تازہ تر ین

نواز ،زرداری آمنے سامنے, معاملہ کیا نکلا؟, دیکھئے بڑی خبر

ملتان (خصوصی رپورٹ) سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اسامہ کی پاکستان میں موجودگی پرتحقیقات کی جائیں۔ویزے دینے کا اختیار سفیر نہیں سفارتخانے کو دیا تھا۔ رولز کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، یہ نان ایشو ہے جسے پاناما معاملے سے توجہ ہٹانے کیلئے اٹھایا جا رہا ہے۔ ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حقانی کو امریکی سپیشل آپریشن فورسز کو ویزا جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا، سابق سفیر نے کہاہے کہ میں نے ویزے سکیورٹی ایجنسیز کے لوگوں سے کلیئرنس لینے کے بعد جاری کئے۔ خط کا مطلب اصولوں سے انحراف کرنا نہیں تھا، پیپلزپارٹی کی حکومت نے پالیسی سے انحراف نہیں کیا۔ اس معاملے کو بلاوجہ اٹھانے والوں کو پیپلزپارٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کا خوف ہے۔ اگر اس معاملے کو ایشو بنانا ہے تو پھر 2002 ءسے 2017 ءتک کے ویزوں کے اجرا کی تحقیقات کا آغاز ہونا چاہیے۔ میں نے اگر خط دیا تھا تو وہ سفیر کے ہاتھ میں نہیں دیا تھا، خط طے شدہ طریقہ کار، متعلقہ اتھارٹیز کے ذریعے گیا تھا جو اس وقت خاموش ہیں۔ ایبٹ آباد واقعہ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کرنے والے ویزا سے نہیں آئے تھے ، اگر ہمیں ان کی آمد کا پتہ ہوتا تو پہلے بتا دیتے ۔میمو گیٹ کے معاملے پر صحافی کے سوال پر یوسف رضا گیلانی نے اعتراف کیا کہ حسین حقانی ان کے ساتھ رہے، جوڈیشل کمیشن قائم ہوچکا تھا، لہذا وہ چاہتے تھے کہ سابق سفیر کمیشن کے سامنے پیش ہوں اور ان کا جواب آجائے۔ یوسف رضا گیلانی کے مطابق حسین حقانی سے استعفی میں نے لیا، نیشنل سکیورٹی کی پارلیمانی کمیٹی میں بھی بھیجا، لیکن ان کا نام ای سی ایل سے میں نے نہیں نکالا۔ انہوں نے کہا کہ نجانے میرے اور کتنے لیٹر سامنے لائے جائیں گے۔ امریکیوں کو شمسی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت مشرف نے دی، پیپلزپارٹی نے امریکیوں سے شمسی ایئر بیس خالی کرایا تھا۔سابق وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جاری کر دی جائے تو کوئی سوال باقی نہیں رہے گا۔ ادھر سابق صدر زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہاہے کہ جاری کیے گئے خط میں کچھ بھی غلط نہیں،سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ مرکزی سوال جس کے جواب کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ کس طرح اسامہ بن لادن ایک کنٹونمنٹ میں تقریبا ایک دہائی تک رہائش پذیر رہا اور عالمی دہشت گردی کو چلاتا رہا؟ یہ مرکزی سوال نہیں کہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے کس نے چند امریکیوں کو ویزہ دیا جنہوں نے اسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالا۔ تحقیقات اس معاملے پر بھی ہونی چاہیے کہ جنرل مشرف کے دور میں بلوچستان کی شمسی ائیربیس پر ویزے اور ویزے کے بغیر کتنے امریکی پاکستان میں داخل ہوئے ؟
لاہور (خصوصی رپورٹ) حسین حقانی کی جانب سے امریکیوں کو ویزوں کے اجرا کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور حکمران جماعت ن لیگ میں ٹھن گئی، الفاظ کی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ اس معاملے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قومی مفادات کے غداروں کو معافی نہیں ملے گی ،پی پی قیادت ویزوں کے معاملے پر بتائے کہ مشکوک لوگوں کو ویزے کن مقاصد اور کن اختیارات کے تحت جاری کئے گئے ، انہوں نے کہا کہ یہ کون سے رولز ہیں جو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ہزاروں ویزے جاری کرنے کا استحقاق دیتے ہیں، ذرائع سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ وزیر اعظم کا ایسا کوئی اختیار نہیں ہوتا ،مخصوص حالات میں سپیشل کیس کے طور پر وہ دو چار ویزے جاری کرنے کی ہدایات دیتے ہیں لیکن یہاں تو سلسلہ سینکڑوں اور ہزاروں کا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان امریکیوں کیلئے چراگاہ تھا کہ انہیں پوچھا نہیں جا رہا تھا۔ پیپلز پارٹی نے خالصتا حساس معاملات اور سکیورٹی کے ایشوز پر انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ وہ اپنے سیاسی مفادات کے لیے امریکہ کے مذموم ایجنڈے کی تکمیل کا ذریعہ بنے۔ منتخب حکومتیں قومی مفادات اور سکیورٹی معاملات کی محافظ ہوتی ہیں لیکن پیپلزپارٹی کے دور میں ایجنڈا ہی کچھ اور تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حسین حقانی کے انکشافات اور بے دریغ ویزوں کے اجرا کے اس مذموم عمل پر کمیشن اس لیے نہیں بنا رہے کہ اس سے معاملہ طول پکڑتا ہے ، یہ معاملہ اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جا رہا ہے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو اور وہ جائزہ لیں کہ یہ سارا مذموم عمل کس کے کہنے پر کیونکر شروع ہوا اور ملکی سکیورٹی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آج بھی پاکستان میں ایک منتخب حکومت موجود ہے کوئی مشکوک شخص نہ یہاں آ سکتا ہے نہ پر مار سکتا ہے ہم اپنے سکیورٹی مفادات پر کوئی کمپرومائز نہیں کر سکتے اور نہ ہی کسی کا دباﺅ ہم پر کارگر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی قیادت ان ویزوں کے اجرا کا مقصد بتانے کے بجائے الٹا یہ کہہ رہی ہے کہ اسامہ کو یہاں کون لایا؟یہ دنیا کو پاکستان کی یہ تصویر دکھا کر کس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ اسامہ کو اس وقت سی آئی اے کا ڈائریکٹر ویلم لیکس اور سعودی ذمہ دار ترکی بن فیصل لائے اور اس وقت لائے جب اسامہ ہیرو تھا بعد میں دہشت گردقرار دیا گیا۔ پیپلز پارٹی اپنا ملبہ خود اٹھائے اور حقائق کو نہ جھٹلائے ۔ایبٹ آباد واقعہ کے بعد امریکیوں کو خراج تحسین پیش کرنے والوں میں کیا آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی شامل نہیں تھے ؟ کس نے قومی مفادات سے غداری کی اور کس نے ملکی سکیورٹی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی یہ سب تاریخ کا حصہ ہے اور قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔ ہماری حکومت پر کمیشن کے الزامات وہ شخص لگا رہا ہے کہ جو سراپا کمیشن ہے ، جو سر سے لے کر پاں تک کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے جس کی پہچان ہی کرپشن کا سلطان ہے ۔ یہ اس ملک کی بدقسمتی تھی کہ ایسا شخص ملک کے سب سے بڑے منصب پر فائز رہا۔ یہی وجہ ہے کہ آج کرپشن اور کمیشنوں کے سکینڈلز کے ساتھ ملکی سکیورٹی سے کھلواڑ اور ویزوں کے سکینڈل سامنے آ رہے ہیں ۔ملکی سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کو بائی پاس کیا گیا یہ پراسرار عمل ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain