تازہ تر ین

شدت پسندوں کے چیک پوسٹوں پر حملے ، 70 سکیورٹی اہلکار ہلاک

ینگون(صباح نیوز)مغربی ریاست راکھین میں قائم 24 چیک پوسٹوں پر بیک وقت حملے میں 5 فوجیوں، 10 پولیس اہلکاروں سمیت 70 افراد ہلاک ہوئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں قائم چیک پوسٹوں پر مسلح افراد کے حملوں میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ریاست راکھین کے حکام نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ راکھین کے مقام منگ ڈا میں قائم 24 چوکیوں پر رات گئے بیک وقت منظم انداز میں حملے کئے گئے، حملوں آوروں نے دستی بموں اور خود کار ہتھیاروں کا استعمال کیا اور کئی مقامات پر فائرنگ کا سلسلہ صبح تک جاری رہا۔حکام کے مطابق حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 32 ہوچکی ہے جن میں 5 فوجی اور 10 پولیس اہلکار شامل ہیں جب کہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 50 سے زائد ہے جنہیں فوری طبی امداد کے لئے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔دریں اثنائمیانمار میں حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست رخائن میں پولیس سٹیشنوں، سرحدی چوکیوں اور فوجی اڈوں پر روہنگیا شدت ہسندوں کے مربوط حملوں میں 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ ریاست میں شدت پسندوں نے علی الصبح 24 سے زائد چوکیوں کو نشانہ بنایا۔یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل ہی رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر نسلی تناو¿ کو ختم کرنے کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو مزید لوگ انتہا پسندی کی جانب راغب ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد ہیں۔ بودھوں کی اکثریتی آبادی کے ساتھ کئی سالوں سے تناو¿ جاری ہے جبکہ دسیوں ہزاروں روہنگیا بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان کی سربراہی میں ایک کمیشن نے حکومت سے روہنگیا مسلمانوں کو شہریت دینے کے لیے کوئی راستہ نکالنے کی درخواست کی تھی۔کوفی عنان نے روہنگیا مسلمانوں کو ’دنیا کا سے بڑا بغیر ریاست کا گروپ‘ قرار دیا۔حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بنگالی شدت پسند باغیوں نے پولیس سٹیشن پر ہاتھ سے بنے دھماکہ خیز بموں سے حملہ کیا اور کئی دیگر پولیس سٹیشنوں پر مربط حملہ کیا۔‘میانمار کی حکومت روہنگیا کے لیے ’بنگالی‘ کا لفظ استعمال کرتی ہے کیونکہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ بنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔فوج کے سربراہ نے فیس بک پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس حملے میں 150 کے قریب شدت پسند ملوث تھے، اور اس حملے میں ان کے مطابق دس پولیس اہلکار اور 21 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔دوسری جانب بنگلہ دیش سرحدی محافظوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تقریباً 150 روہنگیا کو واپس بھیجا۔انھوں نے مزید کہا ہے کہ حملوں کے باعث انھوں نے بارڈر کی سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain