تازہ تر ین

حساس عہدو ں پراعلیٰ افسربرطرف کرنیکا حکم

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کسی بھی شہری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نکالنے کی منظوری اب و فاقی کابینہ سے لیا کریں گے ، نوازشریف ، ان کے بچوں ،سینیٹر اسحاق ڈار اور دیگر لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کےلئے 600سے زائد کیس وفاقی کابینہ کو بھجوا دیے ہیں ،چوہدری نثار علی خان وزارت داخلہ کی کمیٹی کے ذریعے نام ای سی ایل میں ڈلواتے اور نکلواتے رہے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی تھی، چوہدری نثار کو معلوم ہونا چاہیے کہ وزارت داخلہ اپنے فیصلے خود کرتی ہے کسی سے ڈکٹیشن لیتے نہ من مانی کرتے ہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں ، حسین حقانی کے حوالے سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ، الطاف حسین کو بھی بیرون ملک سے وطن واپس لانے کےلئے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے ، وزارت داخلہ اور اس کے ذیلی اداروں میں دوہری شہریت کے حامل افسران کو اہم اور حساس اورعہدوں سے ہٹانے کی ہدایت کردی ہے۔جمعہ کو یہاں وزارت داخلہ میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ان کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیا جائے اور انٹرپول کے ذریعے ان کو بیرون ملک سے وطن واپس لایا جائے ، جب وزارت داخلہ نے عدالتی احکامات کی روشنی میں سابق صدر کے خلاف کارروائی کےلئے متعلقہ اداروں کو حکم دیا اور ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر ایک ہفتے میں سابق صدر پاکستان واپس آنے کےلئے رابطہ نہیں کرتے تو ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کردیا جائے ، سابق صدر وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے کہ وہ وطن واپس آنا چاہتے ہیں اس لئے اب تمام متعلقہ اداروں کو پرویز مشرف کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو بھی اسی طرح عدالتوں کا سامنا کرنا چاہیئے جس طرح سابق وزیراعظم نوازشریف عدالتوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ چوہدری نثار نے آج قومی اسمبلی میں بیان دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق ایک میکنزم متعارف کرایا گیا تھا اور ساتھ ہی کہا کہ اب نام ای سی ایل میں ڈالنے کےلئے فیصلے کہیں اور سے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ اپنے فیصلے خود کرتی ہے کسی سے ڈکٹیشن لیتے نہ من مانی کرتے ہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان جس ای سی ایل کا حوالہ دیتے ہیں وہ2015میں وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں بنائی گئی تھی تاہم اگست2016میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا تھا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے اس لئے جہاں وفاقی حکومت لکھا گیا ہے وہاں کابینہ کی منطوری ضروری ہو گئی ہے اس لئے چوہدری نثار علی خان کو عدالتی فیصلے کے بعد ای سی ایل سے متعلق پروٹوکول تبدیل کرنے چاہیئے تھے تا ہم چوہدری نثار علی خان اور وزارت داخلہ نے عدالتی احکامات نظر انداز کئے ، اگست2016کے بعد جتنے کیس ای سی ایل میں ڈالے گئے یا ای سی ایل سے نکالے گئے وہ تمام کیس توثیق کےلئے وفاقی کابینہ کو بھیج دیے گئے ہیں جبکہ وزارت داخلہ کے پاس ای سی ایل کے لئے زیر التوا تمام کیسوں کو بھی وفاقی کابیبہ کو بجھوا دیا ہے ۔ کابینہ کو مجموعی طور پر بھیجے گئے کیسوں کی تعداد600سے زائد ہے۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان نے 2017تک ای سی ایل کمیٹی کے ذریعے کام چلایا جو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ، ہم نے اب وفاقی کابینہ سے منظوری لینا شروع کردی ہے ، نوازشریف ، مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن نواز، حسین نواز ، اسحاق ڈار سمیت تمام اہم کیسز بھی کابینہ کو بھیج دیے گئے ہیں تاہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ایمر جنسی کی صورت میں نام ای سی ایل میں ڈالنے کےلئے کابینہ سے یہ اختیار مانگا جائے کہ وزیر داخلہ کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ ایمر جنسی کی صورت میں نام ای سی ایل میں ڈالے اور بعد ازاں اس کی کابینہ سے توثیق کرا لی جائے ۔انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کے حوالے سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ، الطاف حسین کو بھی بیرون ملک سے وطن واپس لانے کےلئے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ایک حساس وزارت ہے ،وزارت اور اس کے ذیلی اداروں میں دوہری شہریت کے حامل افسران کو اہم اور حساس اور دوسرے ہٹانے کی ہدایت کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی این جی اوز کے حوالے سے ماضی میں مضحکہ خیز پالیسی بنائی گئی ، بے شمار این جی او پاکستان میں اچھا کام کر رہی ہیں تاہم چند ایک این جی اوز کے بارے میں منفی رپورٹ تھیں جن کو این او سی جاری نہیں کئے ، ہم نے پاکستان کو دنیا کے ساتھ جوڑنا ہے دنیا سے الگ نہیں کرنا اس لئے غیر ملکی این جی اوز کو پاکستان سے نہیں نکال سکتے تاہم قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے والی این جی اوز کےلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے ۔ حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں لوگوں کے نام ڈالنے کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی سمری تیار کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ای سی ایل میں ردو بدل کا اختیار وزیر یا سیکریٹری داخلہ کو دینے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ سمری کے مطابق نام ای سی ایل میں ڈالنے اور نکالنے کا فیصلہ 4رکنی وزارتی کمیٹی کرے گی۔ واضح رہے کہ نیب نے وزارت داخلہ سے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد وزارت داخلہ نے نیب سے ایسا کرنے کے لیے ٹھوس وجوہات مانگی تھیں۔گزشتہ روز نیب نے وزارت داخلہ کو ٹھوس وجوہات پر مبنی دستا ویزات فراہم کردئیے تھے۔

 

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain