اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 28 اپریل کو جلسے کا اعلان کیا ہے۔پارلیمنٹ ہاو¿س میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ججز نے وزیراعظم کے حوالے سے جو تاریخی ریمارکس دیئے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں سنے، سپریم کورٹ کے سینئر ججز نے کہا کہ نوازشریف نا اہل ہیں کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا جب کہ دنیا کے کسی ملک میں اگر ججز کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے اس طرح کی رائے دی جاتی ہے تو وزیراعظم کی پارٹی کے ممبران ہی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ججزکی جانب سے نوازشریف کے لیے ان ریمارکس کے بعد پارٹی ممبران کیسے عوام کے پاس جائیں گے، ڈیوڈ کیمرون کوکیا ضرورت تھی استعفی دینے کی لیکن اس نے کہا کہ میرا وزیراعظم رہنے کا اخلاقی جوازختم ہوگیا، سپریم کورٹ نے قطری کا خط بھی مسترد کردیا۔عمران خان نے کہا کہ عدالت نے ہمارے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی ہے، ایک طرف سپریم کورٹ کہتی ہے کہ انصاف کے ادارے مفلوج ہو گئے ہیں، نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے تو اب یہ ہی ادارے نواز شریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کیسے تحقیقات کریں گے، اداروں نے کام کرنا ہوتا تو نوازشریف کب کے پکڑے جا چکے ہوتے۔
Tag Archives: fb.com/DisLanZe
تڑپ تڑپ کر ہسپتال کے فرش پر جان دینے والی زہرہ خادم اعلیٰ کیلئے کئی سوال چھوڑ گئی
خادم پنجاب کے لاہور شہرمیں تڑپتے مریض کس کو اپنی فریاد سنائیں ۔قصور کس کا ؟قصور سے آنے والی زہرہ بی بی کا یا بڑھتی ہو ئی آبادی کا ؟شعبہ صحت میں اربوں کے خرچے جھوٹ ثابت ہوئے ۔ قصور کی رہائشی زہرہ بی بی کو اس کے بچے میلوں دور لاہور کے جناح اسپتال میں صرف اس لیے لائے کہ شاید ان کی والدہ کو بہتر علاج کی سہولیات مل جائے لیکن جہاں حکمران خود بیرون ملک علاج کراتے ہوں وہاں ملک کے سرکاری اسپتالوں میں بھلا غریبوں کو کون پوچھے گا اور نتیجہ وہی نکلا جو زہرہ بی بی جیسے ہزاروں مریضوں کو سرکاری اسپاتالوں میں لانے سے نکلتے ہیں یعنی ورثا لائے تو مریض کو اپنے پیروں پر لیکن اسے چار کندھوں پر لے جایا گیا۔زہرہ بی بی کو جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں ایک بیڈ بھی نہ ملا اور تو اور ڈاکٹروں نے اس کے میڈیکل ریکارڈ کا بھی جائزہ نہ لیا کہ وہ بدنصیب دل کی مریضہ ہے، زہرہ کو ایمرجنسی کے ٹھنڈے فرش پر ہی لٹاکر ڈرپ لگادی گئی، کچھ ڈرپ کا اثر تھا اور کچھ ٹھنڈے فرش نے کام دکھایا کہ دیکھتے ہی دیکھتے اسے شدید بخار نے آگھیرا، اس پر بھی وہاں موجود ڈاکٹروں اور طبی عملے کو کچھ خیال نہ آیا، انہوں نے اسی وقت پھرتی دکھائی جب زہرہ کے ساتھ آنے والوں نے دھاڑیں مار کر رونا شروع کردیا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور زہرہ بی بی ابدی نیند جاسوئی۔