All posts by Daily Khabrain

ٹرمپ مخالف مظا ہرے ….مختلف امریکی ریاستوں میں پھیل گئے

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تیسرے دن بھی مظاہرے۔ امریکہ کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس میں بھی ڈونلڈٹرمپ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ نیویارک کے شہر فلرسنٹر میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے۔ پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ میامی میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج۔ میامی میں مظاہرین نے مک آرتھر کازوے کو بند کردیا۔ فلاڈیلفیا کے سٹی سنٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

واشنگٹن+ نیویارک (خصوصی رپورٹ)امریکہ میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف تیسرے روز بھی مختلف ریاستوں میں ہزاروں افراد نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے سڑکیں بلاک کر دیں اور ٹرمپ صدر نامنظور سمیت دیگر نعرے لگاتے ہوئے قومی پرچم نذرآتش کئے۔ کئی مقامات پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ بھی کی اور مزید 59 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ یہ پیشہ ور مظاہرین ہیں اور انہیں میڈیا نے بھڑکایا۔ ملک میں شفاف انتخابات ہوئے۔ میڈیا کا پیشہ ور مظاہرین کو بڑھاوا دینا نامناسب ہے احتجاج غیرمنصفانہ ہے۔ دوسری طرف انتخابی مہم کے دوران تعصبانہ بیان دینے والے ٹرمپ کے صدر بنتے ہی کئی شہروں میں مختلف واقعات کے دوران غیرملکیوں سے نفرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ تعصب اور نفرت انگیز وال چاکنگ بھی کی گئی جبکہ سان ڈیاگو میں تو تعصب پسند امریکیوں نے روایتی مسلم لباس میں ملبوس خاتون پر حملہ تک کر دیا اور پرس، گاڑی چھین کر فرار ہو گئے۔ کیلیفورنیا کی سین جوز یونیورسٹی میں ایک شخص نے مسلمان خاتون کا سکارف چھین لیا۔ نارتھ کیرولینا، لوزیانا اور فلاڈلفیا میں نفرت انگیز وال چاکنگ کی گئی ہے۔ منی سوٹا کے ہائی سکول اور دیگر عمارات کی دیوار پر افریقہ واپس چلے جا، امریکہ کو عظےم بنا، سفید فام افراد نے اقتدار سنبھال لیا جیسی تحاریر لکھی گئی ہیں۔ نیویارک کے ٹینڈم سکول آف انجینئرنگ میں نماز کی جگہ پر بھی نفرت انگیز تحریر لکھی گئی ہے۔ مسلمان طلباکا کہنا ہے کہ امریکہ میں پھیلنے والے تعصب سے تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں۔ واشنگٹن، نیویارک، اوکلینڈ، شکاگو، لاس اینجلس، سان فرانسسکو، بوسٹن، برکلے سمیت دیگر شہروں میں مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور ہائی ویز کو بلاک کر دیا۔ ہزاروں افراد پھر ٹرمپ ٹاور کے گرد جمع ہو گئے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے باعث پہلی بار وائٹ ہاس کے باہر تمام لائٹس کو بند کر دیا گیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کا کہنا ہے ٹرمپ کی صدارت نسلی اور صنفی تقسیم پیدا کرے گی۔ دوسری جانب واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال رائن اور سینٹ کے قائدِ ایوان میچ میکونل سے ملاقات کی۔ اس مختصر ملاقات میں ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنھبالنے کے بعد اپنی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امیگریشن، ہیلتھ کیئر اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا ان کی اولین ترجیح ہیں۔رپبلکن سینیٹر پال رائن کانگریس میں اہم عہدے پر ہیں اور انتخابی مہم کے دوران انہوں نے ٹرمپ کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پال رائن کے ساتھ میڈیا سے مختصر بات چیت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی عوام کے لیے شاندار اقدامات متعارف کروائیں گے۔ بہت سی ترجیحات ہیں جن سے عوام خوش ہوں گے۔ ہم امیگریشن کے معاملے کو بہت سختی سے لیں گے۔ سرحدوں پر نظر رکھیں گے اور ہم ہیلتھ کیئر نظام کا بھی بہت کڑی نظر سے جائزہ لیں گے۔ ٹرمپ نے مظاہروں پر ردعمل میں کہا ہے کہ ان کے خلاف ہونے والے منظم مظاہرے میڈیا کے اکسانے پر کیے جا رہے ہیں۔ ان کے خلاف ہونے والے مظاہرے ناانصافی پر مبنی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ریاست ایوریگون کے شہر پورٹ لینڈ میں مظاہروں نے پرتشدد صورتحال اختیار کر لی۔ پورٹ لینڈ میں سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے دکانوں اور گاڑیوں کے شیشے توڑے مظاہرین نے ایک بڑے کوڑا دان کو نذر آتش کر دیا جبکہ پولیس پر کریکرز پھینکے۔ پولیس نے ٹرمپ مخالف احتجاج کو ہنگامے قرار دیا ہے۔ زیادہ تر مظاہرین نوجوان ہیں۔ دریں اثنانومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر انتخاب کے ایک دن بعد ہی ان کے مواخذے کے منصوبے بننے لگے ہیں۔ ایک برطانوی اخبار ڈیلی سٹار نے رپورٹ دی ہے کہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے ارکان نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور مختلف مواد جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے اساتذہ اور طلبا سمیت ہزاروں افراد ڈونلڈ ٹرمپ کی بدعنوانیوں بدزبانیوں اور بداعمالیوں کے خلاف متحد ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آن لائن پٹیشن پر 30ہزار تین سو بائیس افراد نے دستخط کر دئیے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے مواخذے کا کیس انتہائی مضبوط ہے۔ قانون کے ایک پروفیسر کے مطابق ٹرمپ کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں اور فراڈ امریکی آئین میں مجرمانہ فعل ہے۔ دریں اثناڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف فراڈ کیس میں ٹرائل موخر کرنے کی درخواست کر دی۔ ٹرمپ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے رئیل اسٹیٹ سیمینارز میں فراڈ کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر ٹرمپ کے وکیل نے کہا ٹرمپ 28 نومبر کو شیڈول ٹرائل کو جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالنے تک موخر کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے صدر بننے کے بعد امریکی صدر کو اس سے قبل کے مقدمات میں ٹرائل سے استثنی حاصل ہو جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے پر امریکی خواتین نے انکے عورتوں سے متعلق خیالات پر ملین مارچ کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور اب تک35ہزار خواتین نے مارچ میں شرکت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
ٹرمپ / مظاہرے

ڈاکٹرز ہڑتال ….حکومتی کمیٹی بن گئی مریض موت کے حوالے….

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن میوہسپتال شہریار نیازی گروپ کی جانب سے دھرنا تاحال جاری ہے تاہم میوہسپتال میں ایمرجنسی سروسز مکمل طور پر بحال ہیں اور آﺅٹ ڈور اور ان ڈور میں جزوی طور پر علاج معالجہ جاری ہے ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج ککے باعث میوہسپتال آنے والے مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مال روڈ پر دھرنے کے باعث شہریوں کو بھی مسائل کا سامنا ہے جس پر مریضوں اور شہریوں کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز کو بددعائیں دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن میوہسپتال کی جانب سے ہڑتال و احتجاج کے دو ہفتے مکمل ہو گئے ہیں جس کے باعث میوہسپتال میں مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے تاہم جزوی طور پر مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں علاوہ ازیں شہر کے دیگر تمام ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے تاہم میوہسپتال میں آنے والے مریض ینگ ڈاکٹرز کی عدم موجودگی پر مسائل کا شکار ہیں اور علاج معالجہ نہ ملنے پر تکالیف کے مارے ہوئے لاچار مریض ڈاکٹرز کو بددعائیں دینے میں مصروف ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہسپتالوں سے ڈاکٹرز کے فسادی ٹولے کو فارغ کیا جائے تا کہ غریب مریضوں کا علاج معالجہ بحال ہو سکے۔

2018ءلوڈ شیڈنگ ختم ہوگی یا نہیں ؟؟؟ اصل صورتحال واضح ہو گئی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) بجلی کی لوڈشیڈنگ 2018ءتک مکمل طور پر ختم ہونے کا امکان نہیں، جیسا کہ وزیراعظم عوام سے وعدہ کر رہے ہیں، اس بارے میں نیپرا نے اصل صورت حال کی وضاحت کی ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا پاور سیکٹر پلانٹس اور ٹرانسمیشن سسٹم کو ڈیل کرتا ہے اس کا کہنا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کی تکمیل 2018ءتک ممکن نہیں ہے، تمام منصوبے مقررہ وقت سے بہت پیچھے جا رہے ہیں، نیپرا کی وضاحت مسلم لیگ (ن) کو پریشان کرے گی جس کا دعویٰ ہے کہ لوڈشیڈنگ 2018ءتک ختم ہو جائے گی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا یہ دعویٰ منصوبوں کے معائنہ پر مبنی ہے۔ لیکن متعلقہ امور کے بارے میں آگاہی حاصل نہیں کی گئی۔ انگریزی اخبار بزنس ریکارڈر اور ڈان کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کا کہنا ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی غفلت کے باعث قومی خزانہ کو پہلے ہی 16بلین روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ کمپنی کا بیشتر ترقیاتی کام تاخیر کا شکار ہے۔

نئے گورنر سندھ نے حلف اُٹھا لیا, اہم شخصیات کی مبارکباد

کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نیوز ایجنسیاں) جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی نے سندھ کے 31 ویں گورنر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔گورنر ہاو¿س میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی سے حلف لیا۔اس سے قبل جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی سرکاری پروٹوکول میں گورنر ہاو¿س پہنچے، جہاں انھیں سلامی دی گئی۔جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کو رواں ہفتے 9 نومبر کو ڈاکٹر عشرت العباد کی جگہ گورنر سندھ مقرر کیا گیا تھا۔صدر مملکت ممنون حسین نے وزیراعظم نواز شریف کی ایڈوائس پر نئے گورنر سندھ کے تقرر کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔گورنر سندھ مقرر کیے جانے کے بعدمیڈیا سے گفتگو میں اپنی ترجیحات کے حوالے سے جسٹس سعید الزماں نے بتایا کہ ان کی سب سے پہلی ترجیح امن و امان کا قیام ہوگا۔ان کا کہنا تھا، ‘حکومت کے ذمہ اہم کام امن و امان کا قیام ہے، جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت اور گورنر پر آتی ہے، اگر کراچی میں امن ہوگا تو یہاں کاروباری سرگرمیاں پھلے پھولیں گی۔’جسٹس سعید الزماں صدیقی سابق چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں، وہ 2008 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر صدارتی امیدوار تھے۔جسٹس سعید الزمان صدیقی نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔سعید الزماں صدیقی یکم دسمبر 1937ءکو لکھنو¿ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم لکھنو سے حاصل کی۔ 1954 ءمیں ڈھاکہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں گریجویشن کی ، جامعہ کراچی سے 1958ءمیں وکالت کی ڈگری لی۔0 196ءمیں بار سے وابستہ ہوئے اور 1963 ئ میں مغربی پاکستان ہائیکورٹ میں انرول ہوئے۔ 1969ء میں سپریم کورٹ سے جڑ گئے۔ وہ بار کے مختلف عہدوں پر بھی فرائض انجام دیتے رہے۔ کراچی ہائی کورٹ بار کے جوائنٹ سیکریٹری منتخب ہوئے۔ 1980ءمیں سندھ ہائیکورٹ کے جج اور 1990ءمیں چیف جسٹس بنے۔ 1992ءمیں سپریم کورٹ کا حصہ بنے۔ یکم جولائی وہ دن ہے جب انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا۔ 26 جنوری 2000ءکو پرویز مشرف دور میں پی سی او کے تحت دوبارہ حلف اٹھانے سے انکار کیا اور عہدہ چھوڑ دیا۔ ترجمان گورنر ہاﺅس نے کہا ہے کہ گورنر سندھ جسٹس ( ر) سعید الزماں صدیقی کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبر ”خرابی صحت کے باعث گورنر سندھ نے مصروفیات منسوخ کردی ہیں “ درست نہیں ۔ ترجمان نے کہا کہ مزار قائد پر جاری تزئین و آرائش کے کاموں کے باعث مزار قائد انتظامیہ کی درخواست پر گورنر سندھ نے مزار قائد پر حاضری کا پروگرام ملتوی کیا ۔دوسری جانب گورنر سندھ کو مبار ک باد دینے کا سلسلہ جاری ہے آج صدر مملکت ممنون حسین ، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، وفاقی وزیر احسن اقبال اور وفاقی مشیر عرفان صدیقی سمیت ججز صاحبان نے انہیں مبارکباد دی ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کا گورنر سندھ سعیدالزمان صدیقی سے ٹیلیفونک رابطہ، تعیناتی پر مبارکباد۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جسٹس (ر) سعیدالزمان صدیقی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کو گورنر سندھ تعینات ہونے پر مبارکباد دی۔ مزید بر آں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے بھی گورنر سندھ سعیدالزمان صدیقی کو مبارکباد دی ہے۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے ٹیلی فون پر جسٹس (ر) سعیدالزمان صدیقی کو گورنر سندھ کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کا سعید الزماں صدیقی جیسی ایماندار، فرض شناس اور محب وطن پاکستان کو گورنر سندھ مقرر کرنا احسن اقدام ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سعید الزمان صدیقی وفاق کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے آئینی فرائض احسن طریقے سے سرانجام دیں گے۔ قبل ازیں سابق گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد علی الصبح نجی پرواز کے ذریعے دبئی روانہ ہوگئے۔سابق گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد اپنا منصب چھوڑنے کے بعد دبئی روانہ ہوگئے،عشرت العباد خان کراچی ایئرپورٹ پر افسردہ دکھائی دیئے۔مختصر وقت میں میڈیا سے مختصر بات چیت کی کہا کہ لوگوں کی محبتیں اور دعائیں سمیٹ کر جارہا ہوں،اگر کسی کی دل آزاری ہو تو معاف کردینا۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ گورنر کا عہدہ کسی دباو¿ کے تحت نہیں چھوڑا،کچھ دن آرام کے لئے دبئی جارہا ہوں، جلد ہی واپس لوٹ آو¿ں گا۔البتہ عوامی حلقوں کی جانب سے یہ سوال ضرور کیا جارہا ہے،کہ 14سال گورنر رہنے کے باوجود آرام کیلئے کیا ان کے پاس پاکستان میں کوئی گھر نہیں؟ یا معاملہ کوئی اور ہے۔قبل ازیںسابق گورنر سندھ عشرت العباد خان نے عبداللہ شاہ غازی اور قائد اعظم کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔سابق گورنر سندھ عشرت العباد خان نے مزار قائد پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی سے کوئی گلہ نہیں۔ ان کا دل صاف ہے۔ سندھ میں 80 سالہ وزیراعلیٰ کے بعد 80 سالہ گورنر آگئے ہیں، صوبے کے دو اہم عہدوں پر وزیراعلیٰ اور گورنر کی عمروں کا فرق ایک بار پھر بڑھ گیا ہے ، موجودہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق گورنر عشرت العباد تقریبا ًہم عمر ہیں ،فرق صرف6 ماہ 7 دن کا ہے، تاہم نئے گورنر کی تعیناتی کے بعد وزیراعلیٰ اور گورنر کی عمروں میں 24 سال کا فرق آگیا ہے جو قائم علی شاہ کے دور میں29 سال تھا۔سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ 80 سال کے پیٹے میں ہیں ،3 بار وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے پر فائز رہے اور رواں سال 26 جولائی کو استعفا دیتے وقت ان کی عمر 82 سال 317 دن تھی۔قائم علی شاہ نے وزارت اعلیٰ کا زیادہ وقت اپنے سے 30 سال کم عمر گورنر سندھ کے ساتھ گزارا ،سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد عمر میں ان سے 30سال چھوٹے تھے، عمر کا یہ فرق ان دونوں عہدوں کے درمیان اب بھی رہے گا۔نئے گورنر سندھ بھی 20 دن بعد80برس کے ہوجائیں گے، یکم دسمبر1937ءکو پیدا ہونے والے جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی اپنی زندگی کی 79 بہاریں دیکھ چکے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ان سے 24 سال چھوٹے ہیں،80 سالہ دونوں رہنماﺅں میں ایک اور قدر مشترک بھی ہے ،دونوں وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے۔مراد علی شاہ بھی ایک وکیل ہیں جبکہ گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعیدالزماں صدیقی بھی وکالت کی سیڑھی چڑھ کر ہی جج اور پھر چیف جسٹس آف پاکستان بنے۔
گورنر سندھ

ترکی نے امریکہ کو دھمکی دیدی

دبئی /انقرہ (آئی این پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ملکی بقا و دفاع پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگیامریکہ نے گولن کو
حوالے نہ کیا تو اسکے ساتھ ہمارے تعلقات سر دمہری کا شکار ہو سکتے ہیں،ہماری جمہوری روایات سے ہم آہنگ صدارتی نظام ملکی ترقی کا باعث بنے گا۔ ترک صدر نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں کہا کہ امریکہ اور روس کے صدارتی نظاموں کا طریقہ کار ذرا مختلف تو ہے لیکن ان سے مدد لی جا سکتی ہے ، ہم اپنی جمہوری اقدار سے ہم آہنگ صدارتی نظام اگر رائج کریں تو یہ ملکی ترقی میں تیزی کا سبب بنے گا جس کی میں بھرپور تائید کرتا ہوں ۔ اردگان نے خود پر آمرانہ طرز عمل اختیار کرنے کے الزامات پر کہا کہ بیرونی دنیا جو کہتی ہے وہ ان کا اپنا نظریاتی نقطہ نظر ہے ، آمر شخص کا کام ملک میں سیاسی ،ثقافتی ،صحافتی اور ادارتی آزادیوں کو سلب کرنا ہوتا ہے ،ترکی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے ملک میں آزادی اظہار کا رواج ہے ، لوگوں کے رہن سہن پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے معاشرے کو زیب نہیں دیتا کہ ہم پابندیاں عائد کرتے پھریں۔ صدر نے کہا کہ اس وقت ترکی غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز ہے ، اور جہاں تک گولن تنظیم کا سوال ہے تو ہمیں اندازہ ہے کہ اس تنظیم نے عرب ممالک میں اپنے قدم مضبوطی سے جما رکھے ہیں۔

نیوز گیٹ سکیورٹی لیک, چوہدری نثار نے پردہ اُٹھا دیا

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی‘نیوز رپورٹر) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انگریزی اخبار کی خبر سیکورٹی لیک نہیں، جھوٹی خبر ہے، چاہتا ہوں اس معاملہ پر انکوائری کے نتائج جلد عوام کے سامنے آئیں تاکہ سیاسی مقاصد رکھنے والے بے نقاب ہوں، ہر الزام وزیراعظم پر لگادیا جاتا ہے، وزیراعلیٰ اور ڈی جی آئی ایس آئی میں تلخ کلامی تو درکنار اختلاف رائے بھی نہیں ہوا، غیر ریاستی عناصر کے بارے میں پالیسی متفقہ ہے، سیاسی مقاصد کیلئے دھرنے دینے والے کوئی اور کام ڈھونڈیں، بلاول غیر سنجیدہ بچہ ہے جس کو سیاست کی ”الف ب“ کا بھی پتہ نہیں۔ جمعہ کو یہاں نادرا ہیڈکوارٹرز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یوم اقبال پر چھٹی تھی ہی نہیں اس لئے چھٹی نہ ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، پہلے ہی چھٹیوں کی بہتات ہے، ہمیں کام کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ چھٹی کا جعلی نوٹیفکیشن جاری ہونے کے معاملہ کی تحقیقات کرے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ، فریب اور بہتان تراشی کا طوفان برپا ہے، ایف آئی اے اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کرے اور جہاں سے یہ اپ لوڈ کئے جاتے ہیں اس کا سراغ لگانے کی ہدایت کی ہے تاکہ یہ سلسلہ بند ہو۔ انہوں نے کہا کہ یوم اقبال کا درست طریقہ یہ ہے کہ ہم اقبال کے حوالہ سے سیمینار کریں اور طلباءاور نئی نسل کو اقبال کی فکر اور سوچ سے روشناس کرائیں۔ پرویز خٹک کے بیان کے حوالہ سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس ملک میں انتشار پھیلانا اور تشدد کی سیاست کرنا چاہتے ہیں ان کیلئے قانون کو ڈکٹیٹر ہونا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں غلط جگہ کھڑا ہوں تو میں ان سے صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ میں تو 32 سالوں سے ایک ہی جگہ (ایک ہی جماعت میں) کھڑا ہوں، وہ اپنا جائزہ لیں وہ کہاں کہاں کھڑے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں کوئی ڈکٹیٹر ہوتا تو وزیراعلیٰ خٹک اور ان کی ٹیم کو اسلام آباد میں جمع نہ ہونے دیتا، وہ یا کوئی اور اگر انتشار، تشدد، لاک ڈاﺅن کیلئے آئیں گے تو قانون حرکت میں آئے گا لیکن اگر سیاسی اجتماع، احتجاج اور دھرنے کیلئے آئیں گے تو ان کیلئے گلیاں اور سڑکیں کھلی ہیں، 31 اکتوبر کو ان کے ساتھ جو ہوا وہ ان کے لاک ڈاﺅن کے اعلان کی وجہ سے تھا، جب یہ اعلان واپس لے لیا تو آئین کے مطابق اور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے تحت ان کے جلسہ کیلئے سارے راستے کھول دیئے۔ افغان خاتون شربت گلہ کے حوالہ سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کو گرفتار کرنے اور اسے جعلی شناختی کارڈ جاری ہونے کے معاملہ کی ان ہاﺅس انکوائری کی جا رہی ہے کیونکہ جعلی شناختی کارڈ کی حامل کسی خاتون کو گرفتار کرنے سے میں نے منع کر رکھا ہے، اس کے باوجود شربت گلہ کو گرفتار کیا گیا، وہ ایک لاچار عورت ہے، نہ وہ جاسوس تھی نہ کوئی بڑی مجرم۔ وزیر داخلہ نے بلاول بھٹو زرداری کے بیانات کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلاول ایک غیر سنجیدہ بچہ ہے جس کو سیاست کی ”الف ب“ کا بھی نہیں پتہ، اسے تو اردو تک نہیں آتی، چاچا چاچا کرکے اپنے والد کی عمر کے لوگوں کی تضحیک کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس طرح اس کی سیاست چمکے گی۔ وزیر داخلہ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی جو ایک بڑی سیاسی جماعت تھی آج اس سطح پر پہنچ گئی ہے کہ 27، 28 سال کا ایک لاعلم بچہ جو اپنے ملک کی زبان تک نہیں سمجھتا اور رومن اردو میں لکھ کر تقریریں کرتا ہے، وہ گری ہوئی باتوں میں دوسروں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو ملک کے قابل احترام سیاستدان تھے، معلوم نہیں بلاول کو کون فیڈ کر رہا ہے، کچھ لوگوں کو میں جانتا ہوں لیکن اس معاملہ پر فی الحال تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، پی پی پی کے معاملہ پر الگ سے ایک پریس کانفرنس کروں گا۔ گورنر سندھ کی تبدیلی کے حوالہ سے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی نہ کسی وقت پر سیاسی اننگز ختم کرنا ہوتی ہے، گورنر کی تبدیلی کا فیصلہ کئی ہفتے پہلے کر لیا گیا تھا۔ شربت گلہ کی گرفتاری پر آواز اٹھانے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے بات نہ کرنے کے این جی اوز کے دوہرے معیار کے حوالہ سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکہ میں زیر حراست ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے میں نے اور وزیراعظم نے ہر ممکن کوشش کی، وزیراعظم نے امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات میں بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کا دوہرا معیار ہے، افغان خاتون کا شناختی کارڈ طریقہ کار کے مطابق بلاک ہونا چاہئے تھا لیکن اسے گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے تھا، میں ان کو ویزہ میں توسیع دینے کے حق میں بھی تھا لیکن معلوم ہوا کہ وہ جانا چاہتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ بنانا بہت بڑا جرم ہے، ماضی میں شناختی کارڈز پیسوں کے عوض بنا کر دیئے جاتے رہے، بلاک کئے گئے شناختی کارڈز کو لمبے عرصہ تک بلاک نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ یہ بھی جرم ہے۔ انہوں نے نادرا حکام کو ہدایت کی کہ بلاک کئے گئے شناختی کارڈز پر تین ماہ کے اندر فیصلے کئے جائیں اور اس معاملہ کو جلد سے جلد نمٹانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ شیخ رشید کی طرف سے ملنے والے خط کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کا خط مجھے ابھی ملا ہے، نان ایشو کو ایشو بنانے کا میرے پاس کوئی علاج نہیں ہے، شیخ رشید کے خط میں انگریزی اخبار کی خبر کے معاملہ پر تشکیل دی گئی کمیٹی کے دو تین ممبران پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، شیخ رشید کو غلط فہمی ہوئی ہے، وہ جس عثمان انور کو کمیٹی کا رکن سمجھ رہے ہیں وہ کوئی اور ہیں، کمیٹی کے رکن عثمان انور ایک نیک نام پولیس آفیسر ہیں اور ایف آئی اے کے دو سال سے آفیسر آف دی ایئر ہیں جبکہ کمیٹی کے ایک اور رکن سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ پیپلز پارٹی کے دور میں سی ڈی اے میں لائے گئے تھے، ہم ان کو نہیں لائے، سپریم کورٹ نے ان کو ریکوزیشن کیا اور وہ تین سال تک رجسٹرار رہے، محتسب اعلیٰ پنجاب اور نیک نام جج کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے جاتے ہیں، وزیراعظم ان کا نام تک نہیں جانتے تھے، نہ کسی کو پتہ تھا کہ ان کی صاحبزادی کسی جگہ پڑھاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائر جسٹس کو کمیٹی کا رکن بننے پر شدید تحفظات تھے، ان کا مو¿قف تھا کہ انہوں نے دیانتداری سے نیک نامی کمائی ہے اور کبھی کسی نے ان پر انگلی نہیں اٹھائی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے کیوں کمیٹی کا سربراہ بنانا چاہتے ہیں جس پر میں نے کہا کہ آپ کی نیک نامی کی وجہ سے ہم آپ کو سربراہ بنانا چاہتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ دشمنی حکومت کے ساتھ تھی لیکن غصہ جسٹس صاحب پر نکالا۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی اخبار کی خبر کے معاملہ پر میں نے انکوائری کی اور میں اس کے نتائج جلد عوام تک پہنچانا چاہتا ہوں، کسی کو ٹھوکر بھی لگتی ہے تو وزیراعظم پر الزام لگایا جاتا ہے، بہتان اور الزام تراشی بہت بڑا گناہ ہے اس سے بچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 6 ماہ پہلے پیشکش کی تھی کہ سپریم کورٹ پانامہ لیکس کے معاملہ پر کمیشن بنا لے، سپریم کورٹ ہی ٹی او آرز بنائے اور جو بھی فیصلہ سپریم کورٹ کرے وہ قبول ہے۔ انہوں نے ہی پیشکش کی کہ سب سے پہلے ان کا احتساب کیا جائے، ہماری طرف سے کوئی چیز چھپائی نہیں جا رہی اور اگر اس معاملہ پر کوئی تاخیر ہوئی ہے تو وزیراعظم کی وجہ سے نہیں بلکہ مخالفت کرنے والوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی اخبار کی خبر کا معاملہ نیشنل سیکورٹی لیک نہیں ہے، یہ جھوٹی خبر ہے، سیکورٹی لیک تب ہوتی اگر کوئی ایسی بات لیک ہوئی ہوتی جو اجلاس میں کی گئی ہوتی۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین تلخ کلامی تو دور کی بات اختلاف رائے بھی نہیں ہوا۔ سیکرٹری خارجہ نے کسی بریفنگ میں پاکستان کے تنہا ہونے کی بات نہیں کی، البتہ یہ کہا کہ دشمن پاکستان کو تنہا کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان تنہا نہیں ہو رہا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انگریزی اخبار کی خبر کی بنیاد ہی غلط ہے۔ تیسری بات خبر میں یہ کی گئی کہ سویلین نے غیر ریاستی عناصر کے معاملہ پر یہ کہا کہ اور عسکری قیادت نے یہ کہا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے دوران 34 اعلیٰ سطحی سیکورٹی اجلاس ہوئے اور ہر اجلاس میں، میں موجود تھا، ان میں غیر ریاستی عناصر کے حوالہ سے تلخی تو دور کی بات کبھی کوئی اختلاف رائے بھی سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں 39 شرکاءتھے ان میں وزراءاعلیٰ اور سول آفیسرز بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر کے حوالہ سے پاکستان کی پالیسی واضح ہے اور ہماری اس حوالہ سے ایک ہی پالیسی ہے، کشمیر میں آزادی کے متوالے کوئی بھی کارروائی کرتے ہیں تو بھارت اسے ہم پر تھوپتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی اخبار کی خبر کے معاملہ پر کمیٹی تحقیقات کر رہی ہے اور ڈان کے ایڈیٹر سے بات کی ہے کہ صحافی کو وطن واپس بلائے، آئندہ ہفتے وہ وطن واپس آ جائیں گے اور کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ اس کی آڑ میں سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ کوئی اور کام ڈھونڈیں، کمیٹی کی تحقیقات میں سب صورتحال سامنے آ جائے گی اور جن کے سیاسی مقاصد ہیں وہ بے نقاب ہوں گے۔
چودھری نثار

قومی سلامتی کا جنازہ نکالنے والوں کو سزا ملنی چاہیے

اسلام آباد (آن لائن‘ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے پانامہ لیکس کی طرح خبر لیکس پر بھی حکومت کی مٹی پا مہم کو ناکام بنانے کے فیصلہ کیا ہے،یہ فیصلہ جمعہ کے روز بنی گالہ میں پاکستان تحریک انصف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہوا، جس میں اسد عمر اور شیریں مزاری سمیت اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی، تحریک انصاف نے آف شور کمپنیوں پر حکومتی موقف کی تبدیلی کو ہواس باختہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ پانامہ سے جان چھڑانے کے لیے میڈیا میں جھوٹ بول رہی ہے،پہلی کی طرح اگلی سماعت پر بھی جواب نہ دیے تو قوم ساری کہانی سمجھ جائے گی، عمران خان اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی خدمت گاروں سے نیوز گیٹ جیسے حساس معاملے کی تحقیق پوری قوم مسترد کر چکی ہے، پانامہ کی طرح خبر لیکس میں بھی شریف خاندان کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ وزیراعظم کے آنگن سے ریاستی اداروں پر سنگ ہاری کی جائے اور قوم خاموشی سے تماشا دیکھتی رہے، خبر لیکس بھی پانامہ لیکس کی طرح قومی مسئلہ ہے، خبر لیکس سے بھاری قومی سلامتی کا جنازہ نکالنے کی کوشش کی گئی جن کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی طرح خبر لیکس کے معاملے کو دبنے نہیں دیں گے، اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت اور موثر حکمت عملی کے تحت قومی سلامتی کے دشمنوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ اجلاس کے شرکاکا کہنا تھا کہ حکمران خاندان کے آف شور کمپنیوں پر متضاد بیانات آئے اور اب سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) آف شور کمپنیوں کی ملکیت پر اپنے موقف سے پھر گئی ہے جس پر ان کی حواس باختگی ظاہر ہے۔ مسلم لیگ (ن) والے میڈیا میں کہی باتیں عدالت میں کہنے سے ڈرتے ہیں اور وزیراعظم کے ساتھیوں کے پاس دفاع میں کہنے کیلئے اب کچھ نہیں ہے۔ اگر وزیراعظم کے پاس مناسب جواب ہوتا تو جواب مل چکے ہوتے۔ اجلاس کے شرکانے اتفاق کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر بھی جواب نہ دئیے گئے تو قوم پوری کہانی سمجھ جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
عمران خان

فوج اور عوام کی قربانیاں, آرمی چیف کا اہم بیان سامنے آگیا

سوات(آئی این پی)آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوجی چھاﺅنی،آرمی پبلک سکول اور سیدو شریف میں شیخ زیدہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا،آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ علاقے میں فوجی چھاﺅنی کے قیام سے ترقی کا دور شروع ہوگا اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوجی چھاﺅنی،آرمی پبلک سکول کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔آرمی چیف نے سیدوشریف میں شیخ زیدہسپتال کا افتتاح بھی کیا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں فوجی چھاﺅنی کے قیام سے ترقی کا نیا دور شروع ہوگا،صحت کی صورتحال بہتر ہوگی اورمعاشی سرگرمیاں بڑھیں گی،سوات میں امن فوج اور یہاں کی عوام کی قربانیوں کی بدولت قائم ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف نے سوات میں فوجی چھاونی کاسنگ بنیاد رکھا، ترجمان کے مطابق آرمی چیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوات مین امن بے پناہ قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے، فوجی چھاونی کے قیام سے نیا دور شروع ہو گا، صحت کی صورتحال بہتر ہوگی اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گے،لوگوں کو صحت، تعلیم اور روزگار کے مواقع ملیں گے، ترجمان کے مطابق آرمی چیف کو جی او ای سوات میجر جنرل آصف غفور نے بریفنگ بھی دی اور آرمی چیف تقریب کے دوران قبائلی عمائدینمیں گھل مل بھی گئے۔ آرمی چیف نے جوانوں سے ملاقات بھی کی اور ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور جذبے کو سراہا۔

عالمی سطح پر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تشویش ,سرتاج عزیز کے اہم بیان سے ہلچل

اسلا م آباد(آئی این پی)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات 70 سال پرانے ہیں ان میں اتار چڑھاﺅ آتے رہے ہیں ‘ عالمی سطح پر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تشویش پائی جاتی ہے ‘ امریکہ کی بھارت نواز پالیسی 90 کی دھائی سے چل رہی ہے۔ وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات 70 سال پرانے ہیں ۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاﺅ آتے رہے ہیں۔ عالمی سطح پر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تشویش پائی جاتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی معاہدے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان تشویش ناک ہے۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ 1990ءسے ہی امریکہ کی بھارت نواز پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ٹرمپ نے مسلمانوں کیخلاف زہر اگلنا شروع کردیا, خواتین پر حملے

نیویارک، واشنگٹن، برلن (سپیشل رپورٹر سے‘ مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر منتخب ہونے کے فوری بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا اور مسلمان مخالف بیانات کو ایک مرتبہ پھر اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا اور اس کا لنک بھی سوشل میڈیا پر شیئرکردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی آفیشل ویب سائٹ پر مسلمانوں پر مکمل پابندی کی تجویز کے حوالے سے بیان کو دوباہ پوسٹ کر دیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی انتخابات میں حیران کن کامیابی کے بعد امریکا کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں باحجاب مسلم لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔یونیورسٹی کی باحجاب مسلم لڑکیوں پر حملوں کی رپورٹ سامنے ا?نے پر کیلی فورنیا کی انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات شروع کردیں، جب کہ اس سے قبل بھی سان ڈیاگو اسٹیٹ یونیورسٹی میں باحجاب مسلم طالبات پر حملے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔امریکی پولیس اور انتظامیہ کے مطابق اور بدھ اور جمعرات کے روز کیلی فورنیا اور سان ڈیگو کی یونیورسٹیز میں باحجاب مسلم طالبات پر حملے کیے گئے، جن کی تفتیش جاری ہے۔پولیس کے مطابق سان ڈیاگو یونیورسٹی کیمپس کی باحجاب مسلم لڑکیوں پر کیمپس کے قریب پارکنگ پلازہ میں حملہ کیا گیا، حملہ آور لڑکیوں سے گاڑی کی چابیاں چھین کر فرار ہوگیا، بعد ازاں حملہ متاثر لڑکیوں کی گاڑی بھی غائب ہوگئی۔نارتھ کیرولاینا میں بھی سان جوز اسٹیٹ یونیورسٹی کے قریب پیدل چلنے والی باحجاب مسلم خاتون پر سفید فام نوجوان امریکی نے حملہ کردیا، خاتون نے بتایا کہ حملہ آور سفید فام نوجوان تھا، جنہوں نے خاتون کے پیچھے سے حملہ کرکے حجاب اتار دیا۔خاتون پر حملے کے بعد کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل کمالا ہارس نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو الرٹ جاری کردیا۔ادھر لوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی میں بھی ایک 18 سالہ باحجاب مسلم طالبہ پر 2 امریکی نوجوانوں کے حملے کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں، پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ان پر لوزیانا یونیورسٹی کیمپس میں ٹرمپ کی کامیابی کے چند گھنٹے بعد ہی پیدل چلنے کے دوران حملہ کیا گیا۔ امریکہ کے مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے خلاف احتجاج جاری ہے جبکہ ریاست اوریگون کے شہر پورٹ لینڈ میں مظاہروں نے پرتشدد صورتحال اختیار کر لی ہے۔پورٹ لینڈ میں سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے دکانوں اور گاڑیوں کی شیشے توڑے ہیں۔ مظاہرین نے ایک بڑے کوڑا دان کو نذر آتش کر دیا جبکہ پولیس پر کریکرز پھینکے۔پولیس نے ٹرمپ مخالف احتجاج کو ہنگامے قرار دیا ہے۔ افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر جان نکلسن نے کہاہے کہ انہیں اپنا مشن جاری رکھنے کے لیے آئندہ برس بھی کم از کم بارہ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہے لیکن کیا ڈونلڈ ٹرمپ ان کا یہ مطالبہ مانیں گے؟میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن ایک’فوجی مشیر‘ ہیں اور واشنگٹن کی نئی قیادت کو وہ صرف اپنی خواہشات اور مطالبات سے ہی آگاہ کر سکتے ہیں۔ جرمن دارالحکومت برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ کامیابی کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ موجودہ اسٹریٹیجی کو جاری رکھا جائے۔ امریکہ کے مختلف شہروں میں صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مختلف شہروں میں تعصب اورنفرت انگیزوال چاکنگ کی گئی ہے،نیویارک یونیورسٹی کے ٹینڈم اسکول آف انجینئرنگ میں نمازکی جگہ پر بھی تحریر پائی گئی ، مختلف واقعات میں غیر ملکیوں سے نفرت کا اظہار کیا گیا ہے،مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی صدارت نسلی اور صنفی تقسیم پیدا کرے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے مختلف شہروں میں صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔مختلف شہروں میں تعصب اورنفرت انگیزوال چاکنگ کی گئی ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کابینہ کے عہدے پر کرنے کی جانب توجہ مبذول کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں آئندہ چار برسوں کے دوران امریکہ کی خارجہ پالیسی مرتب اور عمل درآمد ہوگی،ممکنہ وزراءکے نام بھی سامنے آ گئے ہیں ،وزیر خارجہ کے لئے نیوٹ گنگرچ ،باب کورکر،جان بولٹن ،وزیر دفاع کےلئے ،جیف سیشنز،سابق سینیٹر جِم ٹیلنٹ، اور قومی سلامتی کے سابق مشیر، اسٹیفن ہیڈلے کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ اسٹیون نیوشن وزیر خزانہ ہونگے ۔امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ جن امور پر دھیان دے گی، ان میں عالمی دہشت گردی، مشرق وسطی میں عدم استحکام، روسی سرحد کے ساتھ مشرقی یورپ میں کشیدگی، چین کا بڑھتا ہوا فوجی اور معاشی اثر و رسوخ شامل ہیں۔نو منتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی کے بعد 100 روزہ ایکشن پلان جاری کردیا، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایکشن پلان احتساب اور واشنگٹن میں تبدیلی لانے کا معاہدہ ہے۔100 روزہ ایکشن پلان کرپشن کو ختم کرنے کیلئے چھ اقدامات سے شرو ع ہو تا ہے۔ جس میں امریکی کارکنوں کی حفاظت، سیکیورٹی اور قانون کی بالادستی جیسے نکات بھی شامل ہیں۔ ایکشن پلان میں وائٹ ہاوس حکام کی بیرون ملک حکومتوں کی جانب سےلابنگ کرنے پر تاحیات پابندی۔ بیس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کا انخلا۔ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات۔ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ سے واپسی، سکریٹری خزانہ کو چین پرکرنسی کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کرنے والا ملک قراردینے کی ہدایت اور صدر باراک اوباما کی جانب سے جاری کیے گئے غیر قانونی احکامات کو منسوخ کرنا شامل ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمپ نے کانگریس کا دورہ کیا اور سینیٹ میں قائد ایوان سے ملاقات کی اس موقع پر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسپیکر ایوان نمائندگان پال ریان سے بھی ملاقات کی۔امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر، بارڈر سیکورٹی اور روزگار کی فراہمی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس اور کانگریس مل کر امریکی عوام کے لیے بہترین اقدامات کریں گے۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی خبریں سامنے آتے ہی ملک بھر میں اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں پر حملوں کا آغاز ہوگیا۔ امریکہ کے متعدد شہروں میں افریقی، ہسپانوی اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جرائم کی لہر چل پڑی ہے جبکہ مسلمانوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف شہروں میں حجاب پہننے والی مسلمان خواتین پر حملے کئے گئے ہیں۔سان ڈیاگو سٹیٹ یونیورسٹی میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے غنڈوں نے ایک مسلمان طالبہ پر حملہ کردیا اور اس پر تشدد کے بعد اس کا بٹوہ اور موبائل بھی فون چھین کر فرار ہوگئے۔ اس طالبہ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں نعرے لگانے والے غنڈوں نے ان پر محض اس وجہ سے حملہ کیا کہ انہوں نے حجاب پہن رکھا تھا۔ درجنوں مسلمان خواتین کی جانب سے پولیس کو شکایت درج کروائی گئی ہے کہ راہ چلتے افراد نے ان کے سروں سے حجاب چھین لئے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ اس سے پہلے نفرت پر مبنی جرائم کا اتکاب عموماً شدت پسند مرد ہی کرتے تھے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد یہ تبدیلی بھی آئی ہے کہ خواتین بھی ان جرائم کی طرف مائل ہورہی ہیں۔ ایک مسلمان خاتون ماہا عبد اللہ غواب نے بتایا کہ وہ وال مارٹ کے ایک سٹور میں شاپنگ کررہی تھیں کہ ایک سفید فام خاتون ان کی جانب بڑھی اور ان کے سر سے حجاب چھین لیا۔ پھر یہ خاتون پھنکارتے ہوئے بولی ”اب اس کی اجازت نہیں ہے۔ اب تم اسے سر پر نہیں لے سکتیں بلکہ اس کا پھندا بنا کر خود کشی کرسکتی ہو۔“سکول جانے والی مسلمان طالبات کا کہنا ہے کہ وہ حملوں کے خوف سے حجاب پہنتے ہوئے ڈرنے لگی ہیں۔