All posts by Daily Khabrain

عوام کیلئے بری خبر …. گیس کی قیمتوں بارے سب سے اہم فیصلہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اوگرا نے 15 نومبر سے گیس مہنگی کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔ گیس کے نرخوں میں 36 فیصد اضافے کیلئے اوگرا نے وزیر اعظم، وزارت پٹرولیم اور وزارت خزانہ کو خط لکھ دیا۔ اوگرا حکام کے مطابق، حکومت نے ایڈوائس نہ دی تو اوگرا آرڈیننس کی روشنی میں 15 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ چھ اکتوبر کو ارسال کیا گیا تھا، حکومت کے زبانی احکامات پر گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں روک سکتے، حکومت گیس مہنگی نہیں کرنا چاہتی تو عوام کو سبسڈی دی جائے۔حکام کے مطابق، کمپنیوں کی مالی ضرورت پوری کرنے کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنا قانونی طور پر لازم ہو چکا ہے۔ پندرہ نومبر سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔

سی پیک …. 42 ممالک کو فائدہ حاصل ہو گا …. پاکستانی آمدن 5 ارب ڈالر سے زائد

گوادر (خصوصی رپورٹ) خطے میں گیم چینجر اقتصادی راہداری کا خواب حقیقت بن گیا پہلا تجاری بحری جہاز عالمی منڈیوں کے لئے روانہ ہوگیا ہے ۔ملک کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت چین کے اہم عوامی و حکومتی عہدیداروں نے اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ سے 200 ٹرکوں پر تجارتی قافلے کے سامان کی بحری راستوں سے مختلف ممالک کو روانہ کرنے کی تقریب میں شرکت کی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے اس تاریخی تقریب کے حوالے سے وزیراعظم محمد نوازشریف کو ” یاد گاری شیلڈ “پیش کی وزیراعظم نے منصوبہ کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کا شکریہ ادا کیا ۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو بھی یادگاری شیلڈ پیش کی گئی ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل محمد افضل نے تقریب میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک سے خطے کی 3 ارب کی آبادی مستفید ہو گی۔ اس تجارتی قافلے نے کاشغر سے گوادر تک 3000 کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے۔ تجارتی سامان بحری راستوں سے مختلف ممالک کو جائیں گے۔ آج کا دن تاریخی ہے جو خطے میں تبدیلی کا ضامن بنے گا۔ چینی کمپنی سائنوٹرانس کے نمائندے نے تجارتی قافلے کو انتہائی بہترین سکیورٹی فراہمی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاک چین دوستی کو مثالی قرار دیا اور کہا کہ اس سے دوستی مزید مضبوط ہو گی۔ بریفنگ کے مطابق اس راہداری کے مکمل ہونے پر گوادر پورٹ سے 2017ءسے سالانہ 10 لاکھ ٹن کارگو گزرے گی۔ صرف تیل کی ترسیل سے چین کو 20 کروڑ ڈالر کی بچت ہو گی۔ 6 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی ترسیل کیلئے چین کا 12 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ سمٹ کر 3 ہزار کلومیٹر ہو گیا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری کی وجہ سے پاکستان کو راہداری کی مد میں سالانہ 5 ارب ڈالر کی آمدن ہو گی۔ سی پیک 42 ممالک کو فائدہ ہو گا اور 2025ءتک تجارتی حجم 800 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

نو منتخب گورنر سندھ …. ! افسوسناک خبر آ گئی

کراچی (نیٹ نیوز) نوتعینات گورنر سندھ جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی نے جمعہ کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاہم اس وقت بھی ان کی طبیعت کی ناسازی کے حوالے سے خبریں زیر گردش تھیں۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک بار پھر گورنر سندھ کی طبیعت شدید خراب ہوگئی جس پر انہیں کراچی کے ایک نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کو نجی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

نوجوان لڑکی کاوزیراعظم کیخلاف بیچ بازار برہنہ احتجاج۔۔۔

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اچانک 5سو اور ایک ہزار کے نوٹوں کو بند کرنے کے اقدام نے پورے ہندوستان میں افرا تفری اور طوفان بپا کیا ہوا ہے ،بھارتی بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں اور لڑائی جھگڑے کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں ،ایسے میں آج دہلی میں ایک شرمناک واقعہ پیش آیا جب ایک نوجوان لڑکی نے لمبی قطار سے اکتا کراے ٹی ایم سے پیسے نہ نکلنے پر اپنے کپڑے اتار کر برہنہ احتجاج شروع کر دیا ،نوجوان لڑکی کے برہنہ احتجاج نے پورے بھارت میں تماشا کھڑا کر دیا۔

اچانک توسیع …. اہم ترین خبر

لاہور (سیاسی رپورٹر) معلوم ہوا ہے کہ اگر عین وقت پر جنرل راحیل شریف کو اچانک توسیع دینے کا فیصلہ نہ ہوا تو یہ بات طے ہو چکی ہے کہ جنرل راحیل شریف 29 نومبر کو آرمی چیف کا عہدہ چھوڑ کر گھر چلے جائیں گے۔ اور سنیارٹی کے اعتبار سے چھٹے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ نئے آرمی چیف ہوں گے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف بھی اشارہ دے چکے ہیں اور سابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ تو کھل کر یہ کہہ چکے ہیں کہ جنرل راحیل شریف ازخود ایک سال کی توسیع سے انکار کر چکے ہیں اور مشاہد اللہ کے بقول کہ وہ اپنے قول کے پکے انسان ہیں لہٰذا یقینا ریٹائرمنٹ کو ترجیح دیں گے۔ دوسری طرف فوج کے علاوہ سیاسی حلقے بھی اس بات پر حیران ہیںکہ آرمی چیف کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے جو راحیل شریف کے ساتھ ہی 29 نومبر کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں نے روایت کے مطابق الوداعی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے نہ صرف الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ نہیں شروع کیا گیا بلکہ واقفان حال کا کہنا ہے کہ جن مقامات پر جانا ضروری تھا وہاں سے یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ آرمی چیف کے آخری دورے کی نہ تو اطلاع ملی ہے اور نہ ہی مقامی طور پر کسی بھی جگہ کوئی تیاری نظر آرہی ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے مکمل خاموشی ہے اور الوداعی ملاقاتوں کی چونکہ تیاری بھی نہیں شروع کی گئی لہٰذا ابھی تک بعض حلقوں کو امید ہے کہ اچانک انہیں ایک سال کی توسیع دے دی جائے گی۔ شاید اوپر کے 4 عہدیداروں کی مدت ملازمت 3 کی بجائے 4 سال کر دی جائے گی۔ لیکن دوسری طرف ہمارے ذرائع کے مطابق نئے آرمی چیف کے لئے نام کم و بیش فائنل ہو چکے ہیں اور جیسا کہ خبریں نے اپنی سابقہ اشاعتوں میں بھی انکشاف کیا تھا کہ سنیارٹی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر موجود لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو آرمی چیف کی بجائے لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کی جگہ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کیا جائے گا۔ ان کے بعد لیفٹینٹ جنرل اشفاق ندیم، لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام زیر غور ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے ذاتی طور پر جنرل راحیل شریف ملتان کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کو پسند کرتے ہیں۔ جو انتہائی سخت گیر، ڈسپلن پر سو فیصد عمل کرنے والے افسر سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم ریٹائرڈ فوجی حلقوں کے علاوہ سیاسی حلقے سنیارٹی کے اعتبار سے چھٹے نمبر لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کا نام لے رہے ہیں۔ دارالحکومت کے سیاسی حلقوں میں حاص طور پر یہ کہانیاں مشہور ہیں جب اسلام آباد میں کنٹینروں کی جنگ جاری تھی تو کور کمانڈرز کے مختلف اجلاسوں میں جن جرنیلوں نے کھل کر اور بڑی سختی کے ساتھ فوج کی طرف کسی قسم کی مداخلت کو مکمل طور پر رد کیا تھا ان میں لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کا نام سرفہرست ہے۔ یوں تو سارے کور کمانڈرز نظم و ضبط کے پابند اور آئینی اور قانونی دائرے کے اندر فوج کو رکھنے کے حامی تھے اور ہیں لیکن باجوہ صاحب کا نام کسی نہ کسی طرح اس حوالے سے نہ صرف باہر آیا بلکہ سیاسی حلقوں نے کور کمانڈروں کو نہ صرف سراہا گیا کہ پاک فوج حکومت اور سیاست میں مداخلت کو کسی طرح بھی پسند نہیں کرتی تاہم لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اس سوچ کی علامت بن کر سامنے آئے اور شاید یہی وجہ ہے کہ سیاسی حلقے زوروشور سے ان کا نام لیتے ہیں اور اپنی پسندیدگی کو چھپاتے بھی نہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنتے ہیں تو باقی پانچ لیفٹیننٹ جنرل حضرات بچتے ہیں جن میں دو کے آگے انگریزی کا لفظ Not Considered کا لفظ لکھا جاتا ہے۔ کیونکہ بعض تکنیکی وجوہات کی بنا پر آرمی چیف کے معیار پر پورا نہیں اُترتے۔ جبکہ اشفاق ندیم جنہیں انتہائی سخت اور سو فیصد ڈسپلن کے حامل افسر سمجھا جاتا ہے شاید سیاسی مصلحتوں کی بنا پر منتخب نہ کئے جائیں جبکہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے بھی سیاسی حکومت کے لئے موزوں شخصیت ہو سکتے ہیں واضح رہے کہ ان کا کوئی براہ راست تعلق سپریم کورٹ کے سابق جسٹس خلیل رمدے سے نہیں ہے جنہیں مسلم لیگ ن کے کیمپ کا جج سمجھا جاتا ہے اور 2013ءکے الیکشن میں بھی انہیں نوازشریف کیمپ کی طرف سے ایک ریٹائرڈ جسٹس کے طور پر اہم ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں اور جو نواز حکومت کے ایک سابق اٹارنی جنرل چودھری محمد فاروق مرحوم کے بھائی ہیں تاہم لیفٹیننٹ جنرل جاویداقبال رمدے، خلیل رمدے ہی کی طرح آرائیں برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور خلیل رمدے سے ان کی دور کی رشتے داری ہو سکتی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اچھے فرض شناس اور محنتی جرنیل تصور کئے جاتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نئے آرمی چیف کا تقرر خالصتاً وزیراعظم پاکستان کی صوابدید ہے تاہم اس کا طریق کار یہ ہے کہ فوج میں ملٹری سیکرٹری برانج کے شعبے سے جس کا سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہوتا ہے ایک سمری آرمی چیف کو بھیجی جاتی ہے جن میں نئے آرمی چیف بننے کے لئے چھ ناموں کی سفارش کی جاتی ہے۔ آرمی چیف اس فہرست میں قاعدے اور روایت کے مطابق کوئی تبدیلی، ترمیم نہیں کر سکتے اور وہ اسے وزارت دفاع میں ڈیفنس سیکرٹری کو بھیجنے کے پابند ہوتے ہیں۔ تاہم ماضی میں بعض اوقات ایسا ہوا ہے کہ آرمی چیف نے ذاتی طور پر کسی موزوں جرنیل کا نام پیش کیا جسے قبول کر لیا گیا۔ ڈیفنس سیکرٹری وزیر دفاع کی معرفت یہ سمری وزیراعظم کو ارسال کرتا ہے اور وزیراعظم اس فہرست میں سے جسے مناسب سمجھے منتخب کرتے ہیں اس ضمن میں روایت یہی رہی ہے کہ سینئر یا جونیئر کو نہیں دیکھا جاتا۔ مثلاً جنرل کیانی کے زمانہ میں جنرل راحیل شریف سینئر ترین نہیں تھے اور ذوالفقار بھٹو کے زمانے میں جنرل ضیاءالحق بھی سینئر ترین شمار نہیں کئے جاتے تھے۔ وزیراعظم ہو یا فوجی اور وردی میں چیف ایگزیکٹو یا صدر یا چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر یہ نام منتخب کرتا ہے چنانچہ جنرل راحیل شریف ذاتی سطح پر چاہیں تو شاید کسی نام کی وزیراعظم سے سفارش کر سکتے یا مشورہ دے سکتے ہیں لیکن اس سفارش یا مشورہ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی وزیراعظم نوازشریف 6 لوگوں کی فہرست میں جن میں سے دو پہلے ہی غیر موزوں قرار دیئے جا چکے ہیں باقی 4 لیفٹیننٹ جرنیلوں میں سے ایک کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور کسی دوسرے کو آرمی چیف منتخب کر کے فائنل منظوری کے لئے یہ سمری صدر مملکت کو بھیجیں گے جو وزیراعظم کے انتخاب کردہ نام کی حتمی منظوری دے کر دستخط کرے گا تاہم یہ امر واضح رہے کہ صدر وزیراعظم کے منتخب کردہ نام کو منظور کرنے کا آئینی اور قانونی طور پر پابند ہے۔ یہ معاملہ اب آخری مراحل میں ہے اور چند روز میں اس کا طے کیا جانا ضروری ہے لہٰذا اگر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اگر عین وقت پر توسیع نہیں دی جاتی یا وہ توسیع لینے کے لئے تیار نہیں ہوتے تو یہ امر یقینی ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات، لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کی جگہ لیں گے جنہوں نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی حیثیت سے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں جنرل اشفاق ندیم کی بجائے سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائی تقویت پکڑ رہی ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ ہی وزیراعظم کی پسند ہوں گے۔ تاہم لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے پر بھی سوچا جا سکتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید باجوہ کو ترجیح دینے کی خبریں عام ہیں۔ بعض حلقوں کی رائے ہے کہہ یہ بھی ہو سکتا ہے جنرل اشفاق ندیم ایک خفیہ ہتھیار کی طرح سامنے آئیں اور وزیراعظم ان کا اعلان کر دیں۔ تاہم امکان اس کا امکان کم کہا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے متعلقہ شبہ جسے ملٹری سیکرٹری برانچ نے ابھی تک کوئی سمری ارسال نہیں کی لیکن اگر وزیراعظم چاہیں تو یہ کام دو گھنٹے میں ہو سکتا ہے کیونکہ ضروری کارروائی ہر وقت تیار رہتی ہے اور ایک ہی دن میں کارروائی انجام دی جا سکتی ہے۔ ادھر یہ قیاس آرائیاں بھی زوروں پر ہیں اگر آرمی چیف نے 29 نومبر کو گھر جانے کا فیصلہ کر لیا تو وہ لاہور واپس آ جائیں گے جہاں ان کا ذاتی گھر زیر تعمیر ہے لیکن یہ خبریں تیزی سے گردش کر رہی ہیں کہ جیسا کہ خبریں نے ایک بار پہلے بھی یہ انکشاف کیا تھا کہ آرمی چیف فوج سے فارغ ہو گئے تو سعودی عرب کے وزیر دفاع کی طرف سے انہیں تحریری طور پر آفر موصول ہو چکی ہے کہ وہ 34 ملکوں کی مشترکہ اسلامی فوج کی سربراہی سنبھالیں بالخصوص سعودی افواج کی تنظیم نو کی نگرانی کریں جو موجودہ وقت میں بھارت کے بعد پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر دفاعی سازو سامان خریدنے پر بھاری بجٹ خرچ کر رہی ہے اور جنرل راحیل شریف کے تجربے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف ان کی خدمات کا پوری دنیا میں اعتراف کیا جا رہا ہے۔ یوں بھی سعودی عرب میں یکے بعد دیگرے ہونے والے واقعات کے پیش نظر سعودی لیڈروں کی خواہش ہے کہ وہ جلد از جلد جنرل راحیل شریف کو اس عہدے کیلئے راضی کر لیں۔

درگاہ شاہ نورانی دھماکہ …. اہم تنظیم نے ذمہ داری قبول کر لی

حب(این این آئی) صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری عراق و شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق داعش نے اپنی اعماق نیوز ایجنسی میں مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے خود کش دھماکہ قرار دیا۔

نریندر مودی 50 گھنٹے بھی برداشت نہیں …. وزیراعلی نئی دہلی برس پڑے

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) گوا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کرپشن اور بد عنوانی کے خاتمہ کرنے کے لئے اپنے اقدامات پر اتنے جذباتی ہوئے کہ رونا شروع کر دیا ،500اور ایک ہزار کے نوٹ بند کرنا پہلا اور آخری قدم نہیں ،کرپشن کے خاتمے کے لئے میرے دماغ میں ابھی اور بھی کئی پراجیکٹ چل رہے ہیں، غربت دیکھی ہوئی ہے اور غریب کی پریشانی کو مجھ سے زیادہ کوئی نہیں سمجھتا ،30دسمبر تک کا وقت دیں اگر کوئی میری غلطی نکل آئے تو مجھے چوک میں کھڑا کر کے جو بھی سزا دیں گے قبول کروں گا۔ ہندوستانی نجی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریب سے 5سو اور ایک ہزار کے نوٹ بند کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غربت دیکھی اور اور غربت میں ہی پلے بڑھے ہیں،میں نے برائیوں کو قریب سے دیکھا ہے ،ملک کے لئے میں نے اپنا گھر خاندان چھوڑا ہے اوراپنا سب کچھ ملک کے نام کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ملک سے صرف پچاس دن مانگے ہیں، 30 دسمبر تک کا وقت دیجیے،اس کے بعد اگر میری کوئی غلطی نکل آئی، غلط ارادے نظر آ جائیں، کوئی کمی رہ جائے تو جس چوراہے پر کھڑا کریں گے کھڑے ہو کر جو سزا دیں گے اس کو بھگتنے کے لئے تیار ہوں۔ بھارتی وزیر اعظم نے ایک موقع پر مزاحیہ انداز میں کہا کہ بہت سے لوگ چہرے پر ہنسی دکھا تے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ مودی جی نے اچھا کیا، لیکن پھر دوسرے ہی لمحے کسی دوست کو فون کرکے پوچھتے ہیں کہ کوئی راستہ ہے کیا؟ مودی جی نے تو سارے راستے بند کر دیئے ہیں،اب تو بھکاری بھی انکار کر رہا ہے کہ ہزار کا نوٹ نہیں چاہیے۔نریندر مودی اپنی تقریر میں کرپشن ،بد عنوانی اور لوٹ مار کا ذکر کرتے ہوئے اتنے جذباتی ہوئے کہ دوران تقریر ہی ان کی آنکھو ں سے آنسو نکل پڑے اور انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے میری حکومت کا یہ آخری قدم نہیں ہے، کرپشن روکنے کے لئے میرے دماغ میں اور بھی پراجیکٹ چل رہے ہیں، ایمانداری کے کام میں میرا ساتھ دیجئے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوں میں نے کیسی کیسی افواج سے جنگ مول لے لی ہے، جانتا ہوں کس طرح لوگ میرے خلاف ہو جائیں گے،مجھے زندہ نہیں چھوڑیں، مجھے برباد کر دیں گے، لیکن میں ہار نہیں مانوں گا، آپ صرف 50 دن میری مدد کریں، میرا ساتھ دیں میں ملک سے کرپشن اور بد عنوانی کا خاتمہ کر دوں گا۔ دوسری طرف ہندوستانی وزیر اعظم مودی کی طرف سے لوگوں سے 50 دن تک پریشانی اٹھانے کی جذباتی اپیل کے بعد دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب 50 دن تو کیا، 50 گھنٹے تک بھی عوام انتظار کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں اور پورے ملک میں ایمر جنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ بھارتی نجی چینل انڈیا ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ مودی جاپان سے آئے اور انہوں نے نوٹ پر پابندی کی وجہ سے لوگوں کو ہو رہی دقتوں کے پیش نظر 50 دن تک تعاون کرنے کا مطالبہ کیا۔ کیا عام آدمی اگلے 50 دنوں تک مزید تکلیفیں اٹھاتا رہے گا؟ کیا لوگوں کو اگلے 50 اور دنوں تک قطاروں میں کھڑے ہوکر گزارنے پڑیں گے؟ جس دن انہوں نے اعلان کیا تھا اس دن تو کہا تھا کہ دو دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گااور 2 دنوں میں سب جگہ پیسہ پہنچ جائے گا، اگلے دن انہوں نے کہا کہ 10 دن لگیں گے، پھر وزیر خزانہ ارون جیٹلی جی نے کہا کہ دو تین ہفتے لگیں گے اور اب وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ 50 دن لگیں گے۔ اب تو ایسی حالت ہو گئی ہے کہ عوام 50 دن تو کیا 50 گھنٹے تک انتظار کرنے کے موڈ میں نہیں ہے، پورے ملک میں ایمر جنسی جیسے حالات ہیں، لوگ بھوک کی وجہ سے مر رہے ہیں۔

ماں کی ممتا سے کھلواڑ …. میرا کا شرمناک اقدام

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سکینڈل کوئین اداکارہ میرا اپنے نت نئے کارناموں کی بدولت میڈیا کی زینت بنی رہتی ہیں لیکن اب کی بار انہوں نے اتنا شرمناک فعل سرانجام دے دیا ہے کہ ان کے پچھلے تمام کام اس کے آگے ہیچ لگنے لگے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ میرا نے اپنی ہی والدہ پر سونے کا سیٹ چوری کرنے کا الزام لگا کر انہیں گھر سے نکال دیا جس کے باعث میرا کی والدہ شفقت بیگم گزشتہ 2 روز سے امام بارگاہ جوہر ٹاون میں مقیم ہیں اور در در کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ پنجاب کے بڑے شہر میں بد معاش نوجوان خواجہ سراکے گھر میں گھس آئے ، پھر کپڑے اتار کر ایسی افسوسناک حرکت کہ آپ کو بھی دکھ ہوگا، ویڈیو سالاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سکینڈل کوئین اداکارہ میرا اپنے نت نئے کارناموں کی بدولت میڈیا کی زینت بنی رہتی ہیں لیکن اب کی بار انہوں نے اتنا شرمناک فعل سرانجام دے دیا ہے کہ ان کے پچھلے تمام کام اس کے آگے ہیچ لگنے لگے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ میرا نے اپنی ہی والدہ پر سونے کا سیٹ چوری کرنے کا الزام لگا کر انہیں گھر سے نکال دیا جس کے باعث میرا کی والدہ شفقت بیگم گزشتہ 2 روز سے امام بارگاہ جوہر ٹاون میں مقیم ہیں اور در در کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے جب اداکارہ میرا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کردیا اور کہا کہ میری اپنی والدہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے ۔ میں ایئر پورٹ پر بیٹھی ہوں اور دبئی جا رہی ہوں۔ دوسری جانب واقعے سے متعلق معلومات لینے کیلئے جب اداکارہ میرا کے بھائی احسن بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرا نے میری والدہ کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔ انہوں نے نہ صرف والدہ پر چوری کا الزام لگایا بلکہ انہیں دھمکی بھی دی ہے کہ ان کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

شہید بی بی کے وفادار …. جہانگیر بدر انتقال کر گئے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر بدر انتقال کر گئے۔ دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پیپلزپارٹی کے بانی ارکان میں شامل جہانگیر بدر گردوں کے مرض میں بھی مبتلا تھے۔ جہانگیر بدر کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث رات گئے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے انہیں گردوں کی تکلیف تھی۔ جہانگیر بدر نے زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ وہ لاہور میں، یونیورسٹی کے ایام میں طلبہ یونین کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔بطور نوجوان پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو سے ملے اور پھر پی پی پی میں شامل ہو کر ا±ن کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ وہ پی پی پی میں شمولیت کرنے والے پہلے طلبہ گروپ میں شامل تھے۔ایوب خان اور یحیٰی خان کی آمریت کے دنوں میں انہوں نے کئی بار گرفتاریاں پیش کیں۔ وہ جنرل ضیاالحق کے دور میں بھی متعدد بار گرفتار کیے گئے۔ان کی حالیہ ترین قید جنرل پرویز مشرف کے دور میں تھی۔ اکثر وہ سیاسی وابستگی اور سیاسی سرگرمیوں کی بنا پر ہی پابندِ سلاسل کیے جاتے رہے۔سیاسی مصروفیات اور بدستور قید و بند کے باوجود، انہوں نے ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔سخت جیالا تصور ہونے والے بدر نے پارٹی کے تنظیمی عہدوں پر بھی مختلف حیثیت میں خدمات سرانجام دی ہیں۔وہ مختلف انتخابات میں، رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر بھی منتخب ہوئے۔ وہ بینظیر بھٹو کی وزارتِ عظمی کے دوران وفاقی وزیر کے طور پر کابینہ کا حصہ رہے۔بطور سنیٹر، بدر نے ایوانِ بالا کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔ وہ ایوان میں اپنی پارٹی پالیسی کی تشریحات کرتے ہیں۔بدر کا نام این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل رہا اور جب سپریم کورٹ نے این آر او کو کالعدم قرار دیا تو احتساب عدالت نے انہیں بھی پیش ہونے کا حکم دیا۔

پانامہ کیس …. نئے ثبوت عدالت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد (نیٹ نیوز) عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں نعیم الحق، جہانگیر ترین، اسد عمر، عمران اسماعیل، شریں مزاری، عارف علوی، فیصل جاوید، افتخار درانی اور دیگر رہنماو¿ں نے شرکت کی۔اجلاس میں پاناما لیکس کے مقدمے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے حوالے سے بات کی گئی۔ اجلاس میں منگل کو سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے حوالے سے مزید ثبوت فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس میں ترک صدر سے مجوزہ ملاقات کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر عمران خان نے رہنماو¿ں کو میڈیا میں پاناما لیکس کا معاملہ اٹھانے کے حوالے سے ہدایات بھی دیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما کا معاملہ زندہ رکھا جائے، پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے پارٹی رہنماو¿ں کو ہدایت کی کہ پاناما لیکس پر حکومتی پراپیگنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور پاناما لیکس پر بھرپور تیاری کے ساتھ ٹاک شوز میں شرکت کریں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صدر رجب طبیب اردگان کے دورہ پاکستان کے موقع ترک صدر سے ملاقات کیلئے شاہ محمود قریشی جلد ترک سفیر سے ملاقات کریں گے۔اجلاس میں شریف خاندان کی کرپشن اور لوٹ مار پر تیار کی گئی دستاویزی فلم کا مشاہدہ کیا گیا۔ شریف خاندان کی لوٹ مار پر تیار کی گئی دستاویزی فلم کو “شریف خاندان کی فخریہ پیشکش جھوٹوں کی انمول داستان” کا نام دیا گیا ہے۔دریں اثنا، آئندہ سماعت پر نئے شواہد عدالت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جمع شدہ شواہد پر پارٹی رہنماو¿ں کو مفصل بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے شواہد سے تحریک انصاف کا مقدمہ کئی گنا زیادہ مضبوط ہو گیا ہے اور شریف خاندان کیلئے فرار کی کوئی راہ باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔اجلاس میں سانحہ خضدار کے شہداءکی بلندی درجات کیلئے دعا کی گئی اور اس حوالے سے حکومت کی نااہلی اور عدم توجہی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔