All posts by Daily Khabrain

پاکستان اور چین سے دو طرفہ جنگ ،انڈین آرمی چیف کی پھر گیڈر بھبکی

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا جبکہ پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ انڈیا ٹو ڈے کے مطابق نئی دہلی میں ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے ڈوکلام کے مسئلے پراور مستقبل میں چین کے ساتھ کسی بھی ممکنہ تنازعے کے حوالے سے تفصیلا اپنی فوج کے مﺅ قف کی وضاحت کی۔ جنرل راوت کا کہنا کہ بھارتی فوجی دستوں کو چین کے ساتھ شمالی بارڈر پر ہمارے فوجی دستے مصروف عمل ہیں جبکہ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چین بھارت سے ڈکلام کا علاقہ چھیننے کے لئے پرتول رہا ہے اور ہمیں اس کے لئے تیار ہونا چاہیے ۔ بھارتی آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ چین کے ساتھ بھارتی تنازعے سے پاکستان فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ چین اور پاکستان کے ساتھ جنگ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور ہمیں اس ممکنہ جنگ سے نپٹنے کے لئے شمالی اور مغربی سرحدوں پر کسی بھی صورت حال سے نپٹنے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔

سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کی تقرری برقرار رکھتے ہوئے 30 مئی کو محفوظ کردہ فیصلہ سنا دیا جب کہ عدالت نے پولیس ایکٹ 1861کے مطابق آئی جی کی تقرری برقرار رکھی۔عدالت نے  اے ڈی خواجہ کو مستقل ذمہ داری سنبھالنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ سندھ پولیس کی کمانڈ آئی جی سندھ کے پاس ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ  اے ڈی خواجہ عہدے پر کام کرتے رہیں اور اگر کوئی افسر آئی جی سندھ کے علاوہ کسی اور کا حکم مانے تو انہیں کارروائی کا اختیار ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے 7 جولائی کو سندھ حکومت کی جانب سے پولیس افسران کی تقرری و تبادلوں کے جاری کردہ 2 نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دے دیے۔عدالت نے فیصلے میں سندھ اور وفاقی حکومتوں کو پولیس سے متعلق مزید قانون سازی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آئی جی سندھ کی تقرری، اختیارات سے متعلق رولز بنائے۔عدالتی فیصلے کے بعد درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے تفصیلی احکامات دیے ہیں اور یہ فیصلہ پولیس ریفارمز کی جانب پہلا قدم ہے۔وکیل نے کہا کہ عدالت نے پولیس ایکٹ 1861 برقرار رکھا اور یہ ایکٹ بھی آئی جی کی خودمختاری اور کمانڈ کو تقویت دیتا ہے جب کہ ٹرانسفر پوسٹنگ آئی جی سندھ کا اختیار ہے۔ خیال رہے کہ آئی جی کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار وفاق کے پاس ہے لیکن صوبائی حکومت نے اختلافات کے باعث اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے انہیں ہٹانےکا حکم 3 اپریل کو معطل کیا تھا۔

دشمن کوئی بھی حربہ آزمالیں, اب ایسا نہیں ہوگا, آرمی چیف کا دبنگ اعلان

راولپنڈی(بیورورپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ اب دنیا کو ڈو مور کرنا ہو گا، امریکہ سے امداد نہیں عزت اور احترام چاہتے ہیں’دشمن جان لے ہم کٹ مریں گے لیکن ایک ایک انچ کا دفاع اپنے خون سے کریں گے،ہم اس جنگ کو جو ہم پر مسلط کی گئی منطقی انجام تک پہنچائیں گے،پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا میں کسی نے بھی کچھ نہیں کیا،اپنی سرزمین کو کسی دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، عالمی طاقتیں اگر ہمارا ساتھ نہیں دے سکتیں تو ہم پر الزام تراشی نہ کریں ، بھٹکے ہوئے جو کچھ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے، قومی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے،ایل او سی پر نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا عمل بند کیا جائے ، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ، بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد دراندازی کی محتاج نہیں ، کشمیریوں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ، دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی کا وقت آچکا ہے ، پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہو گا، ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہو گا، پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، اس نے چالیس سال کی بدامنی کے باوجود وحدت کو سنبھالے رکھا۔ وہ بدھ کو یہاں جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہداءپر پھول چڑھائے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہ اکہ آپ سب کا شکر گزار ہوں آپ اس تقریب میں شریک ہوئے ، سب سے بڑھ کر شہداءوطن کے ورثاءکا احسان مند ہوں جن کے پیاروں کی قربانیوں کی بدولت آج ہم اس مقام پر ہیں جہاں وطن پر چھائے اندھیرے چھٹ رہے ہیں اور ایک روشن مستقبل کی کرنیں نمودار ہو رہی ہیں ، شہداءکا خون ہم پر قرض ہے ، یاد رکھیں جو قومیں اپنے شہداءکو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی ۔یوم دفاع تجدید عہد اور تجدید وفا کا دن ہے اور اس وفا کا پاک فوج سے بہتر کون کر سکتا ہے جو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے ، میری طرف سے پاک فوج کی طرف تے تمام پاکستان کی طرف سے شہداءکی عظمت کو سلام ، ہماری قومی زندگی بے شک مشکلات کا شکار سہی مگر دفاع وطن ہمارا قومی امتیاز ہے ، 1947 سے لے کر آج تک ہمارے جانبازوں نے وطن کی پکار پر ہمیشہ لبیک کہاہے جب تک ہمارے بزرگوں کا حوصلہ اور جوانوں کی جرات برقرار ہے پاکستان کا کوئی نقصان نہیں کر سکتا۔آرمی چیف نے کہا کہ اس جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں بلکہ قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہماری مکمل کامیابی کے کےلئے قوم کا جذبہ ،تعاون اور آگاہی بہت ضروری ہے ،یاد رکھئے کہ فوج دہشت گردوں کو ختم کرسکتی ہے مگر دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کےلئے ضروری ہے کہ وطن کا شہری ردالفساد کا شہری ہواور اس مقصد کےلئے میڈیا مثبت کردار بھی انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ نظریاتی اورذہنی بھی ہے ، آئیے ہم سب مل کر ایک ایسا پاکستان بنائیں جہاں طاقت کا استعمال ریاست کے ہاتھ میں ہو، میں بھٹکے ہوئے لوگوں سے بھی کہوں گا کہ جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے ، آپ کے طرز عمل سے آپ کے وطن اور آپ کے لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے ، آپ کی لگائی ہوئی آگ کی قیمت نہ صرف تمام پاکستان ادا کررہا ہے بلکہ ہمارے دشمن بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں ، ہمارے دین میں واضح حکم ہے کہ جہاد ، ریاست کی ذمہ داری اور اسی کا حق ہے اور یہ حق ریاست کے پاس رہی رہنا چاہیے ، ہم جانتے ہیں کہ ”پاکستان کا مطلب کیا ؟ “ لا الہ الاللہ کے وارث ہونے پر ہمیں فخر ہے ، ہم اس جھنڈے کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں ۔ اپنے یقین ، اپنے ایمان اور اپنی روایات کےلئے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ، قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی بھی مذہب ، فقہ ، ذات یا لسان کی بنیاد پر ہماری بنیادی کھوکھلی کرے ۔ ان بنیادوں میں ہمارے لاکھوں شہداءکا خون شامل ہے ۔ میں پاک فوج کی طرف سے آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس خون کی حرمت کا پاس رکھیں گے ۔ ہم نے ماضی قریب میں بہت نقصان اٹھا لیا ، اب دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی وکامرابی کا وقت ہے ، ہمارے دشمن کوئی حربہ آزما لیں ، انشاءاللہ ہم ہمیشہ متحد رہیں گے ، ہمارا دشمن یہ جان لے کہ ہم کٹ مریں گے لیکن پاکستان کے ایک ایک انچ کا دفاع اپنے خون سے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے ہم حکومت اور دیگر اداروں کے ساتھ بہت سی اصلاحات پر رابطے میں ہیں جن کے بغیر قومی ایکشن پلان شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے گا ۔ ان میں تعلیمی درسگاہوں اور مدرسوں کی اصلاحات اور دہشت گردوں کی سرکوبی کےلئے قانونی اصلاحات بھی ہیں ۔ ان تمام کوششوں ، بے بہاقربانیوں اور دودہائیوں پر محیط جنگ کے باوجود آج ہمیں کہا جارہا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے عفریت کا بلا تفریق مقابلہ نہیں کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا کیونکہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے ، آپریشن شیر دل سے لیکر راہ راست ، راہ نجات ، ضرب عضب اور اب ردالفساد تک ہم نے ایک ایک انچ کی قیمت اپنے لہو سے ادا کی ہے اور میں اب یہ کہتا ہوں ”اب دنیا کو ڈومور کرے“۔انہوں نے کہا کہ ہم اس جنگ کو جو ہم پر مسلط کی گئی ہے ، انشاءاللہ منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان امن کا گہوارہ نہ بن جائے ، یہ ہمارے بقا کی جنگ ہے اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کےلئے جیتنا ہے ، عالمی طاقتیں اگر اس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تو ہمیں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار نہ ٹھہرائیں ، آج کا پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے ، خدانخواستہ اگر ہم ناکام ہوئے تو یہ خطہ مکمل طور پرعدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔ ہم دشمن کی ان تدبیروں پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں وہ بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ میں ان تمام ملک دشمن عناصر کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم پوری توجہ کیساتھ ان کے گھناﺅنے عزائم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں اور چاہے ہم پنجابی ، پٹھان، سندھی ، کشمیری ، گلگتی یا بلتی ہوں ، بلوچستان کے لئے اسی طرح خون دینے کو تیار ہیں جیسے بلوچستان کے بیٹوں نے اپنے پاکستان کےلئے دیا ۔ ہمیں بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جنہوں نے دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کو یکسر مسترد کردیا ہے ، دشمن کی ان کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ سی پیک کو نشانہ بنایا جائے اور اس طرح پاکستان کے عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاک چین دوستی پر بھی ضرب لگائی جائے ۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک چین دوستی باہمی احترام پر استوار تعلقوات کی درخشاں مثال ہے اور سی پیک ان تعلقات کا ایک عظیم مظہر ہے ، ہم خلوص دل سے یہ سمجھتے ہیں کہ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا سرمایہ اور امن کی ضمانت ہے ۔ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ، پاکستانی وہ قوم ہیں جنہوں نے مسلسل چالیس سال کی بدامنی کے باوجود قومی تشخص اور وحدت کو سنبھالے رکھا ، ہم سے بڑے اور زیادہ وسائل رکھنے والے بہت کم عرصے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں ۔ ہم جنگ اور دہشت گردی کے خلاف ہیں ، ہم دنیا کے تمام ممالک کیساتھ عزت اور برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں ، کشمیر پر کھلی ناانصافی اور ہمیں دولخت کرنے پر بھارت کا کردار سب کے سامنے ہے ، اب اس کوشش میں دہشت گردی کی کھلی معاونت اور ہمارے پانیوں پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہوچکا ہے ، ہم کشمیریوں کی حالت زار پر بجا طور پر دل گرفتہ ہیں ۔ دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کی فلاح ، دائمی امن سے وابستہ ہے لیکن اس کےلئے ضروری ہے کہ لائن آف کنٹرول پر معصوم اور نہتے شہریوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنانے کا عمل بند کیا جائے ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہندوستان کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر موجود لاکھوں نوجوانوں کی پر امن جدوجہد پاکستان یا آزاد کشمیر کی محتاج نہیں ، یہ امر ہندوستان کے اپنے مفاد میں ہے کہ اس مسئلہ کے دیرپا حل کےلئے پاکستان کے خلاف گالی اور کشمیریوں کے خلاف گولی کے بجائے سیاسی اور سفارتی عمل کو ترجیح دے ، پاکستان اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کےلئے سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس حق سے محروم نہیں کرسکتی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے ، جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر ہتھیار ہم نہیں لائے اور اب بھی یہ مہلک ہتھیار ہمارے نزدیک صرف ایک طاقت کے نشے میں چور دشمن کی یلغار کے جواب میں امن کی ضمانت ہیں ، یہی دشمن جنوبی ایشیا میں غیر روایتی جنگ لے کر آیا ہے ۔1971سے لیکر اب تک صرف پاکستان دہشت گردی کا براہ راست شکار رہا ہے ۔ اس کے علاوہ سپر پاور کی شروع کردہ جنگوں کی قیمت ہم نے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور اقتصادن نقصان کی صورت میں ادا کی ہے ۔ ہم نے افغانستان کو بھی اپنی بساط سے بڑھ کر سہارا دینے کی کوشش کی لیکن ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑ سکتے ۔ ہم نے بہت نیک نیتی سے افغانستان میں مذاکرات اور امن کی کوشش کی ہے تاہم افغانستان ایک خود مختار ملک ہے جو اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے ۔ اگر آج بھی افغان دھڑوں کا راستہ صرف جنگ کی طرف ہی جاتا ہے تو ہم اس جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے تاہم ہم یہ ضرورکر سکتے ہیں کہ مکمل غیر جانبداری کے لئے افغان مہاجرین کی جلد اور باعزت واپسی میں مدد کریں اور اپنے بارڈر کی مکمل حفاظت کریں ۔ اس سلسلے میں ہم بارڈر پر 2600 کلومیٹر طویل باڑ لگا رہے ہیں اور 900 سے زائد پوسٹیں اور قلعے اس کے علاوہ ہیں ۔ہم اس پالیسی پر قائم ہیں کہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ ہم دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ جن دہشتگردوں نے مغربی سرحد کے پار پناہ لے رکھی ہے ان کے خلاف جلد اور موثر اقدام ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ حالیہ تعلقات پر قوم کے جذبات بہت واضح ہیں ۔ ہم امداد نہیں عزت اور اعتماد چاہتے ہیں ۔ ہمارے کام اور قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے ۔ ہم امریکہ اور نیٹو کے ہر اس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں بلعموم اور افغانستان میں بالخصوص امن کی راہ ہموار ہو ۔ تاہم ہمارے سیکیورٹی کنسرن کو بھی حل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ہر مسئلے کا حل بہتر سوچ اور فراست سے کرنے کی کوشش کررہے ہیں چاہے وہ فاٹا میں امن کا معاملہ ہو یا بلوچستان کی ترقی خطے کے تعلقات ہو ں یا اقوام عالم کے ساتھ معاملات ، ہم تمام متعلقہ قومی اداروں کو مکمل ان پٹ فراہم کررہے ہیں ۔ ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہو گا ۔ پاکستان میں آئینی ، قانونی اور جمہوری روایات کی مضبوطی ہم سب کی مضبوطی ہے ۔یہ ہماری آنے والی نسلوں کا ہم پر حق ہے کہ ہم ان کو دہشتگردی کرپشن اور بد امنی سے پاک ، ایک نارمل پاکستان دیں ۔ پاکستان کی طاقت کا اصل سر چشمہ درحقیقت ہمارے نوجوان ہیں ۔ میں نے پاکستان کے نوجوانوں کی روشن آنکھوں میں آنے والی سحر کا نور دیکھا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے توانا بازوﺅں میں تقدیر بدلنے کی طاقت ہے ۔ میرے لیے وہ دن انتہائی خوشی کا دن ہو گا جب پاکستان کی باگ ڈور ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہو گی اور پاکستان تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔آخر میں میں ایک بار پھر وطن پر نثار ہونے والے شہداء، ان کے بہادر اہل خانہ، افواج پاکستان، قانون نافد کرنے والے اداروں اور تمام پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ فوج ، قوم کے تعاون اور سپورٹ کے بغیرکچھ نہیں ۔ اگر قوم کا تعاون اور مدد شامل رہی تو عنقریب ہم دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیں گے ۔ یقین رکھیں کہ پاک فوج ہر مشکل وقت میں آپ کے ساتھ ہے ۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ بلوچستان کو اسی طرح خون دینے کوتیار ہیں جیسے اس کے بیٹوں نے دیا ہے ،ہمیں بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جنہوں نے دہشت گردی ،علیحدگی پسندوں کو یکسر مسترد کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ دشمن کا مقصد سی پیک کو نقصان پہنچاناہے ،دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم ان کی ہر نقل وحرکت پر نظررکھے ہوئے ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دشمن ہمارے اند ر کسی بھی قسم کی تقسیم نہیں ڈال سکتا ہم ایک ہیں ہمارا دشمن یہ جان لے کہ پاکستان کے انچ ،انچ کی حفاظت کریں گے۔جنرل قمر جاویدباجوہ کا کہنا ہے کہ جہاد ریاست کا ہی حق ہے اور اسی کے پاس ہی رہنا چاہئے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دیں لیکن اس سب کے باوجود کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کا بلا تفریق مقابلہ نہیں کیا ،اگر پاکستان نے مقابلہ نہیں کیا تو پھر دنیا نے بھی کچھ نہیں کیا ۔بد ھ کو یوم دفاع پاکستان کے موقع پر مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے ،آپریشن شیر دل، آپریشن راہ راست ،آپریشن راہ نجات ،آپریشن ضرب عضب اور آپریش ردالفساد تک ہم نے دہشت گردی کا بھر پور مقابلہ کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا کو ڈو مور کرنا پڑے گا ۔

خیبر پختونخوا میں اہم کامیابی بارے کپتان کابڑا دعویٰ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں غربت میں اضافے کے باوجود پختونخوا میں حکومت غربت میں پچاس فیصد تک کمی لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔شماریات بیورو کے اعداد و شمار کی مطابق 2013 سے 2015 تک پختونخوا میں غربت کم ہو کر آدھی رہ چکی ہے۔اپنے اےک بےان مےںعمران خان نے پختونخوا حکومت کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ نمائشی منصوبوں کی بجائے غربت میں کمی پختونخوا میں ہماری ترجیح تھی۔کئی اقدامات کے باعث پختونخوا سے غربت مٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔قابلیت اور اہلیت کی بنیاد پر نوکریوں سے صوبے میں روزگار کے مساوی مواقع پیدا ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ بہتر سرکاری تعلیمی ادارے، اصلاحات شدہ صحت کے نظام اور غریبوں کیلئے صحت کارڈ کے اجراء سے بھی کافی معاونت ملی۔دوردراز علاقوں میں قائم کئے گئے چھوٹے پن بجلی گھروں سے عوام کو صاف اور سستی توانائی میسر آئی۔ان پن بجلی گھروں اور بلین ٹری منصوبے سے بھی عوام پر روزگار کے دروازے کھلے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ سیاست سے پاک پیشہ ور پولیس کے باعث تحفظ کا احساس پیدا ہوا اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوئی۔مختصراً عوامی بہبود کی بنیاد پر صدق دل سے اٹھائے گئے اقدامات کو رب العزت نے بار آور کیا۔عوامی بہبود کیلئے ہماری مجموعی منصوبہ بندی کامیاب رہی اور ہم صوبے سے غربت مٹانے میں کامیاب رہے۔

سپریم کورٹ نیب پر برس پڑا, اہم حکمنامہ جاری

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما جے آئی ٹی کے رکن اور ڈی جی نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے۔ جسٹس دوست محمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عرفان نعیم منگی کیخلاف کل انکوائری ہو رہی تھی آج وہ ہیرو بن گیا ہے، محض عدالتی فیصلے کے باعث عرفان نعیم منگی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔سپریم کورٹ نے گندم کرپشن کیس میں گرفتار بلوچستان حکومت کے سابق وزیر خوراک اسفند یار خان کاکڑ کی پچاس لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے ڈی جی نیب بلوچستان اور پاناما جے آئی ٹی کے رکن عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ ڈی جی نیب بلوچستان کو بھی شریک ملزم بنایا جائے، نیب اہلکاروں کیخلاف مقدمات بنیں گے تو ہی بہتری آئے گی، نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے ¾بلوچستان میں کئی اہم مقدمات تاخیر کا شکار ہیں۔ بلوچستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا بھی چھوٹ جاتا ہے، نیب نے کرپشن مقدمات کو مذاق بنا رکھا ہے، قومی احتساب بیورو نے 30 دن میں ٹرائل مکمل کرنا ہوتا ہے جو 30 ماہ میں بھی نہیں ہوتا، قوم کے پیسے سے تنخواہ لے کر قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، قوم کے 771 ملین چوری ہوگئے اور نیب سو رہا ہے، قومی احتساب بیورو نے آج تک تیس دن میں کوئی ٹرائل مکمل نہیں کیا۔جسٹس دوست محمد نے کہا کہ بلوچستان میں کئی اہم مقدمات تاخیر کا شکار ہیں، عرفان نعیم منگی کیخلاف کارروائی ہورہی تھی آج وہ ہیرو بن گئے ہیں، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیوں نہ ڈی جی نیب بلوچستان کو شریک ملزم بنایا جائے، نیب حکام خود اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، نیب اہلکاروں کیخلاف مقدمات بنیں گے تو ہی بہتری آئیگی، سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے باعث نعیم مانگی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے ، بلوچستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا جانیوالا بھی چھوٹ جاتا ہے، نیب نے کرپشن مقدمات کو مذاق بنارکھا ہے ، عدالت نے 50,50لاکھ کے مچلکوں کے عوض اسفندر یار کاکڑ کی ضمانت کرلی۔

چین نے میٹرو منصوبے پر جھوٹ کا پول کھول دیا

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے)وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ چین کی حکومت کا حالیہ بیان میرے اصولی موقف کی توثیق ہے اور چینی وزارت خارجہ کا svبیان 21کروڑ پاکستانی عوام اورسچ کی فتح ہے-جھوٹ بولنے والوں کو ہمیشہ کی طرح ایک پھر ناکامی کا سامنا کرناپڑا ہے-جھوٹ اور بے بنیاد الزامات لگانے والوں کو شرم آنی چاہےے اوربے بنیاد الزامات لگانے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں-وزیراعلی شہبازشریف نے ایک بیان میں کہاکہ عوام کے منتخب خادم اعلی پر بے بنےاد الزام لگانا انتہائی نامناسب بات ہے- چین کے سفارتخانے کے بعد چینی وزارت خارجہ کے بیان سے ملتان مےٹروبس پراجےکٹ کے حوالے سے بے بنےاد اورجھوٹ پر مبنی پروپےگنڈا دم توڑ چکا ہے- الزامات لگانے والے کوئی ثبوت سامنے نہیں لا سکے تاہم اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ہماری بے گناہی کے ثبوت سامنے آچکے ہیں اور ہمارے سب سے قابل اعتماد دوست چےن کے سفارتخانے کے بعد چینی وزارت خارجہ نے بھی بے بنیاد الزامات لگانے والوں کو آئینہ دکھا دیا ہے- چےن نے اتناٹھوس پےغام دےا ہے کہ اس کے بعد ہر الزام ختم ہوگےا ہے-چین کی وضاحت کے بعد پاکستان کی موجودہ حکومت اور عوام کی عزت وتوقیر میں اضافہ ہواہے-وزیراعلیٰ پنجاب نے لندن سے سول سےکرٹرےٹ لاہور مےں وےڈےو کانفرنس کی،جس کے دوران پاکستان کڈنی اےنڈ لےور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹےوٹ کے منصوبے پر ہونے وا لی پےش رفت کا تفصےلی جائزہ لےاگےا۔وزےراعلیٰ شہبازشرےف نے وےڈےوکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اربوں روپے کے وسائل سے جگر اورگردے کے مرےضوں کےلئے جدےد ہسپتال بنا رہی ہے اوراس ہسپتال مےں علاج معالجے کی عالمی معےار کی سہولتےں مہےا کی جائےں گی جبکہ پنجاب حکومت کے دےگر منصوبوں کی طرح ےہ پراجےکٹ بھی شفافےت اوراعلی معےار کا شاہکار ہوگا۔انہوںنے کہا کہ انشاءاللہ مفاد عامہ کے اس عظےم الشان منصوبے کے پہلے مرحلے کا 25دسمبر 2017ءکو افتتاح کےا جائے گااور منصوبے کی تکمےل سے گردے اورجگر کے امراض مےں مبتلا افرادکو جدےدطبی سہولتےں پاکستان مےں مےسر آئےں گی۔عام آدمی کو علاج معالجے کی عالمی معےار کی سہولتےں دے کراسے اس کا حق دےں گے۔انہوںنے کہا کہ اس ادارے مےں غرےب اورمستحق مرےضوں کا سوفےصد مفت علاج ہوگاجبکہ اس ادارے کاہسپتال مےنجمنٹ انفارمےشن سسٹم کے تحت پورا نظام ڈےجےٹل اورکمپےوٹرائزڈ ہوگاجس سے مرےضوں کو بے پناہ فائدہ ہوگا،اسی طرح ڈاکٹروں، نرسوں اوردےگر عملے کیلئے رہائشی سہولتےں بھی فراہم کی جائےں گی اور ےہ ادارہ نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی اےشےاءمےں سٹےٹ آف دی آر ٹ ہوگا۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت اس منصوبے کےلئے وسائل کی کوئی کمی نہےں آنے دے گی اورہر طرح کے وسائل منصوبے کی بروقت تکمےل کےلئے فراہم کےے جائےںگے۔ انہوں نے لاہور مےں شدےد بارش کی اطلاع پرفوری طورپر لندن سے انتظامےہ اورمتعلقہ اداروں کو ضروری ہداےات جاری کےں۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ شدید بارش سے پےدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائےں ۔انتظامی افسران ، ٹرےفک پولےس ،واسا،پی ڈی اےم اے ،رےسکےو 1122، بلدےاتی نمائندے اوردےگر متعلقہ اداروں کے حکام عوام کی مشکلات دورکرنے کےلئے خود فےلڈ مےں موجود رہےںاوراس کے ساتھ نشےبی علاقوں اور سڑکوں سے نکاسی آب کےلئے فوری اقدامات کےے جائےں۔وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے کہا کہ 7ستمبر کا دن پاک فضائیہ کی تاریخ میں ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے اورپاکستان کے جانباز شاہینوں نے جرا¿ت، شجاعت اور بہادری کی عظیم داستان رقم کی ا وردشمن کے فضائی حملوں کامنہ توڑ جواب دے کر ناکام بناےا۔ وزیر اعلیٰ محمد شہبازشرےف نے یومِ فضائیہ کے موقع پر اپنے پےغام مےںکہا کہ یوم فضائیہ، پاک فضائیہ کے بہادر سپوتوں کے عظیم کارناموں اور لازوال قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے اوریوم فضائیہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ 1965 کی جنگ میں کس طرح ہمارے دلیر شاہینوں نے دشمن کے حملے کو پسپا کرکے وطن عزیز کی سلامتی اور دفاع کو قائم رکھااور پاک فضائیہ نے وطن عزیز کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے دشمن کی فضائی طاقت کو نیست و نابود کیا۔انہوںنے کہا کہ1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ نے دلیری اور جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو پسپا ہونے پر مجبور کیا۔

کلثوم نواز کے نااہل ہونے بارے تہلکہ خیز خبر نے متوالوں میں کھلبلی مچا دی

لاہور(خبر نگار)پاکستان پیپلز پارٹی کے لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120کے نامزد امیدوار فیصل میر نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود ےہ بیان” کہ اچھا ہے کہ میری وفاق میں حکومت نہیں تھی“ دیکر تسلیم کر لیا ہے کہ وہ صرف ایک ہسپتا ل کو ایک اچھے ایڈمنسٹریٹر کی طرح تو چلا سکتے ہیں لیکن ملک کی بھاگ ڈور سھنبالنا ان کے بس کی بات نہیں ہے وہ کبھی بھی ایک اچھے سیاست دان نہیں بن سکتے ان کے ساتھ جو دیگر عہدیدرار موجود ہیں جن میں شاہ محمود قریشی‘ چودھری سرور ‘ صمصمام بخاری اور خود میرے مقابلے کی امیدوار ڈاکٹر ےاسمین راشد بھی پیپلز پارٹی کی پیدوار ہیں جس سے ےہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پیپلز پارٹی سیاسی کارکنوں کے لئے ایک ےونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہے ‘ میری رٹ کے نتیجے میں بیگم کلثوم نواز بھی جلد ہی نااہل ہونے والی ہیں اور مجھے ےقین ہے کہ میرے مقابلے میں بیگم کلثوم نواز کے بھانجھے حافظ نعمان ہی لیپ ٹاپ کے نشان پر الیکشن لڑیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی ڈور ٹو ڈور مہم کے دوران حلقہ کے ووٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر فیصل میر نے حلقہ کے ووٹرز کو پیپلز پارٹی کے رنگ والے مفلرز اور پمفلٹ بھی تقسیم کئے اور حلقہ کے ووٹرز نے فیصل میر کو ےقین دلایا کہ وہ بلاول بھٹو کو ہی ووٹ دیں گے۔فیصل میر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کبھی بھی اچھے سیاست دان نہیں بن سکتے انہوں نے قدم قدم پر ثابت کیا ہے کہ وہ سیاست دان نہیں بلکہ ایک ہسپتال چلانے والے ایک ایڈمنسٹریٹر ہیں ان کے وزیر اعلی پرویز خٹک نے اپنے صوبے کا بیڑہ غرق کردیا ہے وہ بتائیں کہ لاکھوں درخت لگانے کا ان کا منصوبہ کہاں گیا ہے اور انہوں نے اپنے صوبے میں جو نام نہاد تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے اس کے بارے میں بھی وہ قوم کو خود ہی بتا دیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اس حلقہ کے ووٹرز کو چاہئے کہ وہ عمران خان کے اس اعترافی بیان کے بعد اب پیپلز پارٹی کوووٹ دیں جس کی لیڈر شپ میں ملک چلانے کی تمام تر صلاحیت موجود ہے اور ےہی لیڈر شپ ہے کہ جس کی طرف امت مسلمہ کی لیڈر شپ بھی دیکھ رہی ہے۔

”نواز شریف کی نااہلی صرف اقامہ کی بنیاد پر نہیں ہوئی“ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول واقعہ نے پاکستان کی تاریخ تبدیل کر دی ہے۔ اس کے رونما ہونے سے قبل کوشش کی جا رہی تھی کہ طالبان اور دیگر دہشت گردوں سے مذاکرات کئے جائیں۔ اس میں تمام مکتبہ فکر کے عالم دین بھی شامل تھے۔ لیکن دوسری جانب سے ایسی شرائط رکھ دی گئیں کہ مذاکرات ممکن نہ رہے اس واقعہ کے رونما ہونے کے بعد آرمی نے یکطرفہ فیصلہ کیا کہ اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ منور حسن کی سیاسی پارٹی نے اس وقت خودکشی کر لی جب انہوں نے کہا کہ ہمارا اور طالبان کا مقصد ایک ہی ہے۔ صرف طریقے جدا ہیں۔ اور طالبان کے جو لوگ مارے جاتے ہیں میں انہیں بھی شہید سمجھتا ہوں۔ راحیل شریف کے دور میں بینر اور پوسٹر لگائے گئے کہ صرف ملک کو وہی ٹھیک کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے اس طرف توجہ نہیں دی۔ بعد ازاں بینر لگانے والوں کو پکڑا بھی گیا۔ بہرحال ملک میں ایک طبقہ ایسا ہے جو سمجھتا ہے کہ فوجی دور ہی اچھا تھا۔ کراچی میں فوج مشینیں لگا کر بیٹھی ہوئی ہے تا کہ گندہ پانی نکالا جا سکے۔ لوگ مصیبتوں سے بچنے کیلئے فوج کی طرف دیکھتے ہیں۔ کراچی میں صوبائی حکومت 9 سال سے ایک ہی سیاسی پارٹی کی ہے۔ ایم کیو ایم اور پی پی پی مل کر بھی نو برسوں سے صفائی اور نالیاں صاف نہیں کروا سکیں۔ کراچی کے میئر اختیارات کا رونا روتے ہیں تو چھوڑ کر گھر کیوں نہیں بیٹھ جاتے۔ راحیل شریف اب تو عیش کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کی تنخواہ سن کر ڈر لگتا ہے پہلے یو این او کے سیکرٹری جنرل کے بارے سنتے تھے کہ انہیں سب سے زیادہ مشاہرہ ملتا ہے۔ راحیل شریف صاحب جس کے لئے وہاں گئے تھے ان کا کام ختم ہو چکا ہے۔ 41 اسلامی ممالک کے وزراءخارجہ کا یہاں آنا طے تھا۔ جس میں طے ہونا تھا کہ کون سے ملک سے کتنی فوج اور کتنا اسلحہ آئے گا اور یونیفارم کون سا ہو گا۔ نہ تو یہ اجلاس ہوا نہ ایجنڈا طے ہو سکا۔ اسلامی ممالک کے سربراہان یا وزراءخارجہ تو وہاں نہ آئے بلکہ آنحصرت ”ٹرمپ“ صاحب اپنی بے ہودہ زبان لے کر وہاں چلے گئے۔ اور عرب ممالک کو انہوں نے خوب وعظ کیا اور نیکی کی تلقین کی۔ اس کے دوران ہمارے وزیراعظم نہ تو تقریر کر سکے اور نہ سرکاری ملازم کے طور پر موجود رہنے والے راحیل شریف کوئی کلام کر سکے۔ طاقتور سپاہ رکھنا دنیا کو دھمکانے کیلئے ہوتا ہے۔ ہمارے بہت سے ریٹائرڈ فوجی راحیل شریف کے رابطے میں ہیں کہ ہمیں بھی وہاں لے لیں اور بڑی تنخواہ دلا دیں۔ نیب کے چیئرمین کی تقرری کا نظام ہمارے یہاں کچھ یوں ہے کہ وزیراعظم اور لیڈر آف اپوزیشن کی باہمی رضامندی سے کسی اچھے اور امین شخص کو چن لیا جائے اور نیب کا چیئرمین لگا دیا جائے۔ اس کے سامنے تمام مسائل رکھے جائیں۔ الیکشن کمیشن کا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے۔ تمام صوبائی حکومتیں بھی اس میں شامل ہوتی ہیں چاروں صوبوں میں اگر مختلف حکومتیں ہی تو اپنے اپنے مرضی کے نمائندے مقرر کریں گی۔ نیب کے چیئرمین نے دونوں پارٹیوں کے ساتھ دوستی نبھائی ہے۔ اب ان کا دور ختم ہونے والا ہے اور چند ماہ باقی ہیں۔ آخری وقت پر وہ کیا تبدیلی لائیں گے۔ موجودہ حالات میں جوڈیشریی پر جتنا پریشر پڑ رہا ہے۔ وہ بھی اب جواب دیتی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 ممبران نے پانامہ میں نوازشریف کو نااہل قرار دے دیا۔ اب ان کی بیگم این اے 120 سے الیکشن لڑ رہی ہیں انن کے پاس بھی ”اقامہ“ موجود ہے اقامہ کو چیلنج کرنے کیلئے جب لوگ ہائیکورٹ کے جج کے پاس گئے تو ان جج صاحب کے پاس بھی اقامہ نکل آیا۔ دیگر جج صااحبان نے بھی یہ سننے سے انکار کر دیا ہے۔ بیگم کلثوم نواز کے اقامے کے معاملے میں کوئی جج صاحبان بھی ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتا۔ وہ ضرور این اے 120 کا الیکشن لڑیں گی۔ دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) زاہد مبشر نے کہا ہے کہ پاک آرمی نے قربانیاں دے کر عوام کے دلوں میں گھر بنایا ہے۔ 65 اور71 کی جنگ کے علاوہ دیگر آپریشن میں جہاں بھی فوجی یا فوجی افسر مارا جاتا ہے۔ وہ شہید ہوتا ہے۔ ہماری تاریخ میں فوج سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں۔ ہماری نام نہاد جمہوری حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کا نام لے کر بہانہ بناتے ہیں۔ اصل جمہوریت موجود ہو تو کسی کی جرا¿ت نہیں کہ مارشل لا لگا سکے۔ جمہوری حکومتیں درست کام نہیں کر پاتیں اور مجبوراً فوجج درمیان میں آ جاتی ہے اس طرح مارشل لا لگ جاتا ہے۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال اور اس میں تصویروں کی کانٹ چھانٹ کر کے استعمال کرنے میں شاید سب سے آگے نکل گیا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ضرور زیادتیاں ہو رہی ہیں۔ اس سے انکار نہیں لیکن اسے سوشل میڈیا پر اپنے انداز میں پیش کیا جا رہا ہے جو یقینا غلط ہے برما میں مذہب سے زیادہ نسل پرستی ہے۔ وہاں 5 کروڑ 20 لاکھ آبادی کا 87 فیصد بدھ مت ہیں۔ 6 فیصد عیسائی ہیں۔ 4 فیصد مسلمان ہیں اور آدھا فیصد ہندو آبادی ہے۔ یہ ایک چین کا بغل بچہ ریاست گنی جاتی ہے۔ میانمار (برما) چین کی بغل میں ہے۔ برما کے آگے تھائی لینڈ ہے۔ چین اگر ”ون بیلٹ ون روٹ“ کیلئے تھائی لینڈ تک پہنچنا چاہتا ہے تو برما کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ مودی آج برما پہنچ گئے ہیں۔ مودی اور بنگلہ دیش حکومت وہاں کیا پیغام دے رہی ہے؟ ہم سمجھتے ہیں۔ ترکی کا پیغام خوش اؑٓئند ہے لیکن پاکستان اس میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا۔ سفارتی محاذ پر تو ان کا ساتھ دیا جا سکتا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اور نسل کشی کی جا رہی ہے لیکن یہ معاملہ پرانا ہے۔ اصل ایشو یہ ہے کہ وہ انہیں شہریت نہیں دے رہے۔ ماہرقانون، جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کے خلاف جو فیصلہ دیا ہے وہ ”اقامہ“ ہی ہے کہ احاطہ نہیں کرتا۔ بلکہ کورٹ نے وسیع بنیادوں پر فیصلہ دیا ہے۔ جس کا تعلق میاں صاحب کی اس کمپنی سے ہے۔ جو انہوں نے دبئی میں بنائی تھی۔ ”اسامہ“ گلف ممالک میں رہنے کے لئے ضروری ہے لیکن یہ یوایس کے گرین کارڈ جیسا نہیں کیونکہ گرین کارڈ ہولڈر 5 سال کے بعد وہاں کا شہری بن سکتا ہے لیکن ”اقامہ“ میں ایسا ممکن نہیں۔ گلف ممالک نے اقامہ اس لئے شروع کیا ہے کہ کہیں آنے والے یہاں اکثریت میں نہ ہو جائیں اور ہم اقلیت میں تبدیل نہ ہو جائیں۔ لہٰذا ”اقامہ“ شہریت تو ہے لیکن کسی بھی بڑی عدالت کی جانب سے اس کے دائرہ کار کو واضح نہیں کیا گیا۔ جلد اس بارے میں کوئی اہم فیصلہ سامنے آئے گا۔ معلوم نہیں جج صاحبان اقامے کیوں رکھتے ہیں۔ لیکن کلثوم نواز کے معاملے میں انہوں نے یہ مقدمہ سننے سے کیوں انکار کیا ہے۔ جج صاحب جو فیصلہ لکھتے ہیں اس میں صرف چند الفاظ لکھتے ہیں کہ ”ہم یہ مقدمہ سننا نہیں چاہتے“ اس سے زیادہ وضاحت نہیں لکھتے۔ اپنی پارلیمنٹ بھری ہوئی ہے جن کے پاس اقامے موجود ہیں اسی طرح جج صاحبان کے پاس بھی اقامے ہوں گے۔ پارلیمنٹ کوئی قانون بنا بھی دے۔ تو ہماری قوم اسے قبول نہیں کرے گی۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر نے کہا ہے کہ کوئی جج بھی یہ سمجھتا ہے کہ میں اس کیس میں انصاف نہیں کر سکتا تو وہ مقدمہ سننے سے انکار کر دیتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک یا دو جج جو پہلے ہی سن چکے ہوں یا ان کا کسی کے ساتھ نظریاتی الحاق ہو تو وہ کیس نہیں سجتے۔ ہائیکورٹ میں تقریباً 50 کے قریب جج موجود ہیں۔ کوئی نہ کوئی تو ضرور اس کیس کو سنے گا۔ لیکن اگر اتفاق سے کوئی جج بھی اسے نہیں سنتا تو معاملہ سپریم کورٹ میں 184 کے تحت جا سکتا ہے۔ آج تک ایسا ہوا تو نہیں لیکن اگر یہ تصور کر لیا جائے کہ سپریم کورٹ بھی اسے نہیں سنتا تو آئین میں اس کا کوئی حل موجود نہیں۔ آئین کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے کسی کو پسند آئے یا نہ آئے۔

این اے 120میں کشمیری برادری کس کا ساتھ دیگی؟؟

لاہور (خبر نگار) تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی جنرل سےکرٹری و ممبر قانون ساز اسمبلی غلام محی الدین دیوان کی جانب سے یوم دفاع کے موقع پر ساندہ روڈ پر مقامی شادی ہال میں منعقدہ تقریب سے پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے مرکزی صدر و سابقہ وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ، ایم این اے اسد عمر، این اے 120کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد ، سےنئیر و مرکزی رہنما اعجاز احمد چوہدری، غلام محی الدین دیوان اور ولید اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہےد کی جو موت ہے وہ قوم کی حےات ہے 6ستمبر 1965کو ہمارے بہادر فوجےوں نے دشمن کے نا پاک ارادوں کو خاک مےں ملا دےا تھا 1965مےں عوام کا پاک فوج سے محبت کا جذبہ بھی مثالی تھا ہمےں کشمےر کی عوام کو بھی ےاد رکھنا چاہےے جو آج تک اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہےں کشمےر مےں شہےد ہونے والے شہداءآج بھی پاکستان کے جھنڈے مےں دفن ہوتے ہے6ستمبر کو پاک افواج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دےا ، زندہ دلان لاہور کا جذبہ بھی 1965مےں بھی مثالی تھا اسی جذبے کی آج اشد ضرورت ہے کشمےری عوام بھارتی فوج کے سامنے پاکستان کا جھنڈا لہرا کر پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہے ہمارے نا اہل وزےر اعظم کی زبان جلتی ہے مودی کو دہشت گرد کہتے ہوئے لاکھوں کشمےری جدو جہد آزادی کی تحرےک مےں اپنی جانوں کا نذرانہ پےش کر چکے ہے مگر نواز شرےف مےں اتنی بھی جرات نہےں کہ وہ اقوام متحدہ مےں بھارتی اےجنٹ کلبھوشن کے مسئلے پر بات کرتے ، رہنماﺅں نے کہا کہ پہلے بھی لاہور نے پاکستان کو بچاےا اور اب بھی لاہور کو ہی بچانا ہے پاکستانی قوم وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے درےغ نہےں کرے گی اور دشمن کے ہر ناپاک عزائم کو خاک مےں ملا دے گی اگر بھارت نے پاکستان کی طرف مےلی آنکھ سے دےکھا تو پوری قوم سےسہ پلائی دےوار کی طرح ثابت ہوگی ، نواز شرےف کو کرپشن اور جھوٹ کی سزا نہےں ملی بلکہ نواز شرےف کو کشمےرےوں سے غداری کرنے کی بھی سزا ملی ہے آزاد کشمےر کی عوام عمران خان کے ساتھ ہے اور مقبوضہ کشمےر کی عوام پاکستان کے ساتھ ہے ہمار ا دشمن بر صغےر مےں تھانےدار بننے کی ناکام کوشش کر رہا ہے ، پوری قوم شہداءکو سلام پےش کرتی ہے ، تقرےب مےں کشمےری برادری نے پی ٹی آئی کی امےدوار ڈاکٹر ےاسمےن راشد کا اےن اے 120مےں بھرپور حماےت کا اعلان کر دےا ،تقرےب مےں عندلےب عباس، ملک جواد، ثاقب سلےم بٹ، مبشر ، فاروق آزاد ، عرفان عباسی ، انجم جرال، مےاں ندےم، محمد ندےم ، ذےشان بٹ ، بلال مےر، اشرف بٹ ، پروےز ربانی، کاشف کشمےری، اوےس باجوہ، محمد اجمل، کونسلر محسن ڈار، غلام عباس،راجہ امجد، انجےنئر ارسلان، راشد بٹ اور رانا اختر حسےن سمےت بڑی تعداد مےں ےوسی 66ےوسی 74سے بڑی تعداد مےں ووٹروں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شرکت کی۔

مریم نواز کی دربار بی بی پاک دامن حاضری ،بدترین ٹریفک جام سے شہری پریشان

لاہور(کرائم رپورٹر)این اے 120میں انتخابی مہم میں تیزی ، مریم نواز کی بی بی پاکدامن مزار پر حاضری ، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ، اس موقع پر سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت رکھے گئے جبکہ مال ر وڈ ، ڈیوس روڈ اور ایبٹ روڈ سمیت دیگر ملحقہ شاہراﺅں پر بدترین ٹریفک جام رہی ۔بتایا گیا ہے کہ این اے 120کے ضمنی انتخابات کی تاریخ قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں بھی تیزی آگئی ہے ۔ اسی حوالے سے گزشتہ رات مریم نواز نے بیبیاںپاکدامن مزار پر حاضری دی جہاں انھوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔ اس موقع پر انھوں نے اپنی والدہ کی صحت یابی کیلئے خصوصی دعا بھی کی ۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیئے گئے جبکہ چھتوں پر سنائپرز تعینات تھے اور سادہ کپڑوں میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ڈیوٹیاں سرانجام دیتے رہے ۔ مریم نواز کی جانب سے بیبیاں پاکدامن حاضری کے موقع پر مزار کی جانب جانےوالے تمام راستے بند کر دیے گئے جس کی وجہ سے مال روڈ ، جیل روڈ ، اپر مال ، بیڈن روڈ ، ہال روڈ ، لارنس روڈ ، ڈیوس روڈ اور ایبٹ روڈ سمیت دیگر ملحقہ شاہراﺅں پر بدترین ٹریفک جام رہی اور گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ر ہیں ۔اس موقع پر ٹریفک پولیس کے افسران واہلکار ٹریفک کی روانگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے تاہم مریم نواز کی جانب سے بیبیاں پاکدامن مزار پر حاضری کے بعد اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ۔