تازہ تر ین

سانحہ ماڈل ٹاﺅن شہباز شریف نہ سہی سیکرٹری توقیر شاہ کا کیا رول تھا :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاﺅن سانحہ کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ یہ حکومت کی جانب سے اچھا اقدام ہے گزشتہ رات میری ملاقات طاہر القادری سے ہوئی تھی ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب حکومت نے رپورٹ شائع نہ کی تو ہم اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیں گے۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کو کال بھی دے دی تھی۔ اچھا ہے معاملات عدالتوں میں اور مذاکرات میں حل ہونے چاہئیں۔ سڑکوں پر جنگ لڑنا درست نہیں ہے۔ رانا ثناءاللہ نے رپورٹ پر پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ اس پر شہباز شریف صاحب کا نام موجود نہیںہے۔ یہ بات درست ہے کہ میاں شہباز شریف کا نام اس میں موجود نہیں ہے۔ ایک بات یہ کہی گئی ہے کہ رانا ثناءاللہ کو حکم ملا تھا۔ جو توقیر شاہ کی طرف سے آیا تھا۔ جو سی، ایم کے پرسانل سیکرٹری تھے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ سیکرٹری نے سی ایم کی اجازت سے یہ حکم دیا ہو گا۔ اب بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں کیا سیکرٹری تو سی ایم، اتنے نازک معاملے پر وزیر قانون کو ہدایات جاری کر سکتا ہے۔ اگر شہباز شریف صاحب کا موقف درست سمجھا جائے تو کیا سیکرٹری اتنے ”ہتھ چھٹ“ تھے کہ انہوں نے سی ایم سے پوچھے بغیر ہی احکامات جاری کر دیئے۔ رانا ثنا نے چیف سیکرٹری کے کمرے میں صلاح مشورے میں حصہ لیا تھا۔ انہیں محسوس ہوا تھا کہ سکیورٹی مسائل کی وجوہات کی بنا پر طاہر القادری کے گھر کے اردگرد موجود رکاوٹیں مسائل پیدا کر رہی ہیں۔ رانا ثناءنے یہ بات قبول کی ہے کہ انہوں نے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ توقیر شاہ صاحب بیرون ملک ہیں اور انہیں سفیر مقرر کیا جا چکا ہے اگر انہیں عدالت نے بلایا تو وہ ضرور آئیں گے۔ طاہر القادری 40 سال سے میرے پڑوسی ہیں۔ اب بھی ان کے گھر کے باہر پہرہ دار موجود ہیں جو چیک کر کے کسی کو اندر جانے دیتے ہیں۔ ایک مرتبہ طاہر القادری کے کارکنوں نے ہمارے دفتر کا گھیراﺅ کیا تھا۔ انسان کا کسی سے اختلاف بھی ہو سکتا ہے۔ طاہر القادری نے مجھے بتایا کہ اب وہ قانونی جنگ لڑیں گے۔ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اس کے اہل نہیں ہیں کہ جس پر چاہیں چڑھائی کر دیں۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں 100 لوگوں کو گولیاں لگیں اور 14 افراد جاں بحق ہوئے۔ قادری صاحب کے اس موقف میں وزن تو لگتا ہے کیونکہ وزیراعلیٰ کی مرضی کے بغیر اتنا بڑا اور اہم فیصلہ ہو نہیں سکتا۔ پولیس نے طاہر القادری کے گھر کا گھیراﺅ 9 بجے یا اس سے کچھ پہلے کیا۔ شہباز شریف کا گھر زیادہ فاصلے پر نہیں۔ انہیں زیادہ سے زیادہ دس، گیارہ بجے تک پتا چل جانا چاہئے تھا۔ شہباز شریف کا قول ہے کہ انہیں ٹی وی کے ذریعے معاملے کا لیٹ پتا چلا۔ لاہور کے واقعہ کا کوئی تعلق میاں محمد نوازشریف سے نہیں بنتا۔ بعض ٹی وی چینل کا کہنا یہ ہے کہ رپورٹ میں سے کافی مفاد نکال دیا گیا ہے اگر طاہر القادری اور ان کے ساتھی بھی یہی شکایت کرتے ہیں۔ قانونی طور پر ان کی تسلی کس طرح ممکن ہے اس کا مشورہ ماہر قانون ایس ایم ظفر ہی ہمیں دے سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے کارکن پارٹی قیادت سے ناراض بھی ہیں اور مایوس بھی۔ پارٹی حکمت عملی اب ایسی لگتی ہے کہ وہ باقاعدہ طور پر بلاول بھٹو کو آگے لانا چاہتے ہیں۔ پارٹی کی جانب سے اب تسلسل کے ساتھ رابطہ مہم شروع کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں میں نے ان کی تیاریاں دیکھیں، حاجی نواز کھوکھر صاحب میرے ہوٹل میں آئے۔ دو ڈھائی گھنٹے ہم نے بات چیت کی، ان کے بھائی تاجی کھوکھر کا ڈیرہ بہت بڑا ہے۔ انہوں نے جیل میں مجھ سے کہا کہ جب تک چودھری نثار موجود ہیں میری ضمانت نہیں ہو گی ایسا ہی ہوا چودھری نثار فارغ ہوئے ویسے ہی ان کی ضمانت ہو گئی۔ وہ جانوروں کے شوقین ہیں۔ انہوں نے اپنے بڑے گھر میں ایک چڑیا گھر بنا رکھا ہے جہاں شہر ریچھ اور سانپ وغیرہ موجود ہیں۔ پی پی پی بلاول کی لاﺅنچنگ کر رہی ہے۔ آصف زرداری بلاول کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں بلاول میں میچور نہیں آ گئی ہے۔ تقریر بھی اچھی کرنے لگے ہیں۔ آصف زرداری ایک ذہین انسان ہیں۔ امید ہے وہ بلاول کی سیاسی قربانی نہیں دیں گے اور نوازشریف سے مفاہمت نہیںکریں گے۔ اور بلاول کو آزادانہ کھیلنے دیں گے۔ سنیٹر حمد اللہ نے چیئرمین سینٹ کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اگر سینٹ میں ختم نبوت کے حوالے سے کوئی ترمیم آئی تو اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ اس پر ہر گز ہرگز نظرثانی کی گنجائش نہیںہے۔ اس پر تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک کو خوش کرنے کے لئے کیا مذہبی معاملات کو چھیڑا جا رہا ہے؟ ترامیم کی کوشش ابھی بھی جاری ہیں؟ ماہر قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ منظر عام پر آنا بہت اچھا ہے۔ اب شفافیت کا دور شروع ہو گا۔ اور عوام میں موجود ابہام اب ختم ہو جائے گا۔ یہ ملک اور جمہوریت دونوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ رپورٹ میں بڑے لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں۔ الزام ایک دوسرے کو بچانے کے لئے پولیس پر لگائے گئے ہیں، سوال یہ بنتا ہے کہ اگر اس رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں تھا تو حکومت نے اسے چھپانے کی کوشش کیوں کی۔ اسے تو اگلے دن ہی شائع ہو جانا چاہئے تھا۔ اگرچہ اس رپورٹ میں بڑے بڑے لوگوں کے نام نہیں ہیں پھر بھی رپورٹ میں کسی جانب کو اشارہ کیا گیا ہو گا کہ کوتاہی کس جانب سے ہوئی رپورٹ میں جج صاحبان کے دستخط موجود ہوں گے۔ اگر کسی کا بیان اس رپورٹ کے خلاف آتا ہےتو ججز صاحبان ضرور اس کی تردید کریں گے۔ میںنے تمام حقائق دیکھ کر ہی اس کا نتیجہ اخذ کرتا ہوں۔ جے یو آئی (ف) کے سنیٹر حمد اللہ نے کہا ہے کہ سینٹ کی ہیومن کمیٹی میں یہ مباحثہ جاری تھا۔ میں سمجھا کہ یہ پچھلے معاملے کو اس کی اہمیت کی بنیاد پر زیربحث لائے ہیں۔ توہین رسالت میں ترمیم کس کی چاہت ہے؟ حلف نامے کی تبدیلی پر ملک میں کس قدر انتشار برپاہوا۔ پورا ملک حکومت کے خلاف امڈ آیا۔ اس کے باوجود ہیومن کمیٹی میں یہ ترمیم زیر بحث ہے۔ بحیثیت ایک سنیٹر، سیاستدان اور مسلمان کے میری ذمہ داری بنتی ہے کہ چیئرمین سینٹ کو آگاہ کروں کہ یہ ابھی تک زیر بحث کیوں ہے۔ توہین رسالت کیکوئیبھیتبدیلی یا ترمیم قابل قبول نہیں ہے کیا یہ سزائے موت کو عمر قید بنانا چاہتے ہیں، ملکی اساس، قانونی تقاضے اور اپنے فرائض سمجھتے ہوئے میں نے ایک خط چیئرمین کو بھجوایا ہے کہ آپ اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے اسے روکیں۔ 13،14 نومبر کے اخبارات میں ایک بہت بڑی خبر فرنٹ پر چھپی ہے کہ جنیوا میں ایک کنونشن ہو رہا ہے۔ اس کا مطالبہ ہے کہ پاکستان توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کرے۔ کیونکہ یہ انسانی حقوق کی پامالی میں آتا ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain