اسلام آباد(اے این این )وزیر خارجہ خواجہ آصف نے برکس اعلامیے کے بعد چین کے پاکستان کے حوالے سے موقف میں تبدیلی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پہلے سے زیادہ مستعدی کے ساتھ کھڑا ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان سے متعلق چین کے موقف کے حوالے سے برکس اعلامیے کی اہمیت اور سفارتی حکمت عملی کے حوالے سے جمع تحریک التوا پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ چین کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ مستعدی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برکس اعلامیے سے زیادہ سخت اعلامیہ ہارٹ آف ایشیا کا تھا جس پر پاکستان نے دستخط بھی کیے تھے۔ خواجہ آصف نے برکس اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اعلامیوں کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا اور کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں زیادہ سخت الفاظ اور زیادہ تنظیموں کے نام شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ برکس اعلامیے میں جن دہشت گرد تنطیموں کا نام لیا گیا وہ نئی بات نہیں ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری پالیسی کے بعد برکس اعلامیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا خطرناک نہیں جتنا کہا جارہا ہے اور ان تمام معاملات پر حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستان کی دنیا بھر میں سفارتی سطح پر صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پالیسی بیان کے بعد سفارتی محاذ پر پاکستان کی پوزیشن کمزور نہیں بلکہ بہتر ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایران، سعودی عرب اور ترکی سمیت ہمارے تمام اتحادی ہمارے ساتھ پہلے کی طرح ہی کھڑے ہیں۔ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے جن کالعدم تنظیموں پر پابندی عائد کی وہی ہماری پالیسی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اسی پالیسی کے تحت ہم نے عید کے موقع پر کالعدم تنظیموں پر کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔ خیال رہے کہ برکس اعلامیہ رواں سال 4 ستمبر کو چین کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں سامنے آیا تھا جس میں مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو علاقائی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارت نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم اقدام قرار دیا تھا۔