تازہ تر ین

امریکی عدالت …. ٹرمپ کا حکم معطل …. 7 مسلم ممالک پر سفری پابندی ختم

واشنگٹن، نیویارک، لندن، پیرس (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) امریکہ کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے 7مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہٹانے کا حکم دیدیا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق واشنگٹن کے شہر سیٹل کی وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ریاست واشنٹگن اور مینیسوٹا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ احکامات معطل کردئیے جن میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر 4 ماہ کے لیے امریکا آمد پر پابندی عائد کردی تھی۔وفاقی عدالت کے ان احکامات کا عمل امریکا بھر میں ہوگا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی جج نے حکومتی وکیل کے اس فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا جس میں حکومتی وکیل نے مقف اختیار کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ضلعی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو معطل کرتے ہوئے عارضی حکم امتناعی جاری کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایگزیکٹو احکامات سے ریاست پر بوجھ پڑا اور مظاہروں کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے 29 جنوری کو بھی امریکا کی ریاست نیو یارک اور ڈلاس کی مقامی عدالتوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ان احکامات کو عارضی طور پر معطل کیا تھا، مگر ان عدالتوں کے احکامات امریکا بھر میں نافذ العمل نہیں تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ 28 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا تھا، جب کہ ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر بھی 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزوں کے اجرا پر پابندی عائد کردی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متنازع احکامات جاری کیے جانے کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جو تاحال مختلف صورتوں میں جاری ہے۔واشنگتن کی وفاقی عدالت کے حالیہ حکم نامے پر فوری طور پر ہوم لینڈ سیکیورٹی کا رد عمل نہیں آسکا۔دوسری جانب وائٹ ہاس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دیئے گئے عدالتی فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان احکامات کو چیلنج کیا جائے گا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وائٹ ہاﺅ س کے میڈیا ترجمان شان اسپائسر نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف عدالت کے حکم امتناعی کے خلاف درخواست دائر کرے گا۔رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاس نے عدالتی احکامات پر فوری رد عمل دیتے ہوئے عدالتی فیصلے کو اشتعال انگیز قراردیا، تاہم اگلے چند لمحوں میں وائٹ ہاس اشتعال انگیز لفظ سے دستبردار ہوگیا۔ترجمان کے مطابق صدارتی حکم نامے کا مقصد وطن کی حفاظت کرنا ہے اور آئینی اداروں پر امریکی عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایران کو دہشت گردی میں معاونت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیدیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میٹس نے کہا کہ ایران دہشت گردی میں معاونت کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔انھوںنے کہاکہ ایران کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرے کے باعث واشنگٹن حکومت مشرق وسطی میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ امریکی حکومت نے ایران کی جانب سے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات،خطے میں بے جا مداخلت اور دہشت گردی کی معاونت کے الزامات کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ایرانی شخصیات اور اداروں کو بلیک لسٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ امریکا میں سخت گیر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی حکومت نے 13 ایرانی شخصیات اور 12 مختلف اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی ۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کے غیرملکی فنڈز کے نگران ڈائریکٹر جون سمیتھ نے کہا کہ ایران کو اس کے اقدامات کی سزا دی جا رہی ہے۔ تازہ پابندیاں ایران پر اس کے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات اور القدس ملیشیا کی سرپرستی پر امریکا کا رد عمل ہیں۔ معروف ہولی وڈ اداکارہ اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن انجلینا جولی بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع ایگزیکٹیو آرڈر کے خلاف بول پڑیں۔آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ نے نئے امریکی صدر کی جانب سے 7 مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد پر عائد کی جانے والی سفری پابندی کو ‘شدت پسندی کو ہوا دینے’ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غیرمحفوظ مہاجرین کے جذبات مجروح ہوں گے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی خصوصی سفیر انجلینا جولی نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان کے اقدامات پر تنقید کی۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک تجزیاتی مضمون میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ مذہب کے نام پر امتیاز برتنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ناروے کے سابق وزیراعظم جیل مونوبونووک کو تین سال پہلے کیے گئے ایرانی دورے کی وجہ سے امریکا کے ایئرپورٹ پر روک لیا گیا، سابق وزیراعظم امریکی حکام کے رویے پر حیران پریشان رہ گئے۔سابق نارویجن وزیراعظم امریکا کے سالانہ پریئر بریک فاسٹ میں شرکت کرنے واشنگٹن کے ایئرپورٹ پر پہنچے تو ان کا پاسپورٹ دیکھ کر کسٹم حکام نے انہیں روک لیا۔دوران تفتیش پتا چلا کہ سابق نارویجن وزیراعظم کو 2014ءمیں کیے گئے ان کے ایرانی دورے کی وجہ سے روکا گیا۔ لندن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے ٹرمپ مخالف مظاہرے میں ہزاروں افراد پلے کارڈز اٹھائے شریک ہوئے مظاہرے کے منتظمین نے ٹرمپ کی سفری پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ مظاہرین کے مطابق وہ لندن میں ٹرمپ مخالف مظاہرے سے وزیراعظم تھریسامے کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کو برطانیہ میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف لندن میں رواں ہفتے یہ دوسرا بڑا مظاہرہ ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے شام، ایران، عراق، یمن، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain