تازہ تر ین

ندیم افضل چن نظریاتی نہیں تھے سیاست میں ایسا چلتا رہتا ہے

ٹھٹھہ(صباح نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہر شخص کو اپنا فیصلہ کرنے کا اختیار ہے، سیاست میں ایسا چلتا رہتا ہے۔ ٹھٹھہ میں ایک تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ کو پانی کم مل رہا ہے جس پر ہمیں تحفظات ہیں۔ کم نظر لوگ سمجھ نہیں رہے پانی کے حوالے سے قومی پالیسی اتفاق رائے سے بنانی چاہیے۔ نواز شریف کے خاص علاقوں میں سب کچھ ملتا ہے لیکن باقی میں کچھ نہیں، ایسا نہیں چلے گا۔ میں غریب عوام کے مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھوں گا۔ ایسے امیدوار کو برداشت نہیں کروں گا جو منتخب ہو اور کام نہ کرے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ تین دفعہ وزیراعظم بننے والا چھ دفعہ صرف پارلیمنٹ آیا۔ ووٹ کی تقدس کی بات کرنے والوں نے پارلیمنٹ اور عوام کو عزت نہیں دی۔ ان کو 2018 کے الیکشن میں عوام جواب دیں۔ آپ ایک ٹیم بن کر کام کریں گے تو پیپلزپارٹی کامیاب ہو گی۔ نااہل شریف اور نااہل ترین کی پارٹی عوام کو کچھ نہیں دے سکتی۔ الیکشن جیت کر ٹھٹھہ کے ہر شہری کو صاف پانی دیں گے۔ندیم افضل چن کی تحریکِ انصاف میں شمولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ندیم افضل چن صرف نظر آتے تھے، نظریاتی نہیں تھے، ہم پیپلز پارٹی کی نظریاتی سیاست کو واپس لائیں گے، سیاست میں ایسا ہوتا ہے، ہر شخص کو اپنا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میاں صاحب نے جو وعدے کیے پورے نہیں کیے۔ نواز شریف نے ٹھٹھہ اور سجاول کے لیے پیکیج کا اعلان کر کے دھوکہ دیا تھا۔ کیٹی بندرگاہ کو سی پیک میں شامل کرانے کی بہت کوشش کی لیکن(ن) لیگ نے شامل نہیں ہونے دیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف صرف فوجی حل پر نہیں بلکہ اس کے خاتمے کے لیے وسیع حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے،ہمیں مجموعی طور پر ایسی اپروچ کی ضرورت ہے جس میں صرف توجہ دہشتگردی پر نہ ہو بلکہ انتہا پسندی کے خاتمے پر بھی توجہ ہو،ریاست کو چیلنج کرنے والوں اور اس کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں سے عسکری طور پر نمٹنا چاہیے لیکن دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے بھی وسیع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میں اپنی والدہ کے آئیڈیلز پر قائم ہوں اور ان کے لیے لڑوں گا اور ان کے لیے جان بھی دوں گا،مجھے اپنے سیاسی کریئر کے بارے تشویش نہیں کیونکہ مجھے کوئی جلدی اور کوئی پریشانی نہیں، میں 29 برس کا ہوں اور میں اس عمل میں طویل مدت کے لیے ہوں۔بی بی سی سے گفتگو پر انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی ختم کرنے کے لیے تعلیم، نصاب، پولیس اور عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ سب کو مساوی معاشی مواقع حاصل ہوں اور یہ ایک جامع پیکیج ہے جو پیپلز پارٹی دے سکتی ہے۔ اپنی والدہ بےنظیر بھٹو کے قتل کے بارے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف نے میری والدہ کو دھمکی دی تھی اور اس حوالے سے گواہ بھی ہیں جنہیںعدالت میں پیش کیا گیا۔بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ پرویز مشرف نے کہا کہ وہ اپنا دفاع کر سکتے ہیں لیکن وہ واپس آ کر عدالت میں الزامات کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟بلاول نے کہا کہ صرف میری والدہ کے قتل کے کیس میں ہی انہیںملزم نہیں ٹھہرایا گیا بلکہ ان پر بلوچستان کے سابق وزیراعلی پر بمباری اور قتل کا الزام ہے، غداری کا الزام بھی ہے لیکن وہ کسی مقدمے میں بھی پیش نہیں ہو رہے۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بےنظیر قتل کیس کی تحقیقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ اسی دوران ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اقوام متحدہ کے پاس تحقیقات کے لیے گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملزمان کے خلاف کیس بہت مضبوط ہے بلکہ آپ کے ادارے کی اپنی تحقیقات میں بھی یہی کہا گیا۔ حقائق یہ ہیں کہ اسی کیس میں ڈی این اے شواہد کو نظر انداز کیا گیا اور یہ بہت سنگین الزام ہے۔ ہماری حکومت ختم ہونے کے بعد مشرف کے خلاف مضبوط کیس کے پراسیکیوٹر کو قتل کر دیا گیا جبکہ کیس کے دوران سات بار جج تبدیل ہوئے۔بلاول نے کہا کہ قانون کے تحت اس مقدمے کا دو ہفتوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا لیکن اس کو دس برس لگے اور سچ ہے کہ یہ انصاف کا تمسخر تھا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ اس وقت چند حکومتی ورزا ءنے انٹرویو دینے سے انکار کیا تھا تو اس سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اس سے انکار نہیں کروں گا۔ حکومتی وزرا ءتھے اور ہم ان انفرادی شخصیات کو پیش کرنے میں ناکام رہے جن کو وہ چاہتے تھے کہ پیش کیا جائے لیکن اس کے ساتھ رپورٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ انفرادی شخصیات تک رسائی حاصل نہ ہونے سے اس رپورٹ تیار کرنے کی اہلیت پر اثر نہیں پڑا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain