اسلام آباد (خبریں ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی میں پیشی کے دوران حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام سامنے لانے کا حکم دیدیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت شروع ہو چکی ہے جس دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی تصویر لیک کی تھی، اس کا نام سامنے آنا چاہئے۔جسٹس اعجاز افضل نے مزید کہا کہ اس معاملے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ کمیشن قائم کرنا ان کے دائرہ اختیار میں بھی نہیں ہے تاہم اگر حکومت دلچسپی رکھتی ہے تو وہ اس پر کمیشن قائم کر لے۔
Tag Archives: supreme-court-of-pakistan
تمام اداروں نے جے آئی ٹی کے الزامات مسترد کر دیئے، اٹارنی جنرل
اسلام آباد(ویب ڈیسک) اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو درپیش مشکلات پر عدالت میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ تمام اداروں نے جے آئی ٹی کے الزامات کو مسترد کیا ہے، لگتا ہے جے آئی ٹی نے زیادہ وقت ٹاک شوز دیکھنے میں گزارا اور سوشل میڈیا کی بھی بھرپور مانیٹرنگ کی گئی۔ اٹارجی جنرل کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب کے مطابق عرفان نعیم منگی کو شوکاز نوٹس بدنیتی پر مبنی نہیں جبکہ آئی بی نے بھی بلال رسول اور ان کی اہلیہ کی فیس بک اکاو¿نٹ ہیک کرنے کی تردید اٹارنی جنرل کے مطابق وزیراعظم ہاو¿س کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے سمن لیک نہیں کیے گئے، یہ کام خود جے آئی ٹی نے کیا ہوگا، اگر جے آئی ٹی کے پاس اس سلسلے میں ثبوت ہیں تو پیش کرے، وزیراعظم آفس نے کسی گواہ کو ہدایات دینے کا الزام بھی مسترد کر دیا ہے۔ ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے مانگا گیا تمام ریکارڈ بروقت فراہم کیا گیا، اس کے علاوہ ریکارڈ میں ردو بدل کا الزام بھی درست نہیں جبکہ وزارت قانون کے مطابق دو دن میں عملدرآمد کر دیا تھا۔
پاناما کیس؛ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی پیش رفت ،بڑی کامیابی حاصل کر لی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے پہلی پیش رفت رپورٹ تیار کرلی ہے جسے پیر کو عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔روزنامہ خبریں کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ پیر کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی اور عدالت عظمیٰ کو تحقیقات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا، جے آئی ٹی کی اس رپورٹ میں آئی سی آئی جے کے نمائندے اور جاوید شفیع کے بیانات بھی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سوالات کی روشنی میں جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہیں، ٹیم نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے اور کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے ہیں جب کہ نیب سے حدیبیہ پیپر ملز کیس اور ایف بی آر سے متعلقہ ریکارڈ منگوالیا گیا ہے۔ جے آئی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فی الحال وزیر اعظم نے کوئی براہ راست سوال نہیں بنتا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی رکھی ہے جو 60 روز میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے اثاثوں سے متعلق اپنی تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔
پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی آج سے کام کا آغاز کرے گی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قائم 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) آج سے کام کا آغاز کریگی۔سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرارمحمد علی پہلے اجلاس میں پاناما کیس کے عدالتی فیصلے اورعدالت میں پیش کردہ ریکارڈ جے آئی ٹی کے سپرد کریںگے تاہم اس موقع پر وہ ٹیم کوکیس سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دیں گے۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے قیام کے نوٹیفکیشن میں اس کے ٹی او آرز بھی درج کیے گئے ہیں اور تحقیقات کے لیے ٹائم فریم بھی مقرر کیا گیا ہے، جے آئی ٹی ان شخصیات کو بھی طلب کریگی جن پرالزامات عائدکیے گئے ہیں جبکہ بیرون ملک موجود سرمائے کی منتقلی سے متعلق شواہد تلاش کیے جائیں گے اور قطر سمیت دیگر ممالک سے رابطہ کر کے وہاں کی گئی سرمایہ کاری سے متعلق بھی شواہد کی فراہمی درخواست کی جائیگی۔
پاناما کیس: جے آئی ٹی کیلئے اسپیشل سیکشن قائم
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے لیے ایک اسپیشل سیکشن قائم کردیا۔ذرائع کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار محمد علی کو کوآرڈینیٹر مقرر کر دیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی رجسٹرار اور اسسٹنٹ رجسٹرار جے آئی ٹی کوآرڈینیٹر کی معاونت کریں گے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ مستقبل میں جے آئی ٹی اور بینچ کے درمیان رابطہ کوآرڈینیٹر کے ذریعے ہوگا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی اپنی رپورٹ ہر 15 روز کے بعد کوآرڈینیٹر ایڈیشنل رجسٹرار کو جمع کرائے گی جبکہ بینچ کی جانب سے دیئے جانے والے احکامات بھی کوآرڈینیٹر کے ذریعے جے آئی ٹی کو موصول ہوں گے۔
پاناماکیس: جے آئی ٹی کیلئے سپریم کورٹ کو نام موصول
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاناما لیکس کیس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے 6 اداروں کے ارکان پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جےآئی ٹی) کے ناموں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔عدالت عظمیٰ نے 20 اپریل کو اپنے فیصلے میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کو ایک ہفتے میں نام جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ذرائع نے ڈان کو فہرست جمع کرانے کی مقررہ تاریخ سے ایک روز قبل بتایا کہ ‘سپریم کورٹ کو حکومت کے چھ اداروں کی جانب سے نام موصول ہو چکے ہیں’۔سپریم کورٹ نے متعلقہ اداروں کو 3،3 نام فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جہاں سپریم کورٹ 6 رکنی جے آئی ٹی کے لیے ہرادارے سے ایک نام چن لے گی۔جے آئی ٹی کے اعلان کے ساتھ ہی مختلف سیاسی جماعتوں نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا تھا، چند کا خیال تھا کہ وزیراعظم مشکل میں ہوں گے جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم شریف خاندان کے لیے صرف ‘ڈرائی کلیننگ شاپ’ ثابت ہوگی۔پیر (24 اپریل) کو پاک فوج کے کورکمانڈرز نے بھی سپریم کورٹ کے اعتماد کے پیش نظر جے آئی ٹی میں شفاف کردار ادا کرنے کے لیے ادارے کی شرکت کو یقینی بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پانامہ کیس کا فیصلہ ….تاریخ کا اعلان ہو گیا
بڑی عدالت کے بڑے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، 57 روز بعد 20 اپریل کو دوپہر 2 بجے پانامہ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا جائے گا، اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کی اہلیت کا فیصلہ بھی ہو گا، قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگ گئیں۔
پاناما کیس فیصلہ ۔۔اب تک کی سب سے بڑی خبر
اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ میں آئندہ ہفتے پانچ رکنی لارجر بنچ سمیت چھ بنچ مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے جبکہ لارجر بنچ اورنج لائن ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کرے گا ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق پہلا بنچ چیف جسٹس میاں ثاقاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاءبندیال ، جسٹس فیصل عرب ،دوسرا بنچ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان ،جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل ہو گا جبکہ لاہور میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے تشکیل دیا گیا پانچ رکنی لارجر بنچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید ،جسٹس مقبول باقر ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل ہوگا ، چوتھا بنچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر پانچواں بنچ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن ، چھٹا بنچ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل ہوگا ۔ یاد رہے کہ پانامہ لیکس کا محفوظ فیصلہ سنانے کے لیے آئندہ ہفتے بھی کوئی بنچ تاحال تشکیل نہیں دیا گیا ہے اور پانامہ لیکس کے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ کے رکن جسٹس گلزار احمد بھی آئندہ کسی بنچ میں شامل نہیں ہے
اورنج لائن منصوبے پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہاہے کہ حکومت ماس ٹرانزٹ منصوبہ تعمیر کرنا چاہتی ہے تو کرے منصوبے کی تعمیر سے تاریخی عمارات کو نقصان نہ پہنچے‘ دوران تعمیر چرچ کی عمارت گرانے کی اجازت نہیں دیں گے‘ ملک میں ہر طرف بداعتمادی کی فضا ہے‘ عدلیہ سمیت کسی ادارے پر اعتماد نہیں کیا جاتا‘ ماضی کو محفوظ رکھنے والی قوموںکا مستقبل محفوظ ہوتا ہے’ جس کو ماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گاﺅں چلا جائے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ وکیل نیسپاک شاہد ماجد نے عدالت کو بتایا کہ اورنج لائن پراجیکٹ کا روٹ 2007 میں تجویز کیا گیا منصوبہ کی تعمیر سات کلومیٹر زیر زمین کی جائے گی جبکہ پچیس کلومیٹر تعمیر زمین سے اوپر کی جائے گی۔ ماحولیاتی اثرات سے متعلق عوامی عدالت بھی لگائی گئی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ میری نظر میں جہاں ماس ٹرانزٹ نہ ہو وہ شہر نہیں جس کو ماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گاﺅں چلا جائے۔ بات دو سو فٹ کے اندر تعمیر کی بھی نہیں ہے ۔ وکیل شاہد ماجد نے کہا کہ کسی تاریخی عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مغلیہ دور کی تعمیرات آپ کی حکومت پنجاب جیسی نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ حکومت ماس ٹرانزٹ منصوبہ تعمیر کرنا چاہتی ہے تو کرے منصوبے کی تعمیر سے تاریخی عمارات کو نقصان نہ پہنچے۔ دوران تعمیر چرچ کی عمارت گرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ تعمیرات سے پرانی عمارتوں کے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ شاہد حامد نے کہا کہ میٹرو ٹرین روٹ تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ شاہد حامد نے کہا کہ میٹرو ٹرین کا ٹریک سڑک کے درمیان سے گزرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا لازمی ہے چوبرجی کے اوپر سے ہی ٹرین گزرے۔ شاہد حامد نے کہا کہ سڑک درمیان ٹریک سے خوبصورت نظارے دیکھنے کو ملیںگے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خوبصورت نظارے سڑک سے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ماصی کو محفوظ رکھنے والی قومتوں کا مستقبل محفوظ ہوتا ہے۔ (ن غ)