تازہ تر ین

مودی کو 5 ریاستوں میں شکست ، اصل طاقت کھو بیٹھے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ خواجہ برادران کی قسمت اچھی تھی کہ ابھی وہ باہر پھر رہے تھے ورنہ ان پر جتنے الزامات تھے یہ تقریباً ہر دوسرے ہاﺅسنگ پراجیکٹ کی یہی کہانی چل رہی ہے کہ مثال کے طور پر ان کا جو پیراگون سٹی پراجیکٹ ہے اس کا نام کچھ اور تھا پھر نام تبدیل ہوا اب اس میں 6 ہزار کنال زمین تھی جس کو انہوں نے 4 ہزار کنال زمین جس طرح سے ساتھ ملائی وہ علیحدہ سٹوری ہے آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم کی بھی کچھ زمین اس میں شامل کر لی اور پھر اس کو باقی 4 ہزار کو بغیر کسی منظوری کے، بغیر قانونی تقاضے پورے کئے اس کو بھی بیچ دیا۔ ان کی جو پارٹنر شپ تھی ان کے بہنوئی ندیم ضیا جو ملک سے باہر بھاگ چکے ہیں ان کی بیگم صاحبہ بھی غزالہ وہ بھی ڈائریکٹر تھیں، بھائی بھی ڈائریکٹر تھے اس طرح سے ایک ہی کالونی اس میں تقریباً ان کی ساری فیملی ملوث ہے ان کی آج جونہی عبوری ضمانت ختم ہوئی ہے اور باہر نکلے ہیں یہ پریس سے گفتگوکر رہے تھے تو نیب نے ان کو گرفتار کر لیا۔ آخری فیصلہ تو عدالت نے کرنا ہے صرف یہی کیس نہیں ہے ریلوے کے بارے میں بھی ان کے خلاف شکایات ہیں اور لگتا ہے کہ اب وہ کیس بھی رفتہ رفتہ کھلیں گے قیصر امین بٹ وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں لیکن انہوں نے سب کچھ اقرار کر لیا ہے جن کیسوں میں وعدہ معاف گواہ بن جاتے ہیں۔ اس میںملزموں کی جان چھوٹنا مشکل ہو جاتی ہے۔
سینئررپورٹر میاں محمد افضل نے کہا ہے کہ آشیانہ ہاﺅسنگ اور پیرا گون ہاﺅسنگ سوسائٹی ہے ان کے تانے بانے ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری بھی آشیانہ اور پیرا گون کے حوالے سے ہوتی ہے اس میں فواد حسن فواد پکڑے گئے ندیم ضیا کا جو بھائی ہے وسیم ضیا اور شاہد ضیا وہ پکڑے گئے قیصر امین بٹ بھی اس میں پکڑا گیا۔ میاں طاہر جاوید کے خلاف بھی انکوائری ہو رہی ہے ملک آصف بھی گرفتار ہوئے اور آج کی جو بڑی پیش رفت ہوئی احتساب بیورو نیب کی اس میں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق شامل ہیں ان پرالزامات ہی ںکہ انہوں نے پیراگون میں کروڑوں روپے کے گھپلے کئے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے وہ ہاﺅسنگ سوسائٹی بتائی جہاں ہاﺅسنگ سوسائٹی کی بات ہے اس کا اصل مالک تو سابق ایم پی اے قیصر امین بٹ تھا اور اس کو ساتھ لے کر ندیمضیا آیا جو ایس ڈی او تھا واپڈا میں وہ اس کو لے کر آیا اس کی ملاقات خواجہ سعد رفیق سے قیصر امین بٹ سے پھر ان دونوں کے معاملات طے ہوئے اور قیصر امین بٹ کو منشیات پر لگایا گیا اس کی وجہ سے وہ کٹ آﺅٹ ہوتا گیا اور ان کے اثاثے زیادہ سے زیادہ ہوتے گئے۔ 4 ہزار کنال کا ان کے پاس این او سی ہے جبکہ اس وقت پیراگون ہاﺅسنگ سوسائٹی فعال کر رہی ہے وہ 10 ہزار کنال سے اوپر ہے ان کے پاس ابھی بھی اس کا این او سی نہیں ہے۔ احتساب بیورو کی جہاں تر کامیابی بتائی جا رہی ہے وہ یہی ہے کہ قیصر امین بٹ کیونکہ اس سے پہلے اس کے مالک تھے اب وہ وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں انہوں نے بہت ساری دستاویزاتاحتساب بیورو کو فراہم کیں جسش پر ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوئے تھے اور انہوں نے عبوری ضمانت کروائی ہوئی ہے جو آج ختم ہوئی ہے اور ان کو ہائی کورٹ کے احاطے میں گرفتار کر لیا ہے۔ ان کا بچنا بہت مشکل ہو گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ریمانڈ پر 90 دن احتساب بیورو کی حراست میں رہیں گے اور اگر 90 دن کے ان کو جوڈیشل کر دیا جاتا ہے تو پھر 90 دن کے بعد کسی بھی کوورٹ میں ضمانت کے لئے درخواست دائر کریں گے۔ یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے کہ ضمانت ہوتی ہے یا نہیں لیکن اتنی دیر میں ان کے معاملات بہت پیچیدہ ہو چکے ہوں گے۔
ایف آئی اے نے حمزہ شہباز کو ایئرپورٹ پر روک لیا ہے اور ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ نیب کی طرف سے درخواست دائر کی گئی ہے جس پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔ اسی پر گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے تو آنا جانا لگا رہتا تھا لیکن ان کے لئے بھی مشکلات ہو جائیں گی۔ اب وہ ای سی ایل میں آنے کے بعد باہر نہیں جا سکیں گے۔ ان کے خلاف تھے اس میں مختلف پانی کمپنیوں کے بھی تھے اس میں لاہور کے اور بہت سے معاملات میں ان کا نام بار بار لیا جا رہا تھا۔ شروع میںنیب نے زیادہ توجہ نہیں دی اور سلمان شہباز باہر چلے گئے۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں اسحق ڈار، سلمان شہباز باہر گئے۔ اب جاناج ممکن نہیں رہا۔ ایک اور بڑی خبر آئی مریم اورنگزیب صاحبہ کے بارے میں غیر قانونی بھرتیوںکے الزام میں کارروائی شروع ہو گئی۔ آگے چل کر جب عدالت میں کارروائی ہو گی تو پتہ چلے گا کہ ان کے خلاف درخواست کس نے دی ہے۔ جس طرح سے 3 دن پہلے ہمارے دوست عطاءالحق قاسمی نے الزام لگایا تھا محترمہ مریم اورنگزیب صاحبہ پر کہ وہ تو نوازشریف سے بھی مخلص نہیں۔ ایک ہی پارٹی کے دو بڑوں کے درمیان لڑائی تھی ہو سکتا ہے ذاتی لڑائی ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس میں کچھ صداقت ہو۔ عام طور پر مریم اورنگزیب کو بڑا صاف و شفاف شخصیت کا مالک سمجھا جاتا تھا اگر ان کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے تو بہت حیرت انگیز بات ہو گی۔ ان پر الزام ہیں کہ انہوں نے عہدہ کا غلط فائدہ اٹھایا، غیر قانونی بھرتیاں کیں اور بہت سارے اثاثہ جات بنائے۔ ان سب لوگوں کا اصل میں جواب وہی ہے جو شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیب اور نیازی ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں۔ بہرحال فیصلہ تو آخری عدالت نے ہی کرنا ہے۔ شہباز شریف ایم این اے ہونے کی وجہ سے جب بھی قومی اسمبلی کا اجلاس ہوتا ہے تواس میں پروڈکشن آرڈرکی وجہ سے حاضر ہوتے ہیں جو سپیکر قومی اسمبلی قانون کے مطابق جاری کرتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو جیل میں بڑی طبی سہولتیں میسر ہیں تو انہوں نے سختی سے کہا یہ میرا قانونی حق ہے۔ دُعا ہے کہ وہ صحت یاب ہوں۔ اس سے پہلے کلثوم نواز کینسر سے جاں بحق ہو چکی۔ اب دُعا ہے کہ شہباز شریف کو یہ بیماری نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان بہت ذہین لوگ ہوتے ہیں مشکل حالات میں بھی خبروں میں رہنے کے لئے اپنے مخالفین پر تیز حملے کرتے رہتے ہیں۔ جس طرح گزشتہ روز نوازشریف نے بیان دیا کہ ہنسنا کیسا ہے کو تو کھل کر رونے بھی نہیں دیا گیا، فواد چودھری کہتے ہیں کہ نوازشریف اور زرداری کے خلاف گھیرا اتنا تنگ ہو چکا ہے۔ اب ان کے دو ہی گھر ہیں جیل میں یا پھر اپنے گھر میں رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی سیاست کا پاکستان کی سیاست پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ انڈیا میں صوبائی اسمبلیوں کے انتنخابات کو ریاستی الیکشن کہتے ہیں۔ 3 صوبے مدیا پردیش، راجستھان اور 36 گڑھ جہاں سے نریندر مودی پہلے وزیراعلیٰ اور وزیراعظم بنے لیکن اب وہ ان تینوں صوبوں سے ہار گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اب ان کی اصل طاقت ختم ہو گئی ہے۔ صورتحال کافی مشکوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں پہلے ایک اور اب انڈیا سے مزید 3 لنگور آ گئے ہیں جو عوام کو تنگ کر رہے ہیں اور شہر میں پہنچ گئے ہیں لگتا ہے کہ ان کو پکڑنے کے لئے بھی شاید فوج کو بلانا پڑے گا کیونکہ ابھی تو پہلے والا ایک لنگور نہیں پکڑا گیا تھا مزید 3 آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں وہ بہت تگ و دو کر رہے ہیں، اگلے مہینے ریٹائرڈ ہو جائیں گے لیکن اس سے پہلے ملک کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں جس کو انہوں نے چھیڑا نہ ہو، اتنے زیادہ کیسز کھول دیئے ہیں کہ اب آنے والے چیف جسٹس صاحبان کو ان کی بنائی ہوئی فضا کو آگے لے کر چلنا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے سب سے زیادہ زور ڈیم پر دیا اور وہ کہتے ہیں کہ اس ڈیم کی تحریک کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا نون لیگ کا گلہ دور ہو گیا، نیب نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بھی طلب کر لیا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain