Tag Archives: nawaz-sharif

وطن واپسی کا شیڈول تبدیل ، نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا

جدہ‘ لندن (خصوصی رپورٹ) نوازشریف عمرہ کی ادائیگی کے بعد جدہ پیلس پہنچ گئے۔ سابق وزیراعظم آج مدینہ منورہ میں روضہ رسول پر حاضری دیں گے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ نوازشریف 26 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہے اس لئے نوازشریف لندن جائیں گے۔ سابق وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے نوازشریف سعودی عرب سے پاکستان ہی جائیں گے۔ ن لیگ کے صدر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پاکستان واپسی کی تاریخ تیسری بار تبدیل اب 7جنوری کو واپس آئینگے۔

قادیانیوں سے متعلق نواز شریف کے داماد کی تقریر خطرناک ،اصل وجہ سامنے آگئی

لندن (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کے قومی اسمبلی میں ایک کمیونٹی سے متعلق بیان کا معاملہ برطانوی ایوان میں پہنچ گیا۔ دارالعوام میں ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کے رکن جم شینن نے معاملہ سوال جواب کے سیشن میں اٹھایا۔ جم شینن نے کہا کہ کیپٹن صفدر نے پاکستان کی ایک کمیونٹی قادیانیوں کے خلاف امتیازی ریمارکس دیئے۔ جم شینن نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کے داماد کی جانب سے ایسے ریمارکس خطرناک ہیں۔
بیان

 

نواز شریف کا ردعمل سامنے آگیا ،اصل کہانی ہے کیا ؟

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ کوئی جرم نہیں کیا مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ احتساب عدالت کی جانب سے نیب ریفرنسز میں فردجرم عائد کیے جانے پر نوازشریف نے کہا کہ شفاف ٹرائل میرا حق ہے لیکن ہمیں فیئر ٹرائل کے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔نوازشریف نے کہا کہ عدالت عجلت سے کام لے رہی ہے اور جلد بازی میں ریفرنسز کو نمٹایا جارہا ہے،چھ ماہ میں تین ریفرنس نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور مانیٹرنگ جج خاص طور پر اس کیس میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے ہم نے کوئی جرم نہیں کیا ہم پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔واضح رہے کہ لندن فلیٹس میں احتساب عدالت نے نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر پر فردجرم عائد کی ہے۔ نوازشریف کی بیرون ملک موجودگی پر ان کے نمائندے ظافر خان کو عدالت کی جانب سے چارج شیٹ پڑھ کرسنائی گئی جب کہ نیب قانون کی شق17سی کے تحت ملزم کی غیرحاضری کےباوجودفردجرم عائدہوسکتی ہے۔

پاکستان واپسی بارے تہلکہ خیز اعلان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف پیشی کے موقع پر غیر حاضر رہے ان کی بیٹی مریم داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیشی کیلئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو وفاقی وزراءنے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر (ن) لیگ کے کارکنان نے زبردست نعرے بازی کی۔ نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ن لیگی کارکنوں کا داخلہ عدالت میں ممنوع تھا۔ کیپٹن (ر) صفدر اور مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی کہ ان پر فرد جرم عائد نہ کی جائے۔ ان کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ انہیں گواہوں کی فہرست فراہم نہیں کی گئی اس کے ساتھ والیم 10کی کاپی مانگی گئی جو دینے سے انکار کر دیا گیا۔ جبکہ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 10 روز قبل فہرست دیدی گئی تھی، تاہم وکلاءکی بحث کے بعد عدالت نے 25 منٹ کیلئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے بارے درخواست پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں پہلے ہی تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے بارے رٹ دائر کی ہوئی ہے اس لیے احتساب عدالت شریف فیملی کے خلاف ٹرائل روک دے۔ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آ جاتا، سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز نے کہا کہ سزا پہلے سنائی گئی، ٹرائل بعد میں ہو رہا ہے۔ والدہ کی کیموتھراپی ہو چکی ،صحت میں بہتری آ رہی ہے، نواز شریف رواں یا اگلے ہفتے پاکستان آئیں گے۔

 

لندن :نواز شریف قانون کی گرفت میں آگئے

لندن (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں لند ن میں مقیم ہیں اور اب اطلاعات ہیں کہ نوازشریف کی طبیعت بھی خراب ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں بھی آرام کا مشورہ دیا تاہم اپنے ہی فلیٹس کے باہر غلط گاڑی پارک کرنے پر برطانوی پولیس نے بھی نوازشریف پر جرمانہ کردیا اور جرمانے کی ادائیگی کیلئے دو ہفتوں کی مہلت دی۔ مقامی میڈیا کے ذرائع کے مطابق زیرمقدمہ مے فیئراپارٹمنٹس کے باہر غلط گاڑی کھڑی دیکھ کرمتعلقہ اہلکار موقع پر پہنچ گئے، یہ مرسڈیز گاڑی شریف فیملی کی ملکیت اور نوازشریف کے زیراستعمال ہے، پولیس نے 65پاﺅنڈ پارکنگ جرمانہ کردیاجس کا ٹکٹ وائپر میں چھوڑا گیا، یہ جرمانہ اگر 14دن میں جمع نہ کرایاگیاتومزید 14دنوں کیلئے یہ رقم بڑھ کر 130پاﺅنڈ ہوجائے گی۔ یادرہے کہ پاناما لیکس میں نام آنے کے بعد مئے فیئراپارٹمنٹس کا مقدمہ بھی پاکستان میں زیرسماعت ہے۔

کلثوم کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف بارے تشویشناک خبر

لندن (خصوصی رپورٹ)سابق وزیراعظم نواز شریف اہلیہ کی بیماری، سیاسی دبا اور آرام نہ کرنے کے سبب علیل ہوگئے۔ ڈاکٹروں کی نگرانی میں ہیں، ہر دو گھنٹے پر ان کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول چیک کیا جاتا ہے۔ قریبی ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیدیا۔ عارضی طور پر سیاسی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں، ذاتی معالج ساتھ ہے، کچھ دنوں سے سینے میں تکلیف کی شکایت بھی تھی۔ ادھر بیگم کلثوم کے گلے کے کینسر کا علاج کیموتھراپی سے ہورہا ہے لیکن اس کے ساتھ روحانی علاج بھی ہورہا ہے۔ برمنگھم میں روحانی سکالر پیر عثمان غنی انکا روحانی علاج کررہے ہیں۔ انہوں نے نمائندہ نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیگم کلثوم ماں کی طرح ہیں، انکا قرآنی آیات سے بھی علاج جاری ہے۔ اب وہ پہلے سے کافی بہتر ہیں، انشااللہ بہت جلد مکمل ٹھیک ہوجائیں گی۔ بیگم کلثوم نواز کے گلے کے کینسر کے علاج کیلئے 16 تا 18 ہفتے درکار ہیں۔ ان کی کیموتھراپی کے دو سیشن مکمل ہوچکے ہیں لیکن مزید کئی سیشن باقی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلئے نواز شریف گاہے بگاہے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو لندن بلاتے رہیں گے۔

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر ¾سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ختم نبوت ہمارے آئین کا اٹوٹ حصہ بن چکا ہے ¾ معاملے کو سیاسی الائشوں سے پاک رہنے دیا جائے ¾انتخابی بل میں غلطی ¾ کوتاہی یا لغزش کا فوری ازالہ کر دیا گیا ہے معاملے پر تمام پارلیمانی جماعتوں کا شکر گزار ہوں ¾ ختم نبوت کے معاملے پرمنفی اظہارخیال (ن )لیگ کے نظریے ¾پالیسی سے تعلق نہیں رکھتا ۔ ایک بیان میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس امر کا دو ٹوک اور غیر مبہم اعلان ضروری خیال کرتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور مسلمہ اسلامی تعلیمات کے مطابق تمام اقلیتوں کو جان و مال سمیت ہر نوع کے بنیادی حقوق کا مکمل تحفظ حاصل ہے۔ اس حوالے سے کسی طرح کا منفی اظہار خیال مسلم لیگ (ن )کے نظرئیے اور پالیسی سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے پاکستان کے عوام نے تین بار ملک کا وزیراعظم چنا ¾تینوں بار میں نے ذاتی طور پر اور مسلم لیگ (ن )کی حکومت نے زبان ، رنگ ، نسل ، مذہب ، عقیدے یا کسی بھی دوسری تمیز و تفریق کے بغیر پاکستان کے عوام کی خدمت کی اور اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنایا ۔ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی جماعت ھونے کا اعزاز حاصل ہے۔ بابائے قوم نے پاکستان کے تمام طبقوں خصوصا اقلیتوں کو جس کامل مذہبی اور سماجی آزادی کی ضمانت دی تھی، اسے یقینی بنانا اب ایک آئینی تقاضا ہے جس سے انحراف کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف نے کہا کہ میں اس امر کا واضح اظہار بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ محسن انسانیت حضرت محمد کی ختم نبوت پر مکمل اور غیر متزلزل ایمان جزو اسلام ہے ¾ یہ ہمارے آئین کا اٹوٹ حصہ بھی بن چکا ہے۔ یہ معاملہ اب ہمیشہ کےلئے طے ہو چکا ہے۔ بہتر ہو گا کہ اس کی حساسیت کو مد نظر رکھا جائے اور سیاسی آلا ئشوں سے بھی پاک رہنے دیا جائے۔ اس حوالے سے انتخابی بل میں ہونے والی غلطی ، کوتاہی یا لغزش کا فوری ازالہ کر دیا گیا ہے جس کے لئے میں تمام پارلیمانی جماعتوں کا شکر گزار ہوں۔

نواز شریف نے قوم سے دُعاﺅں کی اپیل کر دی

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی کیموتھراپی ہوئی ہے، قوم ان کی صحت یابی کیلئے دعاکرے۔ میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کی پہلے دن کی کیمو تھراپی ہوئی ہے، وہ ابھی اسپتال میں ہی ہیں۔ انہوں نے دعاوں کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ دعا کریں اللہ تعالی انہیں اور سب بیماروں کو شفا دیں۔

نواز شریف کو اقتدار میں لانے کا منصوبہ ، خوفناک سازش بے نقاب ،تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (نعیم جدون) قومی اسمبلی میں ختم نبوت کی شق مےں تبدےلی باقاعدہ اےک سازش ہے اور حکمران جماعت بھی مخصوص طاقت کے ہاتھوں سازش کے حصہ بن گئی۔نواز شرےف کو دوبارہ اقتدارمےں لانے کا انعام تھا جس پرمسلم لےگ (ن)کی اعلی قےادت نے معاملے پر خاموشی اختےار کی تاہم ملک گےر احتجاج اور پارٹی کے اندر اکثرےتی ممبران کی طرف سے شدےد مخالفت اور پارٹی سے علےدگی کی دھمکےوں نے مسلم لےگ (ن) کی قےادت کو گھٹنے ٹےکنے پر مجبور کردےا جس کے بعد بل کو اصل حالت مےںلاےا گےا ہے۔ اس تمام صورتحال پر خطرہ پےدا ہوچلا ہے کہ پارلیمنٹ بھی سےاسی جماعتوں کی بجائے کوئی اور چلا رہاہے۔اپوزےشن جماعتوں نے بھی اس سنگےن معاملے پر بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ ہرممکن تعاون کا عندیہ دےا جس کی مثال ختم نبوت کے قانون کی دوبارہ اصل حالت مےں بحالی ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی مےں الےکشن بل2017 کو پےش کرنے اور اس کی منظوری کے دوران اپوزےشن جماعتوں کے اراکےن نے ختم نبوت کی شق مےں تبدےلی پر آواز بلند کی جسے غےر اہم سمجھتے ہوئے سپےکر قومی اسمبلی نے اس پر توجہ نہ دی اور بعد مےں ملک بھر مےں شدےد ردعمل آنے پر ختم نبوت کی شق کو دوبارہ اصل حالت مےں بحال کردےا گےا۔ پاکستان تحرےک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے اس حوالے سے روزنامہ خبرےں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت کے قانون مےں تبدےلی غلطی نہےں بلکہ اےک سوچی سمجھی سازش ہے جس کی تحقےق ہو نی چاہےے۔ پارٹی مخالفت کے باوجود مےرا ےقےن ہے کہ نواز شرےف اور شہباز شرےف کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہےں اور نہ ہی کوئی ختم نبوت پر اےمان رکھنے والا اس طرح کی حرکت سوچ سکتا ہے۔ قادےانی لابی کے ساتھ ساتھ جمہوری مخالف طاقتےں بھی سازش کا حصہ ہوسکتی ہےں تاہم اس سازش کی اعلی سطح پر تحقےقات ہونے چاہےے اور حقائق عوام کے سامنے لائےں جائےں۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقےقات سے حکومت خود اپنے خلاف سازشےوں کو بھی جان سکے گئی اورپارلےمنٹ بھی مستقبل مےں اےسی سنگےن سازش سے محفوط رہ سکے گی۔پی اےن پی کے سےد عےسی نوری نے خبرےں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت حساس معاملہ ہے اور کوئی بھی سچے عقےدے کا مسلمان دانستہ اےسی غلطی نہےں کرسکتا واقعہ کی تحقےقات ہونی چاہےے اور یہ خود حکمران جماعت کےلئے بھی ضروری ہے۔ حکمران جماعت کا یہ اقدام اچھا ہے کہ انہوں نے فوری طور پر اپنی غلطی مانی اور ختم نبوت بل کو دوبارہ اصل حالت مےں بحال کےا تاہم تحقےق ہونی چاہےے معاملہ ختم ہوچکا ہے مےڈےا مےں اس پر مذےد بحث مباثہ درست نہےں۔

 

اِن ہاﺅس تبدیلی ….لندن پلان بے نقاب

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)انتخابی اصلاحات کے بل کے تحت قومی اسمبلی امیدوار کیلئے اخراجات کی حد 40لاکھ،صوبائی کیلئے 20 لاکھ اور سینیٹ کیلئے 15 لاکھ ہو گی، نئے قانون کے مطابق کاغذات نامزدگی کو سادہ بنایا گیا ، انتخابی تنازعات نمٹانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی، نگران حکومت روزانہ کے امور سر انجام دے گی اور غیر متنازعہ معاملات تک محدود رہے گی، نگران حکومت بڑی پالیسیوں سے متعلق فیصلہ نہیں کر سکے گی۔

کراچی(خصوصی رپورٹ) اب نواز شریف کی سیاست کا ہیڈ کوارٹر لندن بنے گا۔ اس حوالے سے پہلی بڑی فیصلہ ساز میٹنگ آج ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے بانی متحد، بے نظیر اور مشرف بھی لندن کو مرکز بنا چکے ہیں۔ لندن میں نوا زشریف آئندہ کی سیاسی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیویارک جاتے ہوئے لندن میں رکے تھے اور نواز شریف سے ہدایات حاصل کی تھیں اب واپسی پر بھی آج لندن میں رکیں گے اور نواز شریف اور پارٹی کے دیگر لوگوں کے ساتھ ان کے طویل مذاکرات ہوں گے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دوسری بار آج شہباز شریف بھی لندن پہنچ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق آج اور کل مسلم لیگ (ن) کا اہم اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے ہونگے۔ لگتا ہے نواز شریف لندن سے پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا کردار ادا کریں گے۔ ان کے آئندہ چند روز یا ہفتوں میں پاکستان واپسی کا امکان نہیں کیونکہ ان کی اہلیہ شدید علیل ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ نواز شریف نیب کیسز کا بائیکاٹ کرچکے ہیں اور واضح آثار ہیں کہ نواز شریف لندن سے سیاست کریں گے۔ لندن میں نواز شریف کے پاکستان واپسی کے بارے میں مشاورت کی ہے۔ ان کولندن سے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور لندن ایک بار پھر پاکستان کی سیاست کا مرکز بن رہا ہے۔ایک بڑا سیاسی سرپرائز سامنے آیا ہے، مسلم لیگ ن نے ایک سیاسی چھکا مارا ہے۔28 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کے لیے این اے 120 کا الیکشن جیتنے کے بعد یہ ایک بڑا خوشگوار دن ہے۔ سینٹ نے الیکشن بل 207ءکی منظوری دیدی جس کے بعد نواز شریف کی نااہلی کی مدت کا پانچ سال کے لیے تعین ہوگیا ہے۔ وہ دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدربن سکتے ہیں۔ گویا پاکستان کی پارلیمنٹ سے قانون منظور ہوگیا ہے جس کے تحت نواز شریف ن لیگ کے صدر رہیں گے۔ علاوہ ازیں ان کا نااہلی کی مدت جس پر آئین خاموش تھا مسلم لیگ کے ذمہ داروں کے مطابق فی الحال پانچ سال کی گئی ہے اور اس کو مزید کم کیا جائے گا۔ یہ بڑی اہم سیاسی پیش رفت ہے۔ یہ بل سینٹ نے منظور کیا جہاں پر مسلم لیگ ن کی اکثریت نہیں تھی۔ سینٹ سے منظوری کے بعد الیکشن بل 2017ءدوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جہاں اس کی اسی شکل میں منظوری دی جائے گی اور یہ نیا قانون بن جائے گا۔ گویا نواز شریف جن کے بارے میں خیال تھا کہ وہ سیاست سے مکمل طور پر آﺅٹ ہو گئے ہیں اس صورتحال میں تبدیلی آ گئی ہے، قومی سیاست میں نواز شریف کا کردار رہے گا۔ ن لیگ کی صدارت بھی ان کے پاس رہے گی۔ اس حوالے سے نواز شریف کے انتہائی بااعتماد سیاسی رفیق وفاقی زویر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ پارٹی کی خواہش ہے نواز شریف (ن) لیگ کے سربراہ رہیں، نواز شریف کے لیے وزیراعظم بننا کوئی مسئلہ نہیں۔ سعد رفیق نے کہا یہ ترمیم صرف نواز شریف کے لیے مفید نہیں بلکہ آنے والے دنوں میں عمران خان اور ممکنہ طور پر آصف زرداری کے بھی کام آئے گی۔ پی ٹی آئی اور اعتزاز احسن نے آخری لمحے میں کھیل خراب کرنے کیلئے کردار ادا کیا، مگر قومی اسمبلی اور سینٹ کی کمیٹی میں دونوں جماعتوں نے اعتراض نہیں کیا۔ ان کو نجانے کہاں سے اچانک خواب آیا اور انہوں نے اعتراض کردیا ۔ نواز شریف کی نااہلی کی مدت میں مزید کمی کے بارے میں سعد رفیق کا کہنا تھا اگر منظوری کے لیے ووٹ ہوئے تو پانچ سالہ مدت میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ وہ آئندہ وزیراعظم بنیں یا نہ بنیں پارٹی کی پہلی خواہش ہے کہ نواز شریف پارٹی کی صدارت کریں۔ سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق جو ترمیم منظور ہوئی ہے اس کے تحت پاکستان کا کوئی بھی شہری پارٹی سربراہ بن سکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے 7 سنیٹرز اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون پریشان مسلم لیگ ن کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

نااہلی کے باووجود صدر پاکستان ؟

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سزا یافتہ، مخبوط الحواس، اور سرکاری ملازمین کو صدارتی الیکشن کا حصہ بننے کی اجازت دینے کے حوالے سے الیکشن قوانین میں ہونے والی متنازع ترمیم تاحال جوں کی توں موجود ہے۔ یہ قانون سازی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی خوشنودی کے لیے ایک دہائی قبل کی گئی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد کے مطابق اگر صدر ممنون حسین اپنے منصب سے دستبردار ہوتے ہیں تو یہ ترمیم برطرف ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کو اصولی طور پر صدر کے عہدے کے لیے کھڑے ہونے کی اجازت دے گی۔ای سی پی نے ستمبر 2007 میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے اس قانون میں ترمیم کی جس کے بعد صدارتی امیدواروں کے لیے نااہلی کی شرائط ختم ہوگئیں۔یہ ترمیم 6 اکتوبر 2007 کے انتخابات سے چند ہفتے قبل سامنے آئی تھی، جبکہ ان انتخابات میں جنرل پرویز مشرف نے باآسانی کامیابی حاصل کی تھی۔اہم ترین اپوزیشن رہنماو¿ں بینظیر بھٹو اور نواز شریف کی جلاوطنی کی وجہ سے 2007 کے انتخابات کے نتائج پہلے ہی عیاں تھے۔خیال رہے کہ اس وقت کے وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیرافگن نیازی (مرحوم) کے بتانے سے قبل صدارتی انتخاب کے قوانین میں ہونے والی اس ترمیم کی موجودگی کو ای سی پی کی جانب سے خفیہ رکھا گیا تھا۔ترمیم سے قبل صدارتی الیکشن کے قوانین کے کالعدم سیکشن 5(3)(اے) کے تحت رٹرننگ افسران کو اختیار حاصل تھا کہ اگر انہیں کوئی امیدوار آئین کے مطابق صدر کے انتخاب کے لیے نااہل لگتا ہے تو وہ سمری انکوائری کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کو مسترد کردیں تاہم اس حصے کو قانون سے ہٹا دیا گیا۔جلد بازی میں کی جانے والی اس ترمیم کے بعد جواز پیش کیا گیا تھا کہ اس کا مقصد قانون کو 2002 اور 2005 کے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کرنا تھا۔واضح رہے کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف جا کر عدلیہ عدلیہ بحالی تحریک کی سربراہی کرنے والے سابق چیف جسٹس افتخار محمد ان سپریم کورٹ کی ان دونوں بینچز کا حصہ تھے۔