Tag Archives: panama shareef.jpg

شریف خاندان نے منی لانڈرنگ کب شروع کی ؟؟جی آئی ٹی رپورٹ میں مزید انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘آن لائن) جے آئی ٹی کی رپورٹ میں شریف خاندان سے متعلق مزید نئے الزامات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شریف خاندان نے منی لانڈرنگ 1991 ءسے شروع کی۔ اتفاق گروپ کے ملازم مختار حسین کے نام پر بھی اکاﺅنٹ کھولے گئے۔ جبکہ اسحاق ڈار کے دوست سعید احمد کے نام پر 3 اکاﺅنٹ کا پتہ چلا ہے۔ سعید احمد کے کھاتوں کا دیگر فراڈ اکاﺅنٹ سے قریبی تعلق ملا ہے۔ تاہم نیب اور ایف آئی اے کے پاس ان کھاتوں کا ریکارڈ موجود ہی نہیں‘ سعید اور مختار کے اکاﺅنٹ میں 22 لاکھ 35 ہزار 333 ڈالر جمع کرائے گئے۔ بعد میں یہ رقوم موسیٰ غنی اور مسعود قاضی کے اکاﺅنٹ میں ٹرانسفر کرائی گئی۔ شریف خاندان کے تمام افرادکے اثاثوں میں بھاری اضافی اس وقت ہواجب نوا زشریف پہلی دفعہ وزیراعظم پاکستان کاعہدہ سنبھالا تھاجے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت سنبھالنے کے بعدتمام افرادکے اثاثوں میں یکدم اضافہ ہونا قابل حیرت اورحل طلب سوال ہے ،جس کاجواب تلاش کیا جانا چاہئے ،جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے والد محمد شریف کے 1991ءسے اثاثوں کی مالیت بڑھ کر32.5ملین ہوگئی ،میاں نوازشریف کے اثاثے1991میں8.3ملین روپے تھے 1993ءمیں یہ اثاثے بڑھ کر68ملین ہوگئے ،کلثوم نوازکے اثاثے1991میں اثاثوں کی مالیت 1.6ملین تھے جبکہ 1993ء میں ان اثاثوں کی مالیت بڑھ کر28.6ملین ہوگئی ،مریم نوازکے اثاثے1991میں 1.47ملین کے اثاثے تھے 1993ءمیں اثاثے بڑھ کر 30.5ملین ہوگئے ،حسین نوازکے اثاثے1991ءمیں اثاثے3.2ملین تھے جو بڑھ کر 1993ءمیں 33.6ملین ہوگئے ،حسن نوازکے اثاثے1991ءمیں 2.4ملین تھے جو بڑھ کر1993ءمیں 31.55ملین ہوگئے اسماءنوازشریف کے اثاثے1991ءمیں 1.47ملین تھے جو بڑھ کر31.53ملین 1993ءمیں ہوگئے ،یہ اثاثے حکومت میں آنے کے بعد بڑھے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کا سعودی عرب میں بینک اکاﺅنٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نوازشریف نے حسین نواز کو ساڑھے 7 لاکھ ریال ٹرانسفر کئے۔ نوازشریف کا جدہ کے الراحی بینک میں اکاﺅنٹ تھا۔ نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف‘ حسین نواز اور مریم نواز نے منروا کمپنی کیلئے فنڈز ٹرانسفرکئے۔ دبئی کی وزارت انصاف نے جے آئی ٹی کی بہت سی چیزوں کی تصدیق کی۔ شریف خاندان برطانیہ میں بھی ٹیکس بچاتا رہا۔ حسن نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے دوہری شہریت کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں برطانوی شہری ہوں‘ ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنی کا بینی فشری نہیں بنا۔ شریف خاندان نے سعید احمد کے اکاﺅنٹ میں لاکھوں ڈالر منتقل کئے۔ جس کی سعید احمد نے تصدیق کی شیروک کمپنی میں نوازشریف‘ اسحاق ڈار اور سعید احمد کا تعلق ہے جبکہ منروا کمپنی میں مریم‘ حسن اور حسین نواز کے درمیان فنانشل ڈیلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ جے آئی ٹی نے شریف خاندان کو حقیقی و تصدیقی کاغذات دکھائے مریم نواز کا دسمبر 2005 ءمنروا سروسز کے ساتھ تعلق ہے مریم کو عدم تعلق ثابت کرنے کیلئے جھوٹی دستاویزات جمع کرائی گئیں۔ برٹش ورجن آئی لینڈ سے شریف خاندان کی فنانشل ڈیلنگ کی تصدیق کی گئی۔

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کی دستاویزات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار اور وزیراعظم کے وکیل سچ سامنے آنے نہیں دینا چاہتے جبکہ عوام سچ جاننا چاہتی ہے۔پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کی دستاویزات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار اور وزیراعظم کے وکیل سچ سامنے آنے نہیں دینا چاہتے جبکہ عوام سچ جاننا چاہتی ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ ایک کھلی کتاب ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کتاب کے کچھ صفحے غائب ہیںپاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کی دستاویزات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزار اور وزیراعظم کے وکیل سچ سامنے آنے نہیں دینا چاہتے جبکہ عوام سچ جاننا چاہتی ہے۔جمعرات کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ میں شامل جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حقائق جاننے کے لیے ایک طرف جاتی ہے تو وہ اس کے راستے میں دیوار کھڑی کردیتے ہیں جبکہ دوسری طرف جائیں تو وہاں بھی یہی صورت حال ہے۔وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے پارلیمان اور قوم سے خطاب میں کاروبار سے متعلق تفصیلات نہ بتانا جھوٹ کے ذمرے میں نہیں آتا۔اس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ان تقاریر کو آدھا سچ یا پھر جھوٹ مان لیں۔مخدوم علی حان نے کہا کہ ا±ن کے مو¿کل نے اپنی تقریر میں کسی مخصوص سوال کا جواب نہیں دیا بلکہ عمومی طور پر اپنے کاروبار کا ذکر کیا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ منی ٹریل کے بارے میں بارے ثبوت وزیراعظم پر ہی ہے۔ ا±نھوں نے کہا کہ جب جائیداد کی ملکیت تسلیم کرلی گئی ہے تو اس کے ثبوت فراہم کرنا بھی مدعلیہا ن پر ہی ہوتا ہے۔بینچ میں موجود جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت وزیراعظم کی طرف سے پارلیمنٹ ہاو¿س میں کی جانے والی تقریر کا جائزہ لیتی ہے تو پھر عدالت کو آئین کے آرٹیکل 66 کو بھی سامنے رکھنا ہوگا جو پارلیمان میں ہونے والی کارروائی کے قانونی تحفظ کے بارے میں ہے۔