تازہ تر ین

کیا 1969ءمیں انسان نے چاند پر واقعی قدم رکھا تھا ؟تہلکہ خیز خبر

امریکہ (ویب ڈیسک)چاند انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی رات کے اوقات میں انسان کے لیے روشنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہونے کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز رہا ہے, تقریبا 50 سال پہلے جب روس نے پہلا انسان زمین کے گرد مدار میں بھیجا تو امریکا اور روس کے درمیان باقاعدہ خلائی دوڑ کا آغاز ہوا۔امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسان کو بھیجنے کا اعلان کرنے کے بعد پہلی کوشش میں ہی انسان کو چاند کی سطح پر نہیں اتارا بلکہ اس سے پہلے چاند کی طرف بہت سی خلائی گاڑیاں بھیجی گئیں اور اس خلائی منصوبے کو “اپولو مشن” کا نام دیا گیا۔چونکہ چاند زمین سے تقریبا 3 لاکھ کلومیٹر دور ہے اور زمین سے اتنا زیادہ فاصلہ انسانی تاریخ میں پہلے کبھی طے نہیں کیا گیا تھا اس لیے اپولو مشن میں 12 اپولو خلائی گاڑیاں چاند کی طرف ایک ایک کرکے بھیجی گئیں اور ہر خلائی گاڑی چاند پر نہیں اتری بلکہ پہلی کچھ گاڑیاں زمین کا چکر لگا کر واپس آئیں اور کچھ چاند کی طرف بھیجی گئیں جن میں سے اپولو 3 (جس میں 3 خلاباز موجود تھے) راستے میں ہی آکسیجن سلنڈر پھٹنے سے تباہ ہوگئی اور یہ انسانی تاریخ میں زمین سے بہت زیادہ فاصلے پر ہونے والا ہولناک واقعہ اور پہلی انسانی ہلاکتیں قرار پائیں۔اپولو 7 کی خلائی گاڑی کو 25 دسمبر 1968 کو چاند کی طرف روانہ کیا گیا جس میں 3 خلاباز (فرینک بورمین، جیمز لوول اور ولیم انڈرز) موجود تھے لیکن یہ خلائی گاڑی چاند کی سطح سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا چکر لگا کر زمین پر واپس آگئی، یوں انسانی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا جب اس نے اپنے گھر یعنی سیارہ زمین کو پہلی بار دور سے دیکھا۔اپولو 7 سے لی گئی تصاویر میں زمین کو دیکھ کر انسان کو اندازہ ہوا کہ اس کائنات میں اسکی حیثیت کتنی اہم ہے، اپولو 7 کے زمین پر واپس آجانے کے بعد ناسا نے انسان کو چاند پر اتارنے کا حتمی اعلان کیا اور 16 جولائی 1969 کو اپولو 11 کی خلائی گاڑی 3 خلابازوں کو لے کر چاند کی طرف روانہ ہوئی۔زمین سے روانگی کے 5 دن بعد 21 جولائی 1969 کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 1 بج کر 17 منٹ پر اپولو 11 کی خلائی گاڑی چاند کی سرزمین پر اتری۔6 گھنٹے بعد خلائ بازوں نے صبح 7 بج کر 56 منٹ بعد چاند پر قدم رکھا۔چاند کی سطح پر اس مقام کو “ٹرانسکویلیٹی بیس” یعنی امن مرکز کا نام دیا گیا،اپولو کی اس خلائی گاڑی کے 2 حصے تھے جن میں سے ایک حصہ الگ ہوکر چاند پر اترا، جسے چاند گاڑی “ایگل” کہا جاتا ہے اور دوسرا حصہ پائلٹ گاڑی “کولمبیا” تھی جو کہ چاند کے گرد چکر لگاتی رہی۔چاند گاڑی میں نیل آرم اسٹرانگ اور بز ایلڈرین موجود تھے جبکہ مائیکل کولن پائلٹ گاڑی میں رہے۔چونکہ مائیکل کولن زمین سے 3 لاکھ کلومیٹر دور اکیلے تھے اس لیے انہیں حضرت آدم کے بعد “دنیا کا سب سے تنہا انسان” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔چاند پر “ایگل” کے اترنے کے تھوڑی دیر بعد جب امریکی خلاباز نیل آرم اسٹرانگ نے چاند گاڑی سے نکل کر چاند پر پہلا قدم رکھا تو اس وقت ان کے الفاظ یہ تھے: “انسان کا یہ چھوٹا سا قدم، نوع انسانی کے لیے ایک بڑی چھلانگ ہے”۔زمین پر موجود 50 کروڑ انسانوں نے یہ منظر ٹیلی ویڑن پر براہِ راست دیکھا۔اپولو 11 کے بعد مزید 5 خلائی گاڑیاں بھی بھیجی گئیں اور آج تک کل 12 خلاباز چاند پر چہل قدمی کرچکے ہیں۔ان سب کے باوجود دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو اس سب کو محض ہولی وڈ فلم انڈسٹری کی شاہکار فلم کہتے ہیں۔چاند تک انسان کے پہنچنے کے اس واقعے کو دھوکہ یا فراڈ کہنے والوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو سائنس کی زیادہ سمجھ بوجھ نہیں رکھتے۔اس تاریخی واقع کے منکرین اپنی بات کو دنیا کے سامنے صحیح ثابت کرنے کے لئے اپولو 11 مشن کے موقع پر دنیا بھر کو دکھائی جانے والی ویڈیو اور تصاویر پر کچھ اعتراضات کرتے ہیں۔ جن میں سے سب سے بڑا اعتراض یہ کہا جاتا ہے کہ چاند پر صرف امریکا کا ہی جھنڈا لہرایا گیا۔لوگ کہتے ہیں کہ سائنسدان بتاتے ہیں کہ 4 ارب سال پہلے چاند کی فضا موجود تھی لیکن شمسی ہواو¿ں اور چاند کی کم کشش ثقل کی وجہ سے یہ فضا ختم ہوگئی ہے اور اب چاند پر ہوا موجود نہیں ہے تو پھر اپولو 11 مشن کی تصویروں میں جب خلاباز نیل آرم اسٹرانگ امریکی جھنڈا قمری سطح میں گاڑھتے ہیں تو جھنڈا لہراتا دکھائی دیتا ہے لہذا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ یہ سب زمین پر کسی ہولی وڈ فلم کی طرح فلمایا گیا۔اس حوالے سے دوسرا اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ قمری آسمان میں ستارے کیوں نظر نہیں ا?رہے، یہ اعتراض اکثر کیا جاتا ہے کہ زمین پر تو روشنیوں سے بھرے شہروں سے بھی آسمان میں ستارے دکھائی دیتے ہیں مگر چاند پر تو نہ فضا ہے نہ اور ہی کوئی آلودگی تو تصاویر میں ستارے واضع دکھائی دینے چاہیے، لیکن کوئی ستارہ نظر نہیں آتا۔یہ بات بھی حقیقت سے قریب تر معلوم ہوتی ہے لیکن موبائل کیمرہ ہو یا ڈی ایس ایل آر کیمرہ سے اس کی وجہ بآسانی بتائی جا سکتی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain