تازہ تر ین

4 لاکھ افغانیوں ، بنگالیوں کو شناختی کارڈ بنا کر دینگے : عمران خان

کراچی (نمائندہ خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں امن وامان کا قیام ہے۔ امن کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔ وفاقی، صوبائی اور سیکورٹی ادارے رابطوں کے نظام کو مزید بہتر بنائیں تاکہ ملک میں امن وامان کی صورت حال میں مزید بہتری آسکے۔ وفاقی حکومت امن وامان کے قیام میں صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گی۔اتوارکو اسٹیٹ گیسٹ ہاﺅس کراچی میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میں عمران خان کو کراچی سمیت سندھ کی صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں دہشت گردی، غیرقانونی ہتھیاروں کے خاتمے، اسٹریٹ کرائمز اور اور سیف سٹی پروجیکٹ سمیت دیگر اہم امور پرغورکیا گیا۔وزیرِ اعظم نے شہر میں اسٹریٹ کرائمز اور بچوں کے اغوا پر تشویش کا اظہار کیا۔۔ اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں سعید، چیف سیکریٹری میجر ر(ر) اعظم سلیمان ،کمشنر کراچی صالح فاروقی، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید، آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام، سیکریٹری داخلہ عبدالقادر قاضی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری،سیکریٹری داخلہ،ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے وزیراعظم کو امن وامان سے متعلق صورت حال پر مکمل بریفنگ دی۔ ڈی جی رینجرز نے وزیراعظم کو کراچی آپریشن میں رینجرز کے کردار اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری کارروائیوں سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایاگیاکہ کراچی میں اسلحہ درآدم خیل سے آتا ہے اور بیشتر خودکش حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے ہے۔نو منتخب وزیراعظم نے اپنے پہلے دورہ کراچی میں انٹیلی جنس حکام سے دوران بریفنگ استفسار کیا کہ کراچی میں اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا کہ خودکش حملہ آور کہاں سے آتے ہیں؟۔ذرائع کے مطابق اعلی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام نے وزیراعظم کوبتایاکہ گرفتار 12 خود کش حملہ آوروں میں سے 9 کا تعلق افغانستان سے ثابت ہوا ہے۔ دوران بریفنگ حکام نے بتایاکہ عدالتوں سے ملزمان کو سزائیں ملنے کا تناسب بہت کم ہے۔سیکیورٹی حکام کی جانب سے درہ آدم خیل کی اسلحہ مارکیٹ کو ریگولرائز کرنےکی بھی تجویزپیش کی گئی۔سندھ کے نئے آئی جی پولیس کلیم امام نے بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کو بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں اسٹریٹ کرائمز میں ملوث 18 گینگز کا خاتمہ کیا ہے اور32سے زائد کرمنلز کو گرفتار کیا گیا ہے۔آئی جی سندھ نے دعوی کیا کہ کراچی آپریشن سے جرائم میں 90 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کرمنلز کی گرفتاریاں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کی گئی ہیں۔وزیرِ اعظم نے اجلاس میں آئی جی سندھ کو امن و امان خراب کرنے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی سخت ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کے خلاف آزادانہ کارروائیوں کے لیے پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کیا جائے۔وزیرِ اعظم نے آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس میں افسران میرٹ پر لائے جائیں۔ انھوں نے فورسز کی قربانیوں کی بھی تعریف کی۔عمران خان نے ماضی کی ٹارگٹڈ آپریشن کی حکمت عملی کو جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ جرائم کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن اور ٹارگٹڈ ترقی حکومت کا وژن ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیکیورٹی حکام کی قربانیوں، رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں کی بدولت کراچی میں امن و امان کا قیام عمل میں آیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور معاشی حب میں امن و امان کی صورتحال حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قیام امن کے بغیر ملک میں معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔ کراچی میں امن وامان کے مستقل قیام کے لئے وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی ہرممکن مدد کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور سیکورٹی ادارے باہمی رابطوں کے نظام کو بہتر بنائیں۔ رابطوں کے نظام میں بہتری سے ملک میں امن وامان کی صورت حال میں مزید بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے کراچی میں امن قائم کرنے میں رینجرز، پولیس اور سیکورٹی اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیراعظم عمران خان نے عزم ظاہر کیا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ،لوٹی دولت واپس لانا اولین ترجیح ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ڈیمز بنانے میں میڈیا ہمارا ساتھ دے ۔ڈیمز ہر صورت بنیں گے میڈیا کو ڈیم سے متعلق شہریوں کو آگاہی دینی چاہئے،ملک میں ڈیم بننا بہت ضروری ہیں۔ میڈیا مالکان،نمائندوں اور اینکرز سے ملاقات کے دوران عمران خان نے بتایا کہ منگل کو وزیزخزانہ منی بل پیش کریں گے منی بل سے واضح ہو جائے گا کہ ملک کس طرز پرچلے گا،جلد وزیراعظم ہاﺅس میں سو سے زائد گاڑیوں کی نیلامی ہو گی شاہ خرچیاں ختم کر کے سادہ زندگی گزاریں گے یقین دلاتا ہوں ملک میں بہت جلد بہتری آنے والی ہے۔اس موقع پر عمران خان نے میڈیا کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ بنگالیوں اور افغانوں کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ز دیں گے ، ملک تب ترقی کرے گا جب کمزور طبقہ اوپر آئے گا ،امیر اورغریب میں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں، سندھ حکومت دوماہ میں کراچی کاگند ختم نہ کرسکی تو وفاق پلان بنانے گا، منی بل پر بہت کام ہورہاہے ، چین میں 84ہزار ڈیمز بھارت میں 15ہزار جبکہ پاکستان میں صرف دو بڑھے ڈیمز ہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار کا ڈیم کی مہم چلانے پر شکریہ ادا کرتاہوں، ڈیمز بنانے کیلئے سب کو متحد ہونا پڑے گا ، حکومت ڈیم نہیں بنا سکتی کیونکہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے اس لئے فیصلہ کیاکہ فنڈ ریزنگ کریں گے ، پہلی دفعہ کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے ، کراچی ترقی کرے گا تو ملک آگے بڑھے گا ۔ کراچی میں فنڈر یزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے اب اس ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی تو ہماری آنیوالی نسل کے لئے بڑی مشکل ہوجائیگی ۔ ڈیمز پر سب سے زیادہ کام آمروں کے وقت میں ہوا ۔ اس وقت بہت زیادہ سستی بجلی ملتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جو بجلی ہم نے پانی پر بنانی تھی ، وہ بجلی ہم نے در آمدکردہ آئل سے بنانی شروع کردی جس سے بجلی مہنگی ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب پانی کم رہ گیاہے ۔ ماہرین نے مجھ کو بتایا کہ اگر 2025تک یہی صورتحال رہی تو ملک میں پانی کی بہت کمی پیدا ہوجائے گی اور ملک زرعی پیداوار میں بہت نیچے چلے جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی ماہ میں پاکستان کا اسی فیصد پانی سمندر میں نکل جاتاہے اور باقی نو ماہ میں صرف 20فیصد پانی بہتا ہے ۔ اس لئے ہم نے یہ فیصلہ کیاہے کہ ہم نے اپنے ملک کو موبلائز کرناہے ۔ یہ اس لئے کرناہے کہ ہمارے پاس ڈیم بنانے کیلئے پیسے نہیں ہیں ، اس وقت ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ ملک پر چڑھا ہواہے ۔ اس وقت ملک پر 30ہزار ارب روپے قرضہ چڑھا ہواہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ منی بل سے گھبرائے ہوئے ہیں لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں،ہم منی بجٹ پر بہت زیادہ کام کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بجٹ میں ڈیم بنانے کیلئے پیسے نہیں ہیں اور اس لئے ہم نے فنڈریزنگ کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے ڈیم کیلئے سالانہ 30ارب روپے کاٹارگٹ حاصل کرناہے اور ہم یہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک قوم بن جاتی ہے تو دنیا میں کوئی کام اس قوم کیلئے مشکل نہیں ہوتا ۔ قوم اس وقت بنتی ہے جب عوام اور حکومت میں فرق نہیں رہتا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کیلئے ہم سب کو اکٹھا ہونا ہوگا ، حکومت یہ ڈیم نہیں بنا سکتی کیونکہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے ۔ ہم بھاشا ڈیم کے ساتھ ساتھ مہمند ڈیم پر کام بھی کررہے ہیں۔ اس کے دوفوائد ہونگے ، ایک تو بجلی بھی صاف ملے گی اور دوسرا ہم پانی کا ذخیرہ کرلیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کراچی والوں کا شکریہ ادا کرتاہوں جس طرح اس نے مجھے جتایا ہے ۔ کراچی کے ساتھی بڑی دلیری کے ساتھ تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی نہیں کھڑا ہوتا پاکستان آگے نہیں بڑھے گا ۔کراچی میں ہوتا یہ رہاہے کہ کراچی کی اونر شپ کسی کے پاس نہیں تھی اس لئے جب کراچی نیچے گیا تو پورے پاکستان پر اثر پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے مسئلے بھرپور توجہ دیں گے۔ ہم سندھ حکومت کے ساتھ ملکر کراچی کے تمام مسائل پر توجہ دیں گے کیونکہ کراچی جب اوپر جائے گا تو ملک پر اس کا اچھا اثر پڑے گا ۔ کراچی میں سٹریٹ کرائم کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں انڈر کلاس بڑھتی جارہی ہے ۔ ان میں چارلاکھ بنگالی اور افغانستان کے لوگ شامل ہیں ۔ ان کو شناختی کارڈ ز نہیں ملتے جس کی وجہ سے وہ جرائم کی طرف جاتے ہیں۔ ہم ان کو شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنا کردیں گے کیونکہ وہ یہاں پیدا ہوئے ہیں ۔ہم ان کی مدد کریں گے کہ تاکہ ان کو آگے بڑھنے کا موقع ملے ۔ یہ ملک تب اٹھے گا جب کمزور طبقات اوپر آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ سپر پاور ایسے بنی کہ اس نے 30سال میں 70کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالاہے ۔ انہوں نے کہا ہم پہلی دفعہ کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے اور اس ماسٹر پلان کے تحت جو بھی خالی جگہ ہے اس میں جنگلات اگائیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی حکومت کو گندگی صاف کرنے کیلئے دوماہ دیں گے اوراگر یہ کام نہ ہوا تو پھر وفاقی حکومت اس کام میں ملوث ہوگی اورہم گندگی کوصاف کرنے کیلئے پورا زور لگائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی ذہنوں میں آتی ہے اور ہم جب سے آزاد ہوئے ہیں یہ مائنڈ تبدیل نہیں ہوا ۔ یہ مائنڈ سیٹ وہ ہے کہ جنہوں نے ہمارے ملک کوفتح کیاہواتھا وہ ہمارے پیسے سے شاہانہ انداز سے رہتے تھے اور ہم کو غلام سمجھتے تھے لیکن اپنے ملک میں وہ سادگی سے رہتے تھے ۔ ہمارا نو آبادیاتی مائنڈ سیٹ ہے کہ حکمران عوام کواپنا نہیں سمجھتے تھے اور عوام حکمرانوں کو اپنا نہیں سمجھتے تھے لیکن آزادی کے بعد بھی یہ مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوا ۔ اب ہمارا مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ ہم نے اپنے عوام کے پیسے کی حفاظت کرنی ہے ، جب یہ مائند سیٹ آئے گا تو پھر تبدیلی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سے تبدیلی شروع کی ہے اور تبدیلی اوپر سے آتی ہے ، پہلے ہم تبدیل ہونگ، پھر بیوروکریٹ بھی تبدیل ہونگے اور پھر عوام میں بھی تبدیلی آئیگی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے کئی گورنر ز کو گورنرہاسز سے باہر نکلنے پر تکلیف ہے اور عارف علوی بھی بڑے ایوان صدر سے نکلنے کیلئے کوئی چھوٹی سے جگہ تلاش کر رہے ہیں، کراچی میں نادر ن بائی پاس بنائیں گے ، کورننگی انڈسٹریل ایریا میں ری سیائیکلنگ پلانٹ لگائیں گے ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain