تازہ تر ین

جے آئی ٹی : ہمیں لوٹا گیا سوال تو ہمارا بنتا ہے ، سازشوں کا مقابلہ کرینگے

لندن (وجاہت علی خان سے) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا احتساب ایک مذاق ہے ”جے آئی ٹی“ کو میرے یا میرے خاندان کے خلاف الزام کی حد تک بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ وزیراعظم ہفتہ کی شام سعودی عرب سے لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ”جے آئی ٹی“ سے سوال تو میرا بنتا ہے، انہوں نے کہا پانامہ معاملہ میری تو سمجھ سے بالاتر ہے میں نے جے آئی ٹی سے سوال کیا تھا کہ کیا ہمارے خلاف کرپشن، کمیشن یا سرکاری خزانے کی لوٹ کھسوٹ کوئی معاملہ یا الزام ہے تو وہ میرے اس سوال کا جواب دینے سے قاصر تھے۔ انہوں نے کہا ہمارے خلاف پانامہ اور جے آئی ٹی کا تماشا لگا دیا گیا ہے، لوٹا تو ہمیں گیا ہے ہماری فیکٹریاں بند ہوئیں انہیں قومیایہ گیا چنانچہ سوال تو ہمارے خاندان کا بنتا ہے۔ اب یہ1972ءسے احتساب کر رہے ہیں توکیا میں اس وقت وزیراعظم تھا۔ پاکستان میں جومعاملہ چل رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے، جے آئی ٹی ممبران سے پوچھا کہ آپ کیا ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیا سرکاری خزانے میں لوٹ مارہوئی؟۔ ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ لندن پہنچنے پر وزیراعظم نوازشریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی سعودی عرب سے آ رہا ہوں اور آپ لوگوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی، پاکستان میں جو معاملہ چل رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے، میںنے جے آئی ٹی کے ممبران کو بھی کہا تھا کہ آپ کیا جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، ان سے پوچھا کہ آپ کیا ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیا سرکاری خزانے میں لوٹ مارہوئی؟۔ ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاناما جے آئی ٹی ہمارے کاروبار کے گرد گھوم رہی ہے، میں نے ان سے کہا کہ الزام کی حدتک ہی کوئی ثبوت پیش کر دیں۔ ان کو الزام کی حد تک میں کوئی ثبوت نہیں ملا، یہ کیا احتساب ہے بھئی یہ تو مذاق ہے، مجھے یہ وقت بھی مل جاتا تو اور بھی زیادہ خدمت کر رہا ہوتا، پاکستان اور ہمارا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کا کہناتھا کہ 90فیصد ضمنی الیکشن بھی ہم جیتے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو یہ بھی پوچھ لینا چاہیے تھا کہ 1937ءمیں لاہور میں لگایا جانے والے کارخانے کا پیسہ کہاں سے آیا؟ وہ 1972سے ہمارے کاروبارکے بارے میں پوچھ رہے ہیں، اس وقت تو وزیراعظم بھی نہیں تھا اور سیاست میں بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فیکٹری سرکاری تحویل میں لے لی گئی اور جو ڈھاکہ میں تھی بنگلہ دیش میں چلی گئی، کروڑوں اربوں روپے کی فیکٹری کا ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا، سوال تو ہمارا بنتاہے، لوٹا تو ہمیں گیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی ذات اور اپنے خاندان کی فکر نہیں ہے، فکر یہ ہے کہ ہم نے تنکا تنکا جمع کرکے چار سالوں میں ملکی معیشت کو درست کیا اور بجلی کے کارخانے لگائے جن کے یکے بعد دیگر افتتاح کیے، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ اوپر جارہی ہے، انفرا سٹرکچر بہتر کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دھرنے کی وجہ سے چینی صدر پاکستان وقت پر نہ آ سکے جس کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا اور ہم اس کے دو سال لیٹ ہو گئے۔ ان کا کہناتھا کہ قوم کسی اور طرف دیکھ رہی ہے اور جے آئی ٹی کسی اور طرف جارہی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں ایسے لوگوں کو بلایا جاتا ہے جوہمارے بدترین سیاسی مخالف ہیں، اب دیکھتے ہیں جے آئی ٹی کس طرف جاتی ہے، ان سازشوں کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے، ڈٹ کرمقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف ایکشن لیا، فوج کے ساتھ مل کر دہشتگردی کا بھرپور مقابلہ کریں گے اور اس ناسور کو جڑ سے ختم کریں گے۔ ان کا کہناتھا کہ جب ترقی ہوتی ہے یہ دشمن پاکستان کی ترقی کے خلاف ہوجاتے ہیں۔ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، سیاسی مخالفین 2013 کے انتخابات میں شکست کو برداشت نہیں کرسکے۔ یہ باتیں ان کی ہیں کہ امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، وزیراعظم نواز، ان چار سال میں کیا کوئی ہماری حکومت پر انگلی تک اٹھاسکتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain