحال ہورہی ہے، معیشت کا پورٹ فولیو پر اعتماد ہے، مایوس کن نہیں۔ ہمیں دنیا میں بھی یہی چہرہ دکھانا ہے، بھارت کی معیشت خطرے کا شکار ہے، انکے وزیر نے خود قبول کیا، لیکن اسکے رد عمل پر کسی عسکری ادارے نے کوئی بیان نہیں دیا، ایسا صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے۔ ہاو¿س ان آرڈر پر خواجہ آصف نے درست بات کی ہے، ابھی سکیورٹی کے بہت کام ہونا باقی ہے۔ بین الاقوامی ادارے اس وقت ہماری معیشت پر اعتماد کررہے ہیں، جن اہم لوگوں سے میری ملاقات ہوئی ہے انہوں نے اسحاق ڈار کی بہت تعریف کی ہے اور گزشتہ دنوں جوقسط ادا کی انکی بھی تعریف کی گئی۔ اسی طرح سی پیک جو اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، دنیاکے بہت اہم لوگ انوسمنٹ کیلئے ہمارے یہاں آنے کیلئے راضی ہیں، دنیا کو راغب کرنے کیلئے اچھے نقاط دکھانا عقلمندی ہے، ناکہ ڈارک پوائنٹس کو بائی اور ٹیسٹ کرکے دنیا کیلئے سوالیہ نشان بنادیا ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain