All posts by Daily Khabrain

ن لیگ جلد دوبارہ اقتدار میں آئے گی: حمزہ شہباز

لاہور (خبر نگار خصوصی) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن انشا اللہ دوبارہ اقتدار میں آئیگی اور ترقی کا سفر وہیں سے شروع کریگی جہاں سے چھوڑا تھا، لوگوں کو نہ صرف روز گار دیں گے بلکہ مہنگائی کو بھی کنٹرول کریں گے، نالائق حکمرانوں کے ٹولے نے عوام کو فاقوں پر مجبور کردیا ہے، عمران نیازی کہتا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے پر خودکشی کو ترجیح دوں گا۔

وزیراعظم نے تو خودکشی نہیں کی لیکن اس کی کمزور معاشی پالیسیوں اور نالائقیوں کی وجہ سے عوام خودکشیوں پر مجبور ہوگئے ہیں۔ حمزہ شہباز کا خانیوال خاص طور پر ملتان پہنچنے پر بھرپور اور پرتپاک ا ستقبال کیا گیا۔ ان کی گاڑی روک کر پھول نچھاور کئے گئے اور نعرے بازی کی، دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیرآیا، وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے بھی نعرے لگائے گئے تاحد نظر لوگوں جم غفیر تھا۔ گذشتہ روز جنوبی پنجاب کے دورے کے دوران خانیوال میں مختلف مقامات پر گفتگو کرتے ہوئے میاں حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ مہنگائی کے ہفتہ وار بم گرا کر عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا ہے۔ ایک طرف ڈالر کا بے قابو جن ہے تو دوسری طرف ظالم حکومت مہنگائی کی چھری سے عوام کا گلا اور جیب کاٹ رہی ہے، ظالم حکمرانوں سے عوام پر مہنگائی کا ظلم کرنے کا اختیار چھیننا ہوگا۔ ایک طرف اندھی حکومت اندھا دھند مہنگائی کر رہی ہے اوردوسری طرف پھر کہتی ہے کہ عوام خوشحال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو قوم کو 46 روپے لٹر پٹرول دینے کے سبز باغ دکھاتے رہے اور اب مسلسل مہنگائی سے قوم کا تیل نکال رہے ہیں۔ ظالم حکمرانوں سے نجات سے ہی مہنگائی کا طوفان روکا جاسکتا ہے اورپٹرولیم اور ایل پی جی مصنوعات میں اضافے کا مطلب آٹے، چینی، بجلی، گیس سمیت ہر چیز کی قیمت بڑھانا ہے۔ ہر روز قیمتوں میں اضافے سے ثابت ہو رہا ہے کہ حکومت نے جعلی اور جھوٹا بجٹ قوم پر مسلط کیا جبکہ عوام کی بس ہوچکی ہے، یہ ظلم وہ مزید برداشت کرنے کے قابل نہیں، قوم پر رحم کیا جائے، عوام دو وقت کی روٹی سے محتاج ہو چکے ہیں۔

گھی کی قیمتوں میں 40سے 50روپے تک کمی لائیں گے، فرخ حبیب

فیصل آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پرگھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ گھی کی قیمتوں میں 40سے50روپے تک کمی لائیں گے۔ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پرمہنگائی ہورہی ہے،

آٹا،چینی،دال،گھی پرغریبوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔فیصل آباد میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے نوجوان ورکرز ہمارا اثاثہ ہیں، ہماری پارٹی نے حکومت سنبھالی تو خزانہ خالی تھا، سابقہ حکومت تمام اداروں کوتباہ وبرباد کرکے گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف، زرداری سے سوال ہونا چاہیے خالی زمینوں پر کاشت کیوں نہیں کی، پاکستان زرعی ملک ہے، 70 فیصد دالیں باہرسے منگوا کر کھاتے ہیں، آج پاکستان میں پہلی بارزیتون کی آفزائش ہو رہی ہے، پاکستان میں تربیلا ڈیم کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا گیا۔ نوازشریف، آصف زرداری قومی مجرم ہیں، دونوں نے کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ آج یہ مگرمچھ کے آنسوبہاتے ہیں کہ بجلی، گیس مہنگی ہو گئی، نوازشریف، آصف زرداری بتائیں پاکستان کو بنجرکیوں رکھا گیا، بھارت جب ڈیم بنا رہا تھا تو یہ جعلی اکانٹس کے ذریعے بیرون ملک مال بنا رہے تھے، عمران خان ملک میں ڈیم بنا کر 10 ہزار میگاواٹ سستی بجلی سسٹم میں لیکر آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرم نہیں آتی شہبازشریف،سلمان شہبازڈھٹائی سے کہتے ہیں سرخرو ہو گئے، کمیشن،کرپشن کی پٹی انہوں نے آنکھوں میں باندھی ہوئی تھی، شہبازشریف مہنگے ترین بجلی کے معاہدے کر کے گئے، توانائی منصوبوں میں مال انہوں نے بنایا کہتے ہیں عمران خان جواب دیں، عمران خان آپ کو جیلوں میں ڈال کرجواب لے گا وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرگھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔گھی کی قیمتوں میں 40سے50روپے کمی لائیں گے۔ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پرمہنگائی ہورہی ہے، آٹا،چینی،دال،گھی پرغریبوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مریم، پرچی چیئرمین وزیراعظم کو لاک ڈان کا کہتے تھے، لاک ڈان کی وجہ سے دنیا کی معیشت تباہ ہوئی، وزیراعظم نے لاک ڈان کے بجائے دیہاڑی دارطبقے کا سوچا۔

ٹوئٹر اکاونٹ بحال کروایا جائے،ٹرمپ کی عدالت میں درخواست

واشنگٹن(نیٹ نیوز)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک وفاقی عدالت میں یہ درخواست دی ہے کہ ان کا ٹوئٹر اکاونٹ بحال کروایا جائے۔یاد رہے کہ سابق صدر کا کروڑوں فالورز والا ٹوئٹر اکاونٹ رواں برس جنوری میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے تشدد پر ورغلانے کے الزام کے تحت بند کر دیا تھا۔

اپنی درخواست میں سابق صدر نے یہ استدعا کی ہے کہ ٹوئٹر کو مبینہ طور پر امریکی کانگریس کے اراکین نے ان کا اکاونٹ بند کرنے پر مجبور کیا تھا۔رواں برس چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر ان کے حامیوں کی جانب سے حملے کے بعد ٹوئٹر سمیت دوسری سماجی رابطے کی ویب سائٹس نے ان کے اکاونٹس بند کر دیے تھے۔یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب کانگریس کے اراکین نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے لیے جمع تھے اور یہ حملہ ٹرمپ کی جانب سے ایک تقریر کے بعد کیا گیا تھا جب انہوں نے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے اپنے الزام کو دہرایا تھا۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے وکیل نے اپنی درخواست میں لکھا کہ ٹوئٹر ملک میں ہونے والے سیاسی مکالمے پر ایک طرح کی طاقت رکھتا ہے جسے ماپنا ناممکن اور جمہوری مباحثے کے لیے بے حد خطرناک ہے۔رائٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے اس رپورٹ پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ٹرمپ کے اکاونٹ کو ہٹانے کے موقع پر کمپنی نے کہا تھا کہ ان کی ٹوئٹس نے تشدد کو شہ دینے کا کام دیا تھا جو پلیٹ فارم کی پالیسی کے خلاف ہے۔ کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا اکاونٹ اس لیے بھی بند کیا گیا ہے تاکہ وہ مستقبل میں اپنے حامیوں کو اکسانے کے لیے یہ پلیٹ فارم استعمال نہ کر سکیں۔سابق صدر کے ٹوئٹر اکاونٹ کو ہٹانے سے پہلے ان کے آٹھ کروڑ اسی لاکھ فالورز تھے۔

غلطی چھپانے کیلئے قربانی کا بکرا نہ بنائیں،عمران خان امریکہ پر برہم

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاک چین تعلقات مذید مضبوط ہونگے ، امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے مکمل بے خبر ہیں، نائن الیون سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا، کوئی پاکستانی اس میں شامل نہیں تھا،القاعدہ افغانستان میں تھی،اس وقت پاکستان میں کوئی مسلح طالبان نہیں تھا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، اس علاقے کو خطرناک جگہ قرار دیا گیا، ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ سب امریکہ کا اتحادی بننے کی وجہ سے ہوا،ہماری قربانیوں کو سراہنے کے بجائے اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے ہمیں قربانی کا بکرا بناکر پیش کیا جا رہا ہے، یہ تکلیف دہ عمل ہے، امریکہ کو سوچنا ہو گا ہر بات کاذمہ دار پاکستان نہیں ہو سکتا،ہم امن کیلئے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، افراتفری پھیلنے سے سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کا ہو گا، مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہیے،کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے فورم اور ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھانے کی ضرورت ہے، لوگ طالبان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کرتے ہیں لیکن جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے انہیں نظر نہیں آتا، امتیازی رویہ نہ اختیار کریں، 9لاکھ بھارتی افواج نے 80لاکھ کشمیریوں کو ایک طرح کی اوپن جیل میں رکھاہوا ہے،جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے ہمیں اس پر بات کرنا ہو گی ،ہفتہ کو ترک ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگلے سال 95فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آئیں گے، اس لئے افغان مسئلے کا حل تلاش کرنا ہو گا، جلد یا بدیرہمیں افغان عوام کا سوچنا ہو گا، ایسا نہ ہوا تو افغان آبادی کیلئے بحران گہرے سے گہرا ہوتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تاریخی قریبی تعلقات ہیں، افغانستان نے کبھی بیرونی طاقتوں کو قبول نہیں کیا، سرحد کے دونوں طرف پشتون آباد ہیں، پشتون لوگوں میں مذہبی اور قومیت کی سطح پر گہرا تعلق ہے، امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے مکمل بے خبر ہیں،ہو سکتا ہے پشتون قبائل آپس میں لڑ رہے ہوں مگر جب غیر ملکی آتے ہیں تو سب متحد ہو جاتے ہیں، کسی پشتون کو قتل کر دیا جائے تو پشتون بدلہ لیتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل کیانی نے سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کو واضح کہا تھا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں اگر آپ افغانستان سے نکلیں گے تو افغان فوج ہتھیار ڈال دے گی اور پاکستان پر اس کے اثرات پڑیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے بھی افغانستان کے جنگی حل کی مخالفت کی تھی، یہ مضحکہ خیز ہے کہ امریکی پالیسیوں پر تنقید کی جائے تو ہم امریکہ کے مخالف گردانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جب ہم امریکہ کے اتحادی بنے تو طالبان نے ہمیں امریکہ کا ساتھی تصور کیا اور ہم پر حملے شروع کر دیئے، پاکستانی عوام پر ڈرون حملے اور بم دھماکے کئے گئے،ملک میں مسلح افراد کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ بننے پرمیں نے اعتراض کیا تھا کیونکہ نائن الیون سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا، کوئی پاکستانی اس میں شامل نہیں تھا،القاعدہ افغانستان میں تھی،اس وقت پاکستان میں کوئی مسلح طالبان نہیں تھا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، اس علاقے کو خطرناک جگہ قرار دیا گیا، ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ سب امریکہ کا اتحادی بننے کی وجہ سے ہوا،ہماری قربانیوں کو سراہنے کے بجائے اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے ہمیں قربانی کا بکرا بناکر پیش کیا جا رہا ہے، یہ تکلیف دہ عمل ہے، امریکہ کو سوچنا ہو گا ہر بات کاذمہ دار پاکستان نہیں ہو سکتا، جدید اسلحہ سے لیس تین لاکھ افغان فوج نے ہتھیار ڈال دیئے، یہ پاکستان کی وجہ سے نہیں ہوا،میں نے 2008میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کیا،سینیٹر جان کیری اور جوبائیڈن سے ملاقات کی انہیں سمجھانے کی کوشش کی مجھے اس وقت احساس ہوا کہ انہیں افغانستان کے حالات کی خبر ہی نہیں،امریکی عوام افغانستان کی صورتحال سے مکمل بے خبر تھی، امریکی سمجھتے تھے کہ افغانستان میں جمہوریت ہے، عورتوں کو حقوق دیئے جا رہے ہیں، اچانک طالبان آنے سے ان کو شدید دھچکہ لگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جارج بش کا رویہ سامراج کا عکاس تھا،نائن الیون کے بعد انہوں نے حیران کن بیانات دیئے کہ آپ ہماری پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتے تو آپ ہمارے مخالف ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا کوئی اور ذمہ دار ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹی ٹی پی ہتھیار ڈال دے تو ان کو معاف کر دیں گے، کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے کئی گروپ رابطے میں ہیں، سیاسی حیثیت سے کہتا ہوں کہ سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، ہم نے بلوچ عسکری پسندوں سے بھی بات کی اور سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہیے،کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے فورم اور ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھانے کی ضرورت ہے، لوگ طالبان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کرتے ہیں لیکن جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے انہیں نظر نہیں آتا، امتیازی رویہ نہ اختیار کریں، 9لاکھ بھارتی افواج نے 80لاکھ کشمیریوں کو ایک طرح کی اوپن جیل میں رکھاہوا ہے،جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے ہمیں اس پر بات کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشاہدہ ہے کہ جن لوگوں سے آپ کا اتحاد ہو آپ ان کی انسانی حقوق کی زیادتیوں سے قطع نظر ہو جاتے ہیں اور آپ کی توجہ مخالف بلاک پر ہوتی ہے جب کوئی دوسرا انسانی حقوق کی زیادتیوں کا تذکرہ کرتے تو آپ کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے امریکہ اور سوویت یونین میں سرد جنگ دیکھی اس وقت دنیا دو کیمپوں میں تقسیم ہو گئی تھی، خواہش ہے دوبارہ ایسا نہ ہو، تقسیم کی بجائے مل کر بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے،ہم نے فروری 2020سے اب تک چینی وزیراعظم سے تین بار بات کی، میرا خیال ہے کہ صدر شی جن پنگ کورونا وباء کی وجہ سے خود کو محدود کرلیا ہے، انہوں نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا ان دنوں وہ چین سے باہر بھی نہیں گئے،آنے والے دنوں میں صدر شی سے بات ہو گی ہمارا چین سے بہت مضبوط تعلق ہے،70سالہ یہ تعلق مزید مضبوط ہو گا، یہ دوستی نشیب و فراز کے باوجود ہر آزمائش پر پورا اتری،سی پیک منصوبہ درست سمت میں جا رہا ہے، بدقسمتی سے کورونا وباء نے دنیا بھر کیلئے رکاوٹیں پیدا کیں، اس سے رابطے متاثر ہوئے، کورونا وباء نے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا، چیزوں کی قیمتیں بڑھیں، ترقی یافتہ ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے، پاکستان میں مہنگائی درآمد ہونے والی اشیاء کیوجہ سے ہے، پچھلے پانچ ماہ میں خوردنی تیل کی قیمت میں 80فیصد اضافہ ہوا، ہمیں گندم باہر سے برآمد کرنا پڑی جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، یہ مہنگائی عارضی ہے، راستے کھلنے سے اشیاء کی قیمتیں معمول پر آ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن اپنی مفاد کی جنگ لڑ رہی ہے، یہ مختلف لوگوں کا مجموعہ ہے، ان کی رائے تقسیم ہے، ان کے خلاف کرپشن کے بڑے الزامات ہیں، پاکستان کی دوبڑی جماعتیں دراصل فیملی لمیٹڈ کمپنیاں ہیں، ان دونوں خاندانوں نے ملک کو لوٹا، اسی وجہ سے ملک ابتری کا شکار ہے، اس ملک نے کورونا وباء سے بہتری طریقے سے مقابلہ کیا، لوگوں کو معاشی بحران سے بچایا،اپوزیشن کا کام ہے کہ مسائل سامنے لانا لیکن اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔

امریکہ کا پھر ڈومور پاکستان تمام اتنہاپسندوں کیخلاف کارروائی کرے:امریکی وزارت خارجہ

واشنگٹن(سپیشل رپورٹر سے) امریکی محکمہ خارجہ میں ڈپٹی سیکرٹری وینڈی شرمن نے کہاہے کہ پاکستان کو تمام انتہا پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ میں ڈپٹی سیکرٹری وینڈی شرمن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ایک مضبوط شراکت داری کے خواہاں ہیں اور ہم تمام عسکریت پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلا امتیاز تسلسل کے ساتھ کارروائی کی توقع کرتے ہیں۔اس موقع پر امریکی ڈپٹی سیکرٹری نے پاکستان کے اس موقف کا بھی اعتراف کیا کہ دہشت گردی سے پاکستان کا بھی کافی نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمارے دونوں ممالک دہشت گردی کی لعنت سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ہم تمام علاقائی اور بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کے لیے تعاون کی کوششوں کے منتظر ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں ایک شمولیتی حکومت کے قیام کے لیے پاکستانی حکومت کی جانب سے ہونے والی کوششوں کی تعریف بھی کی۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان کی طرف پر امید نظروں سے دیکھتے ہیں کہ وہ اسے با معنی بنانے کے لیے اہم اور فعال کردار ادا کرے۔امریکی نائب وزیر خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان پر تمام عسکریت پسند اور دہشت گرد گروپس کے خلاف بلا تفریق کارروائی پر زور دیا ہے،امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شیرمن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مضبوط شراکت قائم کرنا چاہتے ہیں تاہم امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان تمام عسکریت پسند اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا تفریق دیرپا کارروائی کرے، امریکا اور پاکستان دونوں دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں لہذا ہم تمام قسم کی عالمی اور علاقائی دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تعاون کرنا چاہتے ہیں۔

 

پنڈورا پیپرز سے وزیراعظم عمران خان کلیئر

نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک)نامور شخصیات کے مالی امور کی بڑی بین الاقوامی تحقیق پنڈورا پیپرز کے نام سے مکمل ہوگئی۔ نامور شخصیات کے مالی امور کی تحقیق میں دنیا بھر کے 600 سے زائد رپورٹرز نے حصہ لیا، اس میں دنیا بھر کے 117 ملکوں کے 150 میڈیا ادارے شریک تھے۔ بین الاقوامی تحقیق پنڈورا پیپرز ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل ہیں۔ اعداد و شمار کو جمع کرنے اور تعاون کرنے کے حساب سے پنڈورا پیپرز پاناما پیپرز سے زیادہ بڑے ہیں جبکہ دنیا کی صحافتی تاریخ میں کسی تحقیق پر کام کرنے والی یہ سب سے بڑی صحافتی ٹیم ہے۔ پنڈورا پیپرز کی تحقیق پر دنیا بھر کے 600 سے زائد رپورٹرز نے دو سال تک کام کیا۔ تفصیلات کے مطابق عالمی دنیا میں ہلچل مچانے والے پانامہ پیپرز کی طرز پر ایک اور عالمی سکینڈل سامنے آنے والا ہے۔ آئی سی آئی جے اتوار کی رات گیارہ اعشاریہ 9 ملین دستاویزات کرے گی۔ ایک عالمی تحقیقات جو 2016 کے پاناما پیپرزکو بھی پیچھے چھوڑدے گی۔ آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز کے نام سے پروجیکٹ میں 117 ممالک کی اہم شخصیات کی مالی تفصیلات شامل ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں کئی پاکستانی شخصیات کی مالی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم کے لاہورکے گھر سے ملتے جلتے ایڈریس پر 2 آف شورکمپنیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔آف شورکمپنیز کے ڈیٹابیس میں مزید2 آف شورکمپنیوں کا انکشاف سامنے آیا، جن کے ایڈریس لاہور کے زمان پارک کے پتے پر درج ہیں۔ ہاک فیلڈ لمیٹڈ اور لاک گیٹ انویسٹمنٹ نامی کمپنیاں سی شیلز میں رجسٹرڈ ہیں، جن کا ایڈریس وزیراعظم عمران خان کی لاہور میں موجود رہائش گاہ زمان پارک کا ہے۔اطلاعات کے مطابق یہ دونوں آف شورکمپنیاں فریدالدین اور اس کے دوست کے نام پر درج ہیں، جب اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ کمپنیوں کا ایڈریس وزیراعظم کے گھر کے پتے سے ملتا جلتا ہے۔ لاک گیٹ انویسٹمنٹ نامی آف شور کمپنی فریدالدین جبکہ ہاک فیلڈ لمیٹڈ نامی کمپنی فریدالدین کے دوست کے نام پر درج ہے۔ آف شور کمپنی کا مالک فریدالدین زمان پارک کا رہائشی ہے اور وزیراعظم عمران خان کے گھر سے ملتے جلتے ایڈریس پر رہائش پذیر ہے۔کمپنی اور عمران خان کے گھر کے پتے میں یکسانیت ضرور ہے لیکن وزیراعظم عمران خان کا کمپنیوں سے تعلق نہیں ہے۔ زمان ٹاؤن میں ایک جیسے نمبر کے دو مکانات موجود ہیں، جن میں سے ایک میں آف شور کمپنی کا مالک فرید الدین رہائش پذیر ہے۔ آف شورکمپنیوں کے مالک فریدالدین نے بتایا کہ لاک گیٹ نامی آف شورکمپنی 2008 ء میں بنائی تھی جبکہ ہاک فیلڈ لمیٹڈ نامی کمپنی دوست کے نام پر بنائی۔ انہوں نے بتایا کہ میرا اور عمران خان کا برکی برادری سے تعلق ہے اور ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، عمران خان سے وزیراعظم بننے کے بعد ملاقات نہیں ہوئی، آف شورکمپنی میری ہے اور اس کا وزیراعظم عمران خان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمان پارک میں 3 گھر ایسے ہیں جن کا ایڈریس ایک ہی ہے، لاک گیٹ انویسٹمنٹ نامی آف شورکمپنی میری تھی۔ یاد رہے کہ پاکستان کے پاس آف شورکمپنیاں رکھنے والے کئی پاکستانیوں کا ریکارڈ موجود ہے، جن پر قومی احتساب بیورو نیب تحقیقات کررہا ہے۔ واضح رہے کہ پانامہ لیکس کی طرز پر عالمی صحافتی ادارہ آئی سی آئی جے کی جانب سے ایک نئی رپورٹ جلد شائع ہونے جارہی ہے، جس میں دنیا بھر کی مختلف شخصیات کے نام ہیں، پاکستان میں عالمی ادارے کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں نے دعویٰ کیا کہ کئی پاکستانی شخصیات کے نام بھی ہیں۔

 

قومی اسمبلی: پٹرول کی قیمت میں اضافہ پر ہنگامہ‘ چور چور‘ گو گو کے نعرے

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراﺅ کیا اورپلے کارڈز اٹھا کر شدید نعرے بازی کی، پلے کارڈز پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ اور پیٹرول مہنگا وزیراعظم چور کے الفاظ بھی درج تھے، اپوزیشن ارکان کی جانب سے” گو عمران گو” اور” گلی گلی میں شور ہے عمران خان چور ہے “کے نعرے بھی لگائے گئے۔اپوزیشن رہنما خواجہ آصف اور شازیہ مری نے کہا کہ آج پھر پیٹرول کا بم چلا دیا گیا ،غریب عوام کا کیا بنے گا،پاکستان کی عوام پر رحم کریں،وزراءغیر حاضر ہیں اگر اس ایوان میں عوام کے مثال پر بحث نہیں ہو گی تو کیا بحث ہو گی؟حکومت بتا دے کہ وہ گینگ کب پکڑیں گے جو روز پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماﺅں شازیہ مری اور ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے ضمنی سوال کا موقع نہ ملنے پر حکومت کو کھری کھری سنا دیں جبکہ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اپوزیشن کے نعروں کے جواب میں اکیلی نعرے لگاتی رہیں،اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آﺅٹ کر دیا اور کورم کم ہونے کی نشاندہی پر ڈپٹی اسپیکر نے گنتی کی بجائے اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کردی۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں ہوا،وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، اپوزیشن ارکان نے پلے کاررڈز اٹھا رہے تھے جن پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ درج کیاگیا تھا، جبکہ پلے کارڈ پر پیٹرول مہنگا وزیراعظم چور کے الفاظ بھی درج تھے، اپوزیشن ارکان نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی بھی کی،اپوزیشن ارکان نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نامنظور،گو عمران گو،گلی گلی میں شور ہے عمران خان چور ہے کے نعرے لگائے گئے، مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ آج پھر پیٹرول کا بم چلا دیا گیا ہے اس عوام کا کیا بنے گا،پاکستان کی عوام پر رحم کریں، پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے ضمنی سوال کرنے کا موقع ملنے پر کہا کہ وزیر یا پارلیمانی سیکرٹری بتادیں کہ وہ آپ گینگ کب پکڑیں گے جو روز پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے ضمنی سوال کا موقع ملنے پر کہا کہ وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھائی ہیں،بعد ازاں خواجہ آصف نے دوبارہ بات کرتے ہوئے کہا کہ وقفہ سوالات جاری ہے کوئی یہاں پر وزیرنہیں ہے،یہاں وزرا کو موجود ہونا چاہیے، مہنگائی اور پیٹرول کی قیمتیں جو آج بڑھی ہیں اگر اس ایوان نے اس پر بحث نہیں کرنی تو کیا بحث کرنی ہے؟ ہم اس سیشن کا بائیکاٹ کرتے ہیں،ڈپٹی اسپیکر نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کو بات کرنے کا موقع دیا، اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کردیا اور بعض اپوزیشن ارکان کورم کی نشاندہی کرتے رہے، جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔رکن اسمبلی نفیسہ خٹک کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے ایوان کو بتایاکہ سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے کے لئے مختلف کیڈرزکی کل 1107آسامیوں کی منظوری کے لئے کیس اٹھایا ہے جو اس وقت فنانس ڈویژن کے پاس زیر التوا ہے۔رکن اسمبلی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ سی ڈی اے کی جانب سے 2022کی پہلی سہ ماہی میں نیواسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک میٹرو بس سروس کو فعال کر دیا جائے گا۔رکن اسمبلی برجیس طاہر کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت برائے سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل نے ایوان کو بتایا کہ قطر میں فیفا ورلڈ کپ 2022کے لئے درکار کارکنان پر غور کرتے ہوئے امیر قطر نے 2015میں پاکستانی کارکنان کے لئے ایک لاکھ روزگار کا اعلان کیا،2015سے جولائی 2021تک روزگار کےلئے قطر جانے والے 95286پاکستانی کارکنان رجسٹرڈ ہوئے ہیں، قطر میں روزگار کے جاری رحجان کے پیش نظر، توقع ہے کہ روزگار کے لیئے قطر بھیجے جانے والے ایک لاکھ پاکستانی کارکنان کا ہدف آئندہ دو تین ماہ میں حاصل کر لیا جائے گا۔رکن اسمبلی نصیبہ چنا کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت بین الصوبائی رابطہ نے ایوان کو بتایا کہ پی ایس ایل 2021کے انعقاد پر عائد غیر آڈٹ شدہ اخراجات کا کل تخمینہ 1.7ارب روپے ہے۔رکن اسمبلی مولاناعبدالاکبر چترالی کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ کسی بھی ریٹائرڈ شخص کو نادرا میں بغیر اشتہار کے بھرتی نہیں کیا گیا۔

پاکستان کے سعودیہ کے ساتھ ماہانہ 15 کروڑ ڈالر ادھار تیل کے معاملات طے

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ موخر ادائیگی پر تیل کے حصول کے معاملات طے پا گئے،سعودی عرب پاکستان کو ماہانہ 15 کروڑ ڈالر کی سہولت دے گا، سعودی عرب دو سال میں پاکستان کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا،ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے ذریعے انفرادی مداخلت کو ختم کرنا ہے،تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے ٹیکس چوری کرنے والوں کو پکڑنے میں آسانی ہوگی، اگر ہمارے محصولات کم ہوں گے تو عوام کی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کچھ نہیں ہوگا۔میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ موخر ادائیگی پر تیل کے حصول کے معاملات طے پا گئے، سعودی عرب پاکستان کو ماہانہ 15 کروڑ ڈالر کی سہولت دے گا، سعودی عرب دو سال میں پاکستان کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا، یہ رقم تیل کی خریداری کیلئے استعمال کی جائے گی۔ قبل ازیں وزیر خزانہ شوکت ترین نے پی ٹی سی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ٹوبیکو کمپنی پاکستان کی مایہ ناز کمپنیوں میں شامل ہے، ہمارا ٹیکس بلحاظ 2008 سے 2021 تک جی ڈی پی 8 سے 10 فیصد رہا، ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کو 20 فیصد تک لیجانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو ٹیکس محصولات میں اضافہ کرکے شرح نمو کو 8 فیصد پر لیجانا ہے، ٹیکس محصولات جمع کرنے کیلئے اب جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جارہا ہے، ٹیکس بیس کو بڑھانے کیلئے اور ریٹیلرز اور سپلائی چین سے ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس وصول کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے ذریعے انفرادی مداخلت کو ختم کرنا ہے،تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے ٹیکس چوری کرنے والوں کو پکڑنے میں آسانی ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نےٹریک اینڈ ٹریس نظام کی تنصیب پر ایف بی آر پی ٹی سی کی تحسین کی ہے،وہ اپنے ٹویٹ کے ذریعے اس کا اظہار بھی کریں گے،پاکستان میں تمباکو میں 70 ارب روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے، اگر ہمارے محصولات کم ہوں گے تو عوام کی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کچھ نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت غذائی اشیاءکی قیمتوں میں کمی کیلئے ذخائر قائم کر رہی ہے ،غریب طبقے کو اس ماہ سے کھانے پینے کی اشیاءپر براہِ راست سبسڈی دیں گے،پاکستان میں پٹرول خطے کے تمام ممالک میں سستا ہے،پٹرولیم لیوی 2018 میں 30 روپے لیٹر تھی جو اب دو ڈھائی روپے ہے ،بجٹ میں لیوی کا ہدف رکھنے کے باوجود لیوی اکھٹی نہیں کی جا رہی ہے ،کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی ہے، برطانیہ میں فوڈ انفلیشن 31 فیصد پر پہنچ گئی ہے پاکستان خوراک کا امپورٹر ملک ہے ،اس لیئے مہنگائی کا اثر زیادہ ہےہم زراعت کی پیداوار بڑھا رہے ہیں،کوشش ہو گی ملک بھر میں چینی 90 روپے میں فروخت کی جائے ،چند روز میں گھی کی قیمت 3 سو روپے فی کلو سے نیچے آ جائےگی۔ وزیر مملکت برائے فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کرنا شروع ہوگئی ہے جس کے اثرات ریونیو پر آرہے ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس وقت 3 ماہ کے عرصے میں اپنے ہدف سے 185-190 ارب روپے زیادہ اکٹھا کیے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلے کبھی بھی نہیں ہوا تھا کہ ایف بی آر اپنے ہدف سے آگے ہو لیکن اس وقت گزشتہ سال کے مقابلے ہم 38 سے 40 فیصد آگے ہیں، اگر ریونیو آرہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ معیشت ترقی کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ معیشت کی نمو کا فائدہ نچلے طبقے تک پہنچے گا تاہم اس میں وقت لگے گا اس لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ہم کامیاب پاکستان کا پروگرام شروع کرنے والے ہیں جس میں تھوڑی تاخیر ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت 40 سے 60 لاکھ زرعی خاندانوں کو ہر فصل کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے دیے جائیں گے اور ہر سال 2 لاکھ روپے انہیں آلات مثلاً ٹریکٹر، تھریشر وغیرہ کے لیے دیے جائیں گے اور شہری گھرانوں کو 5 لاکھ روپے کاروبار کے لیے دیے جائیں جو بلا سود ہے۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر کہا جارہا ہے کہ قیمتیں بڑھ گئی ہیں، مہنگائی ہوگئی ہے، حالانکہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں قیمتوں پر اثر پڑا ہے، امریکا میں جہاں ایک سے ڈیڑھ فیصد مہنگائی ہوتی تھی اب ساڑھے 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بحران نے ہمیں بھی متاثر کیا ہے بین الاقوامی سطح پر قیمتیں گزشتہ 10 سے 12 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہیں جس کا ہم پر اس لیے اثر پڑا ہے کہ ہم اشیائے خورو نوش درآمد کرنے کا والا ملک بن گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم خوراک درآمد کرنے والا ملک 3 سال میں نہیں بنے بلکہ شعبہ زراعت میں 30 برس کی کوتاہیاں ہیں جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں لیکن موجودہ حکومت اس کا سدِ باب چاہتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت پیداوار بڑھانے کے لیے زراعت میں پیسہ لگا رہی ہے تا کہ مقامی سطح پر پیدا ہونے والی اشیا استعمال کرسکیں اور دیگر ممالک کو پیسے دینے کے بجائے اپنے کاشت کاروں کو دیں۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے روز مرہ استعمال کی اشیا مثلاً گندم اور چینی کی قیمتوں کو قابو کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ گھی کے لیے پام آئل کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک کروڑ 20 لاکھ غریب ترین گھرانوں کو اکتوبر سے اشیائے خورونوش پر براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارا مڈل مین یا آڑھتی بہت منافع کماتا ہے، ضلعی انتظامیہ میں خامیاں ہیں، پہلے پرائس مجیسٹریٹ ہوتے تھے جو اب نہیں ہیں تو لوگ من مانی قیمت لیتے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ پرائس مجسٹریٹ مقرر کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ کاشت کار سے لے کر ہول سیلر تک کی قیمتوں میں 4 سے 500 فیصد کا منافع ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔فرخ حبیب نے کہاکہ ہم نے اپنی انتظامیہ کو مہنگائی لے خلاف ایکشن لینے کی ہدایات کی ہیں،سندھ کے گداموں میں گندم موجود ہے لیکن ریلیز نہیں کی جا رہی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان زراعت سے خوراک تک کا سفر کر رہا ہے،پاکستان کی لاکھوں ایکڑ زمین پر کاشت نہیں کی جا رہی،پاکستان میں زیتون کی کاشت کو مزید بڑھایا جا رہا ہے،آئندہ 6 سالوں میں نئے ڈیمز بنائے جائیں گے،حکومت نے کشش کی ہے کہ عوام پر قیمتوں کا کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اسحاق ڈالر پیٹرول پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لیتے تھے، ہم پیٹرول پر سیلز ٹیکس کم کر کے 6.8 فیصد پر لے آئے،ہم کوشش کر رہے ہیں لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں،عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کوشاں ہے۔

امریکہ کو پاکستانی فضائی حدود کی اجازت کا فیصلہ کابینہ کریگی: شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کےلیے امریکا کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر بات چیت کی تصدیق کردی۔پاکستان اور ڈنمارک کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا، اس حوالے سے ڈینش وزیر خارجہ یپے کوفو اپنے وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے، جب کہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی، مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی بدلتی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، جی ایس پی پلس اسٹیس کے حوالے سے ہم پاکستان کی معاونت پر ہم ڈنمارک کے شکر گزار ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کرسکتی ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں، پاکستان کی طرح اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے، افغانستان میں جنم لیتے انسانی و معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے،اقتصادی بحران سے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے اسپاییلرز کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہو گا، ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بہت سی پر کشش مراعات دے رہے ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ جمعہ کو یہاں ڈنمارک کے وزیر خارجہ یپے کوفووفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خیر مقدم کیا،ڈینش وزیر خارجہ نے وزارتِ خارجہ کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا۔ بعد ازاں وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ ڈینش وفد کی قیادت ڈنمارک کے وزیرخارجہ یپے کوفو نے کی،مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیر خارجہ نے معزز مہمان کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، گذشتہ کچھ عرصے میں پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دو طرفہ تعلقات وسعت پذیر ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد ڈنمارک میں مقیم ہے جو دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا باعث ہے، جی ایس پی پلس اسٹیس کے حوالے سے ہم پاکستان کی معاونت پر ہم ڈنمارک کے شکر گزار ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بہت سی پر کشش مراعات دے رہے ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان قابل تجدید توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دو طرفہ تعاون کا فروغ قابل ستائش ہے، دونوں ممالک کی پارلیمان میں پاکستان اور ڈنمارک پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کی موجودگی، پارلیمانی روابط کے فروغ کا باعث ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا قبل ازیں ٹیلیفونک رابطہ رہا، جرمنی، نیدرلینڈز، برطانیہ ،اٹلی، اور اسپین کے وزرائے خارجہ پاکستان تشریف لائے اور ان کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابین افغانستان کی موجودہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو ہوئی، ہم نے ایک ہزار سے زائد ڈینش شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلاءمیں معاونت فراہم کی، نیویارک میں میری یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سلامتی کے سربراہ جوزف بوریل سے بھی افغانستان کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا،نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر میری سویڈن سلوانیہ، آسٹریا، فن لینڈ، ناروے سمیت بہت سے یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات ہوئی اور مجھے ان سے گفتگو کا موقع ملا۔ انہوںنے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے نقطہ نظر میں ہم آہنگی دکھائی دی، افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران خون خرابے اور خانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری افغانستان میں، پاکستان کی طرح اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے، انہوںنے کہاکہ مجھے افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا دورہ کرنے اور ان سے اظہار خیال کا موقع ملا، ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان میں جنم لیتے انسانی و معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے،اقتصادی بحران سے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے اسپاییلرز کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہو گا۔وزیر خارجہ نے پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری کے تناظر میں، ڈینش ہم منصب کے ساتھ ٹریول ایڈوائزی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیاڈینش وزیر خارجہ نے ڈینش شہریوں کے کابل سے محفوظ انخلاءمیں معاونت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں ڈینش وزیر خارجہ یپے کوفو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے میں ڈینش وزیر خارجہ کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، میرا ڈینش ہم منصب کے ساتھ تین مرتبہ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں نے انہیں یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سلامتی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ہونیوالی ملاقات سے بھی آگاہ کیا ،ہماری دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے بھی گفتگو کی ۔ انہوںنے کہاکہ میں نے انہیں بتایا کہ ہم قابل تجدیدِ توانائی سمیت متعدد شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے حجم کو بڑھا سکتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ ڈنمارک نے توانائی تبدیلی اقدام میں پاکستان کو شامل کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمانی روابط کے فروغ کے حوالے سے بھی ہمارا تبادلہ خیال ہوا ،میں نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے پاکستان کی حمایت پر ڈنمارک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوںنے کہاکہ میں نے فیٹف کے معاملے پر پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات سے ڈینش وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ۔ ڈینش وزیر خارجہ کوفو نے کہاکہ میں آپ کی میزبانی اور پر تپاک خیر مقدم پر آپ کا شکر گزار ہوں، ہم کابل سے ڈینش شہریوں کے محفوظ انخلاء میں پاکستان کی معاونت کے شکرگزار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی، ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی، توانائی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے متمنی ہیں، ڈینش وزیر خارجہ نے کہاکہ ہمیں علم ہے پاکستان خطے کی سلامتی اور استحکام کیلئے کتنی اہمیت کا حامل ہے، مجھے پاکستان آ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل اور مضبوط دو طرفہ تعلقات ہیں اور وہ تجارت اور توانائی کے شعبوں میں اسے مزید مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔کشمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنا چاہیے

افغان طالبان کی مدد سے ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات ہورہے ہیں: عمران خان

اسلام آباد( نیوزایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہماری حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)میں شامل کچھ گروپوں سے بات چیت کر رہے ہیں، اگر وہ ہتھیارڈال دیں تو انہیں معاف کیا جا سکتا ہے۔ترک میڈیا ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے گروپوں سے افغانستان میں بات چیت چل رہی ہے، یہ بات چیت افغان طالبان کے تعاون سے ہو رہی ہے تاہم بات چیت کی کامیابی کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔ میرے خیال میں کچھ طالبان گروپ حکومت سے مفاہمت اور امن کی خاطر بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایسے کچھ گروپوں سے رابطے میں ہیں۔ٹی ٹی پی مختلف گروپس پر مشتمل ہے اور ہم ان میں سے چند کے ساتھ ہتھیار ڈالنے اور مصالحت کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں ۔انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ بات چیت ہتھیار ڈالنے پر ہو رہی ہے جس پر جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ مفاہمتی عمل کے بارے میں ہے۔ ہتھیار ڈالنے کی صورت میں انہیں معافی دی جا سکتی ہے اور وہ عام شہری بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں معاملات کے عسکری حل کے حق میں نہیں ہوں، سیاست دان ہونے کے طور پر سیاسی مذاکرات کو ہی آگے کا راستہ سمجھتا ہوں جیسا میں نے افغانستان کے بارے میں بھی کہا تھا۔عمران خان نے کہا کہ کسی قسم کے معاہدے کے لیے پرامید ہوں تاہم ممکن ہے کہ طالبان سے بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہ ہو لیکن ہم بات کر رہے ہیں۔انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کیا افغان طالبان پاکستان کی مدد کر رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اس لحاظ سے مدد ہو رہی ہے کہ یہ بات چیت افغان سرزمین پر ہو رہی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایک جانب ان کی حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی)سے بات چیت کر رہی ہے تو تنظیم حملے کیوں کر رہی ہے تو عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حملوں کی ایک لہر تھی۔

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے یوتھ کونسل کے اراکین کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے کہا ہے کہ ملکی ترقی نوجوانوں کی ترقی پر منحصر ہے،پاکستان میں نوجوانوں کا تناسب ذیادہ ہونا ملک کی خوش قسمتی ہے ،کامیابی کا راستہ صرف جدوجہد کا راستہ ہے،لیڈر ہمیشہ سچا اور ایماندار ہوتا ہے، آپ بھی سچ کا راستہ اپنائیں،حکومت سنبھالی تو سخت معاشی اور اقتصادی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، حکومت کی پالیسیوں کی بدولت برآمدات میں 35 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے نیشنل یوتھ کونسل میں شامل نوجوانوں کے33 رکنی وفد نے سربراہ کامیاب جوان پروگرام عثمان ڈار کی قیادت میں ملاقات کی،تمام صوبوں کے یوتھ منسٹرز بھی ملاقات میں شریک ہوئے،وزیراعظم نیشنل یوتھ کونسل کے پیٹرن ان چیف اور عثمان ڈار چیئرمین ہیں،ملاقات میں ملکی ترقی کیلئے نوجوانوان کے کردار اور حکومتی سرپرستی پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے یوتھ کونسل کے اراکین کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے کہا ملک کی ترقی نوجوانوں کی ترقی پر منحصر ہے،پاکستان میں نوجوانوں کا تناسب ذیادہ ہونا ملک کی خوش قسمتی ہے،اپنے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع دینا ترجیحات میں شامل ہے، حکومت ملک میں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنا رہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کامیابی کا راستہ صرف جدوجہد کا راستہ ہے،لیڈر ہمیشہ سچا اور ایماندار ہوتا ہے، آپ بھی سچ کا راستہ اپنائیں،حکومت سنبھالی تو سخت معاشی اور اقتصادی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، اقتدار سنبھالا تو ملکی برآمدات صرف 20 ارب ڈالر تھیں۔ انہوںنے کہا حکومت کی پالیسیوں کی بدولت برآمدات میں 35 فی صد اضافہ ہوا ہے،پاکستان وسائل کی دولت سے مالامال ہے، ہمارا سب سے بڑا سرمایہ باصلاحیت افرادی قوت یعنی نوجوان ہیں۔ عثمان ڈار نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات اور ویژن کے مطابق نوجوانوں کیلئے جامع منصوبہ بندی کی گئی، نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ فریم ورک 6 شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کیلئے بنائی گئی ہے،روزگار کے مواقع اور معاشی خودمختاری فریم ورک کا سب سے اہم حصہ ہے، سماجی تحفظ اور معاشرتی اعتبار سے نظر انداز نوجوانوں کو قومی دھارے میں واپس لانا ہے،نوجوانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحات بھی فریم ورک کا حصہ ہیں ،کامیاب جوان پروگرام کے تحت 2023 تک نوجوانوں میں 100 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے، عثمان ڈار نے کہا 10 ارب روپے کی مالیتی پروگرام کے ذریعے 2 لاکھ نوجوانوں کو وظائف دئے جائیں گے،4 ارب روپے کی لاگت سے کامیاب جوان مرکز، ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام اور کھیلوں کی اکیڈمیاں بنائی جائیں گی، گرین یوتھ موومنٹ اور انوویشن لیگ پر بھی کام جاری ہے، پاکستانی نوجوان مختلف ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، نوجوانوں کے انتخاب میں، جنسی، مذہبی، علاقائی نمائندگی کا مکمل خیال رکھا گیا ہے، 1 گھنٹے تک جاری رہنے والی طویل ملاقات میں اپنی زندگی کی کامیابیوں سے متعلق بھی بات چیت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر سے مثال قائم کررہی ہے۔جمعہ کو یہاں وزیراعظم عمران خان سے معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ملاقات کی، اس موقع پر ایم ڈی بیت المال ملک ظہیر عباس کھوکھر بھی موجود تھے۔ملاقات میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیراعظم کو نئی ماڈل پناہ گاہوں سے متعلق پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہر پناہ گاہ کے لئے 4 رکنی انتظامی بورڈ بھی جلد تشکیل دیا جائے گا، آئندہ ایک ہفتے میں ہر پناہ گاہ کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کا اجرا کیا جائے گا۔عمران خان نے ہدایت کی کہ پناہ گاہوں میں مقیم لوگوں کی سہولیات کا خاص خیال رکھا جائے، حکومت ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر سے مثال قائم کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پناہ گاہوں کی تعمیر میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی حکومت کے شانہ بشانہ ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پناہ گاہوں کے اسٹاف کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کررہی ہے۔