Tag Archives: trump
صدر کی دفاعی بجٹ میں9فیصد اضافے کے حیران کن تجویز
واشنگٹن(ویب ڈیسک) ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے دفاعی بجٹ میں تاریخی 9 فیصد سے زائد اضافے کی کوششیں شروع کردیں۔ بر طا نو ی خبر رساں ایجنسی ’کے مطابق وائٹ ہاو¿س کے بجٹ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی اخراجات کے بجٹ میں 54 ارب ڈالر اضافے اور اتنی ہی رقم غیر دفاعی اخراجات سے کم کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔ غیر دفاعی اخراجات میں بڑا حصہ غیر ملکی امداد کم کرنے کا ہے۔امریکی صدر نے آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی اخراجات کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی اخراجات بڑھانے کی تجویز کانگریس کو ان کی بجٹ تجویز کا حصہ ہے، لیکن کانگریس ان کی اس تجویز کو مسترد بھی کرسکتی ہے۔انہوں نے وائٹ ہاو¿س میں ریاستی گورنرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگلا امریکی بجٹ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کا بجٹ ہوگا، جس میں کمزور پڑتی ہوئی امریکی افواج کی تعمیرِ نو کے لیے دفاعی اخراجات میں تاریخی اضافہ کیا جائے گا جس کی اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘ٹرمپ کی بجٹ تجویز سے باخبر حکام کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ محکمہ خارجہ، ایجنسی برائے حفاظت ماحولیات اور دیگر غیر دفاعی پروگرامز کے بجٹ میں جزوی کٹوتی کرکے کیا جائے گا۔دفاعی بجٹ میں اضافے کی یہ تجویز غیر معمولی ہے کیونکہ امریکا اس وقت کسی بڑی جنگ میں مصروف نہیں ہے، تاہم اس کی اسپیشل فورسز اور ایئر فورس عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔امریکا کے پاس پہلے ہی دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور جنگی فورس ہے اور وہ دفاع پر کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں پہلے ہی کئی گنا زیادہ رقم خرچ کرتا ہے۔کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق امریکا کا رواں مالی سال کا دفاعی بجٹ 584 ارب ڈالر مختص ہے، جبکہ آئندہ مالی سال کا آغاز اکتوبر کے مہینے سے ہوگا۔
ٹرمپ کیلئے افسوسناک خبر
وا شنگٹن(ویب ڈیسک)یمن میں القاعدہ کے ایک کمپا ونڈ پر حملے کے دوران مارے گئے امریکی کمانڈو کے والد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے سے انکار کر دیا ، امر یکی میڈیا کے مطا بق نیوی سیل ولیم ‘رائن’ اوون کی لاش امریکہ پہنچی تو ان کے والد بل اوون نے کہا: ‘مجھے افسوس ہے لیکن میں ان سے نہیں ملنا چاہتا۔28 جنوری کو ہونے والے اس حملے کی منظوری صدر ٹرمپ نے دی تھی جس میں ولیم اوون ہلاک ہو گئے تھے۔ بل اوون نے اخبار میامی ہیرلڈ کو بتایا: ‘میرے بیٹے کا حکومت پر حق ہے کہ وہ اس معاملے کی تفتیش کرے۔انھوں نے کہا: ‘جب اس انتظامیہ کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا تو اس نے کیسے اس احمقانہ کارروائی کا حکم دے دیا؟’اس سے قبل دو برس تک یمن میں کوئی امریکی فوجی زمین پر نہیں گیا، ہر کام میزائل اور ڈرون سے ہو رہا تھا، کیوں کہ وہاں کوئی ایسا ہدف نہیں تھا جس کے لیے کسی امریکی جان قربان کی جاتی۔ اب اچانک اس مظاہرے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟اس حملے کی منظور ی صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے صرف چھ دن بعد دی تھی، اور اطلاعات کے مطابق اس میں بچوں سمیت کئی عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔اس کی منصوبہ بندی سابق صدر اوباما کے دور میں کی گئی تھی اور اس میں تین امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔وائٹ ہاو¿س کی ترجمان سارہ ہکابی نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ صدر ٹرمپ اس بارے میں تفتیش کا حکم دیں گے۔بل اوون نے کہا کہ ان کا بیٹا القاعدہ کے ساتھ شدید لڑائی میں ہلاک ہوا۔ان کا امریکی پرچم میں لپٹا ہوا تابوت یکم فروری کو امریکہ پہنچا تھا۔ اوون کہتے ہیں کہ جب وہ ایک نجی ماتمی تقریب کے لیے پہنچے تو انھیں پتہ چلا کہ صدر ٹرمپ اور ان کی بیٹی ایوانکا وہاں پہلے سے آئے ہوئے ہیں۔’میں نے ان سے کہا کہ میں کوئی تماشا نہیں بنانا چاہتا لیکن میرا ضمیر مجھے ان سے بات کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔’بل اوون خود بھی سابق فوجی ہیں۔ انھوں نے میامی ہیرلڈ کو بتایا کہ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ایک مسلمان فوجی کے بارے میں جو کلمات ادا کیے تھے اس سے انھیں تکلیف پہنچی تھی۔36 سالہ ولیم رائن اوون ایلیٹ سیل ٹیم 6 کا حصہ تھے اور وہ تین بچوں کے باپ تھے۔
ٹرمپ کا اعلان جنگ ….عالمی سطح پر کھلبلی ….آگے کیا ہو گا ….سب سوچنے پر مجبور
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے میڈیا کے خلاف اعلان جنگ کر دیا،ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے صف اول نیوز چینل پر وائٹ ہاﺅس کی کوریج پر پابندی لگاتے ہوئے نمائندوں کو باہر نکال دیا جبکہ من پسند صحا فیوں کو وائٹ ہاﺅ س کے بڑے بریفنگ روم کے بجائے چھوٹے دفتر میں بریفنگ دی گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے ان پر تنقید کرنے والے چینل پر وائٹ ہاﺅ س کی کوریج کرنے پر پابندی لگادی سین اسپائر کی بریفنگ کے دوران امریکا کے صف اول نیوز چینل کے نمائندوں کو باہر نکال دیا گیا جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس کے دوران میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے صحافیوں کو بے ایمان اور کچھ اخبارات و ٹی وی چینلز کی خبروں کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا انہوں نے کہا کہ پریس سے انہیں کوئی اختلاف نہیں لیکن ٹیبل اسٹوری چلانے والوں کے خلاف ہیں یہ لوگ ذرائع کا سہارا لیکر ٹرمپ انتظامیہ کو نشانہ بنانے سے باز رہیں۔واضح رہے کہ ٹرمپ کے خطاب کے بعد بریفنگ کے دوران وائٹ ہاس کے ترجمان شان اسپائسر نے امریکی ٹی وی سی این این ،برطانوی ٹی وی بی بی سی اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز،لاس اینجلس ٹائمز اور دیگر کو بریفنگ روم میں آنے نہیں دیا جبکہ من پسند صحا فیوں کو وائٹ ہاس کے بڑے بریفنگ روم کے بجائے چھوٹے دفتر میں بریفنگ دی گئی۔
امریکا خطرے میں ہے اگر کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا؟ ٹرمپ نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا
واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج پر ہو گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سرحدی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔انھوں نے کہا کہ عدالتیں ہمارا کام مشکل بنا رہی ہیں‘ اور اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج کو اٹھانا پڑے گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔اپنی ٹویٹس میں صدر ٹرمپ نے کہاکہ میں نے ہوم لینڈ سکیورٹی کو ہدایت کی ہے کہ ہمارے ملک میں آنے والے افراد کو محتاط ہو کر جانچ پڑتال کریں۔یقین نہیں آتا کہ ایک جج نے ملک کو خطرے میں ڈالا ہے۔ اگر کچھ ہوا تو انہیں اور عدالت کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔ لوگ ملک میں آ رہے ہیں۔ یہ برا ہے۔
امریکی صدر کی پالیسیاں ناکام….مسلم عیسائی اتحاد نے نئی روایت قائم کر دی
ڈیلاس(ویب ڈیسک ) ٹرمپ کی پالیسیوں کیخلاف امریکا میں ڈیلاس ایئرپورٹ پر مسلمانوں نے نماز باجماعت ادا کرکے اپنی آواز بلند کی اور عیسائیوں نے حفاظتی حصار بنالیا۔ٹرمپ کیخلاف مظاہرے اپنی جگہ، امریکی پالیسیوں کیخلاف احتجاج الگ بات لیکن امریکا میں مسلم عیسائی اتحاد کی نئی روایت قائم ہونے چلی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں مسلمان ایک مال کے باہر باجماعت نماز ادا کررہے ہیں، انہیں حفاظتی حصار میں غیر مسلموں نے لیا ہوا ہے۔کچھ ایسا ہی منظر ڈیلاس ایئرپورٹ پر دیکھنے کو ملا، جہاں بڑی تعداد نے ظہر کی نماز ادا کی۔امامت کرنے والے عمر سلیمان کا کہنا تھا وہ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف ہیں اور احتجاج کا اس سے بہتر انداز نہیں ہوسکتا۔
ٹرمپ کا’ مسلمانوں ‘پر ایک اور’ وار‘ ….پاکستانیوں کو مشکل میں ڈال دیا
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹی وی انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ پاکستان، سعودی عرب اور افغانستان کے شہریوں پر امریکی ویزے بند نہیں کئے جارہے لیکن ان ملکوں سے آنے والوں کی سخت جانچ پڑتال ضرور کی جائے گی۔انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا آپ دیکھیں گے کہ ہم تمام درخواست گزاروں کی سخت ترین جانچ پڑتال کریں گے اور میرا مطلب حقیقت میں سخت ترین ہے، اگر ہمیں اس بات کا معمولی سا بھی شبہ ہوا کہ کوئی شخص امریکا آکر مسئلہ پیدا کرسکتا ہے تو ہم اسے یہاں آنے ہی نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں امریکا میں دہشت گردی بالکل نہیں چاہتا۔کئی مسلم ممالک سے امریکا آنے والوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ پابندی مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ان ملکوں کے خلاف ہے جہاں بہت زیادہ دہشت گردی ہے اور یہ کہ ان کے فیصلے کو غلط رنگ دے کر پیش کیا جارہا ہے۔
6صحافی گرفتار ،فرد جرم عائد کر دی گئی
واشنگٹن (ویب ڈیسک)نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کی رپورٹنگ پر 6امریکی صحافیوں پرفرد جرم عائد کردی گئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق صحافیوں کے خلاف فرد جرم واشنگٹن ڈی سی میں ہنگامہ آرائی قانون کے تحت عائدکی گئی۔بھارتی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر 10سال قید یا 25ہزار ڈالر جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے،دوسری جانب صحافیوں نے اپنے اوپر عائد الزام مسترد کر دیے ہیں۔
ٹرمپ نے مسلمانوں کیخلاف نیا محاذ کھول دیا ….اہم ریاست میں مسلمانوں کا وجود خطرے میں۔۔۔
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈونلڈ ٹرمپ کے صدربننے کے دو روز بعد اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری دی ہے جبکہ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو امریکہ آنے کی دعوت دی ہے۔ اسرائیل فلسطینی ریاست کے وجود کا امکان مٹانے کے لیے اپنا دارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنا چاہتا ہے، جس کی راہ میں اب تک امریکہ حائل تھا، کیونکہ اس نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ صدر بن گئے تو سفارتخانہ یروشلم منتقل کر دیں گے۔ اب انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی اپنا یہ وعدہ ایفاءکرنے پر تیزی سے کام شروع کر دیا ہے جس سے مسلم دنیا اور امریکہ کے مابین تعلقات کی کشیدگی عروج پر پہنچنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔یروشلم کے نائب میئر نے نئی یہودی بستی کی منظوری کے حوالے سے کہا کہ اب حالات بدل چکے ہیں۔ انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آخرکار اب ہم تعمیر کر سکتے ہیں۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاﺅس کا مکین ہونے کے تیسرے روز ہی وائٹ ہاﺅس کے ترجمان کی طرف سے بیان جاری کر دیا گیا ہے کہ ”امریکہ نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے تاہم یہ مذاکرات تاحال ابتدائی مرحلے میں ہیں۔“فلسطین یروشلم کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے لیکن درحقیقت یروشلم آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا جائز اور قانونی حصہ اور دارالحکومت ہے۔ اگر دنیا یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیتی ہے تو اس سے فلسطینی ریاست کے وجود کا امکان ختم ہو جائے گا اور پورے علاقے پر اسرائیل کے قبضے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل مذہبی، ثقافتی اور تاریخی حوالے دے کر اس شہر کی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر گفتگو کی۔ اس گفتگو کے بعد نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ”ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فروری میں ملاقات کے لیے واشنگٹن آنے کی دعوت دی ہے۔ دوران گفتگو دونوں رہنماﺅں کے مابین ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے، فلسطینیوں کے ساتھ حصول امن کے طریقہ کار اور دیگر مسائل پر گفتگو ہوئی۔“ اس گفتگو پر وائٹ ہاﺅس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ”صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو کے ساتھ گفتگو عمدہ رہی۔ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ امن دونوں فریقوں کے براہ راست مذاکرات سے ہی آ سکتا ہے۔“رپورٹ کے مطابق امریکہ کی طرف سے سفارتخانے کی منتقلی پر مذاکرات شروع کرنے سے امریکی اتحادیوںسعودی عرب، اردن، مصر و مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کی طرف سے شدید احتجاج متوقع ہے۔
ٹرمپ یہ چیز قابو میں رکھیںورنہ نقصان ہو جائیگا ….سی آئی اے سربراہ کی ہدایت
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) سی آئی اے سربراہ نے امریکی صدر ٹرمپ کو زبان پر قابو رکھنے کی ہدایت کر دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بن کر اپنی زبان پر قابو رکھنا ہو گا۔ امریکہ کا صدر ٹویٹر کے ذریعے اہم اعلان نہیں کر سکتا۔ جان برینن نے کہا کہ ٹویٹر پر پیغام دینے سے پہلے یقینی بنانا ہو گا کہ اس سے ملک کے مفادات متاثر نہیں ہونگے۔