Tag Archives: Oil

شکریہ سعودی عرب ۔۔۔پاکستان کو 3ارب ڈالر کا خاص تیل کب ملیگا ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سعودی عرب سے پاکستان کو پیکیج کی مد میں تیل کی فراہمی کا آغاز جنوری سے متوقع ہے جس کا معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ اس منصوبے سے متعلق تفصیلات کا معاہدہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اس سے متعلق دیگر معاملات جنوری کے دوسرے ہفتے میں مکمل کرلیے جائیں گے۔ تکنیکی بنیادوں پر ایک مرتبہ مسودہ تیار ہوگیا تو دونوں ممالک کے وزرا معاہدے پر دستخط کریں گے جبکہ معاہدے کے مطابق پاکستان کو 3 اربڈالر کا خام تیل ملے گا۔پاکستان میں موجود ریفائنریز سعودی عرب کی سرکاری کمپنی آرامکو سے خام تیل کی سپلائی کے لیے آرڈر دیں گی۔پاکستان کا سعودی عرب سے ایک لاکھ 10 ہزار بیرل یومیہ خام تیل وصولی کا معاہدہ ہے جس میں سے 60 ہزار بیرل پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) جبکہ 50 ہزار بیرل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) کے لیے مختص ہے۔پارکو اور این آر ایل اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) میں پاکستانی روپے میں خام تیل کی خریداری کیلئے ادائیگی کریں گی جبکہ آرامکو کو سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ بطور تیسری پارٹی ڈالر میں ادائیگی کرے گی۔بعدازاں ایس بی پی سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کو اس کی ادائیگی 12 ماہ کے فرق سے کریگا ? مثال کے طور پر جنوری 2019 کی ادائیگی جنوری 2020 میں کی جائے گی۔دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ 3 سال کیلئے ہوگا جبکہ اس میں 9 ارب ڈالر تک کا خام تیل درآمد کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان بھر میں ایندھن کا بڑا بحران کب آئیگا؟؟دیکھئے خبر

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ملک کو آئندہ تین دنوں میں بڑے پیمانے پر ایندھن بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ بائیکو اور پارکو سمیت ملک کی دیگر ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے حکومت کو اپنی پیٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس مصنوعات کی پیداوار روکنے سے متعلق آگاہ کردیا ہے، کیونکہ ان کے اسٹورز فرنس آئل سے بھرے ہوئے ہیں۔13 نومبر کو سیکریٹری پیٹرولیم کو لکھے گئے خط میں بائیکو نے آگاہ کیا کہ  ان کے پاس ایندھن کی مصنوعات کو اسٹور کرنے کی گنجائش نہیں ہے، دوسری جانب آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس بھی فیول پروڈکٹس کو اسٹور کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، کیونکہ ان کے اسٹور میں فرنس آئل موجود ہے۔آئل انڈسٹری کا کہنا ہے کہ فرنس آئل بیسڈ پاور پلانٹس کی بندش سے ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اسٹوریج کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اب وہ  پیٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس مصنوعات کی پیدوار جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔یاد رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گذشتہ ماہ 27 اکتوبر کو متعلقہ انڈسٹری کو اعتماد میں لیے بغیر  پاور پلانٹس کو ڈیزل اور فرنس آئل سے نہ چلانے کا غیر معمولی فیصلہ کیا تھا، اس فیصلے کا مقصد  نقد رقم کے بہاؤ اور گردشی قرضوں کے منفی اثرات کو کم کرنا تھا۔3 نومبر 2017 کو آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے حکومت کو ایک خط لکھا، جس میں فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کی بندش کے اثرات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، لیکن بدقسمتی سے وزارتِ پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اور ان کے متعلقہ ڈپارٹمنٹس نے کئی دن تک اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔تاہم کافی دن بعد بائیکو اور پارکو کی جانب سے خطوط موصول ہونے کے بعد وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کے حکام ایکشن میں آئے اور اس سلسلے میں بدھ (22 نومبر) کو سیکریٹری پیٹرولیم کی سربراہی میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں ریفائنریوں، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ریفائنریوں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ حکومت کو میرٹ کی بنیاد پر فرنس آئل بیسڈ پاور پلانٹس چلانے چاہئیں تاکہ روزانہ 10 ہزار سے 12 ہزار ٹن فرنس آئل مقامی ریفائنریوں سے اٹھایا جاسکے اور اگر پاور ڈویژن نے اس میں دلچسپی نہ لی تو پاکستان میں کوئی ریفائنری مقامی خام تیل نہیں اٹھائے گی، جس کے نتیجے میں تیل کے کنویں بند ہوجائیں گے اور ان کنوؤں سے گیس منقطع ہوجائے گی۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ وہ اس معاملے کو پاور ڈویژن کے سامنے اٹھائیں گے۔

کیماڑی ٹرمینل پر لگی آگ کئی گھنٹوں سے بے قابو….دو شخص جاں بحق

کراچی ( ویب ڈیسک) کیماڑی میں کے پی ٹی آئل ٹرمینل میں لگنے والی آگ شدت اختیار کرگئی، آگ سے جھلس کر 2 مزدور جاں بحق اور کئی لاپتہ ہو گئے۔عینی شاہدین کے مطابق آتشزدگی کے بعد دھماکے سے فیول ٹینک کی چھت بھی اڑ گئی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایک ہزار ٹن فیول سے بھرے ایک آئل ٹینکر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کیلئے پاک نیوی ، کے پی ٹی کی چھ اور کے ایم سی کی دوگاڑیاں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں ، ایک مرتبہ کمی ہونے کے بعد آگ دوبارہ شدت اختیار کرگئی اور اب آگ پر قابوپانے کے لیے فوم اور کیمیکل کا استعمال کیاجارہاہے۔ ٹینک میں ہزار ٹن سے زائد تیل موجود ہے جو کسی بھی وقت گر سکتا ہے۔تاہم کسی بھی بڑے حادثے سے بچنے کیلئے قریبی عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔