لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار ضمیر آفاقی نے کہا ہے کہ ادارے خسارے میں جانے کی بہت سی وجوہات ہیں پی آئی اے بھی خسارے میں جا رہی ہے سرکاری ملازم کام نہیں کرتے۔ بڑے اداروں کی آج نجکاری کر دیں اور چھ ماہ میں بہتر رزلٹ سامنے آ جائیں گے۔ چینل فائیوکے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کہیں کوئی ائرلائن خسارے میں نہیں جاتی پی آئی اے کے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوا ایماندار لوگوں کو آگے لایا جائے تو حالات درستگی کی جانب جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ایشو کو ترک صدر نے بہت اجاگر کیا۔سعودی پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کالم نگارناصر اقبال نے کہا کہ ہر سیاسی حکومت اپنے اپنے دور میں اپنے لوگوں کو نوازتی ہیں۔ہر مسئلے کا حل نجکاری نہیں نجکاری کرنے کے بجائے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کی جائے۔ اقتدار میں موجود لوگ جب اپنے کارو بار کریں گے تو سرکاری ادارے خراب ہوں گے۔ملک ایجنڈے سے چلتے ہیں لیکن ہمارا کوئی ایجنڈا ہی نہیں۔سینکڑوں ارب کی منی لانڈرنگ کے بعد ریاست جاگتی ہے بینکرز کی ملی بھگت کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ملکی معیشت عدم استحکام سے دوچار ہے۔معیشت رگوں میں خون کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا جس چیزسے بھی چاہے وہ اینٹوں کے بھٹے ہوں ماحول متاثر ہوتا ہے اس کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے کالم نگارامجد اقبال نے کہا کہ دنیا بھر میں قومی اداروں کو ریاست چلاتی ہیں اگر اداروں کو منافع بخش بنانا ہے تو نجکاری کے بجائے پیشہ ور اور مخلص لوگ سامنے لائے جائیں۔سیاسی مداخلت کا مطلب ایسے لوگوں کی تعیناتی ہے جو اس عہدے کے اہل نہیں ہوتے۔جب پی ٹی سی ایل بکا تو منافع میں چل رہا تھا۔عوام میں شعور اجاگر کرنا ضروری ہے۔منی لانڈرنگ اور باہر اثاثے بنانا الگ چیزیں ہیں۔اس میںتھوڑی تفریق کرنی چاہئے۔ کالم نگار میاںافضل نے کہا کہ پی آئی اے کی حالت کا کون ذمہ دار ہے اس کا تعین کوئی نہیں کر پایا۔پی آئی اے کے ملازمین کام نہ کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں۔سفید ہاتھیوں کو کب تک پالا جائے گا معیشت کی حالت سب کے سامنے ہے۔جو بھی ذمہ دار ہے نیب اس کو بھی پکڑے۔اداروں میں مخلص لوگ آگے لانے ہوں گے۔احتساب ابھی تک ہوا ہی نہیں ماضی میں احتساب ہوتا تو موجودہ حالات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔باہر جو جائیدادیں سیاستدانوں نے بنائیں ظاہر ہے وہ پاکستانی پیسہ ہے۔میرٹ ہو گا تو ایمانداری سے کام ہو گا۔