روہڑی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے قاتل ضیاالحق نے دہشت گردی کی جو بنیاد ڈالی اس کے نتائج عوام آج بھی بھگت رہے ہیں۔ ہمارے بچے بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، مزدور و کسان تباہ ہوچکے ہیں، کارخانے بند ہورہے ہیں عوام پریشان حال ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی غلط پالیسیوں کے باعث ملک دو لخت ہوا اور آج بھی تبدیلی اور نیا پاکستان کے نعرے لگائے جارہے ہیں، نیا پاکستان تو بہت پہلے بن چکا تھا اب اس ملک کو قائم رکھنا ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈکٹیٹر ضیاالحق کی غلط پالیسیوں کے باعث پاکستان دنیا کی دو بڑی طاقتوں سوویت یونین اور امریکا کی جنگ کا حصہ بنا اور ہم نے 35 لاکھ افغانیوں کو پناہ دی اور اپنے بچوں کی روٹی چھین کر انہیں کھانا کھلایا، ہماری معیشت تباہ ہوگئی، اربوں روپے کا خسارہ اٹھانا پڑا، قرضے لے لے کر ہم تباہی کے دھانے تک پہنچ چکے ہیں لیکن کوئی بھی اس بات کو سوچنے کو تیار نہیں کہ ہمارا مستقبل کیا ہوگا بس گالم گلوچ اور نعرے بازی کی سیاست کی جارہی ہے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو ایک سازش کے تحت شہید کیا گیا کیوں کہ دنیا کو پتہ تھا کہ اگر بھٹو زندہ رہا تو پاکستان نئی طاقت بن کر دنیا پر حکمرانی کرے گا، آخرہمارا کیا قصور تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی پیپلزپارٹی سے چھین لیا گیا۔ ان کاکہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو اور ان کی شہید بیٹی کے بعد پاکستان میں اب کوئی لیڈر نہیں رہا جو دنیا کو بتائے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف کتنی قربانیاں دیں اور آج ہماری پوزیشن کیا ہے، آج کل کے سیاستدان تو جب پھنستے ہیں تو معافی مانگ کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جسے وجود میں آئے 50 برس ہوگئے جس نے عوام کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے ایک طویل سفر طے کیا اور اپنے کارکنان سمیت رہنماو¿ں کی جانوں کا بھی نذرانہ پیش کیا لیکن کسی آمر کے سامنے نہ جھکے اور نہ ہی ہمیں کوئی خرید سکا۔
Tag Archives: shah
حکومت کا پول کھل گیا….اہم رہنما کے انکشافات
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نواز شریف ایوان آئے تو عمران خان دوڑے چلے آئیں گے۔ حکومت نے سانحہ کوئٹہ کی روپرٹ چھپانے کی کوشش کی، وزیر داخلہ نے روپرٹ کو یکطرفہ قرار دیکر عدالت عظمیٰ کی توہین کی۔ دہشتگردی روکنے میں ناکامی پر وفاقی وزیر داخلہ سمیت وزیراعلی بلوچستان و ہوم منسٹر کو مستعفی ہونا چاہیئے۔ وہ اتوار کے روز تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی زیر صدارت ان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حکومت کی نا اہلی اور ناقص پالیسی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ لیکن چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس میں جسٹس قاضی فائز یحییٰ کی رپورٹ کو یکطرفہ قرار دیکر اسے کنفرنٹ (مقابلہ ) کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو عدالت عظیٰ پر براہ راست حملہ کرنے کے مترادف ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے جسٹس قاضی کو سانحہ کوئٹہ پر رپورٹ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی جس کے بعد 54دنوں میں 110صفحات پر جامع رپورٹ تیار کر کے انہوں نے دہشتگردی کے مسئلے پر حکومت کی نا اہلی اور مبہم حکمت عملی کا پول کھول کر قوم پر احسان کیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے اپنے ذرائع سے اس رپورٹ کو سامنے نہ لانے کے لئے پورا زور لگایا لیکن جسٹس قاضی اپنی صاف و شفاف ریکارڈ کو برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کے دبا¶ میں نہیں آئے اور دہشتگردی سے متعلق چشم کشا رپورٹ کو قوم کے سامنے لے کر ہی آئے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چوہدری نثار کا اس رپورٹ کو یکطرفہ قرار دینا اور اسے کنفرنٹ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے کیوں کہ جسٹس قاضی فائز یحیی حاضر سروس جج ہیں اور سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ان کو یہ رپورٹ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اگر سپریم کورٹ وزیر داخلہ کے اس اقدام کا ازخود نوٹس لے تو ہمیں بالکل تعجب نہیں ہو گا۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ چوہدری نثار نے لدھیانوی سے ملاقات کی تردید کی ہے لیکن حکومت کی اجازت کے بغیر اور دفعہ144کے نفاذ کے باوجود شہدا فا¶نڈیشن کا اجتماع اور اس میں ہزاروں لوگوں کی شرکت سمیت قائدین کا خطاب کس کی اجازت سے ہوا ؟ جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے یوتھ کنونشن کو کرنے کی اجازت نہ دی گئی۔ آخر یہ حکومتی روپے کا نفاذ اور ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہیں تو اور کیا ہے؟ ہم حکومت سے اس سے متعلق وضاحت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ سے متعلق رپورٹ میں نیشنل ایکشن پلان کا بھی تذکرہ ہوا ہے سانحہ کوئٹہ سمیت ملک میں جاری دہشتگردی کی لہر سے متعلق پی ٹی آئی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہے کہ 7جنوری2015ءکو21ویں آئینی ترمیم واضح اکثریت سے دہشتگردی کے غیر معمولی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے پاس کی گئی جس کے تحت فوجی عدالتیں قائم ہوئیں جن کی میعاد 2سال ہونے پر ختم ہو رہی ہے تو حکومت نے دگرگوں صورتحال میں کیا حکمت عملی اختیار کرنے کی تیاری ہے؟ شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد حکومت نے واضح کیا تھا کہ 2سالوں میں کریمینل جوڈیشل سسٹم اور پاکستان پینل کوڈ سمیت کریمینل پروسیجر کوڈ میں اصلاحات کریں گے۔ جن سے قوم کو دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اصلاحات کے وعدوں کے ساتھ پولیس اور پراسیکیوشن کو غیر سیاسی بنانے کے تمام وعدے ابھی تک پورے کیوں نہیں ہوئے اور آخر فوجی عدالتوں کی میعاد ختم ہونے کے بعد ان عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں کا کیا بنے گا؟ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پر قوم آج بھی افسردہ ہے لیکن ان شہید بچوں کے والدین آج بھی رنجیدہ ہیں اور حکومتی انصاف کے منتظر ہیں لیکن دہشتگردی کے خاتمے کے لئے حکومتی پالیسی میں ابہام موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ بار بار زخمی دیئے جا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف کے آنے کی توقع ہے اور اجلاس سے قبل قومی مسائل پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور ان سے پوچھنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی قیادت سے رابطے کریں گے اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔
تقاریر اور سپریم کورٹ کے جواب میں تضاد ہے…. وزیراعظم آکر صفائی دیں
اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس سے اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے ایاز صادق کو اسپیکر کہنے سے انکار کرتے ہوئے ان کا نام لے کر مخاطب کیا جس پر ایاز صادق نے کہا کہ ان چیزوں سے عزت کم نہیں ہوتی۔شاہ محمود قریشی جب ایوان میں اظہار خیال کرنے لگے تو اس دوران (ن) لیگی ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا، وزیر مملکت عابد شیر علی اور جمشید دستی نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران شور شرابہ کیا جس پر اسپیکر نے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت کی۔شاہ محمود کی تقریر کے دوران وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے دخل اندازی کی گئی جس پر شاہ محمود قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق نے گزشتہ روز ہمارے لوگوں کو غنڈہ کہا جس پر ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کل بھی غنڈہ کہا گیا آج بھی د±ہرا یا گیا، سعد رفیق کو بلائیں مجھے اور غنڈوں کو باہر پھینک دیں کیونکہ ایوان میں غنڈوں کا کوئی کام نہیں، سعد رفیق کو اپنے الفاظ واپس لینے ہوں گے اور معزز ممبران سے معافی مانگنی ہوگی اگر نہیں مانگی تو ایوان میں بات نہیں کرسکیں گے۔شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ پاناما لیکس پر ایوان میں کی گئی تقریر اور سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کی قومی اسمبلی آکر وضاحت کریں کیونکہ وزیراعظم کی تقریر اور ان کے سپریم کورٹ میں جواب میں تضاد ہے، لہٰذا وزیراعظم آکر صفائی دیں کہ انہوں نے جو کچھ ایوان میں کہا وہ من و عن درست تھا اور قطری شہزادے کا خط بے معنی تھا، وہ ہم سے غلطی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت کردیں تو معاملے آگے بڑھے گا اور ایوان چلتا رہے گا۔