Tag Archives: christians-in-pakistan-nawaz-sharif7_1478179404

نوازشریف کے اثاثے منجمد کئے جائیں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم میاں محمدنواز شریف کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمدکرنے کے لئے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کی جانب سے امریکی اٹارنی جنرل کو خط لکھ دیا گیا۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے سربراہ بیرسٹر سید محمدجاوید اقبال جعفری نے امریکی اٹارنی جنرل کو لکھے گئے خط میں الزام عائد کیاگیا ہے کہ میاں محمدنواز شریف نے غیر قانونی طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں ڈالر پاکستان سے امریکہ منتقل کئے۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ میاں محمدنوز شریف نے منی لانڈرنگ سے منتقل کی جانے والے رقم سے امریکہ میں غیر قانونی اثاثے بنائے۔جبکہ امریکی قوانین کے تحت منی لانڈرنگ کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف امریکی حکومت کاروائی کا اختیار رکھتی ہے ،میاں محمدنواز شریف کے امریکہ میں موجود اثاثوں کو فریز کر کے تحقیقات کی جائیں۔

کسی آف شور کمپنی کا مالک نہیں…. سپریم کورٹ میں تحریری جواب

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کرا دیا ہے جس پر وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ جن درخواستوں میں وزیراعظم فریق ہیں ان میں جواب جمع کرا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کے جواب کی کاپیاں دیگر فریقین کو بھی فراہم کی جائیں۔سلمان اسلم بٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کا جواب پڑھ کر سناتے ہوئے کہا گیا کہ بیرون ملک فلیٹس اور دیگر بتائی گئی جائیدادوں کا مالک نہیں ہوں اور نا ہی کسی آف شور کمپنی کا مالک ہوں جب کہ میرا کوئی بچہ میرے زیر کفالت نہیں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ریگولر ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتا ہوں، 2013 کے گوشواروں میں تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، ویر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل نہیں قرار دیئے جاسکتے۔چیف جسٹس نے وزیراعظم کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ آپ نے اس طرح کا رویہ اپنانا ہے تو ہم عدالت میں جمع ہی نہ ہوتے، جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کے جواب بھی جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اس لئے مزید وقت دیا جائے۔ چیف جسٹ نے وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے مزید مہلت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ میڈیا پر عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس لئے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے وزیراعظم کو بچوں کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔