تازہ تر ین

کرپشن نہیں کی ، کاروبار تباہ کیا جا رہا ہے

اسلام آباد(خبرنگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم کے بعد شہباز شر یف بھی بغیر پروٹول جے آئی ٹی میں پیش،چار گھنٹے تک پوچھ گچھ،اسحق ڈار،چوہدری نثار اور حمزہ شہباز بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ تھے ،سکیورٹی کے سخت اقدامات،کارکنان نے فلک شگاف نعروں سے استقبال کیا۔ہفتہ کو وزیر اعلی پنجاب سفید رنگ کی پراڈو نمبر سی ایس 787 میںپنجاب ہاو¿س سے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے ،اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار خان ان کی گاڑی ڈرائیو کر رہے تھے جبکہ اسحق ڈار اور حمزہ شہباز بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ شہباز شریف 10 بج کر 55 منٹ پر جو ڈیشل اکیڈمی پہنچے ، ہشاش بشاش ، چہرے پر مسکراہٹ ، ڈارک بلیو ٹائی ، لائٹ سکائی بلیو کوٹ پینٹ میں ملبوس وزیر اعلی نے گاڑی سے اتر کر کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا ۔اس موقع پر کارکنان اور پارٹی رہنماو¿ں نے فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال کیا۔شہباز شریف جوڈیشل اکیڈمی میں داخل ہوئے تو ان کے ساتھ موجود دیگر افراد کو ویٹنگ روم میں روک لیا گیا جبکہ شہباز شریف جے آئی ٹی کی چھ رکنی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے جہاں پونے چار گھنٹے تک ان سے بند کمرے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ شہباز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ، بم ڈسپوزل سکواڈ سے اکیڈمی کی سرچنگ مکمل کر کے عمارت کی سیکورٹی رینجرز اور سپیشل برانچ نے سنبھالی ۔ جوڈیشل اکیڈمی کی طرف آنے والے راستوں کو خاردار تاریں اور رکاوٹیں رکھ کر بند کیا گیا ۔عمارت کے اطراف میں پانچ سو میٹر تک کا علاقہ سیل رہا اور غیرمتعلقہ افراد یا کارکنان کو جوڈیشل اکیڈمی کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں اور کارکنان کو بھی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر روک لیا گیا تھا۔شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر 2 ہزار545 سیکورٹی اہلکار ڈیوٹی دے رہے ہیں اور جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف کی سڑکیں بند ہیں جبکہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے والا پارک بھی خالی کرالیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی میں وزیراعلی پنجاب سے حمزہ شہباز کے کاروبار، اثاثوں ،ٹیکس ، گلف اسٹیل اورحدیبیہ پیپر مل سے متعلق سوالات کیے گئے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا پہلا نہیں پانچواں احتساب ہے،ہر بار خاندانی کاروبار کو نشانہ بنایا گیا،ہم پر کرپشن کا کوئی الزام تھا،نہ ہے اور نہ ہو گا،بھٹو،بے نظیر اور پرویز مشرف کے ادوار میں انتقام کا نشانہ بن چکے ہیں ،ہم نے جے آئی ٹی میں پیش ہو کر آمر اور جمہوری لوگوں میں فرق بتا دیا ہے ، قانون کی حکمرانی کی حقیر سی خدمت کی ہے ،کمر در د کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا،”اس مٹی کی محبت وہ قرض بھی چکائے ہیں جو واجب تک نہ تھے“ ۔ ہفتہ کو پانامہ کیس کی تحقیقات کےلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اور وزیر اعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بتادیا کہ اقتدار پر شب خون مارنے والوں اور جمہوری لوگوں میں کیا فرق ہے۔ ہم عدالتوں اورقانون کا احترام کرتے ہیں، ہم نے اپنی پیشی سے ملک میں قانون کی حکمرانی کی حقیر سی خدمت کی ہے ۔میں کمر درد کا مریض ہوں لیکن کمر درد کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا۔جے آئی ٹی نے انہیں پیشی کا نوٹس بجھوایا تھا، انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان بھی اسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور میں نے پیش ہوکر قانون کی حکمرانی کی حقیر خدمت کی اور عقل اور عاجزی سے اپنا موقف پیش کیا۔ فوجی آمر کا عدالت اور قانون سے متعلق رویہ لوگوں نے دیکھا ہے، اس سے ثابت ہوا ہم منتخب سیاستدانوں کے دلوں میں قانون کا بڑا احترام ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا یہ پہلا نہیں پانچواں احتساب ہے اور ہر بار ہمارے خاندانی اور ذاتی کاروبار کو نشانہ بنایا گیا ۔1973میں ذوالفقار علی بھٹو نے قومی تحویل کی آڑ میں ہمارے خاندان سے اتفاق فاو¿نڈری چھین لی جس سے ہزاروں مزدور بے روزگار اور ہمارا خاندان تباہ ہوا۔یہ فیکٹری تب ملک کی سب سے بڑا کارخانہ تھا جس نے 1965کی جنگ میں پاک فوج کو اسلحہ دے کر ملک کی خدمت کی تھی۔انھوں نے کہا کہ انہیں کافی عرصے سے کمر کی تکلیف ہے لیکن اس کا بہانہ نہیں بنایا، اس وجہ سے راولپنڈی کے ادارے میں داخل نہیں ہوئے۔ اتفاق فاونڈری کو ہمارے والد اور ان کے6 بھائیوں نے کسی اثررسوخ سے عروج نہیں دیا تھا بلکہ محنت کی تھی، ہمیں ایسے باپ کے بیٹے ہونے پر فخر ہے جس کو لوگ امانت اور دیانت کا امین جانتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس وقت بینک آنکھیں بند کر کے قرضے دیتے تھے ہم نے فیکٹری چھن جانے کے باوجود بینکوں کے قرض دئیے اور سود میں بھی چھوٹ تک نہیں ما نگی ۔بے نظیر کے دونوں ادوار میں بھی ہمارے کاروباری کو تباہ کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی اور ہمارے والد کو بھی گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد پرویز مشرف کے دور میں ہمارا بے رحمانہ احتساب ہو ا۔ہمیں جہاز کی سیٹوں سے باندھ کر باہر بھیج دیا گیا اور والد کے جنازے میں بھی شرکت کی اجازت نہیں ملی۔پرویز مشرف کو بھی ہمارے خلاف کچھ نہیں ملا اور ہم سرخرو ہوئے ۔ہم پر کرپشن کا کوئی الزام تھا نہ ہے اور نہ آئندہ ہو گا۔ہمارے کاروبار کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہمیشہ کی گئی ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں’۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں بڑے بڑے منصوبے مکمل کئے ہیں اور کسی منصوبے میں کرپشن کا الزام نہیں ،ہم سے ذاتی کاروبار کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے،کیا پانی ،بجلی اور سڑک کے کسی منصوبے میں کرپشن کی کوئی بات کی گئی ہے؟ایسا کچھ نہیں ہمارا دامن صاف ہے اللہ سرخرو کرے گا۔اس موقع پر شہباز شریف نے اپنی بات کا اختتام اس شعر پر کیا کہ کہ یہ ملک ہمارا ہے اور اس مٹی کی محبت میں ہم وہ قرض بھی چکائے ہیں ،جو واجب تک نہ تھے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain