All posts by Daily Khabrain

زیادہ ٹیسٹ رنز میںاسد شفیق نے وسیم اکرم کو پیچھے چھوڑ دیا

دبئی(آئی این پی)اسد شفیق نے پاکستان کیلئے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والوں کی فہرست میںوسیم اکرم کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ویسٹ انڈیز کیخلاف ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کے دوران اسد شفیق نے کمنز کی گیند پر اپنا28 واں رن مکمل کرنے کےساتھ وسیم اکرم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔، اسد شفیق نے اب تک 46ٹیسٹ میچز میں 9سنچریوں کی مدد سے 2904رنز سکور کرچکے ہیں جبکہ وسیم اکرم نے اپنے104ٹیسٹ میچز کے کیریئر میں 3سنچریوں کی مدد سے2898رنز بنائے تھے ۔

ٹیسٹ کرکٹ میں زیادہ چھکے لگانے کااعزازبرینڈن میکولم کے پاس

دبئی (آئی این پی) ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کالم کے پاس ہے جنہوں نے 101 ٹیسٹ میچوں میں 107 چھکے لگائے، آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ 96 میچوں میں 100 چکے لگاکر اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں جب کہ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل 103 ٹیسٹ میچوں میں 98 چھکوں کے ساتھ اس فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا اعزاز ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو حاصل ہے جو اب تک 65 ٹیسٹ میچوں میں 68 چھکے لگاچکے ہیں جب کہ قومی ٹیم کی جانب سے اس فہرست میں دوسرے نمبر پر مایہ ناز بلے باز یونس خان 108 ٹیسٹ میچوں میں 64 چھکے لگا کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

سعید اجمل نے زندگی کی 39 بہاریں دیکھ لیں

لاہور(اے این این) جادو گر سپنر سعید اجمل نے اپنی 39سالگرہ گزشتہ روز منائی ۔ جادو گر آف سپنر کا کہنا تھا کہ میں مکمل طور پر فٹ ہوں اور جلد ٹیم میں کم بیک کریں گے ۔ انہوں نے اپنی سالگرہ کے موقع پر کہا کہ کرکٹ کے میدان میں نام بنانے کیلئے انہوں نے بہت محنت کی ۔ گھر والوں سے خوب ڈانٹ بھی پڑی لیکن اپنا شوق کامیابی سے پورا کیا ۔ انہوںنے کہا کہ وہ انتالیس سال کی عمر میں بھی مکمل فٹ ہیں ۔ جب بھی انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا بھرپور پرفارمنس دیں گے ۔ جادوگر سپنر اپنے ون ڈے کیرئیر میں 184 جبکہ ٹیسٹ کیرئیر میں 178 وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔

دبئی ٹیسٹ کا دوسرا دن،اظہر علی چھا گئے

دبئی (ویب ڈیسک) دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جا رہے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ قومی ٹیم نے 279 رنز ایک وکٹ کے نقصان پر آج دوسرے دن کے کھیل کا آغاز کیا اور سکور کو 300 سے زائد رنز تک پہنچایا۔ پاکستان کے دوسرے آو¿ٹ ہونے والے کھلاڑی اسد شفیق تھے جنہوں نے 67 رنز بنائے۔ اس وقت اظہر علی اور بابر اعظم وکٹ پر موجود ہیں۔ اظہر علی نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ڈبل سینچری سکور کی۔ گزشتہ روز ٹیسٹ میچ کا افتتاحی روز پاکستانی بلے بازوں کے نام رہا تھا۔ تاریخ ساز 400 ویں معرکے میں سمیع اسلم اور اظہر علی نے 215 رنز کا بڑا اوپننگ سٹینڈ دیا۔ سمیع اسلم کیرئیر کی اولین سنچری سکور کرنے میں ناکام رہے۔ پاکستانی ٹیم نے پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر 279 رنز بنائے تھے۔

بھارتی سینما مالکان کا پاکستانی اداکاروں کی فلموں کی نمائش نہ کرنے کا اعلان

ممبئی( نیوز ڈیسک ) دیوالی پر ریلیز ہونے والی ہدایت کار کرن جوہر کی فلم “اے دل ہے مشکل” اور فلم “رئیس” کا جتنا مداحوں کی جانب سے انتظار کیا جارہا ہے، ان کی ریلیز کے راستے میں اتنی ہی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں جہاں اب سینما مالکان نے ان تمام فلموں کی نمائش سے انکار کردیا ہے جس میں پاکستانی اداکار شامل ہیں۔ہندوانتہا پسند تںظیموں اورپھر کچھ بھارتی فنکاروں کی گیڈر بھبکیوں کے بعد بالی ووڈ کے فلمسازوں کی تنظیم ”فلم پروڈیوسرزایسوسی ایشن“ نے بھی پاکستانی فنکاروں اورتیکنیکی عملے پرپابندی کا مطالبہ کردیا تھا لیکن پاکستانی فنکاروں کے خلاف ایک اورسازش سامنے آئی ہے، جس کے تحت بھارت کی 4 ریاستوں مہاراشترا، گجرات، گووا اور کرناٹکا میں ان فلموں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں پاکستانی فنکارشامل ہوں۔بھارت میں سینما مالکان کی نمائندہ تنظیم دی سینما اونرز ایگزیبیشن ایسو سی ایشن آف انڈیا کے صدرنتن دترکا کہنا ہے کہ اپنے ملک کے حب الوطنی اورقومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سینما مالکان سے گزارش ہے کہ وہ پاک بھارت صورتحال بہترہونے تک ان تمام فلموں کو اپنی سینما گھروں میں نمائش سے باز رہیں جن میں پاکستانی اداکار، ہدایت کاراورٹیکنیشنز شامل ہوں۔ابھارت میں سینیما مالکان کے نمائندہ صدرکے اس فیصلے کے بعد پاکستانی اداکارفواد خان کی فلم “اے دل ہے مشکل” اوراداکارہ ماہرہ خان کی فلم “رئیس” سب سے زیادہ متاثر ہوگی۔ صدر نتن دترسے اگلے سال ریلیزہونے والی فلم رئیس کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت بتائے گا، اگرصورتحال بہترہوجاتی ہے توفلم لگائی بھی جاسکتی ہے تاہم یہ ابھی لینے کا فیصلہ نہیں ہے۔

آخر کار اوباما کو سب کچھ واپس کرنا پڑ گیا

واشنگٹن( نیوز ڈیسک)امریکی صدر براک اوباما نے انھیں ملنے والے تحائف کی تفصیلات شائع کی ہیں جن میں جواہرات سے بھرے ہوئے ایک گھوڑے کا مجسمہ اور سونے سے بنے دو مشینی پرندے شامل ہیں۔براک اوباما کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات ان تحائف کی ہے جو انھیں گذشتہ سال پیش کیے گئے تھے۔ ان میں انھیں کیوبن سگار کے سات ڈبے بھی شامل ہیں۔امریکی صدر اور خاتونِ اول مشیل اوباما کو اس دوران دو ایک جیسی ولندیزی سائیکلیں بھی تحفے میں دی گئی ہیں۔تقریباً یہ تمام تحائف حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے تحائف رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔ چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت پانچ لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 2014 میں صدر اوباما کو ملنے والے دیگر تحائف کے مقابلے میں اس مجسمے کی قیمت کہیں زیادہ ہے۔اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔ اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے۔سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً دو ہزار 90 ڈالر ہے۔ پرنس ہیری کی تصویر کی قیمت اندازاً ساڑھے چار سو ڈالر کے قریب ہےشہزادہ ہیری نے صدر اوباما کو اپنی دستخط شدہ ایک تصویر تحفے میں دی ہے۔ اس تصویر کی قیمت 450 ڈالر کے قریب ہے اور اسے امریکہ کی قومی آرکائیو کے انتظامی ریکارڈ میں بھجوا دیا گیا ہے۔اگرچہ حکام کی جانب سے زیادہ تر تحفے حکومت کے حوالے کر دیے جاتے ہیں تاہم اگر حکومتی عہدیدار ان میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے۔وینڈے شرمن جو کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکہ کے مذاکرات کار تھیں کو ایرانی حکام نے 1100 ڈالر مالیت کے دو قالین بطور تحفہ دیے تھے جن کی کل مالیت انھوں نے ادا کر کے ان قالینوں کو اپنے پاس رکھ لیا۔کیوبن سگار جن کی مالیت کا اندازہ 4100 ڈالر ہے کو تلف کرنے کے لیے امریکی سیکرٹ سروس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کا دوسرا روز؛ پاکستان کی بیٹنگ جاری

دبئی(ویب ڈیسک) پاکستان نے تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن ایک وکٹ کے نقصان پر 279 رنز سے بیٹنگ کا آغاز کیا۔ دبئی انٹرنیشنل گراو¿نڈ میں کھیلے جانے والے تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے 279 رنز ایک کھلاڑی آو¿ٹ پر اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا۔اس سے قبل میچ کا ٹاس کا ٹاس پاکستانی کپتان مصباح الحق نے جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جس کے بعد اوپننگ بلے باز اظہرعلی اور سمیع اسلم نے پراعتماد انداز سے کھیلتے ہوئے ٹیم کو 215 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا۔ محمد اسلم 90 رنز بنا کرآو¿ٹ ہوئے جب کہ اظہرعلی نے اپنی سنچری مکمل کرلی اور پہلے دن کھیل کے اختتام تک 146 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں جب کہ اسد شفیق بھی ان کے ہمراہ 33 رنز کے ساتھ ناٹ آو¿ٹ ہیں۔دوسری جانب لیگ اسپنر یاسر شاہ اب تک 16 میچز میں 95 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں اور اگر وہ اس ٹیسٹ میں 5 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو کم ٹیسٹ میچز میں وکٹوں کی سنچری بنانے والے پہلے بولر بننے کا اعزاز حاصل کرلیں گے۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں کرکٹ کی تاریخ میں دوسرا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل کررہی ہیں۔ اس سے قبل کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ گزشتہ سال نومبر میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا تھا۔

تاریخی ٹیسٹ میں اوپنرزنے تاریخ رقم کردی، اظہر علی کی سنچری

دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ میں پاکستانی اوپنرز نے کمال کر دیا ،ون ڈے ٹیم کے کپتان اظہر علی نے سینچری جبکہ سمیع اسلم نے90رنز بنائے۔ تفصیلات کے مطابق دبئی میں کھیلے جانے والے پہلے ڈے اینڈ نائٹ میچ میں اظہر علی اور سمیع اسلم نے گلابی گیند کا بھرتا بنا دیا ،دونوں شاہینوں نے شاندار اننگز کھیلتے ہوئے 215رنز کی تاریخی پارٹنر شپ کھیلی۔دبئی کے کرکٹ سٹیڈیم میں کسی بھی ٹیم کے اوپنرز کی جانب سے یہ تاریخ کا سب سے بڑا سکور ہے۔ اظہر علی نے اپنی بیٹنگ کا آغاز جارہانہ انداز میں کیا تھا ،انہوں نے 11چوکوں کی مدد سے اپنی سینچری مکمل کی جبکہ ان کے ساتھی سمیع اسلم نے9چوکوں کی مدد سے90رنز بنائے اور پویلین لوٹ گئے۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ کا تہلکہ خیز انکشاف …. بھانڈا پھوڑ دیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) بھارتی سیکرٹری خارجہ نے نئی دہلی میں تعینات جرمن سفیر سے ملاقات میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں کوئی سرجیکل سٹرائیک نہیں کی تھی۔ یہ چشم کشا انکشاف حال ہی میں جرمن حکام نے برلن میں پاکستانی سفارتی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی حالیہ ملاقات کے دوران کیا۔ سرجیکل سٹرائیک کا جو ڈرامہ بین الاقوامی سطح پر ایک مذاق بن چکا تھا، اسے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے اس اعتراف کے بعد اب شدید دھچکا لگا ہے کہ یہ سب محض ایک ڈھونگ تھا۔ ایک باخبر ذریعے نے کہا کہ برلن میں جرمن وزارت خارجہ کے عہدیداروں نے باضابطہ طور پر پاکستان کے سفارتی حکام کو بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے جعلی ہونے کے متعلق آگاہ کیا۔ ذریعے نے کہا کہ پاکستان کے سفارتی عہدیداروں کو بھارتی سیکرٹری خارجہ مسٹر سبرامنیم جئے شنکر اور نئی دہلی میں تعینات جرمن سفیر ڈاکٹر مارٹن نے کے درمیان پاک بھارت کشیدگی کے موضوع پر ہونے والی بات چیت کے متعلق بتایا گیا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے دوٹوک انداز میں تردید کی اور کہا کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں کوئی سرجیکل سٹرائیک نہیں کی۔ ذریعے کے مطابق 4اکتوبر 2016ءکو برلن میں پاکستانی سفارتخانے کی منسٹر پولیٹیکل مس رخسانہ افضل کو جرمن وزارت خارجہ کا پہلے سے طے شدہ دورہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا معاملہ اٹھانا تھا۔ اس طے شدہ ملاقات میں مس رخشانہ کو ایچ اور جینڈر پالیسی اینڈ ایف پاک (افغانستان پاکستان) ڈویژن کے حکام سے ملاقات کرنا تھی۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، مس رخسانہ نے اڑی میں ہونے والے جعلی حملے اور بھارت کے جعلی سرجیکل سٹرائیک کے دعووں اور ان سے جڑے اہم پہلوﺅں سے بھی پردہ اٹھایا۔ مس رخسانہ کی ملاقات ایف پاک ڈویژن کی سینئر ڈیسک افسر مس سیمون اسٹیملر سے ہوئی اور ملاقات کے دوران مس کیرین گوئبلز اور جرمن وزارت خارجہ کے مسٹر جینز واگنر بھی موجود تھے۔ پاکستانی سفارتی مشن کے حکام نے حکومت پاکستان کو بتایا ہے کہ بات چیت کے دوران مس رخسانہ نے جرمن حکام کو بھارتی فوج کے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم سے آگاہ کیا جس کے نتیجے میں تقریباً 100 معصوم کشمیری شہید اور پیلیٹ گن کے حملوں میں ہزاروں افراد زخمی اور بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ملاقات کے دوران مس کیرین گوئبلز نے کہا کہ جرمن دفتر خارجہ اس صورتحال سے آگاہ اور پاکستان کے اس موقف کی تائید کرتا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ مس رخسانہ نے مزید واضح کیا کہ بھارت کشمیری عوام پر دباﺅ ڈال کر اور مظالم ڈھا کر انہیں ان کے حق خود ارادیت سے محروم نہیں کر سکتا۔ اس حق کا وعدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کیا گیا ہے۔ جب مس رخسانہ نے اڑی کے جعلی حملے اور جعلی سرجیکل سٹرائیک کی کہانی کا موضوع اٹھایا تو اس موقع پر مس سیمون اسٹیملر نے پاکستانی سفارتکار کو بتایا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ مسٹر سبرامنیم جئے شنکر اور نئی دہلی میں تعینات جرمن سفیر ڈاکٹر مارٹن نے کے درمیان پاک بھارت کشیدگی کے موضوع پر ہونے والی بات چیت میں بھارتی سیکرٹری خارجہ نے دو ٹوک انداز میں تردید کی اور کہا کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی۔ ایک اور سرکاری ذریعے کے مطابق، سرجیکل اسٹرائیک کا راگ الاپ کر بی جے پی کی بھارتی حکومت کئی مقاصد حاصل کرنا چاہتی تھی تاکہ دنیا کے سامنے یہ باور کرا سکے کہ پاکستان دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک اور بھارت کے پاس اتنی فوجی قوت ہے کہ وہ اسے دبا سکے۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک پاکستان کی اسپانسرڈ دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنے عوام کو یہ اطمینان بھی دلانا چاہتا تھا کہ اڑی حملے کا بدلہ لے لیا گیا ہے اور اس کے علاوہ وہ اتر پردیش کے ریاستی الیکشن میں اپنے سیاسی مخالفین کا مقابلہ بھی آسانی سے کرنا چاہتا تھا۔ تاہم، مذکورہ بالا اعتراف کے بعد لگتا ہے کہ بھارتی حکومت کو اڑی حملے اور سرجیکل سٹرائیک کے متعلق اپنے جھوٹ کی ناکامی کا اندازہ ہو چکا ہے۔ مودی حکومت کو عام آدمی پارٹی اور کانگریس سے شدید دباﺅ کا سامنا ہے کہ وہ سرجیکل سٹرائیک کے ثبوت سامنے لائے۔ اس بات کی اطلاعات تھیں کہ بی جے پی کی حکومت شاید جعلی ویڈیو سامنے لائے لیکن ایسا کوئی بھی اقدام تکنیکی جانچ پڑتال کے مراحل سے کامیابی نہیں ہو پائے گا کیونکہ ویڈیو جعلی ہوگی۔ ذرائع کا ماننا ہے کہ ایسی صورتحال میں ایسا کوئی بھی اقدام فوج کے مورال کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا جو مقبوضہ کشمیر میں زبردست شورش کو کنٹرول کر رہی ہے۔ یہ حقیقت کہ بھارتی حکومت اپنی فوج سے جو کردار مقبوضہ کشمیر میں ادا کرانا چاہتی ہے اس کیلئے فوج کو حکومت کی حمایت کی ضرورت ہے اور ایسا کوئی اقدام شاید ممکنات میں شامل نہ ہو۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت ایک اور آپشن پر بھی غور کر رہا ہے کہ ایک اور حملہ کرا کے اصل سٹرائیک کرائی جائے۔ ذریعے کے مطابق، یہ اقدام بھی اندھیرے میں تیر چلانے کے متراد ف ہوگا کیونکہ اس کے نامعلوم اور سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ مزیدبرآں، ایسے کسی بھی اقدام کی بھارت کے زبردست حامی ممالک بھی حمایت نہیں کریں گے کیونکہ اس کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر کوئی بڑا دہشت گرد حملہ کرا سکتا ہے۔
بھانڈا پھوڑ دیا

کیا آپ کو معلوم ہے موبائل فونز کے کی پیڈ پر # اور * کے بٹن کیوں ہوتے ہیں؟

نیویارک (نیٹ نیوز) آپ کے موبائل فون پر بکثرت استعمال ہونے والی دو علامتوں اسٹیرک(*) اور ہیش (#) کا معاملہ بالکل الٹ ہے۔ یقینا یہ ایک نادر مثال ہے کہ جب یہ دو علامات ٹیلیفون کے کی پیڈ کا حصہ بنیں تو ان کا استعمال کسی کو معلوم نہیں تھا، حتیٰ کہ انہیں متعارف کروانے والی کمپنی کو بھی نہیں۔ ویب سائٹ سالڈ سگنل بلاگ کی رپورٹ کے مطابق قدیم طرز کے ٹیلیفون کا استعمال بیسویں صدی کے آغاز میں ہی شروع ہوگیا تھا لیکن اسٹیرک اور ہیش کی علامات 1968ءمیں ٹیلیفون کے کی پیڈ کا حصہ بنیں۔ اس وقت کے ٹیلیفون ٹچ ٹون کی پیڈ استعمال کرتے تھے، یعنی ان پر موجود کسی بٹن کو دبانے سے دو آوازیں پیدا ہوتی تھیں، جنہیں سن کر ٹیلیفون سسٹم فیصلہ کرتا تھا کہ کون سا نمبر دبایا گیا ہے۔ ان دوباتوں کے امتزاج سے کل 12 مختلف اشارے پیدا کئے جاسکتے تھے، لیکن ٹیلیفون کے کی پیڈ پر صرف 0 سے لے کر 9 تک ہندسے تھے، یعنی کل 10 ہندسے۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ تین قطاروں میں کل 9ہندسے تھے جبکہ آخری قطار میں صرف 0تھا، جبکہ اس کے دائیں اور بائیں خالی جگہ تھی۔ ٹیکنالوجی کمپنی AT&T نے 1968ءمیں فیصلہ کیا کہ صفر کے دائیں بائیں بھی دو بٹن لگا دیئے جائیں، تاکہ کی پیڈ دیکھنے میں اچھا لگے۔ اب یہ سوال کھڑا ہوا کہ ان دو بٹنوں پر کون سے ہندسے لکھے جائیں، کیونکہ اس وقت نمبر ڈائل کرنے کے لئے صرف 0 سے لے کر 9 تک کے اعداد ہی استعمال ہوتے تھے۔ کمپنی نے فیصلہ کیا کہ دو نئے بٹنوں پر اسٹیرک اور ہیش کی علامات لکھ دی جائیں، اگرچہ اس وقت ان کا کوئی استعمال نہیں تھا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ شاید بعدازاں ٹیلیفون صارفین خود ہی ان کا کوئی استعمال ڈھونڈ لیں گے، اور واقعی بعد میں ایسا ہی ہوا۔ تقریباً ایک دہائی بعد ٹیلیفون صارفین کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی اس نتیجے پر پہنچی کہ اسٹیرک (*) کے بٹن کو کال بیک کے لئے استعمال کیا جائے، اور اسی طرح ہیش (#) کے بٹن کو بعدازاں وائس میل سسٹمز کے لئے استعمال کیا جانے لگا۔ سب سے پہلے *69کا کوڈ وضع کیا گیا، جو اس وقت کال بیک کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ بعد کے دور میں موبائل فون اور کمپیوٹرز کے وسیع استعمال نے ان دو علامات کے متعدد نئے استعمالات بھی متعارف کروا دیئے۔