لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ آج ابوظہبی کے شیخ زید کر کٹ سٹیڈیم میں میں شروع ہوگا‘ پاکستان کو سیریز میں 1-0کی برتری حاصل ہے‘ پاکستانی سکواڈ میں دو تبدیلیوں کا امکان ہے‘ بابر اعظم کی جگہ تجربہ کار بلے باز یونس خان جبکہ نوجوان سپنر محمد نواز کی جگہ آف سپنر ذوالفقار بابر کو شامل کئے جانے کا امکان ہے،شیخ زید کر کٹ سٹیڈیم میں ابھی تک پاکستان ناقابل شکست ہے پاکستان نے شیخ زید سٹیڈیم میں ابھی تک 8ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں جن میں سے 4میں پاکستان نے فتح اور 4میچز ڈرا ہوئے۔ مصباح الحق آج کالی آندھی کے خلاف شیڈول دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی طرف سے بطور کپتان زیادہ ٹیسٹ کھیلنے کا عمران خان کا ریکارڈ برابر کر لیں گے۔ قومی ٹیم ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز کی طرح ٹیسٹ سیریز میں بھی کالی آندھی کو کلین سویپ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی سکواڈ میں دو تبدیلیوں کا امکان ہے۔ بابر اعظم کی جگہ تجربہ کار بلے باز یونس خان جبکہ نوجوان سپنر محمد نواز کی جگہ آف سپنر ذوالفقار بابر کو شامل کئے جاسکتے ہیں۔پاکستانی ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ دوسرے میچ میں بھی جیت کاجذبہ لیکرہی میدان میں اتریں گے اورسیریزجیتنے کی بھرپورکوشش کر ینگے ، سپنر ز کا کردارانتہائی اہم ہوگا۔ویسٹ انڈین قائدجیسن ہولڈرنے کہا ہے کہ اب غلطی کاموقع نہیں ہے مربوط حکمت عملی سے پاکستانی بیٹنگ لائن کوبڑاسکوربنانے سے روکیں گے۔دوسری جانب د ونوں ٹیموں کے مابین ابھی تک 47ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں جن میں 17میں پاکستان ،15میں ویسٹ انڈیز اور 15میچ بغیر کسی نتیجے پر ختم ہوئے ۔مصباح الحق آج کالی آندھی کے خلاف شیڈول دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی طرف سے بطور کپتان زیادہ ٹیسٹ کھیلنے کا عمران خان کا ریکارڈ برابر کر لیں گے۔ عمران خان کو ملک کی طرف سے بطور کپتان زیادہ ٹیسٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے انہوں نے 1982ءسے 1992ءکے دوران 48 ٹیسٹ میچز میں ٹیم کی قیادت کر رکھی تھی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔، مصباح نے 2010ءمیں ٹیم کی قیادت کی ذمہ داری سنبھالی تھی اور وہ اب تک 47 ٹیسٹ میچز میں ٹیم کی کپتانی کر چکے ہیں، مصباح آج جمعہ کو ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں شرکت کے ساتھ ہی عمران خان کا بطور کپتان زیادہ ٹیسٹ کھیلنے کا ریکارڈ برابر کر لیں گے۔ عمران خان کی زیر قیادت پاکستان نے 48 ٹیسٹ کھیلے جس میں گرین شرٹس 14 میں کامیاب رہی جبکہ مصباح پہلے ہی پاکستان کے کامیاب ترین کپتان کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں، ان کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم اب تک 47 میں سے 23 میچز جیت چکی ہے۔
All posts by Daily Khabrain
گورنر سندھ پر الزامات , نئی سیاسی جنگ کا آغاز
کراچی (وحیدجمال سے) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کرپشن سے لیکر سازشیں کرنے تک کے سنگین الزامات سمیت گورنر سندھ عشرت العباد خان کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا جنہیں گورنر سندھ کے ترجمان کی جانب سے نہ صرف الزامات کی تردید کی بلکہ حملہ کرتے ہوئے مصطفی کمال کو سیاسی سفر میں اپنی ناکامی کی وجہ سے ذہنی انتشار کا شکار بتایا گورنر سندھ پرویز مشرف کے دور اقتدار سے گورنر سندھ کے 2002سے منصب پر ہیں انہوں نے 14سال کے طویل عرصے گورنر سندھ نے پرویز مشرف کے دور اقتدار سے لیکر جنرل راحیل شریف تک سابق صدر آصف زرداری سے لیکر میاں نواز شریف تک عسکری اداروں کے متعدد سربراہان نے بھی ان پر اعتماد کیایہ نہایت بااخلاق دھیمے مزاج ملنسار طبیعت کے مالک ہیں گذشتہ روز گورنر سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کے جو پنڈورہ بکس کھولا ہے اس سے کرایچ کی سیاست میں ہلچل مچادی ہے کراچی میں ایک سیاسی نئی جنگ کاآغاز ہوگیا جو نتیجہ خیز ثابت ہوسکتا ہے۔حالیہ ایک سیاسی جماعت کے مرکز سے تقریب پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ اسلحہ برآمد کے بارے بتایا کہ اسلحہ فون سے مقابلے کیلئے رکھا گیا تھا اس کی خریداری میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کانام سامنے آیا ہے ایم کیوایم میں دھڑے بندی کے بعد کراچی کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی 22اگست کے بعد ایم کیوایم کے چار دھڑے سامنے آئے ہیں جو صرف بیان بازی تک محدود ہیں ایم کیوایم کی تقسیم کے بعد اس کی ذیلی تنظیموں میں بھی دھڑے بندی شروع ہوچکی ہے اس کے اثرات کراچی کے بلدیاتی اداروں میںبھی نظر آرہے ہیں جہاں ایک دوسرے کے خلاف دفتر انتظامی کارروائیاں کی جارہی ہیں اسٹیبلشمنٹ کے حلقے ڈاکٹر عشرت العباد کے بارے یہ رائے رکھتے ہیں کہ کراچی میں جاری آپریشن کی کامیابی میں جہاں بنیادی کردار رینجرز سے باخبر ہیں ان کی باریکیوں سے واقف ہیں گورنر سندھ کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ کراچی میں سانحات میں ملوث کرداروں کی سیکیورٹی ادارون سے تحقیقات کرانے کی شروعات کرکے مثال قائم کریں ان سانحات میں ملوث ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔
ناپاک سازشین ناکام بنانے کا عزم۔۔۔
لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے خےبر پختونخوا کے سابق گورنر اورمسلم لےگ(ن) کے سےنئر رہنماءسردارمہتاب خان عباسی نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے اورملک کی ترقی اورخوشحالی کےلئے سب نے ملکرکام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”مےں“ کی روش نے ملک کا بے پناہ نقصا ن کےا ہے۔ ملک کو آگے لے جانے کےلئے ”ہم“ کے راستے پر چلنا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) کی حکومت نے ہمےشہ رواداری، شائستگی اور قومی ےکجہتی کو فروغ دےا ہے۔ اربوں روپے کی لاگت سے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے لیکن بعض سےاسی عناصر پاکستان کی ترقی روکنے کے درپے ہےں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے شفافےت کے ساتھ منصوبوں کو مکمل کےا ہے۔ ہم پر کوئی بھی کرپشن کے حوالے سے انگلی نہےں اٹھاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے عوام کے فلاحی منصوبوں کو شفافیت اورتیز رفتاری سے مکمل کیا ہے اور آج پاکستان ترقی اورخوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ آئندہ 18 ماہ میں عوام کی خدمت کے نئے ریکارڈ قائم کریں گے۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف سے چائنہ فرسٹ میٹالرجیکل گروپ کے وائس چیئرمین گا¶جزہا¶کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی-چینی گروپ نے پنجاب کے واٹر سیکٹر میں سرمایہ کاری پر دلچسپی کا اظہار کیا-وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک سے پاکستان اور چین کی لازوال دوستی کو نئی جہت ملی ہے اورچین پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں قدم سے قدم ملا کر چل رہا ہے -انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان بھر میں منصوبوں پر انتہائی برق رفتاری سے کام جاری ہے – سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبے ریکارڈ مدت میں مکمل ہونے جا رہے ہیں اوراقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان سمیت پورے خطے کی تقدیر بدل دے گا – وزیراعلی نے کہا کہ پنجاب میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں -چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے واٹر سیکٹر کی بہتری کیلئے سرمایہ کاری میں دلچسپی کا خیر مقدم کرتے ہیں-چینی گروپ انڈسٹریل ویسٹ ٹریٹمنٹ ، سینی ٹیشن اور سیوریج کی بہتری کیلئے بھی تعاون کا جائزہ لے- وزیر اعلی نے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ، کمیٹی چینی سرمایہ کاروں کی تجویز کا جائزہ لیکر قابل عمل سفارشات پیش کرے گی -وائس چیئرمین چینی گروپ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی شہباز شریف نے چین اور پاکستان کے مابین دوستی کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کیلئے مثالی کردار ادا کیا ہے۔ پنجاب میں سی پیک کے تحت منصوبوں کی شفافیت اور تیز رفتار ی سے تکمیل پر خوشی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ واٹر سیکٹر میں پنجاب حکومت کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زےرصدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس مےںہونہار طلبا و طالبات مےں لےپ ٹاپ کی فراہمی کے پروگرام کا جائزہ لےاگےا۔وزےراعلیٰ شہبازشرےف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو جدےد علوم سے آراستہ کرکے بااختےار بناناپنجاب حکومت کا مشن ہے ۔اربوں روپے کی لاگت سے مےرٹ کی بنےاد پر ہونہار طلبا و طالبات مےں لاکھوں لےپ ٹاپ تقسےم کےے جاچکے ہےں ۔قوم کے بچے اوربچےوں کو جدےد علوم سے آگاہی دےنے کےلئے وسائل کی فراہمی سود مند سرماےہ کاری ہے ۔آئندہ ڈےڑھ سال مےں نوجوانوں کو مےرٹ کی بنےاد پر مزےد لاکھوں لےپ ٹاپ دےئے جائےں گے۔انہوںنے کہا کہ ہونہار طلبا و طالبات مےں لےپ ٹاپ کی تقسےم جدےد علوم کے فروغ کی جانب اہم قدم ہے ۔لےپ ٹاپ کی تقسےم کا پروگرام نوجوانوں کی تعلےم اورانہےں بااختےار بنانے کے حوالے سے اتنہائی اہمےت کا حامل ہے ۔وزےراعلیٰ نے اگلے مرحلے مےں لےپ ٹاپ کی خرےداری اور تقسےم کے عمل مےں تاخےر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی تعلےم و تربےت کے حوالے سے لےپ ٹاپ کی تقسےم کے پروگرام مےں تاخےر کسی صورت قابل برداشت نہےں۔ محکمہ ہائر اےجوکےشن کو لےپ ٹاپ کی فراہمی کے پروگرام مےںاپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہےے تھی۔ انہوںنے کہاکہ مفاد عامہ کے اس انتہائی اہمےت کے منصوبے کو تےزرفتاری سے آگے بڑھانا ہے۔ پاکستان کامستقبل انفارمےشن ٹےکنالوجی سے وابستہ ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبے مےں آئی ٹی کے فروغ کے حوالے سے موثر اقدامات کےے ہےں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے گلگت بلتستان کے وزےراعلیٰ حافظ حفےظ الرحمان نے ملاقات کی۔گلگت بلتستان کے وزےراعلیٰ نے پاکستان مسلم لےگ(ن)،پنجاب کا بلامقابلہ صدر منتخب ہونے پر وزےراعلیٰ شہباز شرےف کو مبارکباد دی۔وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان مےں بسنے والے عوام ہمارے بہن بھائی ہےں ۔پنجاب حکومت گلگت بلتستان کے عوام کو تعلےم اورصحت کے ساتھ دےگر شعبوں مےں تعاون جاری رکھے گی۔انہوںنے کہا کہ پنجاب کے تعلےمی اداروں اورمےڈےکل کالجوں مےں گلگت بلتستان کے بچوں و بچےوں کے لئے خصوصی کوٹہ مقرر کےاگےاہے اور گلگت بلتستان کے بچوں اوربچےوں کو اعلی تعلےم کےلئے خصوصی وظائف بھی دےئے جا رہے ہےں اور گلگت بلتستان حکومت کو پنجاب حکومت سی ٹی سکےن مشےن بھی فراہم کرے گی اورپنجاب حکومت کے ان اقدامات سے بھائی چارے، یکجہتی اور یگانگت کو فروغ ملا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ عوام کی خدمت مےری زندگی کا مشن اورخدمت کی سےاست ہی مسلم لےگ(ن) کا اوڑھنا بچھونا ہے۔پاکستان کے مفادات کا تحفظ سب سے زےادہ مقدم ہے ۔ پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کےلئے ہم سب نے ملکرکام کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ذاتی مفادات کی خاطر عوام کو گمراہ کرنے والے بعض سےاسی عناصر پہلے بھی ناکام رہے اورآئندہ بھی ناکام ہوں گے۔عام انتخابات کے بعد بلدےاتی الےکشن گلگت بلتستان، آزاد کشمےراورضمنی انتخابات مےں بھی ان عناصر کو شکست ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا سےاست نے 2014ءمےں پاکستانی معےشت کا دھڑن تختہ کےا۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنے کی باتےں ملک کی ترقی اورعوام کی خوشحالی کا سفر روکنے کی سازش ہے۔ باشعور عوام اب کسی کوروشن اورخوشحال پاکستان کی جانب سفر مےں ر خنہ نہےں ڈالنے نہےں دےں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں ملک ترقی کا سفر تیزی سے طے کر رہا ہے اور آئندہ 18 ماہ میں ملک کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ ملک سے اندھیرے ختم ہو جائیں گے اور پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔ آج ملک بھر میں تمام ترقیاتی منصوبے چاہے وہ میٹرو بس ہو ، لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین ہو، سیف سٹی پراجیکٹ ہو یا توانائی کے منصوبے، یہ تمام منصوبے شفافیت کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں۔ ترقی کے عمل کو روکنے اور اسلام آباد کو بند کرنے والوں کی ناپاک سازشیں ناکام ہوں گی۔
سپریم کورٹ کا اہم اقدام, نوازشریف سمیت فریقین مشکل میں
اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی ‘کرائم رپورٹر) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پرتحریک انصاف، جماعت اسلامی اورعوامی مسلم لیگ کی آئینی درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ دھرنا روکنے کی درخواست قبل از وقت قراردیکر مسترد کردی،۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور دیگر رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ حکومتی وزراء خواجہ آصف اور سعد رفیق اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز بھی سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود تھے۔سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے ابتدائی دلائل دیئے، اس موقع پر بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا جوڈیشل کمیشن کی اجازت نہ دی جائے، پارلیمنٹ موجود ہے یہ لوگ وہاں جائیں جبکہ طارق حسن ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ پورا شہر رو رہا ہے کہ اسلام آباد بند نہ کیا جائے ،جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کام بھی ہم کریں، ہم کسی سیاسی مسئلے میں نہیں پڑیں گے لیکن انتظامیہ شہریوں کو ان کے حقوق دینے میں ناکام رہی تو مداخلت کریں گے جبکہ فریقین کو سن کر پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ جسٹس عارف خلجی حسین کا کہنا تھا کہ عدالت کو کوئی دھمکی نہیں دے سکتا۔ جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم نواز شریف، اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر، حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔بعدازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں نااہلی کیس کی سماعت شروع ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج تاریخی دن ہے،نیب سمیت تمام اداروں کی خاموشی کے بعد عدالت سے رجوع کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا،یہ خوشی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو طلب کیا، قانونی راستہ ڈھونڈنا ہماراحق ہے، لیکن جب انصاف نہیں ملتا تو احتجاج کرنا بھی سیاسی جماعت کا حق ہے۔ آج سپریم کورٹ نے بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم اٹھا لیا ہے ،امید کرتے ہیں کہ جب پاناما لیکس کا کیس شروع ہو گا تو وہ چیزیں بھی سامنے آئیں گی جو اب تک پوشیدہ تھیں۔ان کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے سے احتجاج ختم نہیں ہو گا ،یہ احتجاج وزیراعظم اور ان کے اداروں کے خلاف ہے جو کہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس شروع ہونے کے بعد اب احتجاج کو اور بھی زور ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزرا کہتے رہے ہیں کہ پاناما لیکس کا کیس ختم ہو جائے گا ،اربوں روپے کی چوری کا کوئی سوال نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات میں پارلیمنٹ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا لیکن شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کردیا جو کہ بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہاکہ میگناکارٹا میں بادشاہ کو قانون کے تابع بنایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو جب انصا ف نہیں ملتا تو پھر پر امن احتجاج کرنا اس کا آئینی حق ہے ،ہم قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ پر امن احتجاجی عمل جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے ہمارے ٹیکسوں سے چلتے ہیں اورادارے کمزور ہونے سے کرپشن زیادہ اور مضبوط ہونے سے کم ہوتی ہے ،پاناما لیکس جیسے بڑے سکینڈ ل کے بعد نیب ،ایف بی آر اور دیگر اداروں نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بہانے مار ے کہ ہمارے پاس بادشاہ کا احتساب کرنے کے لیے قانون ہی نہیں ہے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نظریے کی بات کر رہے ہیں ، یہ لڑائی عمران خان کی ذاتی نہیں ہے، پاکستان کے عوام کرپشن سے تنگ ہیں۔ 2014 کا دھرنا بہت کامیاب تھا، اس وقت کی تحریک انصاف اور اب کی پی ٹی آئی میں زمین آسمان کا فرق ہے، مختلف جماعتوں کے قائدین اور عوام کو دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کی اپیل کر رہے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پانامہ لیکس پر میری درخواست پر سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو نوٹس جاری کیا ہے ، غلط گوشوارے جمع کرانے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمران نیشنل سیکورٹی کے معاملے پر بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ، اب پرویز رشید کی قربانی دیں یا نہ دیں ، 20 کروڑ لوگوں کا کیس خود لڑوں گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے، آج جمہوریت کا آئینی اور قانونی امتحان ہے، وزیراعظم نے غلط گوشوارے جمع کرائے، نااہل قرار دیا جائے ، نواز شریف کو نااہل کرنا ہو گا یا ان 9 اراکین کو واپس لایا جائے جنہوں نے غلط گوشوارے جمع کرائے۔ان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 کسی کی اہلیت اور نااہلیت کا بنیادی آرٹیکل ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکمران نیشنل سیکورٹی کے ایشو پر بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ، اب پرویزرشید کی قربانی دیں یا نہ دیں ، میں 20 کروڑ لوگوں کا کیس خود لڑوں گا۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، عدالت قوم کو مایوس نہ کرے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پانامہ پیپرز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کارروائی کے آغاز کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ اب الیکشن کمیشن، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے لایا جا چکا ہے میں آئین کی پاسداری، قانون کی حکمرانی اور مکمل شفافیت پر کامل یقین رکھتا ہوں۔ عوام کی عدالت تو پے در پے فیصلے صادر کر رہی ہے بہتر ہوگا کہ عدالت کے فیصلے کا انتظار بھی کر لیا جائے۔جمعرات کو یہاں جاری کئے گئے ایک بیان میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ میں پانامہ پیپرز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کاروائی کے آغاز کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتا ہوں ¾پانامہ رپورٹس کے آغاز ہی سے اپوزیشن کے کسی بھی مطالبے سے پہلے میں نے سپریم کورٹ کے معزز ریٹائرڈ جج صاحبان پر مشتمل کمیشن کا اعلان اسی جذبے کے ساتھ کیا تھا کہ شفاف تحقیق کے ذریعے اصل حقائق قوم کے سامنے آجائیں۔ اس کے جواب میں واحد مطالبہ یہ سامنے آیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں حاضر سروس جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔ میں نے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر یہ مطالبہ بھی تسلیم کر لیا۔تاہم اس کے ساتھ ہی ٹی او آرزکا تنازعہ شروع کر کے سپریم کورٹ کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کی روشنی میں حکومت نے متفقہ ٹی او آرزکی تیاری کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی کے ارکان کی تعداد کا تعین کرتے ہوئے پارلیمان میںحکومت کی واضح عددی برتری کے باوجود اپوزیشن کو برابر نمائندگی دی گئی لیکن ہماری ان تمام تر کوششوں کے باوجود اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ اسی دوران حکومت نے سپریم کورٹ کے خط کی روشنی میں 1956ءکے کورٹ آف انکوائری ایکٹ کو تبدیل کرنے اور کمیشن کو مزید موثر اور طاقتور بنانے کے لئے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا لیکن مسلسل منفی رویہ جاری رکھتے ہوئے مسلمہ آئینی اور قانونی تقاضوں کے برعکس ایک متوازی بل پیش کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر دو بار قوم سے خطاب کرنے کے علاوہ میں نے قومی اسمبلی کے ایوان میں بھی اپنا تفصیلی موقف پیش کیا لیکن دوسری جانب سے حکومت کی نیک نیتی پر مبنی تمام کوششوں کو سبوتاڑ کرتے ہوئے اس کی شفاف اور بے لاگ تحقیقات کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں ڈالی گئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ اب الیکشن کمیشن، لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے لایا جا چکا ہے میں آئین کی پاسداری، قانون کی حکمرانی اور مکمل شفافیت پر کامل یقین رکھتا ہوں۔ عوام کی عدالت تو پے در پے فیصلے صادر کر رہی ہے بہتر ہوگا کہ عدالت کے فیصلے کا انتظار بھی کر لیا جائے۔
ملک میں جمہوریت رہے گی یا بادشاہت؟ نیا پاکستان زیادہ دور نہیں
فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خاں کی فیصل آباد آمد پر قائدین نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ فیصل آباد پہنچنے پر عمران خاں نے پارٹی عہدیداران، رہنماﺅں، ورکروںا ور مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں اور ڈسٹرکٹ بار میں وکلاءصاحبان سے خطاب کیااور کہا کہ مجھے پتہ نہیں تھا کہ ڈسٹرکٹ بار روم جلسہ کی صورت اختیار کر جائے گا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے کپتان عمران خاں نے کہا کہ وکلاءبرادری کی ملک کےلئے بہت قربانیاں ہیں اور وکلاءصاحبان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور 2نومبر کو اسلام آباد میں ہونےوالے احتجاج اور دھرنے میں میرا بھر پور ساتھ دیا جائے دو نومبر کو فیصلہ کن احتجاج ہو گا اور فیصلہ ہو گا کہ جمہوریت رہے گی یا بادشاہت؟وکلاءملک کےلئے آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ ایشو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ مگر نواز شریف نہ صفائی دیتے ہیں اور نہ ہی استعفیٰ دیتے ہیں۔ جمہوریت میں وزیراعظم جواب دہ ہوتا ہے مگر وہ جواب نہیں دے رہے اور نہ ہی تلاشی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ چھ بار اقتدار میں آئی مگر فیصل آباد میں ہائی کورٹ بینچ کیوں نہیں بنایا گیا اور دوسرا مسئلہ کرپشن کا ہے لوگوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے لوگوں کو انصاف بھی نہیں مل رہا لوگ درخواستیں اٹھائے ایم این اے اور ایم پی اے کے پیچھے پھرتے ہیں فیصل آباد کے لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ان ممالک کی پالیسی اپنائی ہے جن میں گورنر سسٹم موجود ہے اور وہاں بلدیاتی نظام کام کرتا ہے مگر یہاں نہ کام ہوتا ہے اور نہ لوگوں کو انصاف ملتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں اداروں میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔ جتنے ادارے مضبوط ہوں گے کرپشن کم اور خوشحالی زیادہ ہو گی جہاں ادارے مضبوط نہ ہوں وہاں انصاف، علاج اور انفراسٹکچر نہیں ہوتا۔ بےروز گاری ہوتی ہے ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کے بعد عمران خاں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، سابق گورنر چوہدری سرور، چوہدری اعجاز اور دیگر پارٹی قائدین اور رہنماﺅں کے ہمراہ مدینہ ٹاﺅن میں ریجنل آفس پہنچے، جہاں انہوں نے صنعتکاروں، تاجروں، پارٹی رہنماﺅں، عہدیداران، ٹائیگروں اور مختلف وفود سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور پارٹی رہنماﺅں سمیت قائدین، لیبر تنظیموں کے نمائندگان اور ورکروں کو دو نومبر کو اسلام آباد میں ہونےوالے احتجاج اور دھرنے میں بھر پور شرکت کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ اسلام آباد میں حکومت کے خلاف فائنل راﺅنڈ ہو گا۔ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیا پاکستان اب زیادہ دور نہیں ہے۔ شریف برادران کی حکومت نہیں چلنے دیں گے۔ میں اگر نواز شریف کی جگہ ہوتا تو فیصل آباد والوں کا جنون دیکھ کر خوف میں مبتلا ہو جاتا۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کا استعفیٰ لینا اس لئے ضروری ہے کیونکہ کرپٹ آدمی ملک کا وزیراعظم بن کر ملک کا نظریہ تباہ کر دیتا ہے۔ کرپٹ وزیراعظم احتساب نہیں کر سکتا۔ نواز شریف اپنی کرپشن بچانے کیلئے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ جب حکمران کرپشن کرتا ہے تو ادارے تباہ ہوتے ہیں۔ ادارے تباہ ہوتے ہیں تو ملک کا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نیا پاکستان اب زیادہ دور نہیں ہے۔ ہم پاکستان کو قائد کا پاکستان بنائیں گے۔ نئے پاکستان میں وزیراعظم اور وزیروں سے احتساب شروع ہوگا۔ وہ پاکستان بنائیں گے جہاں نوکریاں ملیں گی اور خوشحالی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا تو بڑا ردعمل سامنے آئے گا۔ پرامن رہنے دو گے تو پرامن رہیں گے۔ اگر کچھ ہوا تو آپ برداشت نہیں کر سکو گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس الزامات نہیں بلکہ ثبوت کا نام ہے مگر نوازشریف نہ تو اپنی صفائی پیش کرتے ہیں اور نہ استعفی دیتے ہیں جمہوریت میں ملک کا وزیراعظم جواب دہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت کا نظام قائم ہے ایک قانون عام آدمی کیلئے اور دوسرا وزیراعظم کیلئے ہے۔ تاہم سٹیٹس کو کے لوگ ایک طرف اور پاکستان کی قوم ایک طرف ہے۔ وکلاکمیونٹی نے پاکستان کی جمہوریت کو آگے بڑھانے میں قربانیاں دیں ،انکے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خوشخال ممالک میں انصاف کے ادارے مضبوط ہیں ، نیب قانون کے مطابق چلتی ہے اور ایف بی آربھی وزیر اعظم اورعام آدمی کا امتیاز نہیں کرتی ، وہاں اداروں میں سیاسی مداخلت نہیں ہوتی مگر پاکستان میں لوگوں کو انصاف نہیں ملتا اور انکے کام نہیں ہوتے بلکہ لوگوں کو درخواستیں لیکر ایم این ایز اور ایم پی ایز کے پیچھے پیچھے جانا پڑتا ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تباہی کی اصل وجہ کرپشن ہے کیونکہ ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے اور قرضے لینے پڑتے ہیں ۔پاناما لیکس پر برطانیہ کے وزیر اعظم نے صفائی پیش کی ، آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے استعفی دیا۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ پاناما لیکس کے مطابق وزیر عظم کی بیٹی دو آف شور کمپبیوں کی مالک ہیں جبکہ بیٹی کے پاس ذریعہ معاش بھی نہیں تھا تاہم یہ پیسہ پاکستان سے چوری اور منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر گیا ، وزیر اعظم اور وزراکرپٹ ہوں تو ایف بی آر کو تباہ کر کے کرپشن کر سکتا ہے ورنہ پکڑا جائے گا ، پاکستان میں جتنا ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس سے زیادہ کی چوری ہے ۔چیئرمین نے کہا کہ یہ لوگ باریاں لے لیکر امیر ہو جائیں گے اور قوم غریب ہوتی جائے گی ۔پچاس سال پہلے پاکستان دنیامیں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا تھا مگر اب بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے ۔مغرب میں طاقت اوپر سے نیچے تک جاتی ہے ،انہوں نے انسانی پر پیسہ خرچ کیا اور آگے نکلتے گئے۔ بلدیاتی نظام کام کرتاہے اور لوگوں کے مسئلے انکے علاقوں میں حل ہوتے ہیں اس لیے بہترین نظام ہے۔
سپریم کورٹ :پاناما لیکس بارے نواز شریف ،اسحاق ڈار سمیت اہم رہنماﺅں بارے اہم فیصلہ
دنیا کے 30با اثر نوجوان ….پاکستانی بھی کامیاب
واشنگٹن( ویب ڈیسک )ٹائم میگزین نے 2016 میں دنیا کے 30 بااثر نوجوانوں کی ایک فہرست جاری کی ہے، جس میں سب سے کم عمر میں نوبیل امن انعام حاصل کرنے والی پاکستان کی ملالہ یوسف زئی اور کراچی کے گیمر سمیل حسن نام شامل کروانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔17 سالہ سمیل حسن گزشتہ سال چین میں ایشن چیمپین شپ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے جہاں ان کی ٹیم نے 12 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم حاصل کی تھی۔رپورٹس کے مطابق سمیل حسن وہ واحد نوجوان ہے جس نے سب سے کم عمر میں گیم کھیلنے پر بطور انعام 10 لاکھ ڈالر سے زائد حاصل کیے۔یہ نوجوان 2014 میں امریکا منتقل ہوگیا تھا جہاں اس نے اپنی جیتی ہوئی رقم کا کچھ حصہ خرچ کیا، اب اس کے پاس 23 لاکھ ڈالر کے قریب موجود ہیں اور وہ اپنی خاندان کے لیے ایک گھر بنانے کی خواہش رکھتا ہے۔ٹائم میگزین کے مطابق طویل عرصے سے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کرنے والی 19 سالہ ملالہ یوسف زئی بھی اس فہرست میں شامل ہے، ملالہ کی تنظیم دی ملالہ فنڈ کو تقریباً دنیا بھر سے نامور شخصیات کی امداد حاصل ہے، اس وقت ملالہ عالمی رہنماوں پر زور دے رہی ہیں کہ وہ رواں برس ایک ارب 40 کروڑ ڈالر نوجوان مہاجرین کی تعلیم کے لیے مختص کریں۔واضح رہے کہ 2012 میں سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں نامعلوم افراد نے نجی سکول کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں ملالہ یوسف زئی زخمی ہوگئی تھیں، اس وقت ملالہ کی عمر 11 سال تھی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے اہم شخصیت کو اچانک اسلام آبادبلا لیا
لاہور (ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف جمعرات کی دوپہر اچانک اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ (ن) لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کووزیراعظم نوازشریف نے ہنگامی بنیادوں پر بعض امور پر اہم مشاورت کے لئے اسلام آباد طلب کیا ہے۔ ان اہم امور میں پی ٹی آئی کا 2نومبر کا احتجاج اور وزیراعظم کی سپریم کورٹ میں طلبی شامل ہیں۔
بادشاہت یا جمہوریت ….فیصلہ 2نومبر کو
فیصل آباد( ویب ©ڈیسک ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ فیصل آباد میں ہائی کورٹ کا بینچ ہونا چاہیے ، فیصل آباد کے لوگوں کو انصاف ان کے علاقوں میں ملنا چاہیے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو فیصل آباد میں وکلاءبار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ عوام کے مسائل ان کے علاقوں میں حل ہونے چاہیے (ن) لیگ پنجاب میں چھ بار اقتدار میں آئی لیکن فیصل آباد میں ہائی کورٹ کا بینچ نہیں بنایا فیصل آباد کے لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے اور ہائی کورٹ کا بینچ قائم ہونا چاہیے ۔ ملک میں جمہوریت انصاف کے لئے قربانیاں دی ہیں اور چیف جسٹس کی بحالی کیلئے وکلاءنے جدوجہد کی ہے انہوں نے وکلاءپر زور دیا کہ دو نومبر کے تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کریں اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ وہ ممالک خوشحال ہوتے ہیں جہاں انصاف کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں وہ ادارے مضبوط ہوتے ہیں جہاں کرپشن کم ہوتی ہے کرپشن پاکستان کو تباہ کردے گی انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا مریم نواز دو آف شور کمپنیوں کی مالک نکیں لیکن وزیراعظم نے کبھی اس کے بارے میں نہیں بتایا پاکستان سے منی لانڈرنگ کے پیسوں سے بیرون ملک آف شور کمپنیاں خریدی گئی چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا بھی کہا ہے کہ ملک میں بادشاہت رائج ہے جمہوریت میں ملک کا وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے لوگ ملک میں جمہوریت اور انصاف کا نظام دیکھنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ دو نومبر کو اسلام آباد میں فیصلہ ہوجائے گا پاکستان میں جمہوریت چلے گی یا بادشاہت چلے گی نواز شریف کے ساتھ وہ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ادارے مضبوط نہ ہوں اور پاکستان سے کرپشن ختم نہ ہو ۔#/s#
دوسرے ٹیسٹ سے قبل مکی آرتھر کا قومی ٹیم کو انتباہ جاری
ابوظہبی( ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پہلے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈین ٹیم کی جانب سے عمدہ کم بیک کے بعد اپنے کھلاڑیوں خبردار کیا ہے کہ مہمان ٹیم دوسرے ٹیسٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔شیخ زائد اسٹیڈیم میں پریکٹس سیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں ویسٹ انڈیز مکمل تیاری کے ساتھ واپسی کی کوشش کرے گا، وہ پہلے ٹیسٹ میچ میں جس طرح لڑے اس نے مجھے بہت متاثر کیا اور براوو تو بہت عمدہ رہے لہٰذا ہمیں اگلے ٹیسٹ میچ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔مکی آرتھر نے کہا کہ گلابی گیند سے کھیلے گئے کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ میں ہم نے ویسٹ انڈیز کو واپسی کا موقع فراہم کیا، میں دوسری اننگ میں اپنی ٹیم کی بیٹنگ سے بہت مایوس ہوا لیکن اچھی چیز یہ ہے کہ ہم نے اس سے سیکھا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہو۔جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے سابق کوچ نے کہا کہ وہ ٹیم کی کارکردگی اور پیشرفت سے مطمئن ہیں، ہم نے کارڈف میں ہونے والے میچ کے بعد دس میچ جیتے ہیں اور ان چیزوں سے اعتماد ملتا ہے، کھلاڑی سیکھ رہے ہیں اور ڈریسنگ روم کا ماحول بہت اچھا ہے۔انہوں نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا بھگتنے کے بعد ٹیم میں شامل کیے گئے محمد عامر کو ٹیم کا اہم رکن قرار دیتے ہوئے وہ تمام فارمیٹس میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، وہ دن بدن بہتر ہو رہے ہیں اور آگے چل کر بھی اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔اس موقع پر انہوں نے کھلاڑیوں کی فٹنس کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی فٹنس بہتر ہو رہی ہے اور میں ان کی فٹنس سے بہت خوش ہوں لیکن ہمیں اب بھی بہت کام کرنا ہے۔