All posts by Khabrain News

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس، فیصلہ ساڑھے 7 بجے سنایا جائیگا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی عدالتی کارروائی مکمل ہوگئی، فیصلہ 7 بجکر 30 منٹ پر سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک بات نظر آ رہی ہے کہ رولنگ غلط ہے، دیکھنا ہے اب اس سے آگے کیا ہوگا، قومی مفاد کو بھی ہم نے دیکھنا ہے، قومی اسمبلی بحال ہوگی تو بھی ملک میں استحکام نہیں ہوگا، ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، اپوزیشن بھی استحکام کا کہتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام ایم پی ایز نے حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنا دیا، سابق گورنر آج حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے، حمزہ شہباز نے بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی آج بلا لی ہے، آئین ان لوگوں کیلئے انتہائی معمولی سی بات ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے، پنجاب کا معاملہ ہائیکورٹ میں لیکر جائیں۔
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیئے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے ؟ ن لیگ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ارکان صوبائی اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں، عوامی نمائندوں کو اسمبلی جانے سے روکیں گے تو وہ کیا کریں ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے۔ انہوں نے اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کیا وزیراعظم پوری قوم کے نمائندے نہیں ہیں ؟ جس پر وکیل صدر مملکت علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم بلاشبہ عوام کے نمائندے ہیں۔ جسٹس مظہر عالم نے پوچھا کہ کیا پارلیمنٹ میں آئین کی خلاف ورزی ہوتی رہے اسے تحفظ ہوگا ؟ کیا عدالت آئین کی محافظ نہیں ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا پارلیمنٹ کارروائی سے کوئی متاثر ہو تو دادرسی کیسے ہوگی ؟ کیا دادرسی نہ ہو تو عدالت خاموش بیٹھی رہے ؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ آئین کا تحفظ بھی آئین کے مطابق ہی ہو سکتا ہے، پارلیمان ناکام ہو جائے تو معاملہ عوام کے پاس ہی جاتا ہے، آئین کے تحفظ کیلئے اس کے ہر آرٹیکل کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر زیادتی کسی ایک ممبر کے بجائے پورے ایوان سے ہو تو کیا ہوگا ؟ اس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ اگر ججز کے آپس میں اختلاف ہو تو کیا پارلیمنٹ مداخلت کر سکتی ہے ؟ جیسے پارلیمنٹ مداخلت نہیں کرسکتی ویسے عدلیہ بھی نہیں کرسکتی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وفاقی حکومت کی تشکیل کا عمل پارلیمان کا اندرونی معاملہ ہے ؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ حکومت کی تشکیل اور اسمبلی کی تحلیل کا عدالت جائزہ لے سکتی ہے، وزیراعظم کے الیکشن اور عدم اعتماد دونوں کا جائزہ عدالت نہیں لے سکتی۔
صدر مملکت کے وکیل علی ظفر نے جونیجو کیس فیصلے کا حوالہ دے دیا۔ علی ظفر نے کہا کہ محمد خان جونیجو کی حکومت کو ختم کیا گیا، عدالت نے جونیجو کی حکومت کے خاتمہ کو غیر آینی قرار دیا، عدالت نے اسمبلی کے خاتمہ کے بعد اقدامات کو نہیں چھیڑا۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ہمارے سامنے معاملہ عدم اعتماد کا ہے، عدم اعتماد کے بعد رولنگ آئی، اس ایشو کو ایڈریس کریں۔ علی ظفر نے کہا کہ یہاں بھی اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن کا اعلان کر دیا گیا۔
چیف جسٹس نے وکیل علی ظفر سے استفسار کیا آپ کیوں نہیں بتاتے کہ کیا آئینی بحران ہے؟ سب کچھ آئین کے مطابق ہو رہا ہے تو آئینی بحران کہاں ہے؟ جس پر علی ظفر نے کہا کہ میری بھی یہی گزارش ہے کہ ملک میں کوئی آئینی بحران نہیں، الیکشن کا اعلان ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی اقدام بدنیتی نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا اسمبلی کی اکثریت تحلیل نہ چاہے تو کیا وزیراعظم صدر کو سفارش کر سکتے ہیں ؟ عدالت نے پوچھا کہ منحرف اراکین کے باوجود تحریک انصاف اکثریت جماعت ہے، اگر اکثریتی جماعت سسٹم سے آؤٹ ہو جائے تو کیا ہوگا ؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ سیاسی معاملے کا جواب بطور صدر کے وکیل نہیں دے سکتا۔
وکیل وزیراعظم امتیاز صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی عدلیہ کے اختیار سے باہر ہے، عدالت پارلیمان کو اپنا گند خود صاف کرنے کا کہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات کی کال دے کر 90 دن کے لیے ملک کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے، اگر مخلوط حکومت بنتی ہے تو کیا ممکن ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو دیوار سے لگا دیا جائے، درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ لیو گرانٹ ہونے کے بعد رولنگ نہیں آ سکتی، درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ 28 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے رولنگ آ سکتی تھی، اس معاملے پر آپ کیا کہیں گے؟۔
وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کی صدارت پر اعتراض نہیں کیا تھا، ڈپٹی اسپیکر نے اپنے ذہن کے مطابق جو بہتر سمجھا وہ فیصلہ کیا، پارلیمان کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے جو فیصلہ دیا اس پر وہ عدالت کو جوابدہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون یہی ہے کہ پارلیمانی کارروائی کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کرے گی، عدالت جائزہ لے گی کہ کس حد تک کارروائی کو استحقاق حاصل ہے۔ وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ اسپیکر کو اگر معلوم ہو کہ بیرونی فنڈنگ ہوئی یا ملکی سالمیت کو خطرہ ہے تو وہ قانون سے ہٹ کر بھی ملک کو بچائے گا، اسپیکر نے اپنے حلف کے مطابق بہتر فیصلہ کیا، اسپیکر کا فیصلہ پارلیمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے۔
امتیاز صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیل 69 کو آرٹیکل 127 سے ملا کر پڑھیں تو پارلیمانی کارروائی کو مکمل تحفظ حاصل ہے، سپریم کورٹ آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جن فیصلوں کا حوالہ دیا گیا سپریم کورٹ ان پر عمل کرنے کی پابند نہیں۔ وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ معذرت کے ساتھ مائی لارڈ، 7 رکنی بینچ کے فیصلے کے آپ پابند ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جن فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ان میں آبزرویشنز ہیں، عدالت فیصلوں میں دی گئی آبزرویشنز کی پابند نہیں۔
وکیل وزیراعظم امتیاز صدیقی نے کہا سپریم کورٹ آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، ڈپٹی اسپیکر نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی پر انحصار کیا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی پر کوئی اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی مٹیریل دستیاب تھا جس کی بنیاد پر رولنگ دی؟ کیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ نیک نیتی پر مبنی تھی؟ ڈپٹی اسپیکر کے سامنے قومی سلامتی کمیٹی کے منٹس کب رکھے گئے؟ جس پر وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے معاملے پر مجھے نہیں معلوم۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو آپ کو نہیں معلوم اس پر بات نا کریں، آپ کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کے پاس ووٹنگ کے دن مواد موجود تھا جس پر رولنگ دی، وزیراعظم نے آرٹیکل 58 کی حدود کو توڑا اس کے کیا نتائج ہوں گے؟ ڈپٹی اسپیکر کو 28 مارچ کو ووٹنگ پر کوئی مسئلہ نہیں تھا، ووٹنگ کے دن رولنگ آئی۔
وکیل نعیم بخاری کی جانب سے وقفہ سوالات کا حوالہ دیا گیا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ تمام اپوزیشن اراکین نے کہا سوال نہیں پوچھنے صرف ووٹنگ کرائیں، اس شور شرابے میں ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو خط پر بریفننگ دی گئی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدم اعتماد ناکام ہوئی تو نتائج اچھے نہیں ہونگے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ریکارڈ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی میں 11 لوگ شریک ہوئے تھے، جسٹس اعجاز الااحسن نے پوچھا کہ پارلیمانی کمیٹی کو بریفننگ کس نے دی تھی؟ پارلیمانی کمیٹی کو بریفننگ دینے والوں کے نام میٹنگ منٹس میں شامل نہیں۔
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی بڑی مشکل سے 2 یا تین منٹ کی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن کو موقع نہیں ملنا چاہیے تھا۔ جسٹس جمال خان نے استفسار کیا کہ رولنگ ڈپٹی اسپیکر نے دی، رولنگ پر دستخط اسپیکر کے ہے، پارلیمانی کمیٹی میٹنگ منٹس میں ڈپٹی اسپیکر کی موجودگی ظاہر نہیں ہوتی، ڈپٹی اسپیکر اجلاس میں موجود تھے ؟ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جو دستاویز پیش کی ہے وہ شاید اصلی والی نہیں ہیں۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ایسا لگتا ہے ڈپٹی اسپیکر کو لکھا ہوا ملا کہ یہ پڑھ دو۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب کیا یہ آپ کا آخری کیس ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر آپ کی خواہش ہے تو مجھے منظور ہے۔ جسٹس جمال خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل پوری بات تو سن لیں، ہم چاہتے ہیں آپ آ گئے ہیں تو کیس میں بھی دلائل دیں۔ اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی میٹنگ کی تفصیل کھلی عدالت میں نہیں دے سکوں گا، عدالت کسی کی وفاداری پر سوال اٹھائے بغیر بھی فیصلہ کر سکتی ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں انتہائی حساس نوعیت کے معاملات پر بریفننگ دی گئی، قومی سلامتی کمیٹی پر ان کیمرہ سماعت میں بریفنگ دینے پر تیار ہوں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں، اس لئے اسمبلی توڑنے کا اختیار بھی انہی کے پاس ہے، اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے وزیراعظم کو وجوہات بتانا ضروری نہیں، صدر سفارش پر فیصلہ نہ کریں تو 48 گھنٹے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہوجائے گی، حکومت کی تشکیل ایوان میں کی جاتی ہے، آئین ارکان کی نہیں ایوان کی 5 سالہ معیاد کی بات کرتا ہے، برطانیہ میں اسمبلی تحلیل کرنے کا وزیر اعظم کا آپشن ختم کر دیا گیا ہے، ہمارے آئین میں وزیر اعظم کا اسمبلی تحلیل کرنے کا آپشن موجود ہے۔
اپنے دلائل میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنا کسی رکن کا بنیادی حق نہیں تھا، ووٹ ڈالنے کا حق آئین اور اسمبلی رولز سے مشروط ہے، اسپیکر کسی رکن کو معطل کرے تو وہ بحالی کیلئے عدالت نہیں آ سکتا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کہنا چاہتے ہیں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ رولز سے مشروط ہے ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سمیت تمام کارروائی رولز کے مطابق ہی ہوتی ہے، پارلیمانی کارروائی کو مکمل ایسا استثنی نہیں سمجھتا کہ کوئی آگ کی دیوار ہے، پارلیمانی کارروائی کا کس حد تک جائزہ لیا جا سکتا ہے عدالت فیصلہ کرے گی، اگر اسپیکر کم ووٹ لینے والے کے وزیراعظم بننے کا اعلان کرے تو عدالت مداخلت کر سکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر بھی موجود ہے، اپوزیشن سے تجاویز بھی لے لیں، موجودہ مینڈیٹ 2018 کی اسمبلی کا ہے، آج اگر کوئی حکومت بنائے گا تو کتنی مستحکم ہوگی۔ عدالت نے اپوزیشن لیڈر کو روسٹرم پر بلالیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سری لنکا میں بجلی اور دیگر سہولیات کیلئے بھی پیسہ نہیں بچا، آج روپے کی قدر کم ہوگئی، ڈالر 190 تک پہنچ چکا ہے، ہمیں مضبوط حکومت درکار ہے، اپوزیشن لیڈر کیلئے یہ بہت مشکل ٹاسک ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عدلیہ کی بہت عزت کرتا ہوں، عام آدمی ہوں، قانونی بات نہیں کروں گا، عدالت کے سامنے پیش ہونا میرے لئے اعزاز ہے، اسپیکر کی رولنگ کالعدم ہو تو اسمبلی کی تحلیل ازخود ختم ہوجائے گی، رولنگ ختم ہونے پر تحریک عدم اعتماد بحال ہو جائے گی، ہماری تاریخ میں آئین کئی مرتبہ پامال ہوا، جو بلنڈر ہوئے ان کی توثیق اور سزا نہ دیئے جانے کی وجہ سے یہ حال ہوا، اللہ اور پاکستان کے نام پر پارلیمنٹ کو بحال کرے، پارلیمنٹ کو عدم اعتماد پر ووٹ کرنے دیا جائے۔
لیگی ہنما شہباز شریف نے کہا کہ بطور اپوزہشن لیڈر چارٹڈ آف اکنامکس کی پیش کش کی، 2018 میں ڈالر 125 روپے کا تھا، اب ڈالر 190 تک پہنچ چکا ہے، پارلیمنٹ کو اس کا کام کرنا چاہیے، پارلیمنٹ ارکان کو فیصلہ کرنے دینا چاہئے، پی ٹی آئی نے بھی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی، اپنی پہلی تقریر میں چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی، عوام بھوکی ہو تو ملک کو قائد کا پاکستان کیسے کہیں گے، مطمئن ضمیر کیساتھ قبر میں جاؤں گا، سیاسی الزام تراشی نہیں کروں گا، آج بھی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر دستخط کریں۔ عدالت نے فریقین دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو شام ساڑھے 7 بجے سنایا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان اپنے والد کیساتھ ہونے والے سلوک کو یاد رکھیں، چودھری شجاعت

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے والد کے ساتھ ہونے والے سلوک کو یاد رکھیں۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسمبلیوں میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور انہیں حل کرنے کا طریقہ بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کو جارحانہ انداز میں پیش کیا اور مولانا فضل الرحمان مفتی محمود کے ساتھ کیے جانے والے بہیمانہ سلوک کو یاد رکھیں کہ مفتی محمود کو سیڑھیوں پر گھسیٹا گیا تھا اور وہ زخمی بھی ہوئے تھے۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پنجاب اسمبلی میں پیش نہیں آیا لیکن اراکین مسلم لیگ ن نے اسمبلی میں نیا فرنیچر، مائیک سسٹم، آئی ٹی سسٹم تباہ کر دیا اور اب جب تک ہال کی مرمت نہیں کی جاتی ایوان اجلاس کرنے کے قابل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ مرتبہ اسمبلی ممبر رہا، بڑے واقعات ہو جاتے ہیں یہ تو پھر معمولی بات ہے۔ اراکین کو اپنے لیڈروں کی اس حد تک جا کر اطاعت نہیں کرنی چاہیے۔

آئی جی پنجاب کا قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اعلان

لاہور : (ویب ڈیسک) آئی جی پنجاب سے رمضان المبارک کی مناسبت سے صوبے کی تمام جیلوں میں قیدیوں کی سزاوں میں 60 روز کمی کا اعلان کیا ہے۔
آئی جی پنجاب نے سزاوں میں کمی کا اعلان پاکستان پریزن رولز1978کےرول216کےتحت کیا ہے اور اس کا اطلاق ان قیدیوں پرہوگا جو قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں۔
دہشت گردی، منشیات اور حدود آرڈیننس کی دفعات کے تحت سزا پانے والے قیدیوں پر سزاؤں میں کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ مالی غبن اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے قیدی بھی اس رعایت سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

انارکلی بم دھماکا کرنے والا دہشت گرد گرفتار

لاہور : (ویب ڈیسک) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انارکلی بم دھماکہ کرنے والا دہشت گرد کوگرفتار کرلیا ، دہشت گرد کا تعلق بی ایل اے سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق انارکلی بم دھماکا کرنے والے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا ، ذرائع نے بتایا کہ بیس فروری کو انارکلی میں دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو ٹرک اڈا سے گرفتار کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم ٹرک اڈا میں ملازمت کرتا تھا اور واقع کے بعد روپوش ہوگیا تھا، دہشت گرد کا تعلق بی ایل اے سے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دہشت گرد کو دھماکہ خیز مواد ٹرک میں بلوچستان سے سپلائی کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گرد کو مزید تفتیش کے لیے سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔
یاد رہے انارکلی دھماکے کیلئے جائے وقوعہ پر بم ڈیوائس رکھنے والے دہشت گرد کی تصویر سامنے آگئی، ڈیوائس رکھنے والا شخص اکیلا آیا اور طارق انٹر پرائز کے سامنے بیگ رکھ کر رکشہ میں بیٹھ کر چلا گیا تھا۔
واضح رہے کہ لاہور کے مصروف اور قدیم بازار انار کلی میں خوفناک بم دھماکا ہوا تھا ، دھماکے کے نتیجے میں 9 سالہ بچے سمیت 2 افراد جاں بحق جبکہ 28 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان کی سیاسی صورت حال پر چین کا اہم بیان آ گیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان کی سیاسی صورت حال پر چین کا بیان آ گیا، چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ انھیں یقین ہے پاکستان کی سیاسی صورت حال سے سی پیک متاثر نہیں ہوگا۔
چینی دفتر خارجہ نے بدھ کو کہا ہے کہ انھیں امید ہے پاکستان میں سیاسی صورت حال سے دونوں ممالک کے باہمی تعاون پر اثر نہیں پڑے گا، اور انھیں مخلصانہ امید ہے پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں متحد رہیں گی۔
چینی دفتر خارجہ نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں قومی ترقی اور استحکام کے لیے مل کر کام کریں گی۔
چین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تعاون اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبہ پاکستان کی سیاسی صورت حال سے متاثر نہیں ہوگا، پاکستان کی تمام جماعتیں متحد رہ سکتی ہیں اور قومی ترقی اور استحکام کو برقرار رکھ سکتی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان ‘ہر قسم کے حالات میں تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت دار’ ہیں لیکن انھوں نے مزید کہا کہ بیجنگ نے ہمیشہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر عمل کیا ہے۔

آج الیکشن کرا لیں ، عمران خان دوبارہ اقتدارمیں آئے، مونس الٰہی کا دعویٰ

لاہور : (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج الیکشن کرا لیں عمران خان دوبارہ اقتدارمیں آئےگا۔
تفصیلات کے مطابق ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ آج الیکشن کرا لیں عمران خان دوبارہ اقتدارمیں آئے گا، ق لیگ ملک میں جمہوریت کےفروغ کیلئے پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ ہمارے ارکان پورے ہیں وہ 500 کا دعویٰ کرلیں ، دعویٰ تووہ کتنے سالوں سے کررہے ہیں، چوہدری شجاعت ، پرویز الٰہی نےکہاکبھی شریفوں پراعتبار نہ کرنا۔
انھوں نے کہا کہ شریف بردران کرپشن میں پھنسے ہوں توفرش ، باہر ہوں توعرش پرہوتےہیں، ووٹ کوعزت دو تودوسری طرف باقی ووٹ کس کے ہیں۔
شریفوں سے متعلق ق لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے پرویز الٰہی کوکہا شریفوں کی شوگرملیں چل رہی ہیں، پرویز الٰہی، چوہدری شجاعت نےمل کر مشرف کوکنوینس کیا لیکن جب شریف حکومت میں آئے ہمارے خلاف کیسز بنانا شروع کردیے، پوری امید ہے دوبارہ اگر اقتدار میں آئے تو پھر سے پرانی حرکتیں کریں گے۔
زرداری کے حوالے سے مونس الٰہی نے کہا کہ آصف زرداری سے ہمارے غیر معمولی تعلقات ہیں اوررہیں گے، علیم خان نے کہا نیب کیسز تھے،وہ بچوں کی طرح روناچھوڑ دیں، نیب کیس ہم پربھی تھے، کیس لڑےاور عدالتوں سے بری ہوئے۔
جہانگیر ترین سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی عمران خان نے نہیں کی، جنہوں نے زیادتی کی وہ اب پارٹی میں نہیں ہیں۔
مونس الٰہی نے مزید کہا کہ چوہدری سرور میرے بڑے ہیں ،ان سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔

پی پی کا عمران حکومت سے نجات کی خوشی منانے کا فیصلہ

اسلام آباد : (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی نے عمران خان کی حکومت سے نجات کی خوشی میں ملک بھر میں تقریبات منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان حکومت سے نجات کی خوشی میں ملک بھر میں تقریبات منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیئر بخاری کے مطابق اس سلسلے میں صوبائی تنظیموں کو ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس اور تقریبات منعقد کرائیں۔
نیئر بخاری نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کےعوامی لانگ مارچ کے نتیجے میں نااہل عمران خان سے نجات ملی اور جیالے کارکنوں نے عوامی قوت سے قوم کو عمران حکومت سے نجات دلائی۔
واضح رہے کہ 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کیخلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد ہونےکے بعد وزیراعظم عمران خان نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دی تھی۔
صدر مملکت نے وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر اسی روز قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔
Еще можно заказать крутых проституток в Москве и отвлечься от новостей

‘آرٹیکل 6 کے تحت سب کو عبرت کا نشان بنادیں گے’

اسلام آباد : (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین توڑ کر بغاوت کرنے والوں کا آرٹیکل 6 کے تحت ٹرائل ہوگا اور سب کو عبرت کا نشان بنادیں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران نیازی اور ان حواریوں نے آئین توڑا، بغاوت کی، آرٹیکل 6 کے تحت سب کا ٹرائل ہو گا ،عبرت کا نشان بنائیں گے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سازش کی افسانہ نگاری شاہ محمود کی سرپرستی اور سہولت کاری سے ہوئی، جعلی خط کی تخلیق کے وہ مرکزی کردار بتائے جا رہے ہیں، قوم تقریریں نہیں سننا چاہتی، عدالت جائیں اور ثبوت دکھائیں۔
شاہد خاقان کا مزید کہنا تھا کہ شاہ محمود باہرباتیں کرنے کے بجائے کمرہ عدالت میں جائیں اور سوالات کے جواب دیں۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ لگتا ہے اس اہم کیس کی آج آخری نشست ہوگی، ہمارے وکلاء اپنے دلائل مکمل کریں گے۔
شاہ محمود کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کوئی بھی آئین شکنی نہیں کی، آئین کا حلف لے کر پارلیمان میں آئے تو آئین کو کبھی بھی نہیں توڑ سکتے، آئین سے ماورا قدم اٹھانا نہ ہماری سوچ ہے نہ ایسا کریں گے۔

ساڑھے3سال میں کتنے قرضے لئے گئے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری

اسلام آباد : (ویب ڈیسک) وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں اور معیشت سے متعلق بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عوامی قرضہ مالی سال2021میں کم ہوکرجی ڈی پی کا72فیصد ہوا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال2020میں عوامی قرضہ جی ڈی پی کا76.6فیصد تھا، سال 2018سے2022کے دوران عوامی قرضہ3.3فیصد شرح سے بڑھا۔
سال2013سے2018کےدوران عوامی قرضہ8.2فیصد شرح سے بڑھا، کورونا وبا کے باوجود پاکستان اپنے قرض کا حجم کم کرنے میں کامیاب رہا۔
وزارت خزانہ کے مطابق جولائی2018تا فروری2022 کے دوران5ٹریلین نئے قرضے لئے گئے، ساڑھے3سال کے یہ قرضے اس مدت کے بنیادی خسارے کے برابر ہیں۔
گزشتہ10سال کے حاصل قرض پر ساڑھے 3سال میں9 کھرب سود ادائیگی ہوئی، زر مبادلہ کی شرح اور بیرونی قرضوں کا تخمینہ4.4ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے 3سال میں5ٹریلین روپے کے نئے قرض لئے، یہ تمام قرضے غریب ترین گھرانوں اور عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کیلئے لئے گئے۔
کورونا بحران کے دوران حکومت نے2.5ٹریلین کا ریکارڈ مالیاتی پیکیج دیا، یہ پیکیج جی ڈی پی کے6فیصد یا16بلین ڈالر کے مساوی قرار دیا گیا، احساس پروگرام کے ذریعے15ملین خاندانوں کو نقد امداد دی گئی۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پروگرام میں آبادی کے تقریباً45فیصد حصے کو ریلیف دیا گیا، اس کے علاوہ حکومت نے12.7کروڑ سے زیادہ شہریوں کومفت ویکسی نیشن فراہم کی۔
صارفین کے ریلیف کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس صفرکیا گیا، قیمتیں منجمد کرکے پیٹرول150روپے فی لیٹرپر فراہم کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلادیش میں پیٹرول187روپے اوربھارت میں244روپے لیٹر ہے، کم اور متوسط گھرانوں کو ماہانہ بلوں میں5روپے فی یونٹ ریلیف دیا گیا۔
عوام کو توانائی شعبےمیں300ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا، احساس راشن اسکیم، صحت انصاف کارڈ فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کئے۔

اپوزیشن نے سپیکر پرویز الہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی

لاہور: (ویب ڈیسک) اپوزیشن نے سپیکر چودھری پرویز الہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد پنجاب اسمبلی کے سپیشل سیکرٹری چودھری عامر حبیب کو جمع کروائی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی کے خلاف جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ پرویز الہی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا، صوبہ پنجاب کے معاملات آئین پاکستان کے مطابق نہیں چلائے جا رہے ہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبہ پنجاب میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا ہے۔