لاہور (نیٹ نیوز) ایک نئی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ روزانہ کی ورزش نہ صرف ہمارے موڈ کو اچھا کرتی ہے بلکہ اس سے ڈپریشن کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔ نیویارک یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق میں دماغ پر ورزش کے اثرات دیکھے اور کئی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ورزش دماغی صحت کیلئے بہت مو¿ثر ہے۔ ماہرین نے تحقیق میں دماغ کے کیمیائی مواد جیسے کہ ڈوپامین، سیروٹنین جو موڈ کے تبدیل ہونے میں کردار ادا کرتے ہیں،کو بھی نوٹ کیا۔ تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ اگر ہم دن میں ایک مرتبہ ورزش کرتے ہیں تو ہمارا موڈ دن بھر اچھا رہتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ صرف ایک بار ورزش کرنے سے دماغ بہتر طریقے سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ان کے مطابق تھوڑی دیر کی ورزش بھی موڈ کو بہتر کرتی ہے اور تھکاوٹ نہیں ہونے دیتی جبکہ روزانہ ورزش کرنے سے ڈپریشن 16.3 فیصد سے کم ہو کر 8.3 فیصد ہو جاتا ہے۔ ماضی کی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ورزش سے لوگ کافی اچھا محسوس کرتے ہیں اور ایسے لوگوں میں ڈپریشن کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ سائنس دانوں نے کہا کہ ہلکی پھلکی ورزش پارک میں چہل قدمی کے برابر ہے اور دونوں ہی موڈ کو بہتر کرتے ہیں۔ ہر قسم کی ورزش انسان پر مختلف طریقے سے اثر ڈالتی ہے جب لوگ کم اور ہلکی پھلکی ورزش کرتے ہیں تو ان کا دماغ بہتر کام کرنا شروع ہوجاتا ہے اور ڈپریشن میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ورزش کی وجہ سے ہمارا دماغ بھی بہتر کام کرتا ہے اور یادداشت اچھی ہو جاتی ہے جبکہ روزانہ کے مسائل حل کرنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔
Tag Archives: depression
ڈپریشن ،بے چینی اور ذہنی تھکن سے نجات ….ماہرین اور تحقیق سے بڑا انکشاف منظر عام پر
فلاڈلفیا(ویب ڈیسک) امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ وقفے وقفے سے اعتکاف، مراقبہ اور تنہائی میں عبادت کرتے رہتے ہیں ان کی دماغی صحت اچھی رہتی ہے اور وہ ڈپریشن سمیت بے چینی اور ذہنی تھکن کا شکار بھی نہیں ہوتے۔فلاڈلفیا کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں ماہرین کی ٹیم نے 24 سے 76 سال کے 14 رضاکاروں پر یہ مطالعہ کیا جس کے نتائج ریسرچ جرنل ”ریلیجن، برین اینڈ بیہیویئر“ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔مطالعے کے دوران تمام رضاکاروں کو 7 روزہ ”روحانی تربیتی پروگرام“ میں شریک کیا گیا جب کہ پروگرام شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں ان کے دماغوں میں سیروٹونین اور ڈوپامین نامی مادّوں کا جائزہ لیا گیا ان میں سے ڈوپامین کا تعلق جذبات اور اکتسابی (سیکھنے کی) صلاحیتوں سے ہے جب کہ سیروٹونین ہمارے جذبات اور موڈ کو اعتدال میں رکھتا ہے، دماغ میں ان ہی دونوں مادّوں کی کمی بیشی ہماری جذباتی کیفیت، موڈ اور سمجھنے سمجھانے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ڈوپامین اور سیروٹونین کی دماغی مقداروں میں کمی بیشی اور ان سے تعلق رکھنے والے خلیوں (ریسیپٹرز) میں سرگرمی کا جائزہ لینے کےلیے جدید آلات (برین اسکیننگ ڈیوائسز) استعمال کیے گئے۔ 7 روزہ روحانی تربیتی پروگرام سے گزارنے کے بعد ان رضاکاروں کے دماغوں کا معائنہ کیا گیا اور ان سے جذباتی کیفیات اور موڈ وغیرہ سے متعلق سوالنامے بھی پ±ر کروائے گئے۔ نئے مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ روحانی سرگرمیاں کس طرح سے ہماری دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں اور ہمیں ڈپریشن، بے چینی اور دماغی تھکن جیسی علامات سے نجات دلاتی ہیں۔واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً ہر مذہب میں اعتکاف، مراقبہ اور تنہائی میں عبادات کا تصور موجود ہے جسے نفسیات کی اصطلاح میں ”روحانی پسپائی کہا جاتا ہے جس کے ثابت شدہ اثرات میں خوشگوار موڈ، بہتر جذباتی کیفیت اور خوب تر ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔