تازہ تر ین

نیوز گیٹ سکینڈل …. نیا پنڈورا باکس کھل گیا

لاہور (خبریں رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے خبرلیکس کیس میں جسٹس (ر) عامر رضاخان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی کی تفصیل کے خلاف الیاس خاں ایڈووکیٹ کی پٹیشن پر سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی اور حکومت پاکستان سے تحریری وضاحت طلب کرلی ہے کہ خبر لیکس کمیشن میں صرف پنجاب کے لوگوں کو نمائندگی دی گئی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہمارا مو¿قف ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ حکومت کی سیاست کا حصہ ہیں۔ عدالت کے روبرو سٹینڈنگ کونسل حسن حفیظ اللہ نے پیش ہوکر بتایا کہ جسٹس (ر) عامر رضا خان پر مشتمل انکوائری کمیشن بنا دیا گیا ہے جو 30 روز میں انکوائری مکمل کرے گی۔ رٹ گزار کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کا مو¿قف تھا کہ یہ انکوائری کمیشن نہیں بنایا گیا بلکہ انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جاتا۔ کیونکہ کمیشن کے سربراہ سابق جج حکومت کی ملازمت میں ہیں اور تمام ممبران بھی حکومت کے انڈر ہیںجو غیرجانبدارانہ کام نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ 25 رکنی انکوائری کمیشن میں 25 لوگ ہیں جو لاہور گروپ سے ہیں اور تمام کا تقرر حکومت کرتی ہے۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ خبر لیکس پنجاب کا مسئلہ نہیں ہے۔ جس میں تمام 25 لوگ پنجاب سے لئے گئے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حاضر سروس جج پر مشتمل انکوائری کمیشن بنایاجائے عدالت کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کا متفقہ مو¿قف ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ وہ حکومت کے اس طرح کے سیاسی کمیشن میں شامل ہوں۔ سٹینڈنگ کونسل حسن حفیظ اللہ کا مو¿قف تھا کہ اس طرح کی کمیشن بنانا وفاقی حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملات میں نیوٹرل شخصیت کو کمیشن کا سربراہ اور ممبران بنانا چاہئے تاکہ ملک بھر کے لوگوں کا اچھا تاثر قائم ہوسکے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس کمیشن میں صرف پنجاب کے لوگوںکو کیوں شامل کیا گیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain