تازہ تر ین

عمران خان نے الیکشن کمیشن میں پیش ہونیکا فیصلہ کر کے اچھا اقدام کیا :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ترجمان ڈی جی، آئی ا یس پی آر کو ان کے بیان پر شٹ اپ کال دی تھی اور کہا کہ معیشت پر اس قسم کے بیانات دینے کا آپ کو کوئی حق حاصل نہیں تھا۔ احسن اقبال نے جواب الجواب کو روکنے کی بات کی۔ چلو اچھا ہے دو پرائمری کے بچوں کی کٹی ختم ہوئی! معاملہ رفع دفع ہو گیا۔ سیاستدانوں کی طرف سے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔ پہلے بیان بازی کر دی جاتی ہے بعدازاں اپنے بیان سے مکر جاتے ہیں۔ کہہ دیتے ہیں کہ بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ جہاں ان کے الفاظ ہی لکھے جا رہے ہوں وہاں کیا تروڑ مروڑ کیا جا سکتا ہے۔ 2017ءمیں ایسا ممکن نہیں کہ بیانات کو بدل کر یا توڑ مروڑ کر نشر کیا جا رہا ہے۔ ایسے جدید دور میں جبکہ گوگل سے ہر منٹ اور گھنٹے کی فوٹیج تک برآمد ہو جاتی ہوں ایسا ممکن نہیں۔ دوسرے الفاظ میں الیکٹرانک میڈیا کا تمام ریکارڈ محفوظ ہوتا ہے اسے جب چاہیں حاصل کر لیں۔ کیپٹن(ر) صفدر جو کہ سابق وزیراعظم، محترم نوازشریف صاحب کے داماد ہیں۔ ایک طرف تو کہتے تھے کہ مجھے اپنے فادر ان لاءکی طرف سے 1500 پاﺅنڈ وظیفہ ملتا ہے۔ اس سے وہ اپنا گزارہ کرتے تھے۔ کیا وہ اپنے سسر سے پوچھے بغیر ”قادیانیوں“ والی تقریر کر سکتے ہیں؟ کیا کوئی ذی شعور اس بات کو قبول کر سکتا ہے۔ ایسی اہم بات وہ اپنے سسر یا ان کی بیٹی یعنی اپنی بیوی سے پوچھے بغیر کر سکتے ہیں؟ انتہائی حساس معاملہ پر انہوں نے بیان دے ڈالا۔ انہوں نے جوڈیشری اور فوج پر بھی شکوک و شبہات پیدا کردئیے۔ حالانکہ فوج والے بار بار کہتے ہیں۔ ہمیں تو جگہ جگہ اس بات کا حلف دینا پڑتا ہے کہ میں ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتا ہوں اور میرا ایمان ہے کہ نبی کریم آخری نبی ہیں۔ دوسری جانب جج حضرات کے متعلق مشہور ہے کہ وہ صرف اپنے فیصلوں میں بولتے ہیں یہ مناسب بھی نہیں کہ وہ ہر کسی کے بیان پر پریس کانفرنس میں وضاحتیں دینا شروع کر دیں۔ کیپٹن(ر) صفدر نے فوج کے ساتھ ساتھ جوڈیشری کے بارے بھی شکوک و شبہات پیدا کیے۔ فوج ایک منظم ادارہ ہے۔ وہ سول معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ ہمیں اپنی آرمی کی بے قدری نہیں کرنی چاہیے۔ اس کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا نہیں کرنا چاہئیں۔ ہمارے فوجی جوان اور رینجرز کے سپاہی ملک کے اندر آپریشن ہوں یا بارڈر پر جھڑپیں ہوں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے میں دریغ نہیں کرتے۔ میں متفق ہوں کہ فوج کے بس کا کام نہیں ہے کہ وہ حکومتیں چلائیں۔ اسی طرح سیاستدانوں کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ شہادتیں دینے والے ایسے جرا¿ت مندوں کو جن کی بدولت عوام اپنے گھروں میں سکون کی نیند سوتے ہیں۔ سرحدوں کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کی پرواہ نہیں کرتے، ان کے متعلق غلط بیان بازی کرنا میں بے رحمی تصور کرتا ہوں بلکہ ایک قسم کی ذلالت ہے، گھٹیا پن ہے کہ آپ ایسی فوج کے متعلق غلط بیان بازی کریں۔ فوج ملک کے اندر آپریشنز میں، بارڈر پر عملی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کی طرف سے آنے والی دھمکیوں کا مناسب جواب دے رہی ہے۔ سرجیکل سٹرائیک کی بار بار دھمکی دینے والی بھارتی فوج کے مقابلے میں تیار بیٹھی ہوئی ہے۔ کنٹرول لائن پر بھارت کی جانب سے گولا باری ہوئی ہے۔ فائر شیلنگ ہوتی ہے تمام معاملات پر فوج کام میں لگی ہوئی ہے۔ بادشاہ سلامت کے داماد کو نہ عقل ہے نہ تمیز ہے، نہ شعور ہے۔ یہ کیا پھیلانا چاہتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بریگیڈئیر اور اس کے اوپر کے لیول میں کوئی بھی قادیانی موجود نہیں ہے۔ میرے اس بیان کی تردید کر دیں، میں مان جاﺅں گا؟ کیپٹن صفدر تھرڈ ڈویژن گریجویٹ ہیں۔ فوج نے ایک خصوصی سکیم شروع کی جس کے تحت سیکنڈ لیفٹیننٹ بھرتی کئے گئے۔ اور انہیں کمیشن مل گیا۔ اس کے بعد انہوں نے شریف خاندان کی خوب خدمت کی اور یہ کیپٹن کے عہدے تک پہنچ گئے۔ داماد بننے کے بعد وہ ماڈل ٹاﺅن کچہری میں اسسٹنٹ کمشنر بھی بنے۔ اس کے علاوہ، سہیل ضیا بٹ صاحب کی جگہ انہوں نے کام کرنا شروع کر دیا۔ انہیں صرف ایک نشہ ہے کہ وہ بادشاہ کے داماد ہیں۔ کیپٹن صفدر نے الزام لگایا ہے کہ جے آئی نے ان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا۔ وہ اب اسے ثابت کریں کہ انہیں کس نے تھپڑ مارے، زمین پر بٹھایا یا کان پکڑوائے؟ ایک ملزم جو ابھی مجرم ثابت نہیں ہوا۔ اس پر کون زبردستی کر سکتا ہے یا انسانی سوز سلوک کر سکتا ہے۔ وہ بتائیں تو صحیح؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن یہ بتائیں کہ انہیں کس چیز کی رکاوٹ ہے جو وہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن 2018ءنئی مردم شماری کے تحت نہیں ہو سکتے۔ اگر انہیں کوئی دقت ہے بھی تو چیف ایگزیکٹو کو خط لکھیں اور اس میں حائل مشکلات کو دور کریں۔ اکاﺅنٹس کے معاملے میں ایک راز داری تو ضرور ہوتی ہے۔ عمران خان کے اکاﺅنٹس میں اگر کہیں کوئی معاملہ پوشیدہ ہے یا ان کی طرف سے بیان ہونا رہ گیا ہے اگر اس میں چیزوں کا ریکارڈ اور شواہد ان کے مخالف کو آپ دے دیں گے تو ایک فساد برپا ہو جائے گا۔ اس کا نتیجہ سوائے لڑائی کے کچھ نہیں نکلے گا۔ اس کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر صاحب کریں گے۔ امید رکھنی چاہئے کہ الیکشن کمیشن سب کے ساتھ ایک معقول اور مناسب رویہ اختیار کرے گا۔ تحریک انصاف والوں کا موقف ہے کہ ہائیکورٹ نے انہیں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے سے بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔ لہٰذا الیکشن کمیشن ہمیں نہیں بلا سکتا یہ ایک قانونی مسئلہ ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنے عمل سے یہ بات ثابت کرنی چاہئے کہ وہ ایک قومی ادارہ ہے۔ خود مختار ہے۔ اور حکومت یا کسی فرد کی جانب اس کا جھکاﺅ نہیں ہے۔ اس لئے وہ منصفانہ کارروائی کرے گا۔ میں نے اپنے پروگرام کے ذریعے، میسنجر کے ذریعے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اداروں کے سامنے پیش ہوں۔ اب انہوں نے 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا اعلان کیا ہے میں اس کا کریڈٹ تو نہیں لینا چاہتا۔ لیکن اتنا کہوں گا کہ یہ ان کا فیصلہ مناسب ہے کہ اداروں کے سامنے پیش ہوں۔ آج میری ان سے ملاقات بھی ہوئی۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم شخص سے بھی ملاقات ہوئی اور تیسری ملاقات وزیراطلاعات محترمہ اورنگزیب صاحبہ سے ہوئی۔ چودھری نثار علی خان صاحب سے پنجاب ہاﺅس میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات کی تفصیل اگلے پروگرام میں دوں گا۔ عمران خان ہوں، کیپٹن صفدر ہوں، مریم نواز ہوں، اسحاق ڈار ہوں یا نوازشریف سب کو عدالتوں میں پیش ہونا چاہئے، عدالتوں کے ساتھ سنجیدہ اور متوازن رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ اگر عدالت کوئی ایسا فیصلہ دیتی ہے جس پر آپ کو تحفظات ہیں تو اپنے وکیل سے کہیں کہ یہ معاملہ اس طرح ہونا چاہئے۔ ہمیں اپنے ملک کو محفوط بنانا ہے۔ عمران خان کی سیاست ہی یہ ہے کہ جب ان کی بات نہ مانی جائے تو وہ جلسے جلوس کرتے ہیں یا جلسوں کی سیریز کرتے ہیں۔ سیاسی پارٹی عوام کو سڑکوں پر لانے کے علاوہ کیا کر سکتی ہے؟ میری کوشش ہے کہ میں اسحاق ڈار سے ملاقات کر کے ہی واپس جاﺅں۔ میں عدم موجودگی میں کسی کے خلاف بیان دینا پسند نہیں کرتا۔ کسی شخص کی بات سنے بغیر کوئی رائے دینا مناسب نہیں۔ میں کوشش کروں گا کہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہو جائے اگر نہ بھی ہوئی تو میں انہیں فون کر کے پوچھوں گا کہ پریس کانفرنس میں انہوں نے جو فیکٹس اور فیگر دیئے ہیں۔ ان کا سورس تو بتا دیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain