تازہ تر ین

ڈالر کی قدر بڑھانا معیشت کے لیے ضروری ہے: گورنر اسٹیٹ بینک

لاہور (ویب ڈیسک)گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر بڑھانا معیشت کے لیے ضروری ہے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے ڈالر کی قدر میں اضافے پر اراکین کو بریفنگ دی۔گورنر طارق باجوہ نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک ڈالر کی قدر میں ردوبدل کرتا رہتا ہے، ایک سال کے دوران 6 بار قیمت تبدیل کی گئی۔شیری رحمان نے کہا کہ وزیر خزانہ نے ہر جگہ کہا اسٹیٹ بینک ڈالر کی قیمت کو طے کر رہا ہے، اسد عمر کو ڈالر کی قدر میں اضافے کا علم تھا۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کا ذمہ دار اسٹیٹ بینک نہیں ہے، یہ بہت بڑی انسائیڈر ٹریڈنگ کی گئی ہے۔وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی ہے، چار سال تک ڈالر کو کنٹرول کیا گیا۔حماد اظہر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایکسپورٹ ملیں بند ہو گئیں اور چار فیکٹری مالکان نے خود کشی کر لی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پہلے بھی عرض کیا تھا کہ ایجنڈے پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے۔شیری رحمان نے کہا کہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور عوام سے مہنگائی کی وجہ بھی چھپا لیں، یہ کیسا مذاق ہے۔طارق باجوہ نے کہا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں میں خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ڈیمانڈ اور سپلائی میں توازن برقرار رکھ کر روپے کی قدر کو مستحکم کیا جاتا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ترکی میں لیرا ڈالر کے مقابلے گزشتہ کچھ برسوں میں کم ہوا، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاو¿ کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں جیسے ہی دباو¿ بڑھتا ہے روپے کی قدر ایڈجسٹ کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی ایکسپورٹ 24 ارب ڈالر اور امپورٹ 60 ارب ڈالر ہیں، اگر امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر کی قیمت مزید بڑھ جائے گی۔طارق باجوہ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چند ماہ میں امپورٹ 24 فیصد بڑھی تھیں جب کہ رواں مالی سال میں امپورٹ میں کمی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر جاری کھاتوں میں خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر مستحکم نہیں ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جولائی میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا تھا، سعودیہ سے پیکج کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اگر روپے کی قدر میں کمی نہیں کریں گے تو زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں، لگڑری اشیائ پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانا حل نہیں ہے کیونکہ لگڑری اشیائ کی کل درآمد 2 ارب ڈالر ہے۔طارق باجوہ نے کہا کہ ڈالر کی قدر بڑھانا معیشت کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے، اگر مریض کو دوا نہیں دیں گے تو بیماری بڑھ جائے گی۔وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے سے بیرونی قرضہ نہیں بڑھا، ڈالر بڑھنے سے بیرونی قرضہ ایک روپیہ بھی نہیں بڑھا۔وزیرمملکت کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہﺅے کہا کہ حکومت ایسے بیان دے کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر بڑھنے سے قرضوں کی ادائیگی مشکل ہو جاتی ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ وزیر مملکت کا بیان مضحکہ خیز ہے، حکومت کے ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain