All posts by Khabrain News

بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ کی افتتاحی تقریب آج سجے گی

چوتھے بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ کی افتتاحی تقریب بھارت کے بغیر آج (جمعہ) کو لاہور میں سجے گی، جس میں ٹرافی کی رونمائی اور کلچرل شو بھی پیش کیا جائے گا۔

ملک میں بلائنڈ کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار اداکرنے والی شخصیات کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز بھی دیے جائیں گے، افتتاحی تقریب میں تمام 6 ٹیمیں شرکت کریں گی جبکہ ورلڈکپ کا پہلا میچ ہفتے کو پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین ہفتے کو کھیلا جائے گا۔

افغانستان، جنوبی افریقہ کے بعد نیپال، بنگلادیش اور سری لنکن ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے جبکہ ایونٹ سے بھارتی ٹیم دستبردار ہوچکی ہے۔

درین اثنا پاکستان بلائنڈ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے ورلڈکپ میں پاکستان نہ آنے سے ہمیں ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اگلے سال بھارت میں شیڈول ویمنز بلائنڈ ورلڈکپ کی کسی دوسرے ملک منتقلی کیلیے آواز اٹھائیں گے،ان کی ٹیم آئے یا نہیں بلائنڈ ورلڈکپ پاکستان میں ہی ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ 2022 میں بھارت نے ویزے نہ دے کر ہمیں ایونٹ میں شرکت سے محروم کیا، اب اپنی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی، ایسا کب تک چلے گا؟ ہم یہ معاملہ ورلڈ بلائنڈ کونسل کے اجلاس میں اٹھائیں گے۔

“بابا کی جے ہو، تھوڑا گیان فیوچر کیلئے بھی بچالو کام آئے گا”

بھارتی فاسٹ بولر محمد شامی نے سابق کرکٹر سنجے منجریکر کی سوشل میڈیا پر کلاس لے لی۔

سابق بھارتی کرکٹر نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں پیشگوئی کی تھی کہ رواں برس شیڈول انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) ڈرافٹس میں فاسٹ بولر محمد شامی کی کم بولی لگ سکتی ہے۔

سنجے منجریکر نے کمی بولی لگنے جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ محمد شامی سرجری کے بعد طویل ری ہیبلی ٹیشن کے بعد کھیل میں واپس لوٹ رہے ہیں تاہم انکی واپسی کو دیکھتے ہوئے فرنچائزز انکی کم بولی لگا سکتے ہیں۔

بھارتی فاسٹ بولر کو اپنے ہی ہم وطن سابق کرکٹر کی بات بلکل پسند نہ آئی اور انہوں نے جوابی وار کرتے ہوئے پوسٹ کے اسکرین شاٹس شیئر کیا اور لکھا کہ ”بابا کی جے ہو، تھوڑا گیان اپنے فیوچر کیلیے بھی بچالو کام آئے گا! سنجے جی”۔

شامی نے مداحوں کو مشورہ دیا کہ ”کسی کو اپنا فیوچر جاننا ہو تو سر سے ملے”۔

کمپیوٹرز، ایل سی ڈیز اور سگریٹس اسمگل کرنیکی کوشش ناکام

پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت تازہ ترین کاروائی میں لنڈے کے کپڑوں کی آڑ میں کمپیوٹرز،ایل سی ڈیز سگریٹس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی ہے.

یہ کاروائی ایک حساس ادارے کی معلومات کی بنیاد پر کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل سے نکلنے والے کنٹینر کو روک کر کی گئی جو کلئیرنس حاصل کرکے آرسی ڈی ہائی وے کے ذریعے اپنی منزل مقصود پر روانہ ہورہا تھا.

ڈپٹی کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ رضا نقوی کے مطابق مشکوک 40 فٹ کا حامل کنٹینر نمبر INKU-6417040 کی ایگزامینیشن کے دوران2720کمپیوٹرز،20200 ایل سی ڈیز اور مختلف غیرملکی برانڈز کے 4 لاکھ 40 ہزار سگریٹوں کے ڈنڈے برآمد ہوئے.

اس دوران کنٹینر میں موجود درآمدی اشیاکی متعلقہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کی گئی توانکشاف ہوا کہ درآمدکنندہ کی جانب سے محکمہ کسٹمز میں داخل کردہ گڈز ڈکلریشن میں اس کنسائمنٹ کو استعمال شدہ کپڑوں پر مشتمل ظاہر کیاگیا تھا جسے انٹر پورٹ شپمنٹ کے تحت منتقل کیا جارہا تھا.

حکام کے مطابق کنٹینر سے برآمد ہونیوالے اشیاکی مالیت 7 کروڑ 88 لاکھ روپے ہے۔

برطانیہ کا پاکستان میں 108 ملین پاؤنڈز کے منصوبے شروع کرنے کا اعلان

برطانیہ نے ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات اٹھانے کیلیے پاکستان میں 108 ملین پاؤنڈز کے منصوبے شروع کرنے کا اعلان کر دیا، نئی فنڈنگ کے اعلان کی تقریب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ودیگر نے شرکت کی۔

ترجمان برطانوی سفارتخانے کے مطابق منصوبوں سے پاکستان کوفائدہ پہنچے گا اور ماحولیاتی ٹیکنالوجیز اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

موسمیاتی تبدیلی کو لاحق عالمی خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کرتے ہوئے برطانیہ کے پاکستان افغانستان کیلیے نمائندہ خصوصی ہمیش فالکنرنے کہا برطانیہ اور پاکستان کی آج کل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔

ہم پاکستانی عوام اور دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر مقامی کاروباری اداروں کی مدد اور مہارت میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا برطانیہ اور پاکستان کی شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور یہ مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔

’’جوں جوں 24 تاریخ قریب آ رہی ہے دونوں طرف سے تناؤ بڑھ رہا ہے‘‘

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ خدشہ تصادم کا ہی ہے کسی اور چیز کا نہیں ہے، آج محسن نقوی نے کہا کہ مذاکرات نہیں ہو رہے انھوں نے بالکل ٹھیک کہا کہ ان سے مذاکرات نہیں ہو رہے، مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک طرف مسلسل پی ٹی آئی کا احتجاج ، تھریٹ ہے کہ ہم نے ڈی چوک آنا ہے دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات بہت زیادہ بڑھے ہوئے ہیں۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اجازت کے بغیر احتجاج نہیں ہو سکتا تو اتنا تناؤ اور کشیدگی ہے حکومت کو چاہیے کہ اجازت دیدے، یہ صرف اسلام آباد کا ہی مسئلہ نہیں ہے، جزوی طور پر پورے پاکستان اور پنجاب کے لوگوں کی زندگی اذیت ناک ہو جائے گی۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ کفن پہنانے کے دعوے چیف منسٹر کریں، شہادت یا غازی کے دعوے ان کے ایم این اے ، ایم پی اے کریں، اور الجہاد کے نعرے بیگم بشریٰ کی موجودگی میں لگوائے جائیں اور وہ بیٹھے ہوئے ہوں۔

آج کرم میں 38 افراد شہید ہو گئے، بنوں میں چیک پوسٹ اڑا دی گئی چیف منسٹر لگے ہوئے ہیں عمران خان کی رہائی کے لیے۔

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہو گی کہ اس احتجاج کو جس طریقے سے بھی روکا جا سکتا ہے اسے روکا جائے کیونکہ اصل امتحان تو حکومت کا ہے۔

دوسری طرف دیکھیں کہ ایک صوبے کی حکومت وفاقی حکومت سے ٹکرانے کیلیے آ رہی ہے، پچھلی مرتبہ جو احتجاج ہوا تھاجو لوگ گرفتار ہوئے تھے جب وہ رہا ہوئے تو پتہ چلا کہ وہ سارے کے سارے سرکاری ملازمین تھے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جوں جوں 24 تاریخ قریب آ رہی ہے دونوں طرف سے تناؤ بڑھ رہا ہے اور بیانات بھی سخت آ رہے ہیں، یوں لگتا ہے کہ کوئی بڑا معرکہ ہونے جا رہا ہے، انتظامیہ نے شہر بند کرنا شروع کر دیے ہیں، لاہور، جلہم ، پنڈی اور اٹک میں رینجرز طلب کر لیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ کا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئین کی دفعہ 154 (4) کے تحت ہر 90 روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا لازمی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 9 ماہ ہو چکے ہیں اور مشترکہ مفادات کونسل کا ایک اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے پروبیشنری آفیسرز نے بھی ملاقات کی، مراد علی شاہ  نے افسران کے وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطالعاتی دورے کا خیرمقدم کیا۔

انھوں نے افسران کے مستقبل کے بارے میں نیک تمناؤں کا اظہار کیا تاہم واضح کیا کہ کیریئر میں پروفیشنلزم اور ایمانداری اہم ہے۔

وزیراعلیٰ نے افسران کو حکومت سندھ کے کئی اقدامات کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ کا سالانہ ترقیاتی پروگرام 493.09 ارب روپے ہے جس میں وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ76.97 ارب روپے ہے،334 ارب روپے کے بیرونی امدادی منصوبے ہیں جبکہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلیے 55 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبائی حکومت کی ترجیحات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ابتدائی تعلیم کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت اور سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی دوبارہ تعمیر اولین ترجیحات ہیں۔

گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ، ٹرانسپورٹرز کی پہیہ جام ہڑتال کی دھمکی

گڈز ٹرانسپورٹرز نے تجارتی سامان کی ترسیل والی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کیخلاف احتجاجاً مکمل پہیہ جام ہڑتال کی دھمکی دیدی۔

گزشتہ روز گڈز ٹرانسپورٹرز کے وفد نے لاہور چیمبر کا دورہ کیا جس میں انھوں نے تاجر رہنماؤں کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

ممبر ایگزیکٹو کمیٹی لاہور چیمبر ریاض تاجک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابتک 500 سے زائد لوڈڈ گاڑیاں پکڑی گئی ہیں۔

حکومت جلسے جلوسوں کیلیے ہماری گاڑیاں پکڑ کر کاروبار کا بیڑا غرق کررہی ہے، ڈرائیورز پر تشدد بھی کیا جاتا ہے، کنٹینرز قبضے میں لے لیے گئے ہیں ،لاہور چیمبر ہماری گاڑیاں ریلیز کرائے وگرنہ ہم آج سے مکمل پہیہ جام ہڑتال کریں گے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ کیمیکلزوالے کنٹینرز بھی پکڑ لئے گئے ہیں ، خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہو گی ۔

وفاق دریائے سندھ پر 6 کینالز بنانے کو متنازع نہ بنائے، بلاول

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ متنازع منصوبے شروع کرنے کے بجائے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، اپنی رائے کو زبردستی نافذ کرنے سے منفی اثرمرتب ہوں گے، دریائے سندھ پر مزید نہروں کا وفاقی منصوبہ کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ پر 6 کینالز بنانے کے منصوبے پر پیپلزپارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر سندھ اور بلوچستان کے اعتراضات نہیں سنیں گئے تو اس پورے منصوبے کو متنازع بنائیں گے۔

متنازع منصوبوں کو شروع کرنے کے بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں، شراکت داروں سے بات چیت کرکے اتفاق رائے قائم کریں، زبردستی اپنی رائے کو ملک پر مسلط کرنے کا منفی اثر ہوگا، زبردستی رائے مسلط کرنے سے سیاست، زراعت اور معیشت متاثر ہوگی۔

اگر اعتراضات دور نہیں کیے گئے تو یہ پورا منصوبہ متنازع ہو جائے گا، جس طرح کالا باغ ڈیم منصوبہ متنازع ہوا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اپنے فیصلے پرغور کرے، ہم وفاقی حکومت کو سمجھانے کی کوشش کریں گے۔پیپلز پارٹی گرین سندھ کا منصوبہ وفاقی حکومت سے شیئر کرے گی، وفاقی حکومت بھی اپنے پوائنٹس ہم سے شیئر کرے۔

انہوں نے   کہا کہ کسانوں کو سندھ سرسبز منصوبے سے فائدہ دینا چاہتے ہیں، پہلے مرحلے میں آباد علاقوں میں کوآپریٹیو فارمنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔ وفاق کی جانب سے تعاون اور مدد سے چھوٹے زمینداروں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا رواں ماہ ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی دبئی روانہ ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومتی اتحاد کے بارے میں اہم فیصلے متوقع   تھے ۔بلاول دبئی سے یورپ جائیں گے، وطن واپسی کے بعد سی ای سی کا اجلاس دوبارہ بلایا جائے گا۔

حسن نواز کا دیوالیہ پن 29 اپریل 2025 کو ختم ہوجائیگا، برطانوی محکمہ ٹیکس

برطانوی محکمہ ٹیکس کے مطابق حسن نواز کا دیوالیہ پن 29 اپریل 2025 کو ختم ہوجائے گا۔

ترجمان برطانوی محکمہ ٹیکس کا کہنا ہے کہ تمام آپشنزختم ہونے پر حسن نواز کو دیوالیہ قرار دینے کیلیے لندن ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

رازداری کے قوانین کے سبب حسن نواز کے کیس کی تفصیلات شیئر نہیں کرسکتے۔

برطانوی محکمہ ٹیکس ایچ ایم آر سی اور حسن نواز کے درمیان ٹیکس کے تنازع کی رقم 10 لاکھ پاؤنڈ سے کم ہے۔

یہ ٹیکس تنازع ہے، کسی جرم، دھوکا دہی یا منی لانڈرنگ کی تحقیقات نہیں ہورہیں، یہ چھ برس تک مالیاتی ریکارڈ پر موجود رہے گا ۔

گوادر ایئرپورٹ کے تجارتی استعمال کا منصوبہ تاحال تیار نہ ہوسکا

حال ہی میں افتتاح کیے جانے والے گوادر ایئرپورٹ کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تجارتی منصوبہ بندی کی ہی نہیں ہے۔

جبکہ اس ایئرپورٹ کا انتظام کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ گوادر ایئرپورٹ اس وقت تک قابل منافع نہیں بن سکے گا جب  تک گوادر بندرگاہ اور اس سے ملحقہ فری زون تکمیل تک نہیں پہنچ جاتے۔

واضح رہے کہ گوادر ایئرپورٹ چین کی جانب سے فراہم کیے گئے 23 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے وزارت منصوبہ سے جمعرات کے روز جاری ہونے والے ایک اجلاس کے بعد جاری بیان میں وزیر منصوبہ احسن اقبال نے شہری ہوابازی کے ادارے (سی اے اے) اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی (پی اے اے) کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے دونوں ادارے ابھی تک گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے کوئی بھی تجارتی اور کاروباری منصوبہ تیار نہیں کرسکے ہیں حالانکہ انھیں اس بارے میں گزشتہ دو سالوں سے احکامات جاری کیے جا چکے تھے۔

دوسری جانب پی اے اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اس وقت تک مکمل طور پر فعال نہیں کیا جاسکتا جب تک گوادر پورٹ اور گوادر فری زون تکمیل تک نہیں جاتے۔

جبکہ احسن اقبال کا موقف تھا کہ انتظامیہ گوادر کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دے تاہم امن و امان کی مخدوش صورت حال اور سیاسی انتشار کے باعث ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔

اپنے بیان میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ گوادر ایئرپورٹ کے افتتاح کے چھ ماہ کے اندر اگر بیرون ممالک کی ایئرلائن کمپنیوں نے یہاں کا رخ نہیں کیا تو پھر اس منصوبے کی کامیابی کے امکانات کم ہوجائیں گے لہذا ان کی تجویز تھی کہ یہاں کا رخ کرنے والی بین الاقوامی پروازوں کو ابتدائی پانچ سالوں کے دوران مراعات اور سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ اس منصوبے کو فعال اور کامیاب بنایا جاسکے۔

احسن اقبال نے اس موقع پر ایئرپورٹ سے متعلق تجارتی اور دیگر امور کی منصوبہ بندی میں دو سال کی تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس وقت بین الاقوامی فضائی کمپنیاں تکنیکی سہولیات کے لیے اومان اور دبئی کے ایئرپورٹ استعمال کررہی ہیں اور گوادر کو فعال بنانے کی صورت میں انہیں وہیں تکنیکی سہولیات سستے میں یہاں سے مل سکیں گی۔

اجلاس کے دوران احسن اقبال نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ گوادر ایئرپورٹ سے ایئر کارگو کے آغاز کے لیے بھی کام کا آغاز کریں اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ایئرکارگو کمپنیوں سے رابطہ کیا جائے تاکہ اس پر جلد سے جلد کام کا آغاز ہوسکے۔

اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی نے متعلقہ حکام کو اس ضمن میں تمام منصوبہ بندی تیار کرنے کے لیے تین ہفتے کی ڈیڈلائن دی۔

اجلاس کے دوران پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایئر وائس مارشل ذیشان  سعید کا کہنا تھا اس وقت گوادر ایئرپورٹ کے حوالے سے حفاظتی انتظامات کے علاوہ فضائی حدود اور دیگر انتظامی امور پر کام ہورہا ہے اور دسمبر تک اسے مکمل کرلیا جائے گا۔