All posts by Khabrain News

حسن علی کا دورۂ آسٹریلیا کے دوران خراب کارکردگی کا اعتراف

لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر حسن نے دورۂ آسٹریلیا کے دوران اپنی خراب کارکردگی کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں آسٹریلوی ٹیم کے تاریخی دورہ پاکستان پر شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ میری حالیہ کارکردگی اچھی نہیں رہی، یہاں میں اپنے کپتان بابراعظم اور تمام مداحوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے مجھے سپورٹ کیا اور مجھے یقین دلایا کہ میں انشااللہ مضبوط واپس آؤں گا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا حسن علی کی پرفارمنس پر کہنا تھا کہ حسن علی پر بُرا وقت چل رہا ہے ہم اسے بیک کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

مڈل آرڈر میں اچھے کھلاڑی ہیں، مواقع دینگے: بابر اعظم

لاہور: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا کا دورہ پاکستان کے اختتام پر قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ اب چونکہ سیریز ختم ہو چکی ہے تو ہم فیملی کو ٹائم دیں گے ، روزے چل رہے ہیں، عبادت بھی کریں گے اور پھر کھیل کی طرف آئیں گے۔
آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ میں آسٹریلیا اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ پاکستان آئے، جب بھی ان سے بات ہوئی تو انہوں نے یہی کہا کہ وہ یہاں کرکٹ انجوائے کر رہے ہیں۔ بابر اعظم نے کہا کہ اونچ نیچ ہو جاتی ہے، مڈل آرڈر میں اچھے کھلاڑی ہیں ہم انہیں مواقع دیں گے، ابھی ورلڈ کپ میں وقت ہے اور ہم کمبی نیشن بنا نے میں کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف کھیلے جانے والے واحد ٹی ٹونٹی میں ہمارے رنز تھوڑے کم تھے ، ہمیں مومنٹم برقرار رکھنا چاہیے تھا ۔حسن علی کے حوالے سے ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ان پر برا وقت چل رہا ہے ، ہم اسے کم بیک کروانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ، آئندہ سیزن میں مزید اچھا کرنے کی کوشش کریں گے۔

متحدہ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ جمہوری آئین پر حملہ قرار دے دیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کو آئین شکنی کے ذریعے مسترد کرنے کو پارلیمنٹ پر بدترین حملہ قرار دے دیا۔ غیر آئینی اقدام کی فی الفور تنسیخ کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر متحدہ اپوزیشن کا اجلاس رات گئے تک ہوا، اجلاس کے بعد متحدہ اپوزیش نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کا کہنا ہے ڈپٹی سپیکر کی غیر آئینی رولنگ جمہوری نظام کی بنیاد پر حملہ ہے، آئین پر حملہ آور ہونے والوں کو سخت سزا دی جائے۔
متحدہ اپوزیشن نے بروز جمعہ 8 اپریل کو ملک بھرمیں یوم تحفظ آئین پاکستان منانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں صوبائی دارالحکومتوں میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور تحفظ آئین پاکستان وکلا کنونشن منعقد کیا جائے گا۔

آرٹیکل 69 کے تحت اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا: شاہ محمود

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آرٹیکل 69 کے تحت اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ڈپٹی اسپیکر نے کوئی آئین شکنی نہیں کی۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے معاملات پارلیمنٹ میں رہنے چاہئیں، آئین سے ماورا قدام اٹھانا تحریک انصاف کی پالیسی نہیں۔
ادھر تحریک انصاف کے رہنما و سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ آئندہ الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں، اپوزیشن نے اقتدار تبدیل کر کے نیب، ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم کرنا تھا، یہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوئے، عمران خان آئندہ الیکشن میں دو تہائی اکثریت سے جیتیں گے۔

پورا یقین ہے کہ ججز پاکستان کے آئین کی ہر صورت حفاظت کریں گے، شہباز شریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مجھے پورا یقین ہے کہ ججز پاکستان کے آئین کی ہر صورت حفاظت کریں گے اور پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ عدالت عظمیٰ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے حوالے سے مقدمے کا جلد فیصلہ دے گی کیونکہ زندگی کا ہر شعبہ منجمد ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی معاشی بربادیاں اور معاشی تباہیاں، غربت، بیروزگاری اور مہنگائی نے پاکستان کو دنیا کے نقشے میں ایک ایسے ملک کے طور پر لا کر کھڑا کیا ہے جس میں غلط طرز حکمرانی، نااہلی اور کرپشن کی بنا پر آج پاکستان دہائیوں پیچھے جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کی مثال ایڈولف ہٹلر سے مختلف نہیں ہے، ہٹلر نازی تھا اور یہ نیازی ہیں، 1933 میں جرمن پارلیمنٹ میں آگ لگی تھی تو ہٹلر نے اس کا الزام کمیونسٹ اور ان کے حواریوں پر لگایا تھا اور اس کی آڑ میں ہٹلر نے آئین کا خاتمہ کرکے خود کو مسلط کردیا تھا، یہی کام عمران خان نے 3 اپریل کو اپنے حواری ڈپٹی اسپیکر کے ذریعے کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے تین اپریل کو آئین کو سبوتاژ کیا، آئین کو توڑ دیا اور دو سال سے حکم امتناع پر موجود ڈپٹی اسپیکر نے ایک آئین کے خلاف فیصلہ دے کر عمران نیازی کو غیر آئینی طور پر حکم امتناع دینے کی کوشش کی۔

انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں کو عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے عمران نیازی اور اس کے حواریوں نے 197 معزز اراکین اسمبلی کو غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹا ، اس سے پاکستان کے معاشرے میں ایک اور زہر گھولا گیا ہے جس کا خاتمہ آسان کام نہیں۔

ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام، ڈالر پہلی بار 188 روپے پر پہنچ گیا

کراچی: (ویب ڈیسک) ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے باعث انٹر بینک میں ڈالر ایک روپیہ 87 پیسے مہنگا ہونے کے بعد تاریخ میں پہلی بار 188 روپے پر پہنچ گیا۔8 مارچ سے اب تک انٹربینک میں ڈالر 10 روپے 26 پیسے مہنگا ہوا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے قرضوں کے بوجھ میں 1200 ارب روپے اضافہ ہوا۔
ملک میں جاری سیاسی ہلچل کے سبب ملکی مبادلہ مارکیٹوں میں روپیہ کو ڈالر کے مقابلے میں بدترین گراوٹ کا سامنا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹر بینک میں ڈالر 187.80 کی ریکارڈ سطح پر جاپہنچا۔ اسی طرح یورو 50 پیسے اضافے سے 203 روپے اور برطانوی پاؤنڈ ایک روپے کے نمایاں اضافے سے 243 روپے اور 50 پیسے پر جاپہنچا۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے باوجود مقامی سطح پر سونے کی فی تولہ قیمت میں 800 روپے ضافہ ہوا، سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 32 ہزار 8 سو تک پہنچ گئی ہے جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت پاندرہ سو بیس روپے پر مستحکم رہی۔

واجبات کی عدم ادائیگی: آئی پی پیز کو فرنس آئل کی سپلائی بند، 4 دن کا اسٹاک رہ گیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) واجبات کی عدم ادائیگی پر آئی پی پیز کو فرنس آئل کی سپلائی بند کر دی گئی۔ صرف 4 دن کا اسٹاک رہ گیا۔
پاکستان اسٹیٹ آئل نے اربوں روپے کے واجبات ادا نہ کرنے پر آئی پی پیز کو فرنس آئل کی سپلائی بند کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق فرنس آئل کی سپلائی معطل ہونے سے 4 ہزار 265 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہونے کا خدشہ ہے۔ آئی پی پیز کے پاس فرنس آئل کا 4 روز کا اسٹاک رہ گیا ہے۔
رمضان المبار ک میں بجلی کی بلا تعطل سپلائی جاری رکھنے کے لئے وزارت توانائی نے سر جوڑ لیے۔ ڈی جی آئل نے وزارت توانائی کو پی ایس او کے تحت 25 ارب روپے کے وجبات 16 اپریل تک جاری کرنے کے لئے باضابطہ خط لکھ دیا ہے۔

سپریم کورٹ: پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے میٹنگ منٹس عدالت میں پیش

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں وکیل نعیم بخاری نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے میٹنگ منٹس عدالت میں پیش کر دیئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر آرٹیکل 95 کی خلاف ورزی ہوئی، اگر کسی دوسرے کے پاس اکثریت ہے تو حکومت الیکشن کرسکتی ہے، الیکشن کرانے پر قوم کے اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام ایم پی ایز نے حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنا دیا، سابق گورنر آج حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے، حمزہ شہباز نے بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی آج بلا لی ہے، آئین ان لوگوں کیلئے انتہائی معمولی سی بات ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے، پنجاب کا معاملہ ہائیکورٹ میں لیکر جائیں۔
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیئے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے ؟ ن لیگ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ارکان صوبائی اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں، عوامی نمائندوں کو اسمبلی جانے سے روکیں گے تو وہ کیا کریں ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے۔ انہوں نے اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کیا وزیراعظم پوری قوم کے نمائندے نہیں ہیں ؟ جس پر وکیل صدر مملکت علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم بلاشبہ عوام کے نمائندے ہیں۔ جسٹس مظہر عالم نے پوچھا کہ کیا پارلیمنٹ میں آئین کی خلاف ورزی ہوتی رہے اسے تحفظ ہوگا ؟ کیا عدالت آئین کی محافظ نہیں ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا پارلیمنٹ کارروائی سے کوئی متاثر ہو تو دادرسی کیسے ہوگی ؟ کیا دادرسی نہ ہو تو عدالت خاموش بیٹھی رہے ؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ آئین کا تحفظ بھی آئین کے مطابق ہی ہو سکتا ہے، پارلیمان ناکام ہو جائے تو معاملہ عوام کے پاس ہی جاتا ہے، آئین کے تحفظ کیلئے اس کے ہر آرٹیکل کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر زیادتی کسی ایک ممبر کے بجائے پورے ایوان سے ہو تو کیا ہوگا ؟ اس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ اگر ججز کے آپس میں اختلاف ہو تو کیا پارلیمنٹ مداخلت کر سکتی ہے ؟ جیسے پارلیمنٹ مداخلت نہیں کرسکتی ویسے عدلیہ بھی نہیں کرسکتی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وفاقی حکومت کی تشکیل کا عمل پارلیمان کا اندرونی معاملہ ہے ؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ حکومت کی تشکیل اور اسمبلی کی تحلیل کا عدالت جائزہ لے سکتی ہے، وزیراعظم کے الیکشن اور عدم اعتماد دونوں کا جائزہ عدالت نہیں لے سکتی۔
صدر مملکت کے وکیل علی ظفر نے جونیجو کیس فیصلے کا حوالہ دے دیا۔ علی ظفر نے کہا کہ محمد خان جونیجو کی حکومت کو ختم کیا گیا، عدالت نے جونیجو کی حکومت کے خاتمہ کو غیر آینی قرار دیا، عدالت نے اسمبلی کے خاتمہ کے بعد اقدامات کو نہیں چھیڑا۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ہمارے سامنے معاملہ عدم اعتماد کا ہے، عدم اعتماد کے بعد رولنگ آئی، اس ایشو کو ایڈریس کریں۔ علی ظفر نے کہا کہ یہاں بھی اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن کا اعلان کر دیا گیا۔
چیف جسٹس نے وکیل علی ظفر سے استفسار کیا آپ کیوں نہیں بتاتے کہ کیا آئینی بحران ہے؟ سب کچھ آئین کے مطابق ہو رہا ہے تو آئینی بحران کہاں ہے؟ جس پر علی ظفر نے کہا کہ میری بھی یہی گزارش ہے کہ ملک میں کوئی آئینی بحران نہیں، الیکشن کا اعلان ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی اقدام بدنیتی نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا اسمبلی کی اکثریت تحلیل نہ چاہے تو کیا وزیراعظم صدر کو سفارش کر سکتے ہیں ؟ عدالت نے پوچھا کہ منحرف اراکین کے باوجود تحریک انصاف اکثریت جماعت ہے، اگر اکثریتی جماعت سسٹم سے آؤٹ ہو جائے تو کیا ہوگا ؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ سیاسی معاملے کا جواب بطور صدر کے وکیل نہیں دے سکتا۔
وکیل وزیراعظم امتیاز صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی عدلیہ کے اختیار سے باہر ہے، عدالت پارلیمان کو اپنا گند خود صاف کرنے کا کہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات کی کال دے کر 90 دن کے لیے ملک کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے، اگر مخلوط حکومت بنتی ہے تو کیا ممکن ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو دیوار سے لگا دیا جائے، درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ لیو گرانٹ ہونے کے بعد رولنگ نہیں آ سکتی، درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ 28 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے رولنگ آ سکتی تھی، اس معاملے پر آپ کیا کہیں گے؟۔
وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کی صدارت پر اعتراض نہیں کیا تھا، ڈپٹی اسپیکر نے اپنے ذہن کے مطابق جو بہتر سمجھا وہ فیصلہ کیا، پارلیمان کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے جو فیصلہ دیا اس پر وہ عدالت کو جوابدہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون یہی ہے کہ پارلیمانی کارروائی کے استحقاق کا فیصلہ عدالت کرے گی، عدالت جائزہ لے گی کہ کس حد تک کارروائی کو استحقاق حاصل ہے۔ وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ اسپیکر کو اگر معلوم ہو کہ بیرونی فنڈنگ ہوئی یا ملکی سالمیت کو خطرہ ہے تو وہ قانون سے ہٹ کر بھی ملک کو بچائے گا، اسپیکر نے اپنے حلف کے مطابق بہتر فیصلہ کیا، اسپیکر کا فیصلہ پارلیمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے۔
امتیاز صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیل 69 کو آرٹیکل 127 سے ملا کر پڑھیں تو پارلیمانی کارروائی کو مکمل تحفظ حاصل ہے، سپریم کورٹ آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جن فیصلوں کا حوالہ دیا گیا سپریم کورٹ ان پر عمل کرنے کی پابند نہیں۔ وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ معذرت کے ساتھ مائی لارڈ، 7 رکنی بینچ کے فیصلے کے آپ پابند ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جن فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ان میں آبزرویشنز ہیں، عدالت فیصلوں میں دی گئی آبزرویشنز کی پابند نہیں۔
وکیل وزیراعظم امتیاز صدیقی نے کہا سپریم کورٹ آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، ڈپٹی اسپیکر نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی پر انحصار کیا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی پر کوئی اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی مٹیریل دستیاب تھا جس کی بنیاد پر رولنگ دی؟ کیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ نیک نیتی پر مبنی تھی؟ ڈپٹی اسپیکر کے سامنے قومی سلامتی کمیٹی کے منٹس کب رکھے گئے؟ جس پر وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے معاملے پر مجھے نہیں معلوم۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو آپ کو نہیں معلوم اس پر بات نا کریں، آپ کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کے پاس ووٹنگ کے دن مواد موجود تھا جس پر رولنگ دی، وزیراعظم نے آرٹیکل 58 کی حدود کو توڑا اس کے کیا نتائج ہوں گے؟ ڈپٹی اسپیکر کو 28 مارچ کو ووٹنگ پر کوئی مسئلہ نہیں تھا، ووٹنگ کے دن رولنگ آئی۔
وکیل نعیم بخاری کی جانب سے وقفہ سوالات کا حوالہ دیا گیا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ تمام اپوزیشن اراکین نے کہا سوال نہیں پوچھنے صرف ووٹنگ کرائیں، اس شور شرابے میں ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو خط پر بریفننگ دی گئی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدم اعتماد ناکام ہوئی تو نتائج اچھے نہیں ہونگے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ریکارڈ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی میں 11 لوگ شریک ہوئے تھے، جسٹس اعجاز الااحسن نے پوچھا کہ پارلیمانی کمیٹی کو بریفننگ کس نے دی تھی؟ پارلیمانی کمیٹی کو بریفننگ دینے والوں کے نام میٹنگ منٹس میں شامل نہیں۔

کورونا ویکسین کی 90 خوراکیں لگوانے والا شہری پکڑا گیا

جرمنی: (ویب ڈیسک) جرمنی میں میں ایک 61 سالہ نامعلوم شخص نے مبینہ طور پر اپنے جسم میں کورونا ویکسین کی 90 خوراکیں لگوا لیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس شخص کا 90 کورونا ویکسین لگوانے کا مقصد ایسے لوگوں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ بیچ کر پیسہ کما نا تھا جو ویکسین نہیں لگوانا چاہتے۔ رپورٹس کے مطابق مشرقی جرمنی کے شہر میگڈے برگ سے تعلق رکھنے والا شخص، جس کا نام جاری نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر مشرقی ریاست سیکسنی کے مختلف ویکسینیشن مراکز میں کئی مہینوں تک کووڈ 19 ویکسین کی 90 خواراکیں لگوانے میں کامیاب رہا، تاہم آخر کار رواں ماہ وہ شخص پکڑا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق حکام نے جرمن شہری کو اس وقت پکڑا جب وہ مسلسل دوسرے دن سیکسنی کے ایلنبرگ میں ایک ویکسینیشن سینٹر میں آیا اور کووڈ 19 جاب لینے کی درخواست کی۔ اطلاعات کے مطابق مشتبہ شخص کو حراست میں نہیں لیا گیا لیکن اس سے بغیر اجازت کے ویکسی نیشن کارڈ جاری کرنے اور دستاویزات میں جعلسازی کے الزام میں تفتیش جاری ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ شخص کورونا ویکسین اس لیے لگواتا رہا تاکہ ویکسین کے اصلی بیچ نمبر والے جعلی ویکسی نیشن کارڈ ان لوگوں کو بیچے جو خود ویکسین نہیں کروانا چاہتے۔ جرمن میڈیا کے مطابق حاصل کردہ معلومات کے مطابق 61 سالہ شخص کو دن میں تین بار تک ویکسین لگائی گئی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ویکسین کی 90 خوراکیں طویل مدت کے بعد اس کے جسم پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ نامعلوم شخص نے ہمیشہ اپنے نام اور تاریخ پیدائش کا استعمال کرتے ہوئے ویکسینیشن اپائنٹمنٹس کے لیے رجسٹریشن کروائی لیکن اپاائنٹمنٹس میں اپنا ہیلتھ انشورنس کارڈ کبھی پیش نہیں کیا۔ میڈیا کو دستیاب پولیس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جب بھی وہ شخص ویکسین لگوانے آتا تھا، وہ اپنے ساتھ ایک خالی ویکسینیشن کے دستاویز لاتا تھا تاہم جیسے ہی وہ ویکسین لگواکر فارغ ہوتا وہ ان پر سے سیریل ننبرر اور دیگر معلومات کو ہٹادیتا تھا۔

خط میں ہونیوالی بات چیت زیادہ سخت، خط پبلک نہیں کرنا چاہئے تھا: سابق سفرا۔ رپورٹ: ملک منظور احمد

اسلام آباد ( ملک منظور احمد ) سابق سفراءنے امریکہ میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھیجنے جانے والے خط کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔سابق سفیر نجم الثاقب نے خبریں سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تمام ممالک کے سفیر مراسلے کے ذریعے حساس معلومات اور اپنا تجزیہ بھی اپنی حکومتوں کو بھجواتے ہیں اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ حکومت کو پالیسی ترتیب دینے میں مدد مل سکے ۔ ان مراسلوں میں میٹنگز کا موڈ اور لب و لہجہ بھی بتا یا جاتا ہے تاکہ چیزوں کو درست تناظر میں سمجھنے میں مدد مل سکے ۔سپریم کو رٹ اگر چاہے تو اس مراسلے کے ساتھ ساتھ متعلقہ سفیر کو بھی طلب کرسکتی ہے تاکہ مسئلہ کی تہہ تک پہنچا جاسکے ۔لیکن اس حوالے سے یہ بات ضرور ہے کہ اب دنیا بھر میں پاکستانی سفیر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینے میں کچھ دشواری ضرور محسوس کریں گے کیونکہ ان ممالک کے حکام بھی سوچیں گے کہ پاکستانی سفیر نہ جانے کیا رپورٹ کر دیں اور اسلام آباد اس کو کس انداز میں لے ۔سابق سفیر علی سرور نقوی کا خبریں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ خط نہیں ایک مراسلہ ہے جو کہ امریکہ میں موجود پاکستان کے سفیر نے امریکہ میں ہونے والی ملا قاتوں کی بنیاد پر دفتر خارجہ کو بھیجا ۔لیکن بہر حال جو بھی صورتحال تھی اس مراسلے کو وزیر اعظم کی جانب سے اس طرح پبلک نہیں کیا جانا چاہیے تھا ۔یہ حساس معاملات ہوتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بگا ڑنا نہیں چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ اب امریکہ میں موجود سابق سفیر سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے انھوں نے جو بتانا تھا وہ حکومت کو بتا چکے ہیں ۔سا بق سفیر غالب اقبال نے کہا کہ اس قسم کے مراسلے تمام سفارت خانے ہیڈ کوارٹر کو لکھتے ہیں