تازہ تر ین

پنجاب کے ہسپتالوں میں 6 ہزار افراد کیلئے ایک ڈاکٹر مقرر

لاہور (مہران اجمل خان سے )پنجاب کے ہسپتالوں میں 6 ہزار افراد کے لیے 1 ڈاکٹر مقررہونے سے عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کیے جانے کے دعوے پرسوالیہ نشان لگ گیا ۔پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں اس وقت 15ہزار کے لگ بھگ مرد اورخواتےن ڈاکٹرز اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق پنجاب کی موجودہ آبادی 9 کروڑ افراد پر مشتمل ہے اس تنا سب سے 6 ہزار افراد کے لیے1 ڈاکٹر میسر ہے جبکہ عالمی معیار کے مطابق 5سو سے1 ہزارافراد کے لیے1 ڈاکٹر مقرر کرنا لازمی قرار دیا جاتا ہے۔ پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد کم ہونے اور سہولیات کے فقدان کے باعث ہسپتالوں میں مریضوں کا رش لگا رہتا ہے جس پر محکمہ صحت کوئی توجہ نہیں دے رہا اور متعدد ہسپتالوں میں درجنوں سیٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں ۔لاہور میں ہسپتالوں کے اندر بستروں کی کمی کے پیش نظر مریضوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔خبرےں سروے کے مطابق صوبائی دارلحکومت کے میو ہسپتال میں 24سوبیڈز کا دعوی کیا جاتا ہے جبکہ مریضوں کے رش کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں 4 ہزارسے زائد بیڈز کی ضرورت ہے ۔میو ہسپتال میں روزانہ تقریبا 250سے 300افراد داخل ہوتے ہیں جبکہ 50کے لگ بھگ ڈسچارج ہوتے ہیں ۔جنرل ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 1682ہے جبکہ وہاں تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد 5سو جبکہ بغےر تنخواہ کے 1سو ڈاکٹرز ہےں ۔سروسز ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 1450ہے تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد1ہزار جبکہ بغےر تنخواہ کے 2ہزار ڈاکٹرز ہےں۔جناح ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 16سو ہے اور وہاں 5سو سے زائد مرےض روزانہ کی بنےاد پر داخل ہوتے ہےں جبکہ تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد13سو کے قرےب ہے ۔گنگارام ہسپتال مےں بےڈز کی تعداد 950ہے اور وہاں ڈاکٹرز کی تعداد 1ہزار سے زائد بتائی جا تی ہے۔چلڈ رن ہسپتال میں تقریبا 450بیڈز ہیں جن کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ بیڈ ز کی تعداد کم ہونے سے بعض ہسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر دو دو مریض لیٹنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔واضح رہے کہ بیڈز کی تعداد کم ہونے کے باعث اکثر مریض پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ۔ پنجاب کی 9ڈوےژن ہےں اگر ہر اےک ڈوےژن کے اندر 5سو بےڈز پر مشتمل اےسا ہسپتال جس مےں دل کے مرض سے لے کر گردوں کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہو ں گے تو دےگر ٹےچنگ ہسپتالوں مےں مرےضوں کا رش کم ہو سکتا ہے ۔ اس حوالے سے مےڈےکل سپرنٹنڈنٹ لاہور جنرل ہسپتال ڈاکٹر محمود صلاح الدےن اور مےڈےکل سپرنٹنڈنٹ جناح ہسپتال ڈاکٹر عاصم حمےد نے بتاےا کہ اگر ٹےچنگ ہسپتالوں مےں مرےضوں کو مزےد بہتر سہولےات فراہم کرنی ہےں تو ہسپتالوں مےں رےفرل سسٹم نافذ کرنا ہو گا ۔ کےونکہ جب مرےض کسی بھی تحصےل ےا ڈسٹرکٹ سے ٹےچنگ ہسپتال مےں اپنا چےک کروانے آتا ہے تو اسے متعلقہ ڈی اےچ کےو اور ٹی اےچ کےو سے چےک اپ کروا کے آنا چاہےے اگر مرض زےادہ خطرناک ہو تا وہ انہےں قرےبی ٹےچنگ ہسپتال مےں رےفر کرےں ۔ ہسپتالوں مےں متعدد واقعات اےسے ہو چکے ہےں کہ خواتےن کی ڈلےوری کو 9ماہ گزر چکے ہےںاور وہ آغاز سے ہی ڈی اےچ کےو ےا ٹی اےچ کےو سے علاج کروا رہی ہے اور آخر پر وہ ٹےچنگ ہسپتال مےں آجاتی ہے مگر ڈاکٹرز کو اسے سمجھنے مےں تھوڑا وقت لگے گا لےکن اگر وہ اپنے علاقائی ہسپتال سے رےفر ہو کر آئے گی تو اس کی تمام صورتحال کاغذوں مےں لکھی ہو گی جسے ڈاکٹرز باآسانی سمجھ سکےں گے اور اس کا بہتر علاج ہو سکے گا ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain