All posts by Khabrain News

پنجگور، نوشکی میں ایف سی چیک پوسٹوں پر دھماکے کے 2 سہولت کار گرفتار

پنجگور اور نوشکی میں ایف سی کی چیک پوسٹوں پر دھماکے سے متعلق ہونے والی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن سینٹرل کے مطابق پولیس اور حساس ادارے نے مشترکہ کارروائی پر بلال کالونی سے 2 سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا، گرفتار سہولت کاروں سے دستی بم، پستول، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز برآمد کر لئے گئے ہیں۔
ایس ایس پی شہلا قریشی کے مطابق گرفتار سہولت کاروں سے 2700 ایکٹو سمز، بایئو میٹرک اور الیکٹرانک ڈیوائسز بھی برآمد کی گئی ہیں، گرفتار سہولت کار کراچی میں بائیو میڑک کر کے پنجاب میں سمز فروخت کرتے ہیں، سہولت کاروں نے ہی سمز منظم تخریب کاری گروپ تک پہنچائیں۔
شہلا قریشی کا مزید کہنا تھا کہ سہولت کاروں نے تخریب کاری میں رابطے کے لئے استعمال ہونے والی سمز کو ایکٹو کیا تھا، تخریب کاری میں 5 جوان شہید ہوئے تھے، دہشتگردی کی واردات کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی، گرفتار سہولت کاروں کے نیٹ ورک کے مزید ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔

نگران وزیراعظم کیلئے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام تجویز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نگران وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام تجویز کر دیا۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خط کے جواب میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا ہے۔
واضح رہے کہ نگران وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر صدرِ مملکت نے وزیراعظم اور سابق اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا تھا۔
صدر علوی نے نگران وزیراعظم تعینات کرنے کے لئے مراسلہ لکھ دیا۔ مراسلہ وزیراعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو بھی بھیجوایا گیا، جس میں کہا گیا کہ اپنے اپنے نامزد کردہ نگران وزیراعظم کے لئے نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیں۔

بچے ہوئے کھانے کی کھاد بنانے والا ماحول دوست کوڑے دان

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھانا ضائع ہونے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اب رینکل نامی کوڑے دان میں بچی ہوئی غذا رکھ کر صرف 24 گھنٹے میں اس سے کھاد بنائی جاسکتی ہے۔
رینکل نامی اس خودکار کوڑے دان میں کئی طرح کے خامرے اور خرد نامئے (مائیکروب) موجود ہیں جن سے سبزیوں، پھلوں کے چھلکوں، گلے سڑے پھلوں اور دیگر اشیا کو ’ہضم‘ کرکے اس سے بہترین قدرتی کھاد تیار کی جاسکتی ہے۔ اس عمل میں کوئی بدبو اور حشرات وغیرہ پیدا نہیں ہوتے۔
اسے کچن ٹو گارڈن فرٹیلائزر کمپوزٹر کہا جاسکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مصنوعی فرٹیلائزر کے دور میں نامیاتی اور ماحول دوست کھال یا کمپوزٹ کا ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر میں نامیاتی کھاد بنانے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔
رینکل کو سان فرانسسکو کی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے جس کے لیے پورے سسٹم میں انتہائی بہترین خردنامیوں کا انتخاب کیا ہے۔ اب اس میں انڈیلا جانے والا کوڑا کرکٹ خواہ کتنا ہی تیزابیت یا نمک سے بھرپور کیوں نہ ہو، اس سے بہترین نامیاتی کھاد بنتی ہے جو آپ کے باغیجے کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اہم اجزا سے بھرپور یہ کھاد پائیں باغ کے لیے کسی ٹانک سے کم نہیں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی پیکجنگ بھی ماحول دوست ہے اور استعمال شدہ پلاسٹک مکمل طور پر ماحول دوست اور باپوپلاسٹک کے زمرے میں آتا ہے۔
ایک وقت میں ڈیڑھ پونڈ نامیاتی کچرا رینکل میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد اگلے ہی لمحے کھاد بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اس میں کوئی بو پیدا نہیں ہوتی اور یہ عمل خاموشی سے جاری رہتا ہے۔ اس کے خردنامئے بڑی تیزی سے اپنی تعداد ازخود انداز میں بڑھاتے رہتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق کچی یا پکی ہوئی سبزیوں، پھلوں، پنیر، گوشت، مچھلی، نوڈلز، سیریئل، سلائس اور روٹی کے ٹکڑوں، انڈوں، پیزا، اور دیگر اشیا کو اس میں رکھ کر کھاد میں بدلا جاسکتا ہے۔ جیسے ہی آپ یہ کھانے اندر رکھتے ہیں بیکٹیریا اور خردنامئے اپنا کام کرتے رہتے ہیں اور اس دوران اندر ایک گرائنڈر اسے گھماتا اور ہلاتا رہتا ہے۔ یوں ایک دن میں ہی قدرتی کھاد تیار ہوجاتی ہے۔

تحریک عدم اعتماد؛ میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا، جسٹس منیب اختر

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت کے دوران پی پی کے وکیل سے کہا ہے کہ لارجر بنچ میں کسی پر عدم اعتماد ہے تو بتا دیں ہم اٹھ جاتے ہیں؟۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت کی۔
وکیل پی ٹی آئی بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 21 مارچ کے 2022 کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، الیکشن کیلئے تیار ہیں، سارا مسئلہ جلدی الیکشن کا تھا، صدارتی ریفرنس کو موجودہ از خود نوٹس کے ساتھ سنا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے سیاسی باتیں نہ کریں۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کردی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ کون سے آئینی سوالات پر فل کورٹ کی ضرورت ہے، اگر آپ کو بنچ میں کسی پر اعتراض ہے تو بتا دیں ہم اٹھ جاتے ہیں؟ فل کورٹ کی وجہ سے تمام دیگر مقدمات متاثر ہوتے ہیں، گزشتہ سال بھی فل کورٹ کی وجہ سے دس ہزار مقدمات کا اضافہ ہوا، معاملہ پر آج ہی مناسب حکم جاری کرینگے، جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اسکی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت اسپیکر دیتا ہے کہ ایوان؟۔
فاروق ایچ نائیک نے مقدمے کے حقائق بتائے کہ اسپیکر ہاؤس میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے، ہاؤس میں قرار داد پیش ہونے کے بعد ہاؤس اجازت دیتا ہے، عدم اعتماد پر بحث کی اجازت ہی نہیں دی گئی، اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری نے آرٹیکل 5 کے تحت خط کے حوالے سوال کیا، فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ جاری کر دی۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا 3 اپریل کو اجلاس تحریک پر بحث کا موقع دینے کی بجائے مقرر کیا گیا ہے ،؟ اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے کونسا دن دیا، تحریک عدم اعتماد پر direct ووٹنگ کا دن کیسے دیا جا سکتا ہے۔
فاروق نائیک نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 27 مارچ کو عمران خان نے جلسہ میں غیر ملکی لہرایا اور الزام لگایا کہ اپوزیشن کے غیر کی سازش کا حصہ ہے، 31 مارچ کو نیشنل سیکورٹی کونسل اور کابینہ کا اجلاس ہوا، 31 مارچ کو ہی عدم اعتماد پر بحث ہونی تھی لیکن اجلاس 3 اپریل تک ملتوی کردیا گیا، 31 مارچ کو رولنگ میں بھی تحریک پر بحث کا نہیں کہا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں 31 مارچ کو بحث ہونا تھی، اگر تین اپریل کو بحث ہوتی تو چار اپریل کو بھی ووٹنگ ہو سکتی تھی۔
فاروق نائیک نے کہا کہ فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر بحث بھی ہو سکتی تھی، اسپیکر اسد قیصر کو معلوم تھا کہ غیر قانونی قدم ہے اس لئے وہ موجود نہیں تھے، ایوان میں اگر کوئی سوال اٹھتا ہے تو اس پر ایوان میں بحث لازمی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فواد چوہدری کے سوال پر بحث نہ کرانا پروسیجرل غلطی ہو سکتی ہے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ نہیں یہ پروسیجرل ایشو نہیں ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس رول کے تحت رولنگ جاری کی ہے؟، ڈپٹی اسپیکر رولز کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کو چلاتا ہے، کیا ڈپٹی اسپیکر کو رولز کے مطابق ایسی رولنگ دینے کا اختیار ہے؟، میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا، رول 28 کے تحت تو اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے، اسپیکر رولنگ ایوان میں یا اپنے آفس میں فائل پر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے؟۔
فاروق نائیک نے جواب دیا کہ رولنگ واپس لینے کے حوالے سے اسمبلی رولز خاموش ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ سے ارکان اسمبلی کو ہی غدار قرار دیدیا، ایوان میں ووٹنگ کیلئے اپوزیشن کے 198 ارکان موجود تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا ووٹنگ کیلئے اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی جا سکتی ہے؟ تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ووٹنگ سے ہی ہونا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کس طرح غیرآئینی ہے یہ بتائیں، اسپیکر کی طرف سے ارکان اسمبلی کو غدار قرار دینے کی رولنگ غیر قانونی کیسے ہوئی؟۔
فاروق نائیک نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صرف اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، قائم مقام اسپیکر کیلئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے، جس خط کا ذکر ہوا وہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ آپ کا نقطہ ہے عدم اعتماد پر ووٹنگ فکس تھی، آپ کا کہنا ہے ووٹنگ پر فکس ہونے کے بعد عدم اعتماد مسترد نہیں ہو سکتی، ہمیں یہ پوائنٹ نوٹ کرنے دیں، اسپیکر کس اسٹیج پر تحریک عدم اعتماد کی قانونی حیثیت کا تعین کر سکتا ہے؟، اسپیکر نے رولنگ میں آرٹیکل 5 کا سہارا لیا۔
وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ تحریک 20 فیصد سے کم ارکان کی جانب سے پیش کرنے کی منظوری دینے پر ہی مسترد ہو سکتی ہے، اسپیکر کسی صورت تحریک عدم اعتماد کو بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دے سکتا، آرٹیکل 5 کے سہارے بھی تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں ہو سکتی، تحریک عدم اعتماد پر رولنگ آئین کیخلاف ہے، تحریک عدم اعتماد منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ایوان کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی عدالتی فیصلہ دیں جس میں عدالت نے آرٹیکل 69 کی تشریح کی ہو۔
فاروق نائیک نے دلائل دیے کہ پارلیمانی کارروائی غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی ہو تو چیلنج بھی ہو سکتی اور کالعدم بھی، بدنیتی کی بنیاد پر آرٹیکل 254 کا سہارا نہیں لیا جا سکتا، رولنگ دینے سے پہلے اپوزیشن کا موقف نہیں سنا گیا، تمام اپوزیشن ارکان کو غداری کا ملزم بنا دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ میں پارلیمانی کمیٹی کا بھی ذکر ہے، اپوزیشن نے جان بوجھ کر کمیٹی میں شرکت نہیں کی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں سارا معاملہ رکھا گیا تھا، اس سوال کا جواب تمام اپوزیشن جماعتوں کے وکلاء نے دینا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے اصرار کیا کہ مقدمہ کو آج ہی مکمل کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دوسرے فریق کو سننا بھی ضروری ہے تاکہ فیصلہ ہو جائے، آج ہی سن کر فیصلہ دینا ممکن نہیں۔
عدالت نے سماعت کل دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی۔
5 رکنی لارجر بینچ تشکیل
قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل بینچ کا حصہ ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ بنانے کی استدعا کردی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ کون سے آئینی سوالات پر فل کورٹ کی ضرورت ہے، اگر آپ کو بنچ میں کسی پر اعتراض ہے تو بتا دیں ہم اٹھ جاتے ہیں؟ فل کورٹ کی وجہ سے تمام دیگر مقدمات متاثر ہوتے ہیں، گزشتہ سال بھی فل کورٹ کی وجہ سے دس ہزار مقدمات کا اضافہ ہوا، معاملہ پر آج ہی مناسب حکم جاری کرینگے، جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اسکی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت اسپیکر دیتا ہے کہ ایوان؟۔
فاروق ایچ نائیک نے مقدمے کے حقائق بتائے کہ اسپیکر ہاؤس میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے، ہاؤس میں قرار داد پیش ہونے کے بعد ہاؤس اجازت دیتا ہے، عدم اعتماد پر بحث کی اجازت ہی نہیں دی گئی، اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری نے آرٹیکل 5 کے تحت خط کے حوالے سوال کیا، فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ جاری کر دی۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا 3 اپریل کو اجلاس تحریک پر بحث کا موقع دینے کی بجائے مقرر کیا گیا ہے ،؟ اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے کونسا دن دیا، تحریک عدم اعتماد پر direct ووٹنگ کا دن کیسے دیا جا سکتا ہے۔
فاروق نائیک نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 27 مارچ کو عمران خان نے جلسہ میں غیر ملکی لہرایا اور الزام لگایا کہ اپوزیشن کے غیر کی سازش کا حصہ ہے، 31 مارچ کو نیشنل سیکورٹی کونسل اور کابینہ کا اجلاس ہوا، 31 مارچ کو ہی عدم اعتماد پر بحث ہونی تھی لیکن اجلاس 3 اپریل تک ملتوی کردیا گیا، 31 مارچ کو رولنگ میں بھی تحریک پر بحث کا نہیں کہا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں 31 مارچ کو بحث ہونا تھی، اگر تین اپریل کو بحث ہوتی تو چار اپریل کو بھی ووٹنگ ہو سکتی تھی۔
فاروق نائیک نے کہا کہ فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر بحث بھی ہو سکتی تھی، اسپیکر اسد قیصر کو معلوم تھا کہ غیر قانونی قدم ہے اس لئے وہ موجود نہیں تھے، ایوان میں اگر کوئی سوال اٹھتا ہے تو اس پر ایوان میں بحث لازمی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فواد چوہدری کے سوال پر بحث نہ کرانا پروسیجرل غلطی ہو سکتی ہے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ نہیں یہ پروسیجرل ایشو نہیں ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس رول کے تحت رولنگ جاری کی ہے؟، ڈپٹی اسپیکر رولز کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کو چلاتا ہے، کیا ڈپٹی اسپیکر کو رولز کے مطابق ایسی رولنگ دینے کا اختیار ہے؟، میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا، رول 28 کے تحت تو اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے، اسپیکر رولنگ ایوان میں یا اپنے آفس میں فائل پر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے؟۔
فاروق نائیک نے جواب دیا کہ رولنگ واپس لینے کے حوالے سے اسمبلی رولز خاموش ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ سے ارکان اسمبلی کو ہی غدار قرار دیدیا، ایوان میں ووٹنگ کیلئے اپوزیشن کے 198 ارکان موجود تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا ووٹنگ کیلئے اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی جا سکتی ہے؟ تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ووٹنگ سے ہی ہونا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کس طرح غیرآئینی ہے یہ بتائیں، اسپیکر کی طرف سے ارکان اسمبلی کو غدار قرار دینے کی رولنگ غیر قانونی کیسے ہوئی؟۔
فاروق نائیک نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صرف اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، قائم مقام اسپیکر کیلئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے، جس خط کا ذکر ہوا وہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ آپ کا نقطہ ہے عدم اعتماد پر ووٹنگ فکس تھی، آپ کا کہنا ہے ووٹنگ پر فکس ہونے کے بعد عدم اعتماد مسترد نہیں ہو سکتی، ہمیں یہ پوائنٹ نوٹ کرنے دیں، اسپیکر کس اسٹیج پر تحریک عدم اعتماد کی قانونی حیثیت کا تعین کر سکتا ہے؟، اسپیکر نے رولنگ میں آرٹیکل 5 کا سہارا لیا۔
وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ تحریک 20 فیصد سے کم ارکان کی جانب سے پیش کرنے کی منظوری دینے پر ہی مسترد ہو سکتی ہے، اسپیکر کسی صورت تحریک عدم اعتماد کو بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دے سکتا، آرٹیکل 5 کے سہارے بھی تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں ہو سکتی، تحریک عدم اعتماد پر رولنگ آئین کیخلاف ہے، تحریک عدم اعتماد منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ایوان کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی عدالتی فیصلہ دیں جس میں عدالت نے آرٹیکل 69 کی تشریح کی ہو۔
فاروق نائیک نے دلائل دیے کہ پارلیمانی کارروائی غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی ہو تو چیلنج بھی ہو سکتی اور کالعدم بھی، بدنیتی کی بنیاد پر آرٹیکل 254 کا سہارا نہیں لیا جا سکتا، رولنگ دینے سے پہلے اپوزیشن کا موقف نہیں سنا گیا، تمام اپوزیشن ارکان کو غداری کا ملزم بنا دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ میں پارلیمانی کمیٹی کا بھی ذکر ہے، اپوزیشن نے جان بوجھ کر کمیٹی میں شرکت نہیں کی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں سارا معاملہ رکھا گیا تھا، اس سوال کا جواب تمام اپوزیشن جماعتوں کے وکلاء نے دینا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے اصرار کیا کہ مقدمہ کو آج ہی مکمل کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دوسرے فریق کو سننا بھی ضروری ہے تاکہ فیصلہ ہو جائے، آج ہی سن کر فیصلہ دینا ممکن نہیں۔
عدالت نے سماعت کل دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی۔
5 رکنی لارجر بینچ تشکیل
قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل بینچ کا حصہ ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں رہے ہیں۔
گزشتہ روز، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی حکم اور اسپیکر کی ’متنازع‘ رولنگ کے پیش نظر ازخود نوٹس لیا تھا۔

چاند کی مٹی نیلامی کےلیے پیش کردی گئی

زمین پر لائی گئی، چاند کی مٹی کا سب سے پہلا نمونہ نیلام کےلیے پیش کردیا گیا ہے جس کے بارے میں امید ہے کہ یہ 8 لاکھ ڈالر سے 12 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوجائے گا۔
چاند کی مٹی کا یہ نمونہ نیل آرمسٹرانگ نے 20 جولائی 1969 کے روز اس وقت جمع کیا تھا کہ جب اس نے چاند پر پہلا قدم رکھا۔ اس لحاظ سے یہ چاند کی مٹی کا تاریخی نمونہ بھی ہے۔
’’بونہیمز‘‘ (Bonhams) نامی بین الاقوامی نیلام گھر کا دعویٰ ہے کہ یہ چاند کی مٹی کا وہ واحد نمونہ بھی ہے جسے قانونی طور پر نیلام کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ چاند کی مٹی کے وہ تمام نمونے جو امریکی خلاء نورد آج تک زمین پر لائے گئے ہیں، انہیں امریکی ریاست اور عوام کی ملکیت قرار دیا جاتا ہے یعنی ان کی نجی طور پر خرید و فروخت یا نیلامی نہیں کی جاسکتی۔
البتہ یہ نمونہ اس لحاظ سے مختلف ہے کیونکہ 1969 میں زمین پر لائے جانے کے کچھ سال بعد یہ غائب ہوگیا اور کچھ نامعلوم ہاتھوں سے ہوتا ہوا میکس ایری نامی ایک شخص تک پہنچ گیا۔
وہ ایک نجی خلائی عجائب گھر کا شریک بانی بھی تھا لیکن 2002 میں اسے چوری شدہ نوادرات خریدنے اور بیچنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا؛ اور اس کے پاس موجود تمام اشیاء سرکاری تحویل میں لے لی گئیں۔
2015 میں جب یہ چیزیں سرکاری طور پر نیلام کی گئیں تو ان میں چاند کی مٹی کا نمونہ بھی شامل تھا جسے اس کی موجودہ مالکن نینسی لی کارسن نے صرف 995 ڈالر میں وہاں سے خرید لیا۔
اس کے اصلی یا جعلی ہونے کی تصدیق کےلیے نینسی نے یہ نمونہ ’’ناسا‘‘ کو بھجوا دیا، اور ناسا نے یہ کہہ کر اس نمونے کو واپس کرنے سے انکار کردیا کہ یہ ’’امریکی عوام کی ملکیت‘‘ ہے۔
اس پر نینسی نے ناسا کے خلاف عدالت میں مقدمہ کردیا۔ عدالت نے فیصلہ سنایا کہ نینسی نے یہ نمونہ مکمل طور پر قانونی طریقے سے، اور ’’نیک نیتی کے ساتھ‘‘ خریدا ہے، لہٰذا یہ ان ہی کی ذاتی ملکیت قرار دیا جاتا ہے۔
اپنی اسی غیرمعمولی خاصیت کے باعث، چاند کی مٹی کا یہ نمونہ بہت مہنگے داموں نیلام ہونے کی توقع ہے۔
بونہیمز کے مطابق، مٹی کے اس نمونے کی نیلامی 13 اپریل 2022 کے روز، امریکی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگی جبکہ بولی کا آغاز 8 لاکھ ڈالر سے کیا جائے گا۔

امریکی تاریخ میں پہلی بار ٹائمز اسکوائر پر نماز تراویح کی ادائیگی

امریکا کی تاریخ میں پہلی بار سینکڑوں مسلمانوں نے نیویارک کے معروف علاقے ٹائمز اسکوائر پر نمازِ تراویح ادا کی۔
مسلمانوں کے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ مہینہ سحر و افطار کے بابرکت لمحات اور تراویح میں قرآن مجید کی تلاوت سننے سے سجا ہوتا ہے۔ تراویح کے بڑے بڑے اجتماعات نہ صرف مساجد بلکہ عوامی مقامات پر بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی تاریخ میں پہلی بار نیویارک کے قلب اور معروف تجارتی مقام ’ٹائمز اسکوائر‘ پر باجماعت نماز تراویح ادا کی گئی جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
منتظمیں نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نماز تراویح کے اجتماع کے انعقاد کا مقصد اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کے غلط تاثر کو زائل کرکے یہ بتانا تھا کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے۔
نماز تراویح میں شرکت کرنے والے مسلمان شہریوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تراویح میں قرآن سننا، رمضان کی خاص عبادت ہے اور آج یہ سعادت حاصل کرکے خوشی ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹائمز اسکوائر پر افطار اور نماز مغرب کی ادائیگی کی جاتی رہی ہے تاہم پہلی بار باجماعت تراویح کا انعقاد کیا گیا ہے۔

نگران وزیراعظم کیلئے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام تجویز

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نگران وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام تجویز کر دیا۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خط کے جواب میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا ہے۔
واضح رہے کہ نگران وزیراعظم کی تقرری کے معاملے پر صدرِ مملکت نے وزیراعظم اور سابق اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا تھا۔
صدر علوی نے نگران وزیراعظم تعینات کرنے کے لئے مراسلہ لکھ دیا۔ مراسلہ وزیراعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو بھی بھیجوایا گیا، جس میں کہا گیا کہ اپنے اپنے نامزد کردہ نگران وزیراعظم کے لئے نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیں۔

پنجاب سیاسی بحران، وزیراعظم عمران خان کے کل دورہ لاہور کا امکان

لاہور : (ویب ڈیسک) پنجاب کا سیاسی بحران کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کے کل دورہ لاہور کا امکان ہے، پنجاب میں حکومتی اتحاد کے سیاسی پلان کو حتمی شکل دیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب کے انتخاب اور پنجاب کے سیاسی بحران کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے دورہ لاہور کا فیصلہ کیاہے، پنجاب میں سیاسی بحران کے پیش نظر وزیراعظم اہم ملاقاتیں کریں گے، وزیراعظم سے وزیراعلی عثمان بزدار، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہی، گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی ملاقاتیں ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم اتحادی جماعت کے ارکان اسمبلی سے بھی ملاقاتیں کریں گے، ناراض ارکان اسمبلی کی ملاقاتیں کروائے جانے کا بھی امکان ہے، وزیراعظم عمران خان پنجاب میں نمبرز گیم کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

عمران خان کا ہارس ٹریڈنگ کیخلاف آج شام ریڈ زون کے باہر احتجاج کا اعلان

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ہارس ٹریڈنگ کیخلاف آج شام ریڈ زون کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ایک ہوٹل میں لوگوں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے، جس ہوٹل میں خرید و فروخت ہو رہی ہے اس کے باہر بھی احتجاج ہوگا، ایم پی ایز کو خرید کر حکومت بنانا جمہوریت نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے براہ راست عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ساڑھے 3 سال سے الیکشن کرانے کا شور کر رہی تھی، ہم نے الیکشن کا اعلان کر دیا تو سپریم کورٹ میں جانے کی کیا وجہ تھی، اپوزیشن کی ساڑھے 3 سال میں این آر او لینے کی کوشش رہی ہے، 20 کروڑ دے کر ارکان اسمبلی کے ضمیر خریدے گئے، ان کو این آر او ون مشرف نے دیا، این آر او ٹو یہ آکر لیں گے، نواز شریف مجرم ہیں، ان کے بیٹے باہر بھاگے ہوئے ہیں، ہم کہتے ہیں الیکشن لڑو، یہ سپریم کورٹ چلے گئے، اپوزیشن رہنماؤں پر کرپشن کیسز ہیں۔
عمران خان کا کا کہنا تھا کہ ریڈ زون کے باہر احتجاج کریں گے، میں بھی کارکنوں کے ساتھ احتجاج کروں گا، کوئی ملک نہیں کہتا وزیراعظم کو ہٹانے سے تعلقات ٹھیک ہو جائیں گے، ایم پی ایز کو خریدنا ہی چھانگا مانگا کی سیاست ہے، منحرف ارکان کو جیلوں میں ڈالنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی تو وزیراعظم استعفیٰ دیں اور الیکشن کرائیں، جب الیکشن کا اعلان کر دیا تو یہ سپریم کورٹ کیوں چلے گئے، یہ صرف اقتدار میں آکر کیسز ختم کرنا چاہتے ہیں، یہ حکومت گرانے کیلئے عالمی سازش کا حصہ بنے۔

‘ڈی جی آئی ایس پی آر واضح کریں کیا قومی سلامتی کمیٹی میں 197 ممبران کو غدار قرار دیا گیا؟’

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) بلاول بھٹو نے دفتر خارجہ اور وزارت دفاع سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر واضح کریں کیا قومی سلامتی کمیٹی میں 197 ممبران کو غدار قرار دیا گیا؟۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم اپنی بغاوت کو جواز دینے کیلئے بیرونی سازش کا واویلا کر رہے ہیں، دفتر خارجہ یا وزارت دفاع سازش کے حوالے سے سرکاری مراسلات کو سامنے لاسکتے ہیں ؟ سازش کو اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے بے نقاب ہونا چاہیے، عمران خان کی انا پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔